سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام
21 مارچ 2023
زلزلے قدرتی آفات میں سے ایک
ہیں ۔ زلزلوں کی سائنسی توضیح یہ ہے کہ جب زمین کے اندر کئی کیلومیٹر نیچے ٹیکٹونیک
پلیٹیں ٹکراتی ہیں تو زلزلہ آتاہے۔ زمین کے اندر کی پلیٹیں حرارت اور دباؤ کی وجہ سے
ٹکراتی ہیں۔
جدید دور میں زلزلے تواتر
سے آتے ہیں اور گزشتہ دس پندرہ برسوں میں دنیا کے کئی خطوں میں بہت تباہ کن زلزلے آئے
ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زلزلے ہر زمانے اور ہر خطے میں آتے رہے ہونگے
لیکن ان کا ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ زلزلے ہمیشہ اتنے ہی تواتر
سے آتے رہے ہیں یا موجودہ دور میں زلزلے زیادہ آرہے ہیں۔بہرحال چونکہ زمانہء قدیم سے
ہی یونان کے لوگ مختلف علوم وفنون پر دسترس رکھتے تھے اس لئے یونان کے فلسفیوں کے زلزلے
سے متعلق خیالات سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یونان کے لوگ زلزلوں سے واقف تھے۔ وہاں چوتھی
پانچویں صدی قبل مسیح تک زلزلوں کا ریکارڈ ملتا ہے۔ 5ویں اور چھٹی صد قبل مسیح کے یونانی
فلسفیوں انیکساگورس ، تھیلس اور انیکسامینس نے اپنے اپنے علم۔کے مطابق زلزلوں کے اسباب
بتائے۔ کسی کا خیال تھا کہ گیسوں کے دباؤ سے زلزلے آتے ہیں تو کسی کا خیال تھا کہ پانی
کے دباؤ سے زلزلے آتے ہیں۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قدیم زمانے سے ہی یونان کے لوگ
زلزلوں سے واقف تھے اور ان کے فلسفی ان کے اسباب جاننے کی کوشش کررہے تھے۔
جدید دور میں سائنسدانوں نے
زلزلے کے اسباب کا پتہ لگا لیا ہے اور ان خطوں کی نشاندہی بھی کردی ہے جہاں زلزلوں
کے امکانات زیادہ ہیں۔ ترکی زمانہء قدیم سے ہی زلزلہ زدہ خطہ رہا ہے۔ اس کے علاوہ جاپان
میں بھی زلزلے بہت آتے ہیں۔ لیکن دوسری قدرتی آفات جیسے آندھی اور سیلاب اور بارش کے
برعکس جدید سائنس زلزلے کے وقت کی پیشگی جانکاری حاصل کرنے سے قاصر ہے۔ جاپان نے
1965ء سے زلزلوں کی پیشینگوئی کے سائنس کو فروغ دینے کے لئے ایک پروجیکٹ شروع کیا اور
اس پر تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر خرچ کئے لیکن تیس سال کی ریسرچ کے بعد بھی جاپان کے سائنسداں
زلزلوں کی پیشینگوئی پر قادر نہیں ہوسکے۔ 1995ء میں جاپان میں ایک تباہ کن زلزلہ آیا
اور وہاں کے سائنسداں اس کی پیشگی جانکاری نہیں پاسکے۔ یہ زلزلہ 2۔7 شدت کا تھا جس
نے صرف 20 سیکنڈ میں ایک بڑی تباہی مچائی۔ 2004ء میں انڈونیشیا میں 9۔8 شدت کا زلزلہ
آیا جس کے نتیجے میں سنامی آئی اور 12 ممالک کے تین لاکھ افراد ہلاک ہوگئے۔ 2005 میں
کشمیر میں 6۔7 شدت کا زلزلہ آیا۔ فروری 2023 میں ترکی میں 7 شدت کا زلزلہ آیا جس میں
پچاس ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ ترکی میں ایک ہفتے تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے
جاتے رہے۔
تمام قدرتی آفات میں زلزلوں
کا ناقابل پیشینگوئی ہونا اسے پراسرار بناتا ہے اور اس وجہ سے اسے خدا کے عذاب کی ایک
شکل مانا جاتا ہے۔ قرآن میں جہاں خدا کے عزاب کی کئی صورتیں بتائی گئی ہیں وہیں زلزلے
کو بھی ایک صورت بتایا گیا ہے۔ قرآن۔میں کئی مقام پر زلزلے یا عذاب کے طور پر زمین
کے لرزنے اور دھنسنے کا ذکر کیا گیا ہے ۔ لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ زلزلہ کا لفظ
دو سورتوں میں آیا ہے مگر اس سے مراد قیامت کا بھونچال لیا گیا ہے زمین کا لرزنا نہیں۔
دو آیتیں جن میں زلزلہ سے مراد قیامت لیا گیا ہے مندرجہ ذیل ہیں۔
۔جب ہلا ڈالے زمین کو اس کے بھونچال (زلزال) سے اور نکال باہر کرے زمین
اپنے اندر سے بوجھ۔"(1-2)۔۔
۔"۔لوگو ڈرو اپنے رب سے بیشک زلزلہ ساعت کا بڑی چیز ہے۔ جس دن
اس کو دیکھے گی بھول جائے گی ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پلائے کو اور ڈال دےگی ہر
پیٹ والی اپنا حمل اور تو دیکھے لوگوں پر نشہ اور ان پر نشہ نہیں۔ پر آفت اللہ کی سخت
ہے۔ ۔"(الحج :1-2)۔۔
منقولہ بالا دونوں آیتوں میں
زلزلہ سے مراد قیامت کا بھونچال ہے زلزلہ نہیں۔ جہاں زلزلہ مراد لیا گیا ہے وہاں دوسرے
الفاظ استعمال کئے گئے ہیں زلزلہ کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ جیسے :
"۔کیا تم۔نڈر ہوگئے اس سے جو آسمان میں ہےاس سے کہ دھنسا دے تم
کو ( یخسف) جنگل کے کنارے یا بھیج دے تم پر آندھی پتھر برسانے والی پھر نہ پاؤ اپنا
کوئی نگہبان۔" (بنی اسرائیل :68)۔۔
یہاں خدا کے عذاب کے طور پر
زلزلہ کا,ذکر کیا گیا ہے لیکن زلزلہ کا لفظ نہیں لایا گیا ہے۔۔بلکہ خسف کا لفظ لایا
گیا ہے۔
سورہ الملک میں بھی عذاب کی
شکل۔میں زلزلہ کا,ذکر کیا گیا ہے لیکن اس میں بھی خسف کا لفظ آیا ہے۔
۔۔"کیا تم۔نڈر ہوگئے اس سے جو آسمان۔میں ہے اس سے کہ دھنسا دے
تم۔کو زمین میں پھر تبھی وہ لرزنے لگے (تمور )۔"(الملک : 16)۔۔
اس آیت میں خسف اور تمور کا
لفظ آیا ہے زلزلہ کا نہیں۔۔
سورہ العنکبوت میں زلزلہ کے
لئے رجفہ کا لفظ لایا گیا ہے۔
۔"اور بھیجا مدین کے پاس ان کے بھائی شعیب کو پھر بولا اے قوم۔بندگی
کرو اللہ۔کی اور توقع رکھو پچھلے دن کی اور مت پھرو زمین میں فساد مچاتے پھر اس کو
جھٹلایا تو پکڑلیا انکو زلزلے (رجفہ )نے پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے پڑے۔۔"(العنکبوت
: 37)۔۔
سورہ العنکبوت ہی میں آگے
عاد ، ثمود اور فرعون کی قوم کی ہلاکت کاحال بیان ہوا ہے:
۔"اور ہلاک۔کیا عاد کو اور ثمود کو اور تم۔پر حال کھل چکا ہے ان
کے گھروں سے۔ اور فریفتہ کیا,ان۔کو شیطان نے ان کے کاموں پر پھر روک دیا ان کو راہ
سے اور تھے ہوشیار اور ہلاک کیا,قارون اور فرعون اور ہامان کو اور ان کے پاس پینچا
موسی کھلی نشانیاں لیکر پھر بڑائی کرنے لگے ملک میں اور نہیں تھے ہم۔سے جیت جانے والے
پھر سب کو پکڑا ہم۔نے اپنے اپنے گناہ پر پھر کوئی تھا,اس پر کہ ہم۔نے بھیجا پتھراؤ
ہوا سے اور کوئی تھا کہ اس کو پکڑا چنگھاڑ نے اور کوئی تھا کہ اس کو,دھنسا دیا ہم نے
زمین میں اور کوئی تھا کہ اس کو ڈبا,دیا ہم۔ نے اور اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم۔کرے
پر تھے وہ اپنا,آپ ہی برا کرتے۔"(العنکبوت۔:38-40)۔۔
منقولہ بالا,آیتوں میں اللہ
نے گنہ گار قوموں پر مختلف قسم کے عذابوں کے نزول۔کا,ذکرکیا ہے اور اس میں سے ایک زلزلہ
بھی ہے۔ سورہ النحل۔میں بھی زلزلے کے عذاب کا,ذکر دو مقام۔پر آیا ہے۔ قابل غور بات
یہ ہے کہ اس میں یہ اشارہ بھی موجود ہے کہ زلزلے کی خبر انسان کو نہیں دی گئی ہے۔
۔۔"سو کیا نڈر ہوگئے وہ لوگ جو برے فریب کرتے ہیں اس سے کی دھنسا
دے اللہ انکو زمین میں یا آ پہنچے ان پر عذاب جہاں سے خبر نہ رکھتے ہوں۔۔۔"( النحل:
45)۔۔۔
اس آیت میں بھی زلزلے کے لئے
خسف کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ دوسری آیت میں زلزلے کے لئے کوئی لفظ نہیں استعمال کیا
گیا ہے مگر کنایہ کا استعمال ہوا ہے۔
۔"البتہ دغا بازی کر چکے ہیں جو تھے ان سے پہلے پھر پہنچا حکم۔اللہ
کا ان کی عمارت پر بنیادوں سے پھر گرپڑی ان پر چھت اوپر سے اور آیا ان پر عذاب جہاں
سے ان کو خبر نہ تھی۔۔"(النحل :26)۔۔۔
مذکورہ بالاآیات کے تجزئے
سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ زلزلہ سیلاب ، آندھیوں اور وباؤں کی طرح ہی ایک قدرتی آفت
ہے اور دیگر قدرتی آفات کی طرح اس کی بھی سائنسی توضیح ہے لیکن زلزلہ کو قرآن میں خدا
کے عذاب کی بھی ایک شکل بتایا گیا ہے۔ اور اسی لئے اسے ناقابل پیشن گوئی بنایا گیا
ہے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism