New Age Islam
Sat Apr 19 2025, 11:11 PM

Urdu Section ( 21 Jan 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hand Amputation for Theft and the Threat of Starvation in Afghanistan افغانستان میں فاقہ کشی اور ہاتھ کاٹے جانے کا خطرہ

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

21 جنوری 2023

خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک سال خشک سالی ہوئی۔ خلیفہ نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خشک سالی کے دوران چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ساقط کردیا۔ قرآن میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا مقرر کی گئی ہے۔ لیکن یہ یقینی بنانا کہ اسلامی سلطنت میں کوئی شخص چوری کرنے پر مجبورنہ ہو حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہی جب رات کی گشت کے دوران یہ معلوم کیا کہ ایک ضعیفہ اپنے بھوکے بچوں کو جھوٹ بول کر بہلا رہی تھی تو وہ بیت المال سے آٹے کی بوری اپنے کاندھوں پر ڈھوکر اس ضعیفہ کے گھر لے گئے تھے۔

خلافت کے نہاد علم بردار طالبان اگر چہ صحابہ کرام اور خلفائے راشدین کا اتباع کرنے کا دم بھرتے ہیں مگر عملی طور پر ان کے اندر وہ دور اندیشی اور رعایا پروری کا جذبہ نہیں ہے جو خلفائے راشدین میں تھا۔ حکمراں عوام کی سخت نگرانی ضرور کرتا ہے مگر وہ عوام۔کا دشمن نہیں ہوتا۔

طالبان نے قندھار میں چار افراد کو چوری کے الزام میں گرفتار کیا اور احمد شاہی اسٹیڈیم میں عوام کی موجودگی میں ان کے ہاتھ کاٹ دئیے۔ اسلام۔میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹ دینا ہے لیکن اس کے لئے عدل کے ایک مستحکم نظام۔کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی کو مجرم قرار دینے سے پہلے جرم کے محرکات کو بھی زیر غور لایا جاتا ہے۔چوری کی سزا حضرت عمر نے ساقط کردی تھی کیونکہ خشک سالی کے دوران حکومت کے لئے عوام کو اناج مہیا کرانا مشکل تھا۔ لہذا خلیفہ یہ جانتے تھے کہ لوگ فاقہ کشی سے بچنے کے لئے اور اپنے بچوں کی جان بچانے کے لئے چوری کرنے پر مجبور ہوں گے۔

طالبان کے دور حکومت میں قحط سالی تو نہیں ہے مگر حالات قحط سالی سے بھی بدتر ہیں۔ اور طالبان کے فقیہوں کو اس بات کا علم ہے۔ طالبان کی حکومت کو آۓ ڈیڑھ سال کا عرصہ ہی گزرا ہے اور ابھی ملک کا معاشی نظام بہت بری حالت میں ہے۔ افغان عوام دانے دانے کو محتاج ہیں۔ افغان حکومت شدید معاشی تنگی سے گزر رہی ہے۔وہ اپنے سرکاری ملازمین کو بروقت تنخواہ دینے کی حالت میں نہیں ہے۔ افغانستان کی 55 فی صد آبادی فاقہ کشی کی شکار ہے۔ ان میں ڈیڑھ کروڑ بچے فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔عدم تغذیہ کی وجہ سے لاکھوں بچے بیمار ہیں اور ہر ہفتے درجنوں بچے عدم تغذیہ کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں۔ 5 برس سے کم عمر کے تقریباً ایک کروڑ بچے فاقہ کشی کی وجہ سے مرنے کے قریب ہیں۔ تقریباً 30 لاکھ بچے عدم تغذیہ کے شکار ہیں کیونکہ ان کے والدین کے پاس انہیں تغذیہ سے بھرپور خوراک مہیا کرنے سے معذور ہیں۔

ہلمند میں ڈاکٹرس وداؤٹ بارڈرس کے ذریعہ چلائے جارہے بوسٹ ہاسپٹل میں ایسے ہی عدم تغذیہ کے شکار بچوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ بوسٹ ہاسپٹل بین الاقوامی تنظیم کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔ اس ہاسپٹل میں کم سن بچوں کو لایا جاتا ہے جو شدید عدم تغذیہ اور ٹی بی کے مریض ہوتے ہیں وہاں ہر ہفتے تقریباً 630 بچوں کو,علاج کے لئے لایا جاتا ہے۔ زیادہ تر بچے صحت یاب ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ علاج سے بھی جاں بر نہیں ہوپاتے۔

افغانستان میں عدم تغذیہ کے شکار بچوں کی تعداد میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہی ہورہا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان حکومت ملک کی معاشی حالت کو سنبھالنے میں ناکام رہی ہے۔ ملک کا صحت کا نظام چرمرا گیا ہے۔ بین الاقوامی تنظیمیں صحت خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ لیکن بیشتر ہسپتالوں اور طبی اداروں میں اسٹاف اور دواؤں کی کمی ہے۔ اس پر سے طالبان نے این جی اوز میں عورتوں کے کام کرنے پر پابندی لگا کر صحت نظام کو,اور بھی کمزور کردیا ہے۔ طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد بین الاقوامی دباؤ اور طالبان کی سختیوں کی وجہ سے بہت سے این جی اوز کو بین الاقوامی فنڈ بند کر دئے گئے ہیں۔

ایسی صورت حال میں جب ملک کا معاشی اور طبی نظام بدترین اور غیر مستحکم۔حالت میں ہے اور ملک ہنگامی صورت حال سے گزررہا ہے طالبان کا چوروں کے ہاتھ کاٹنا طالبان کے نظام عدل پر سوال اٹھاتا ہے۔ نام نہاد فقہائے طالبان کو اس بات کا جواب دینا چاہئے کہ کیا انہوں نے حضرت عمر کی طرح بھوکے بچوں تک اناج پہنچانے کا,انتظام۔کیا ہے اور کیا ملک ابھی قحط سالی سے بھی بدتر دور سے نہیں گزر رہا ہے؟

انتہا پسند اسلامی تنظیمیں اقتدار میں آتے ہی اسی طرح کے علامتی اقدامات کرنا شروع کردیتی ہیں تاکہ دنیا کو یہ تاثر ملے کہ انہوں نے اسلامی شریعت کو نافذ کردیا ہے۔داعش نے بھی موصل میں اقتدار پر قبضہ جماتے ہی چوروں کے ہاتھ کاٹنے شروع کردئیے تھے جبکہ وہ ہنگامی دور تھا اور لوگ بھوک اور بیماریوں سے بے موت مررہے تھے۔طالبان بھی وہی کررہا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب اسے معاشی حالات کو سدھارنے کے اقدامات کرنے چاہئیں اور عوام کو بنیادی سہولیات اور اناج کی دستیابی کو یقینی بنانے کے اقدامات کرنے چاہئے تھے وہ بھوکے لوگوں کے ہاتھ کاٹنے کو اسلامی عدل کا پیمانہ سمجھ رہے ہیں۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/hand-amputation-threat-starvation-afghanistan/d/128928

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..