سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
7 فروری 2022
قرآن مبین پیغمبر
آخرالزماں حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوا۔ اس کتاب میں صرف مسلمانوں یعنی مذہب اسلام کے
پیروکاروں کے لئے اوامر ا نواہی کی تفصیل نہیں ہے بلکہ گزشتہ قوموں کے اچھے اور
برے حالات کا بھی ذکر اختصار اور تفصیل سے کیاگیاہے۔ اس آسمانی کتاب میں قوم نوح،
قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب قوم فرعون پر ان کے گناہوں کے سبب نازل ہونے والے
عذاب کا ذکر بھی ہے اوربنی اسرائیل پر خدا کے انعامات کا بھی بیان ہے۔ یہ ساری
باتیں اس لئے اس آخری کتاب میں بیان کی گئی ہیں کہ قوم مسلم ان سے عبرت حاصل کریں
اور اپنے عقبی کو سنواریں۔
قرآن میں اہل کتاب یعنی
یہودیوں اور عیسائیوں کا بھی ذکر ہے ۔ ان کے عقائد اور ان کے خرافات کی وجہ سے ان
پر آنے والے عذاب اور ان پر آنے والے زوال کا بھی ذکر ہے۔ مگر قرآن تمام اہل کتاب
کو معتوب اور گمراہ نہیں قراردیتا بلکہ صرف ان میں گمراہ اور غلط عقائد کو ماننے
والوں کو ہی تنبیہہ کی گئی ہے۔ اور تما اہل کتاب کو ایک دھاگے میں متحد کرنے کی
کوشش کی گئی ہے۔
اسی مقصد کے تحت قرآن میں
تمام ابنیا کا ذکر کیا گیا ہے کیونکہ تمام انبیا نے خدا کی وحدت کا ہی پیغام دیا
اور تمام انسانوں کو شرک اور کفر سے بچنے کی تلقین کی ۔ قرآن مین حضرت عیسی علیہ
السلام، حضرت موسی علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ
السلام کا زکر تفصیل سے کیا گیاہے۔
اسی سلسلے میں قرآن میں
حضرت مریم کا ذکربھی تفصیل سے کیاگیاہے اور ان کے تقدس اور عظمت کا ذکر کیاگیاہے۔
حضرت مریم علیہ السلام حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ تھیں اور ححرت عیسی علیہ
السلام کو خدا نے پیغمبر بنا کر بھیجا ۔ قرآن میں خدا نے اس امر کو واضح طور پر
بیان کردیا ہے۔خدا نے حضرت عیسی علیہ السلام کو توریت سکھائی اور انہیں انجیل مقدس
عطا کی ۔ انہیں ایک رسول بنایا ۔
حضرت مریم علیہ السلام پر
خدا نے بچپن سے ہی اپنی رحمت خاص کی تھی۔ وہ جب پیداہوئیں تو انہیں خدا نے پیغمبر
حضرت زکریا کی سرپرستی مین دے دیا ۔ جب حضرت زکریا کمرے میں آتے تو دیکھتے کہ حضرت
مریم علیہ السلام کے پاس کھانا موجود ہے۔ آپ ان سے پوچھتے کہ اے مریم تیرے پاس یہ
کھا نا کہاں سے آیا تو وہ کہتیں کہ اللہ نے بھیجا ہے۔
’’جس وقت آتے زکریا اس کے پاس حجرے مین پاتے اس کے پاس کچھ کھانا۔ کہا اے مریم کہاں سے
آیا تیرے پاس۔ کہنے لگی اللہ کے پاس سے
آیا ہے۔ اللہ رزق دیتاہے جس کو چاہے بے قیاس ۔‘‘ (آل عمران: ۳۷)
اور جب وہ سن بلوغت کو
پہنچیں تو اللہ نے فرشتے کے ذریعے سےان کی عظمت اور فضیلیت ظاہر کی ۔
’’اور جب فرشتے بولے اے مریم اللہ نے تجھ کو پسند کیا اور ستھرا
بنایا اور پسند کیا تجھکو جہاں والوں کی عورتوں پر۔ اے مریم بندگی کر اپنے رب
کی اور سجدہ کر اور رکوع کر رکوع کرنے
والوں کے ساتھ۔‘‘(آل عمران: ۴۳)
قرآن نے یہ بھی اعلان
کیا۔
’’اور اس کی (حضرت عیسی علیہ السلام کی ) ماں (مریم ) صدیقہ ہے ۔‘‘
(المائدہ : ۷۵)
حضرت مریم علیہ السلام کے
