جمال رحمان، نیو ایج اسلام
4 جون 2021
انسان کے
اندر ایک روحانی چنگاری ہے—اسے نیچرِ مسیح کہیے یا بدھ فطرت، یا الوہیم کا جوہر یا
روح اللہ
اہم نکات:
اگر ہم خود کو صرف اپنی ظاہری
حقیقت سے پہچاننے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اپنی باطنی حقیقت کی آگہی سے محروم رہ جاتے
ہیں۔
اللہ ہمیں اپنی حقیقی روحانیت
سے آگاہ فرمائے۔
----
مسلمانوں میں مشہور ملا نصرالدین
ایک خیالی کردار ہے، جن کی شخصیت ایک تصوف اور سادگی دونوں کا سنگم ہے! ان کی مزاحیہ
کہانیوں سے بڑی قیمتی سچائیاں آشکار ہوتی ہیں۔ مجھے ملا کی یہ کہانی کافی پسند ہے جس
میں وہ تجارتی معاہدے کے لیے چین تک کا سفر کرتے ہیں۔ وہ ایک بینک میں داخل ہوتے ہیں،
اور کچھ بات چیت کے بعد بینکر ان سے پوچھتا ہے "جناب، کیا آپ اپنی شناخت ثابت
کر سکتے ہیں تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ آپ کون ہیں؟"
اس پر ملا نے کیا کیا؟ انہوں
نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور جیب سے ایک آئینہ نکالا۔ وہ دیر تک آئینے میں دیکھتے
رہے۔ اور آخر میں وہ کہتے ہیں، "ہاں! یہ میں ہی ہوں اور ٹھیک ہوں! میں اس کی تصدیق
کرتا ہوں!"
اس کہانی میں کتنے معانی ہیں۔
اس کا ایک معنی یہ ہے: "میں حقیقت میں کون ہوں؟ کیا میں اپنی حقیقت سے واقف ہوں؟"
قرآن کہتا ہے کہ خدا نے انسان
کو پانی اور مٹی سے بنایا اور پھر اس پانی اور مٹی کے گارے میں اپنی روح پھونکی۔ اور
پھر، حیرت کی بات یہ ہے کہ خدا نے فرشتوں سے کہا کہ وہ انسان کو سجدہ کریں۔ جی ہاں،
انسان میں پانی اور مٹی کا مادہ ہے لیکن اس میں وہ روحانی چنگاری بھی ہے جسے فطرتِ
مسیح کہیں یا بدھ فطرت، یا الوہیم کا جوہر یا اللہ کی روح کہیں۔ لیکن پھر ایسا کیوں
ہے کہ ہم اپمی ’’حقیقت‘‘ کو نہیں پہچانتے؟
صوفی سنت اس کی وضاحت کرتے
ہیں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم صرف اپنی ظاہری حقیقت کی روشنی میں خود کو پہچاننے ہی
کوشش کرتے ہیں۔ ہم اپنی باطنی حقیقت سے محروم رہتے ہیں۔ لہذا، مثال کے طور پر ہم اپنے
نام، اپنے خاندان، اپنے مذہب، اپنی نسل، اپنے پیشے، اپنی جلد کے رنگ، اپنی عمر، اپنے
جغرافیائی محل وقوع، اپنے بینک اکاؤنٹ اور اپنی کار وغیرہ کی روشنی اپنی شخصیت کا تعین
کرتے ہیں۔ لیکن ہم اپنی باطنی حقیقت یعنی محبت اور ہمدردی، اپنے غصے قابو کرنے اور
معاف کرنے اور شعور و آگہی کی اپنی صلاحیت سے پوری طرح محروم رہ جاتے ہیں۔
بڑے صوفی سنتوں کا سوال ہے کہ،
"کیا جو شخص وراثت میں دولت حاصل کرتا ہے وہ دولت کی قدر کو سمجھتا ہے؟"
ہماری روح اور ہماری روحانی چنگاری ہمیں بغیر کسی قیمت کے عطا کردہ دی گئی۔ لیکن افسوس
کہ ہم اس قیمتی تحفے کی قدر نہیں کرتے۔ ہم اس سے غافل رہتے ہیں۔
لیکن عظیم صوفی سنتوں کا کہنا ہے
کہ، "پھر بھی ٹھیک ہے۔ ضرورت سے زیادہ پریشان نہ ہوں۔ اپنے ساتھ نرمی برتیں۔ یہی
وجہ ہے کہ آپ یہاں ہیں: 'بھولنے کے لیے تیار تاکہ آپ یاد کریں۔ سونے کے لیے تیار ہے
تاکہ آپ بیدار ہو جائیں۔‘‘
لہٰذا، میری آپ کے لیے اور
خود اپنے لیے یہ دعا ہے کہ اس زندگی میں، ہم آہستہ آہستہ اپنی حقیقی روحانیت سے آگاہ
ہو جائیں۔
English
Article: Who Am I?
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/god-angel-human-divine-christ-buddha/d/126365
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism