New Age Islam
Tue Oct 08 2024, 02:02 PM

Urdu Section ( 4 Oct 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Suicide Is Not a Viable Answer to Problems of Life زندگی کے مسائل اور رنج و الم کا جواب خودکشی نہیں ہے

غلام غوث صدیقی، نیو ایج اسلام

 28 ستمبر 2021

 کیا خودکشی ہمارے مسائل کا جواب ہے؟

اہم نکات:

1.      یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس زندگی کی حفاظت کریں جو اللہ رب العزت کی ایک عظیم نعمت ہے

2.      ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم اپنے کیریئر میں کامیاب ہونے اور آگے بڑھنے کی کوشش کریں اور ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالیٰ پر اپنے ایمان اور یقین کو بھی مضبوط کریں

3.      خودکشی ایک بڑا گناہ ہے، اور جو لوگ اس کا ارتکاب کریں گے انہیں جہنم میں سزا دی جائے گی

4.      جو شخص اس زندگی میں ذرا سی مصیبت نہیں برداشت کر سکتا وہ قبر کی ہولناکیوں کو کیسے برداشت کر سکتا ہے، جہنم کی تو بات ہی چھوڑ دیں

 ------

 یہ زندگی اللہ تعالٰی کا ایک قیمتی تحفہ ہے۔ اگر ہم خدا کی ان نعمتوں کا ہزار بار شکر ادا کریں تو بھی یہ کافی نہیں ہوگا۔ اللہ رب العزت نے مردوں اور عورتوں کو پیدا کرنے اور انہیں اس فانی دنیا میں لانے والا ہے۔ اس نے ہر انسان کو لازوال نعمتیں عطا کی ہیں۔ اس نے کسی کو کم د ولت، کسی کو زیادہ دولت، کسی کو زیادہ خوبصورتی، اور کسی کو کم خوبصورتی عطا کی ہے، لیکن اس نے ہر چیز میں کچھ خوبیاں اور کچھ خامیاں رکھی ہیں۔ کسی میں کچھ خوبی ہوتی ہے اور کسی میں کچھ۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس زندگی کی حفاظت کریں اور اسے صحیح سمت میں لے جائیں، اور جو اللہ تعالی کے راستے پر چلتا ہے اور اپنے مصیبتوں پر ثابت قدم رہتا ہے وہ اللہ تعالی کی نظر میں سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔

 اللہ رب العزت اپنے بندوں سے بے حد محبت کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ انہیں بہت ساری مصیبتوں سے آزماتا ہے۔ حضرت آدم اور حوا کے زمانے سے آزمائشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جب انہیں جنت دی گئی تو یہ ان کے لیے ایک امتحان تھا۔ ہر نبی کو اسی طرح آزمایا گیا جس طرح آدم اور حوا (علیہما السلام) کو جنت میں آزمایا گیا تھا۔ اور اپنی ثابت قدمی کے نتیجے میں وہ اللہ تعالی کے پسندیدہ بندے بن گئے۔ اسی طرح نبی ﷺ کی زندگی کے مطالعہ سے ان بے شمار مصائب و آلام کا پتہ چلتا ہے جو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش آئے۔

آزمائشیں ہر کسی کی زندگی میں ہوتی ہیں، کبھی دولت کی شکل میں، کبھی صحت کی شکل میں اور کبھی کبھی کسی اور چیز کی شکل میں۔ اللہ رب العزت اپنے بندوں کو آزمائش میں ڈالتا ہے، اس لیے نہیں کہ وہ کمزور ہیں اور زندگی کو چھوڑنا چاہتے ہیں اور موت کو قبول کرنا چاہتے ہیں، بلکہ اس لیے کہ اس سے ان کا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ اللہ کے محبوب بندے بن جاتے ہیں۔ جو لوگ ان آزمائشوں کے دوران صبر اور شکر سے کام لیں گے وہ دونوں جہانوں میں کامیاب ہوں گے جبکہ جو لوگ بے صبر اور ناشکرے ہو جائیں گے وہ دونوں جہانوں میں ناکام ہوں گے۔

 زندگی مسائل، مشکلات، درد اور تکالیف سے بھری پڑی ہے، لیکن صرف یہی زندگی نہیں ہے۔ خودکشی زندگی کے مسائل، دکھ و تکلیف اور رنج و الم کا جواب نہیں ہے۔ یہ سب چیزیں محض عارضی ہیں اور ہمیشہ کے لیے نہیں رہتیں۔ اگر آج زندگی چیلنجنگ ہے تو کل آسان ہوگی۔ اللہ مشکلات کے بعد آسانی پیدا کرتا ہے، جس طرح رات کے بعد دن کا اجالا آتا ہے۔ اللہ بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے اور اپنے بندے کو ہر چیز اس کی خوشی یا غم کے تناسب سے عطا فرماتا ہے۔ ہر چیز کے لئے موقع و محل ہوتا ہے اور یہ وقت کے ساتھ بدلتی رہتا ہے۔ جس طرح آسمان پر ہمیشہ بادل نہیں ہوتے اسی طرح زندگی میں ہمیشہ چیلنجز نہیں ہوتے۔