پاس فرشتہ آیا اس نے انہیں ایک بیٹے کی بشارت دی۔
’’جب کہا فرشتوں نے اے مریم اللہ تجھ کو بشارت دیتاہے اپنے ایک حکم
(کلمے ) کی جس کا نام مسیح عیسی ابن مریم
ہے مرتبہ والا دنیا میں اور آخرت میں اور
اللہ کے مقربوں مین ہے۔‘‘(آل عمران: ۴۵)
حضرت مریم علیہ السلام کی
عظمت اور فضیلت کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ اللہ نے ان کے لئے معجزے دکھائے۔ جب آپ
حمل سے ہوگئیں اورایک الگ مکان یا کمرے مین منتقل ہوگئیں اور درد زہ سے تکلیف میں
تھیں تو اللہ نے ان کے قریب ہی ایک چشمہ جاری کردیا۔ اور انہیں اللہ نے غیب سے
آواز دی۔
’’اور مذکور کر کتاب میں مریم کا جب جدا ہوئی اپنے گھر والوں سے
ایک شرقی مکان میں پھر پکڑلیا ان سے پرے ایک پردہ پھر بھیجا ہم نے اس کے پاس اپنا ایک فرشتہ
(اپنی روح ۔۔ روحنا )پھر بن کر آیا اس کے پاس ایک آدمی پورا۔ بولی مجھ کو رحمن کی
پناہ تجھ سے اگر تو ہے ڈرنے والا۔ بولا میں تو بھیجا ہوا ہوں تیرے رب کا کہ دے
جاؤں تجھ کو ایک لڑکا ستھرا۔‘‘ (مریم: :۱۶أ۱۹)
ایک دوسری آیت میں خدا اس
معجزے کا بیان کرتاہے
’’بس آواز دی اس کو اس کے
نیچے سے کہ غمگین مت ہو کردیا تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ اور ہلا اپنی طرف
کھجور کی جڑ اس میں سے گریںگی تجھ پر پکی کھجوریں۔ اب کھا اور پی اور ٹھنڈی رکھ اپنی آنکھ۔ پھر
اگر دیکھ لے کوئی آدمی تو کہیو مین نے مانا ہے رحمن کا روزہہ سو بات نہ کروں گی آج
کسی آددمی سے۔‘‘(مریم:۲۶)
یہ ساری تفاصیل حضرت مریم کی فضیلت اور عظنمت کی طرف
واضح اشارہ کرتی ہیں۔ بچپن میں ان کے پاس اللہ کی طرف سےے کھانا اتترنا ، جوانی
مین ان کے پاس فرشتے کا آکر ان کی سارے جہاں کی عورتوں پر فضیلت کی بشارت دینا ،
خدا کا انہیں حضرت عیسی علیہ السلام عطا کرنے کی بشارت دینے کے لئے فرشتے کا
بھیجنا اور پھر قرآن کا یہ کہنا کہ وہ صد یقہ ہیں اور ان کے لئے چشمہ جاری کردینا
یہ واضح نشانیاں ہیں حضرت مریم علیہ السلام کی عظمت اور بزرگی کی۔ اگرچہ قرآن میں
دیگر انبیا کی طرح یا حضرت عیسی علیہہ السلام کے ساتھ ان کے بھی بنی ہونے کا ذکر
نہیں کیا گیا ہے مگر پھر بھی اللہ نے ان پر جتنے احسانات پچپن سے لیکر عہد شباب تک
ان پر کئے وہ انہیں تمام جہان کی عورتوں میں نمایاں مقام عطا کرتے ہیں ۔ یہی وجہ
سے کہ عیسائی قوم انہیں بلند مقام عطا کرتی ہے۔
سورہ آل ععمران میں خدا
حضرت مریم علیہ السلام سے کہتا ہے کہ ہم نے تجھ کو چن لیا (اصطفٰک) ۔ یہ لفظ اللہ
نے کئی انبیا کے لئے استعمال کیا ہے ۔ خدا جب اپنے کسی بندے کو بنی بنانا چاہتا ہے
تو اس سے متعلق کہتاہے کہ ہم نے انہیں چن لیا۔
فرشتوں کا حضرت مریم علیہ السلام کے پاس آنا، ان کے لئے معجزوں کا ظاہر
ہونا (ان کے پاس غیب سے روزی آنا یا ان کے پاس چشمہ جاری ہونا) یا پھر انہیں وحی
کے ذریعے سے نماز کا حکم ملنا یہ ساری باتیں انبیا کے ساتھ محصوص ہیں ۔ لہذا، ان
تمام نشانیوں کا حضرت مریم علیہ السلام کے ساتھ بھی ظاہر ہونا حضرت مریم علیہ
السلام کی تمام جہاں کی عورتوں پر فضیلت اور عظمت کو ظاہر کرتے ہیں۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism