نیو ایج اسلام اسٹاف
رائٹر
27 مارچ 2023
انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس
اینڈ پیس نے پوری دنیا میں دہشت گردی پر اپنی سالانہ رپورٹ پیش کردی ہے۔ اس رپورٹ
میں 163 ممالک میں گزشتہ پانچ برسوں میں دہشت گردی کے منظرنامے کی بنا پر ممالک کی
ایک فہرست تیار کی گئی ہے جن میں دہشت گردی سے زیادہ متاثر ممالک کو اوپر رکھا گیا
ہے۔
اس اشاریہ میں دنیا میں
دہشت گردی میں اہم عالمی رجحانات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے اور اس اشاریہ کی تیاری
میں یونیورسٹی آف میری لینڈ کے اعداد و شمار سےمدد لی گئی ہے۔
رپورٹ کے نتائج اخذ کرنے
میں چار زمروں میں دہشت گردی کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ پہلا ، فی سال دہشت گردانہ
واقعات کی تعداد، فی سال ہلاکتیں ، فی سال زخمیوں کی تعداد اور فی سال جائیداد کی
تباہی کا تخمینہ۔
اس فہرست میں افغانستان
سر فہرست ہے۔ دوسرے نمبر پر جنوب افریقی ملک برکینا فاسو، تیسرے نمبر پر صومالیہ ،
چوتھے پر مالی ، پانچویں نمبر پر شام اور چھٹے نمبر پر پاکستان ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق داعش
اور اس کی ذیلی تنظیمیں خطرناک ترین دہشت گرد تنظیمیں ہیں جبکہ دیگر خطرناک دہشت
گرد تنظیموں میں الشباب، بلوچستان لبریشن آرمی اور جماعت نصرت الاسلام والمسلمین
اہم ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہندوستان کی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ماؤاسٹ کو
رپورٹ میں 12 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی
ایشیا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے۔اس کےبعد جنوبی افریقہ اور
خلیجی ممالک آتے ہیں۔ پاکستان میں بلوچستان لبریشن آرمی کو تیزی سے پیر پھیلانا
والی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے جس کا فروغ 2022 میں 120 فی صد دیکھا گیا۔
افغانستان اور پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر دس ملکوں میں شامل ہیں۔
پوری دنیا میں گزشتہ سال دہشت گردانہ واقعات میں کل 6701 ہلاکتیں ہوئیں۔جنوبی
ایشیا میں ہلاکتوں کی تعداد 1354 تھی۔ افریقی ملک برکینا فاسو میں ہلاکتوں کی
تعداد 759 سے بڑھ کر 1135 ہوگئی جو کہ
تقریباً 15 فی صد کا اضافہ ہے۔ پاکستان میں ہلاکتوں کی تعداد 292 سے بڑھ کر 643
ہوگئی جبکہ افغانستان۔میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سال۔میں 633 رہی۔
بہرحال یہ دیکھا گیا ہے
کہ کچھ خطوں میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے لیکن مجموعی طور پر دہشت گردی سے ہونے
والی اموات میں عالمی طور پر کمی آئی ہے۔عالمی سطح پر اموات میں 9 فی صد کی کمی
آئی ہے۔ اس کمی کو خلیجی ممالک اور جنوبی ایشیا سے امریکہ کی قیادت والی ناٹو
افواج کے انخلاء سے بھی جوڑ کر دیکھا جاسکتا ہے۔امریکہ جس خطے میں دہشت گردی سے
جنگ کے بہانے داخل ہوتا ہے وہاں دہشت گردی کم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہے۔ ڈونلڈ
ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد امریکہ نے خلیجی ممالک اور افغانستان سے فوجیں
ہٹالیں جس کے بعد وہاں دہشت گردی میں کمی آئی۔ اب چونکہ امریکہ افغانستان میںں
دوبارہ فوجی مداخلت کا,ارادہ رکھتا ہے اس لئے پراسرار طور پر داعش اور اس کی ذیلی
تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں
میں شدت پیدا کردی ہے۔
حال ہی میں ایک امریکی
انٹلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ایشیا میں دہشت گردی میں اضافہ ہوسکتا ہے
اس لئے وہاں قیام امن کے لئے امریکی مداخلت ضروری ہے۔
اس رپورٹ کی سب سے اہم
بات یہ ہے کہ صرف ہندوستان کی ماؤسٹ تنظیم۔کو چھوڑ کر تمام دہشت گرد تنظیمیں مسلم
انتہا پسندوں کی ہیں جو انتہا پسند اور مسلکی نظریات سے متاثر ہیں۔ اس رپورٹ میں
بوکو حرام اور تحریک طالبان پاکستان کا ذکر نہیں آیا ہے کیونکہ گزشتہ سال ان کی
سرگرمیاں کم رہی ہوں گی ۔ اگلے سال تحریک طالبان پاکستان کا ذکر رپورٹ میں آسکتا
ہے کیونکہ اس تنظیم نے جنوری ،فروری اور مارچ میں پاکستان میں چند بڑے دہشت گردانہ
حملے کئے ہیں جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
داعش نے عراق اور شام کے
ایک بڑے حصے کو تباہ کردیا اور وہاں کے لاکھوں افراد ترکی لبنان اور یوروپی ممالک
میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔افغانستان اور پاکستان میں بھی داعش اور تحریک طالبان
پاکستان نے دہشت مچا رکھی ہے اور ان تنظیموں کی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں
کو اسلامی ممالک میں فوجی مداخلت کا بہانہ ملتا ہے۔ اور فوجی تصادم میں پورا خطہ
تباہ ہوجاتا ہے۔ ان دہشتگرد تنظیموں کو مسلمانوں کے ایک بااثر طبقے کی نظریاتی
حمایت حاصل ہوتی ہے اور یہ تنظیمیں سامراجی ممالک کا,آلہء کار بن کر مسلم ممالک کا
ہی نقصان کرتی ہیں۔اس لئے جب تک مسلم معاشرہ ان دہشت گرد تنظیموں کی نظریاتی حمایت
ترک نہیں کرے گا تب تک اسلامی ممالک سے دہشت گردی کا خاتمہ ناممکن ہے۔
------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism