New Age Islam
Sat Jul 19 2025, 09:27 PM

Urdu Section ( 24 Aug 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Defending the Faith: Ahmed Raza Khan Barelvi’s Husamul Haramain and Its Impact on Islam عقیدۂ اہلسنت کا دفاع: احمد رضا خان بریلوی کی حسام الحرمین اور اسلام پر اس کے اثرات

سید امجد حسین، نیو ایج اسلام

 20 اگست 2024

 احمد رضا خان بریلوی کی تصنیف حسام الحرمین (1906)، عقائد اہلسنت کا دفاع ہے، اہلسنت کی دشمن تحریکوں کی سرزنش ہے، اور جنوبی ایشیائی اسلامی فکر کا فروغ ہے۔

 اہم نکات:

 1. اعلیٰ حضرت کی حسام الحرمین (1906) اصلاحی تحریکوں کے خلاف، روایتی فکرِ اہلسنت کا دفاع ہے۔

 2.  اس میں دیوبندی علماء کے کفر پر مبنی نظریات کی گرفت کی گئی ہے۔

 3. یہ ختم نبوت کے خلاف احمدیہ تحریک کا منھ توڑ جواب ہے۔

 4. یہ صرف حدیث پر عمل کی، اہل حدیث کی تحریک پر ایک ضرب کاری ہے۔

 5.    حسام الحرمین نے بریلوی عقائد کو مستحکم کیا، اور جنوبی ایشیا میں اسلامی فکر و عمل کو فروغ دیا۔

Book published in 1906 by Sahibzada Syed Muhammad Hasan Jilani in translated into Urdu language from the Arabic.

-----

 تعارف

 20 ویں صدی کے اوائل میں، برطانوی ہندوستان کے مذہبی منظر نامے پر، علمائے اسلام کے درمیان شدید مذہبی تنازعات دیکھنے کو ملے۔ ان اختلافات میں ایک سب سے نمایاں اور بااثر شخصیت امام احمد رضا خان بریلوی کی تھی، جو بریلوی تحریک کے بانی اور اعلیٰ حضرت (1856-1921) کے نام سے مشہور تھے۔ امام احمد رضا کی حسام الحرمین یا حسام الحرمین علی منحر الکفر والمین، جو 1906 میں شائع ہوئی، جس میں، حقیقی اسلام سے انحراف کے خلاف، روایتی نظریات اہلسنت کا دفاع کیا گیا۔ اس مضمون میں بریلوی نقطہ نظر سے، حسام الحرمین کی اہمیت کا جائزہ لیا گیا ہے، اس کے نظریاتی دلائل، نظریاتِ اہلسنت کے وسیع تر مضمرات، اور اسلامی علم و عمل پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

بریلوی تحریک اور اس کے مقاصد

بریلوی تحریک، جس کی بنیاد احمد رضا خان بریلوی نے رکھی تھی، اس کا مقصد اسلام کے اندر اصلاح پسند اور آزاد خیال تحریکوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا سر کچلنا تھا۔ امام احمد رضا کا بنیادی مقصد، سنت کے روایتی طریقوں کی حفاظت کرنا تھا، بشمول پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم، اور مروجہ اسلامی رسومات کی پابندی کے۔ ان کی تعلیمات نے ان تحریکوں کے خطرات کے پیش نظر، جنہیں وہ حقیقی اسلام سے انحراف سمجھتے تھے، قدامت پسندی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

حسام الحرمین کا پسِ منظر

1905 میں، زیارتِ حرمین شریفین کے دوران، امام احمد رضا خان بریلوی نے المعتمد المستند کے عنوان سے ایک مسودہ تیار کیا۔ یہ کتاب، جو بعد میں حسام الحرمین کی شکل میں سامنے آئی، بریلویوں کو دیوبندی، اہل حدیث اور احمدیہ تحریکوں کے بانیوں کی طرف سے، پھیلائی جانے والے سنگین نظریاتی مفاسد، اور بدعتی عقائد سے دور کرنے کے لیے لکھی گئی تھی۔ امام احمد رضا خان کی یہ کتاب، تینتیس علمائے اسلام کی علمی آراء کے اتفاق پر مبنی تھی، جنہوں نے ان تحریکوں کی نظریاتی فساد کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

Published in 1918 by Nizami Press, Badaun (urdu language)

