New Age Islam
Tue Sep 10 2024, 08:58 AM

Urdu Section ( 13 Apr 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Letters of Khawja Gharib Nawaz to Hadrat Qutubuddin Bakhtiyar Kaki- Secrets of Fasting (Roza) - Part 3 سلطان الہند کے خطوط سلطان دہلی کے نام (تیسری قسط) روزہ کی حقیقت

 غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام 

اپنے مکتوب اول میں کلمہ طیبہ کی حقیقت اور نماز کی حقیقت بیان کرنے کے بعد حضور سلطان الہند خواجہ معین الدین چشتی اجمیری قدس اللہ سرہ اپنے خلیفہ ارشد حضور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کو روزہ کی حقیقت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

روزہ کی حقیقت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اے عمر (رضی اللہ عنہ )! روزہ کی حقیقی تعریف یہ ہے کہ انسان اپنے دل کو تمام دینی و دنیوی خواہشات سے بند رکھے، کیونکہ خواہشات دینی (مثلا خواہش بہشت و حور وغیرہ) عبد اور معبود کے درمیان حجاب (رکاوٹ) ہیں۔ان کے ہوتے ہوئے بندہ اپنے معبود حقیقی کا وصال حاصل نہیں کر سکتااور خواہشات دنیوی (مثلا خواہش جاہ و مال ، خواہش نفسانی وغیرہ) تو سراسر شرک ہے ۔

غیر اللہ کی طرف فکر و خیال کرنا، قیامت کا خوف، بہشت کی ہوس ،اور آخرت کا فکر ،یہ سب روزہ حقیقی کو توڑنے والی چیزیں ہیں۔ روزہ حقیقی تب درست رہ سکتا ہے جب کہ انسان خدا کے سوا ہر چیز کو اپنے دل سے فراموش کر دے ۔یعنی غیر اللہ کا اسے مطلق علم نہ رہے اور ہر قسم کی امیدیں اور ہر طرح کا خوف اپنے دل سے نکال ڈالے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رغبت عما دون الله ، یعنی اللہ تعالی کے سوا کسی چیز کا دیدار مجھے مطلوب نہیں ہے ۔روزہ حقیقی کا افطار صرف دیدار الہی ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : صوموا لرؤيته وافطروا لرؤيته، اے عمر (رضی اللہ عنہ)! روزہ حقیقی کی ابتدا میں دیدار الہی سے ہوتی ہے اور افطار یعنی روزہ کی انتہا بھی دیدار الہی پر ہوگی ۔

اے عمر (رضی اللہ عنہ)! روزہ حقیقی کی ابتدا اور انتہا بخوبی ذہن نشین کر لینی چاہیے ، یعنی جاننا چاہئے کہ روزہ حقیقی کس چیز سے رکھا جاتا ہے اور کس چیز پر افطار کیا جاتا ہے ۔

سو واضح ہو کہ روزہ حقیقی کی ابتدا یہ ہے کہ انسان بتدریج معرفت الہی حاصل کر لے اور اس کی انتہا یعنی افطار یہ ہے کہ قیامت میں اسے دیدار الہی نصیب ہو۔

ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ : للصائمان فرحتان: فرحة عند الافطار وفرحة عند لقاء ربه. یعنی روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ، ایک افطار کے وقت دوسری دیدار الہی کے وقت ۔

اے عمر (رضی اللہ عنہ)! عوام کے روزے میں پہلے روزہ ہے اور آخر میں افطار ، لیکن حقیقی روزے میں اول افطار ہے اورآخر میں روزہ ہے ۔دیکھو مجذوب سالک جو کہ خدا رسیدہ ہیں ، وہ ہمیشہ صائم (روزہ دار) رہتے ہیں ۔کسی وقت بھی ان کا افطار نہیں ہوتا ۔کیونکہ روزہ حقیقی کے لیے افطار شرط نہیں کہ کبھی روزہ رکھو اور افطار کرو ۔وہ ہمیشہ ہی روزہ دار رہتے ہیں ۔

اے عمر (رضی اللہ عنہ)! تمام لوگ روزہ رکھتے ہیں ، جن میں کھانے پینے اور جماع سے اجنتاب کرنا پڑتا ہے ۔یہ حقیقی روزہ نہیں، بلکہ یہ روزہ مجازی ہے ۔فنا کے یہ معنی ہیں کہ اسرار الہی ان کو حاصل نہیں ہوئے ۔وہ زینت ظاہری میں مبتلا ہیں اور حقیقت سے بے بہرہ ، لیکن اس مجازی روزے میں غیر اللہ کا ترک نہیں ہوتا اور تمام خطرات نفسانی وانسانی اس میں حائل ہوتے رہتے ہیں ۔ایسے روزے داروں کے قول و فعل سب غیر اللہ ہیں ۔ایسا روزہ یعنی مجازی ہر گز ہرگز حقیقی اور رحمانی نہیں ہو سکتا ۔ اس ظاہری اور مجازی روزے سے بجز اس کے اور کیا فائدہ ہو سکتا ہے کہ انسان روزہ رکھ کر ناداروں اور مفلسوں کی بھوک اور پیاس کا احساس کر سکے اور غریبوں اور مسکینوں کی امداد کر سکے اور اس کے سوا، اس ظاہری روزے سے اور کیا فائدہ متصور ہو سکتا ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد فریض بنیاد ہے کہ : من لا شيخ لخ لا دين له ومن لا دين له لا عرفان لخ ومن لا عرفان له لا حزب له ومن لا حزب له لا أنس له ومن لا أنس له لا موله له. یعنی بے مرشد بے دین ہوتا ہے اور بے دین معرفت الہی سے بے بہرہ ہوتا ہے اور جو معرفت الہی سے کورا ہے ، اس کا کسی صحیح جماعت سے تعلق نہیں ہوتا اور جس کا کسی صحیح جماعت سے تعلق نہ ہو، اس کا کوئی مونس و غمخوار نہیں ہوتا اور جس کا کوئی مونس و غمخوار نہ ہو اس کا کوئی دوست یار نہیں ہوتا ۔