جس طرح ہمیں اپنے دماغ میں پیدا ہونے والے سوالات کا حل تلاش کرنا ضروری ہے اسی طرح ہمیں ان سوالات کے جوابات بھی تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو ہمارے خیالات میں پیدا ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ اگر ہم جس سوال کا جواب دریافت کرنے سے قاصر ہوں تو اسے حذف کر دیں۔ مسئلے کو حل کرنے کا واحد طریقہ حل تلاش کرنا ہے ۔ اسی طرح خود کو مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے بجائے ہمیں اپنی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اپنی مشکلات سے نمٹنے کے لیے خودکشی کوئی راستہ نہیں ہے۔

 آج کی دنیا پر ایک نظر ڈالیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ہر کوئی اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہے۔ ہمارے نوجوان خاص طور پر مستقبل کے حوالے سے اپنی پریشانی کے نتیجے میں نفسیاتی طور پر بیمار ہو چکے ہیں۔ لیکن کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ مستقبل پر کس کا اختیار ہے اور جسے ہم تبدیل نہیں کر سکتے اس کے بارے میں فکر کر کے ہم کیا حاصل کر سکتے ہیں؟ ہمارا مستقبل جو بھی ہے ہم نہ تو اسے پہلے سے دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی اسے تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس پر اللہ رب العزت کا اختیار ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ ضرورت صرف یہ ہے کہ ہم اپنے کیریئر میں کامیاب ہونے اور آگے بڑھنے کی کوشش کریں اور ساتھ ہی ساتھ خدا پر اپنے ایمان، امید اور یقین کو بھی مضبوط کریں۔

 کتنے لوگوں نے زندگی ختم کر دی اور موت کو صرف اس لیے گلے لگا لیا کیوں کہ وہ مستقبل سے خوفزدہ تھے جس کے نتیجے میں ان کا مستقبل ہمیشہ کے لیے تاریک اور ہولناک ہو گیا؟ اگر ہم پوری لگن سے محنت کریں اور یقین رکھیں کہ مستقبل اللہ تعالی کے دست قدرت میں ہے اور وہ ہمیں سب کچھ فراہم کرے گا جس کے ہم مستحق ہیں تو ہمیں اپنی کوششوں میں قوت حاصل ہوگی اور  زندگی میں کبھی مایوس نہیں ہوں گے۔

 ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ یہ زندگی اللہ رب العزت کی امانت ہے اور اس کے فضل سے ہمیں اس امانت کی حفاظت کرنی ہے ۔ خودکشی ایک  عظیم گناہ  ہے اور جو لوگ اس کا ارتکاب کریں گے انہیں جہنم میں سزا دی جائے گی۔ اگر کوئی خودکشی کرنے والا شخص یہ مانتا ہے کہ اس دنیا کا دکھ اور اس کی تکلیف اس دنیا کے گناہ سے زیادہ  ہے، تو وہ قبر کے عذاب اور جہنم کے عذاب کو یاد کر لے تو وہ کبھی خودکشی نہیں کرے گا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ خودکشی آج کے معاشرے میں عام بات ہو گئی ہے۔ کچھ مرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ یہ نہیں جاننا چاہتے کہ مرنے کے بعد ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔

 جو شخص اس زندگی کی چھوٹی سی مصیبت نہیں جھیل سکتا وہ قبر کی ہولناکیوں کو کیسے برداشت کر سکے گا، جہنم کی بات تو چھوڑ ہی دیں۔ اگر موت کا کوئی متبادل نہیں اور بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں تو بقا کیسے ہو سکتی ہے؟

 ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالی نے ہمیں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کے ساتھ مالامال ایک عظیم مخلوق کی شکل میں پیدا کیا ہے اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کی جائے۔ لہٰذا دوسروں کے لیے مسائل پیدا کرنے کے بجائے ہمیں ان کی مدد کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آج انسان خود کا ایک بدترین دشمن بن چکا ہے۔ اگر کوئی انسان کسی دوسرے کے اعمال کے نتیجے میں خودکشی کر لیتا ہے تو دوسرا بھی اس کے گناہ میں شریک ہے۔ ہمیں دوسروں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے محنت کرنی چاہیے۔

 ان دنوں ہم روزانہ خودکشی کی خبریں سنتے ہیں اور خودکشی کرنے والے جاہل ہی  نہیں بلکہ پڑھے لکھے بھی  ہیں، مگر شاید دینی تعلیمات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ خود کشی کرنا ، خواہ کسی سبب سے ہو ، ایک عظیم گناہ ہے ۔ آخر ہمارے معاشرے میں کمی کس بات کی ہے؟ ہم نے اخلاقی تعلیم کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت کی تھوڑی بہت تفہیم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ایمانیات اور  اخلاقی تعلیمات  کی مکمل تعلیم دیں تاکہ ان کا ایمان مضبوط رہے  اور خود کشی جیسے سنگین گناہوں سے بچ سکیں۔

 اللہ ہماری مشکلات دور کرے ہمارے ایمان، یقین اور امید کو مضبوط کرے۔ آمین۔

English Article: Suicide Is Not a Viable Answer to Problems of Life, Such As Difficulties, Pains or Sorrows

Malayalam Article: Suicide Is Not a Viable Answer to Problems of Life ബുദ്ധിമുട്ടുകൾ, വേദനകൾ അല്ലെങ്കിൽ സങ്കടങ്ങൾ തുടങ്ങിയ ജീവിതപ്രശ്നങ്ങൾക്ക് ആത്മഹത്യ ഒരു പരിഹാരമല്ല.

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/suicide-sorrow-life/d/125503

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..