-----

دیوبندی علماء کا رد بلیغ

حسام الحرمین میں امام احمد رضا خان بریلوی نے، بڑے بڑے دیوبندی علماء پر، بشمول محمد قاسم نانوتوی، رشید احمد گنگوہی اور اشرف علی تھانوی کے، کفر و ارتداد کا حکم لگایا۔ امام احمد رضا خان کی تنقید کی بنیاد، اس عقیدے پر تھی، کہ ان کی تحریروں میں ایسی توہین آمیز باتیں پائی جاتی ہیں، جو بنیادی اسلامی عقائد کو مجروح کرنے والی ہیں۔ مثال کے طور پر، انہوں نے کہا کہ، بعض مذہبی مسائل پر دیوبندی علماء کے موقف، جیسے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ اور مختلف معمولات کی اجازت، مروجہ عقائد اہلسنت سے ہٹ کر ہیں۔

احمدیہ تحریک کا رد

احمدیہ تحریک جسے قادیانیت بھی کہا جاتا ہے، اس کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا رد، حسام الحرمین کی مرکزی خصوصیت تھی۔ امام احمد رضا خان نے مرزا غلام احمد قادیانی کو، ختم نبوت کے حوالے سے، ان کے دعووں پر تنقید کا نشانہ بنایا، جسے امام احمد رضا خان اسلام کا بنیادی عقیدہ سمجھتے تھے۔ امام احمد رضا خان کے مطابق، احمدیہ تحریک کا اس نظریے کو چیلنج کرنا اسلامی عقیدے کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس کا رد روایتی علماء اہلسنت کی ذمہ دارہ تھی۔

Husamul Haramain in Arabic

-----

اہل حدیث کا رد

امام احمد رضا خان نے تحریک اہل حدیث کا بھی رد کیا، جس کا مقصد سلفِ صالحین کی اتباع اور بعد کی اختراعات کو مسترد کرنے کی دعوت دینا تھا۔ امام احمد رضا خان نے، حدیث پر سختی سے عمل کرنے، اور جشنِ میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسترد کرنے کی، اس تحریک کی دعوت کو عقائد اہلسنت کے خلاف قرار دیا۔

راسخ العقیدگی کا قیام

امام احمد رضا خان کی حسام الحرمین نے، بریلوی تحریک میں سنی راسخ العقیدگی کو مضبوط کرنے اور تقویت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ حریف تحریکوں کی مذمت کرتے ہوئے، اور بریلوی عقائد کی درستگی پر زور دیتے ہوئے، امام احمد رضا خان نے روایتی اسلامی معمولات کو برقرار رکھنے، اور انہیں نظریاتی مفاسد سے بچانے کی کوشش کی۔ ان کی اس کتاب کو وسیع پیمانے پر پھیلایا گیا، اور متعدد زبانوں میں اس کا ترجمہ کیا گیا، جس سے مختلف خطوں اور برادریوں میں اس کا اثر پھیلا۔

ادارہ جاتی تائید اور اثر و رسوخ

حسام الحرمین کا حلف اٹھانا الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور جیسے تعلیمی اداروں میں ضروری قرار دیا گیا، جس سے بریلوی روایت کے اندر اس کی مستند حیثیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس ادارہ جاتی تائید و توثیق نے امام احمد رضا خان کی تعلیمات کو مستحکم کرنے میں مدد کی، اور بریلوی برادری اور اس سے باہر ان کے مسلسل اثر و رسوخ کو یقینی بنایا۔

علوم اسلامیہ کے وسیع تر اثرات

امام احمد رضا خان کی خدمات نے، اسلامی راسخ العقیدگی کو مضبوط کیا۔ حسام الحرمین نے روایتی سنی معمولات اور ابھرتی ہوئی اصلاحی تحریکوں کے درمیان، تضادات اور اختلافات کو اجاگر کیا، جس سے جنوبی ایشیا میں علوم اسلامیہ اور اسلامی معمولات کی سمت متعین ہوئی۔

خلاصہ

امام احمد رضا خان بریلوی کی حسام الحرمین نے، انحرافات اور بدعات کے خلاف روایتی عقائد اہلسنت کے دفاع، اور اسکے فروغ میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ بریلوی نقطہ نظر سے، یہ کتاب ان کے مذہبی موقف کا سنگ بنیاد ہے، جس میں مروجہ اسلامی معمولات اور معتقدات کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ امام احمد رضا خان کی اس کتاب کا اثر ان کے زمانے سے ماوراء ہے، جو اسلامی راسخ العقیدگی اور فرقہ وارانہ شناخت پر، عصر حاضر میں مباحثوں کی بنیاد رکھتا ہے۔ حسام الحرمین کے ذریعے، امام احمد رضا خان نے، جنوبی ایشیائی اسلام کے منظر نامے میں، ایک لازوال میراث چھوڑی، اور مذہبی مباحث اور روایتی طریقوں کے دفاع کی دیرپا اہمیت کو اجاگر کیا۔

English Article: Defending the Faith: Ahmed Raza Khan Barelvi’s Husamul Haramain and Its Impact on Islam

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/faith-raza-barelvi-husamul-haramain-impact/d/133023

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..