حدیث : ان اوليائي تحت قبائي لا يعرفهم غيري. یعنی میرے اولیامیری قبا کے نیچے ہیں۔ان کے مرتبے کو میں ہی جانتا ہوں اور کوئی نہیں جان سکتا ۔

اے عمر (رضی اللہ عنہ)! سالکان غیر مجذوب بجز صحبت کامل مرشد کے معرفت الہی حاصل نہیں کر سکتے اور نہ ہی اصلاح باطنی کے بغیر عالم جبروت تک ان کی رسائی ہو سکتی ہے ۔وہ عالم ناسوت و ملکوت میں ہی بھٹکتے رہتے ہیں یہ لوگ شہوت پرست اور طالب شہرت ہیں۔

اے عمر (رضی اللہ عنہ)! جو علما و فقہا اور سالکین غیر مجذوب ہیں اور وہ کسی مرشد کامل کے فیض صحبت سے مستفیض نہیں ہوئے ۔وہ جذبہ اسرار الہی سے بالکل بے خبر ہیں ۔یہ لوگ دنیوی و زینت اور شہوت نفسانی کے پیچھے مارے مارے پھرتے ہیں ۔

گویا وہ جبہ و دستار اور صوفیائے کبار کے جامہ میں ملبوس ہوتے ہیں ، لیکن در حقیقت ان کی اندرونی حالت یہ ہوتی ہے کہ حرص دنیوی اور خواہشات نفسانی میں گرفتا رہوتے ہیں ، ان کا مقصود اس جامہ فقیری سے خدا پرستی نہیں ہوتا ، بلکہ وہ سراسر طالب جاہ و مال ہوتے ہیں ۔ان کا کلمہ اور نماز و روزہ کیا حقیقت رکھتا ہے ۔

جو شخص محقق سالکوں کے زمرے میں داخل ہو جائے اور معرفت الہی میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائے ۔اس پر فرض لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اپنی ہستی اور خودی کو یکسر مٹا دے ۔

مٹا دے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہے/ کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوجائے

جو لوگ اپنی خودی کو نہیں مٹاتے ، خواہ وہ صوفیانہ لباس میں ملبوس ہوں۔لیکن وہ منزل عرفان میں قدم نہیں رکھ سکتے ۔انسان معرفت الہی کی منزل تک اسی وقت پہنچ سکتا ہے ۔جب تک کہ وہ اپنی خودی اور ہستی یکسر فراموش نہ کر دے اور محض ذات الہی اس کا ہر دم مطلوب ہو۔

علم ظاہر داستانی اور ہے/ علم اسرار نہانی اور ہے

وعظ و پابند عالمانی اور ہے / حال و مال صوفیانی او رہے

عافروں کی راز دانی اور ہے / عاشقوں کی لن ترانی اور ہے

جلوہ حق حق ہے ہر اک شان میں / اپنی اپنی آن بانی اور ہے

زور جسم و علم ظاہر پر نہ جا / سیر ملک و لامکانی اور ہے

خضر سے چاہیں نہ ہم آب حیات / اپنی عمر جاودانی اور ہے

جو ہیں سب خوباں وہ بھی سب خوب ہیں / اپنا وہ دلدار جانی او رہے

آب داری تیغ آہن کی ہے اور / خنجر اور ابرو کمانی اور ہے

پیر کامل کی محبت خوب ہے / عشق و حسن نوجوانی اور ہے

فکر میں خاموش کی ہے اور کچھ /گفتگو اب یہ زبانی اور ہے

(ماخوذ از اسرار حقیقی ، اردو رترجمہ مکتوب حضرت سلطان الہند رحمۃ اللہ علیہ ، اکبر بک سیلرز ، ستمبر ۲۰۰۴ )

URL for Part-1: https://www.newageislam.com/urdu-section/letters-khawja-gharib-nawaz-hadrat-part-1/d/114894

URL for Part-2: https://www.newageislam.com/urdu-section/letters-khawja-gharib-nawaz-hadrat-part-2/d/114905

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/letters-khawja-gharib-nawaz-hadrat-part-3/d/114925


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..