عاقب شاہین، پلوامہ
25 فروری،2022
ڈاکٹر نذیر صاحب نے علامہ
اقبال کے کلام سے اپنے اپنے خطاب کا آغاز کیا:
وجودزن سے ہے تصویر
کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی
کا سوز دروں
فیمنزم کی تحریک اٹھنے کی
کیا وجوہات ہے سب سے پہلی بات ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ فیمنزم کیا ہے جسے ہم تانیثیت
کہتے ہیں۔ اصل میں یورپ میں بہت پہلے سے جو عورت کا مقام ہے وہ اس کو ملا نہیں۔
مذہب ہو فلسفہ، سماجی، اقتصادی، سیاسی سطح
پر جتنی بھی تحریکیں اٹھی اس میں عورت کو بحیثیت انسان کے متعارف،(Recognize) نہیں کیا گیا۔
عورتوں کے ساتھ ہمیشہ امتیازی سلوک کیا گیا۔ او راگر ہم غور وفکر سے یورپ میں
اٹھنے والی تحریکات کاجائزہ لیں۔تو عورت صرف مرد کی تسکین کے لئے اور اس کی جسم ہو
یا اس کی روح ہو۔ بس انہی کو پورا کرنے کیلئے ایک آلہ کار سمجھا گیا۔ وقت کی قلّت
کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر چہ میں یہاں تفصیل سے بیان نہ کرسکو مگر سامعین خود تاریخ
کا مطالعہ کریں۔ کہ کس طرح یورپ سے اٹھنے والے فلسفے یہاں تک مذہب کی بگڑی ہوئی
شکل نے کس طرح عورت کو Fall of Adam آدم علیہ السلام کے سکوت کا ذمہ دار ٹھہرایایہاں تک کہ عورت کو
دوزخ کی سنتری کہا گیا۔ او رانسان کی تمام ذلتوں اوررسوائی کا سبب عورت کو ہی مانا
گیا۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یورپ کے سماج میں عورت کو کبھی عزت نہیں دیا گیا۔ او
ریہی وجہ ہے کہ یورپ میں سماجی، سیاسی، اقتصادی جو بھی مفکرین اٹھے انہوں نے یہ
نعرہ بلند کیا کہ عورت کو اس کا مقام ملنا چاہئے۔ او رمرد کے ساتھ مساوات کا جو
فریضہ ہے اسے ملنا چاہئے۔ اور زندگی کے ہر دور میں ہر کام میں مرد کے شانہ بہ شانہ
چل سکے او راسی کو تاثنیت کہتے ہیں۔ جسے ہم انگریزی میں فیمنزم کہتے ہیں۔ تو یہ
پتا چلا کہ فیمنزم کی تحریک کا اٹھنا یورپ کے اندر ایک فطری چیز تھی کیونکہ جہاں
آپ کے انسانی حقوق کی پامالی ہو۔وہی پر انسانی حقوق کی پاسداری کی بات ہورہی
ہو۔مغرب میں جو فیمنز کی لہر اٹھی وہ انسانی حقوق کے پس منظر میں اٹھی، او رہمارے
یہاں جو عورت کا مسئلہ ہے وہ زیادہ سے زیادہ مشرق میں برصغیر میں مسلمانوں میں وہ domestic
violence کا
ہوسکتا ہے۔ مثلاً مرد عورت کو مارتاہے یا کچھ لوگوں نے آواز اٹھائی کہ عورت کے
ہاتھ میں طلاق دیتا ہے۔ اسی بنا پر یہاں آوازیں اٹھی کہ جو عورت کو مشرقی معاشرے
میں مذہب نے حقوق دیئے ان کو دے دیئے جائیں۔ اور علامہ اقبال نے جو فیمنزمپہ اپنا
قلم اٹھایا وہ اسلام کی تعلیمات سے لیا گیا ہے کیونکہ علامہ کی فکر کی جو بنیاد ہے
علامہ اقبال کا جو ڈھانچہ ہے اس کا منبع جو ہے وہ قرآن مجید ہے۔ اقبال کا جو آفاقی
نظریہ ہے وہ قرآن سے ہے۔
او راسی لئے علامہ اقبال
نے بھی عورت کو وہی مقام دیا جو قرآن نے دیا اور ہم اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ
علامہ اقبال مغرب کے نظریات کو اچھی طرح جانتے تھے او رضروری نہیں تھا کہ علامہ
اقبال مغرب کی ہر بات کو من و عن قبول کرتے۔ جب علامہ اقبال نے مشاہدہ کیا کہ عورت
کا جو میدان کار تھا وہ اس سے چھین لیا گیا۔ او رجس میدان میں عورت کو لایا گیا
نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اس میدان میں بھی گر گئی آج ہم دیکھتے ہیں کہ معاہدہ شادی Contract
Marriage جو
ہورہی ہے اس میں بھی عورت کا نقصان ہے۔ ہم جنس پرستی Lesbian
Sexuality اس
سے بھی عورت کا مقام تنزل تک پہنچ چکا۔نقلی ماں Sarvogate
Mother کا
تصور ابھی بھی مغرب میں ہے اور جنسی کام روا Sexual
Worker
الغرض ان سب سے عورت کو ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اتنا عورت کو گرا
دیا گیا کہ Spouse Swaping کا وہاں تصور دیاگیا۔او رعلامہ اقبال نسواں آزادی کے لئے بہت
محتاط نظر آرہے ہیں جس کی وجہ یہ کہ مغرب سے آئے ایسے نظریات کے سیلاب سے علامہ
اقبال خود واقف تھے۔ اور یہ وجہ علامہ نے مغرب کی نقطہ چینی کی وہ ان کے ان اشعار
سے معلوم ہوتا ہے۔
تہذیب فرہنگی ہے اگر مرگ
امومت ہے
حضرت انسان کے لئے اس کا
ثمر موت ہے
جس علم کی تاثیر سے زن
ہوتی ہے نازن
کہتے ہیں اسی علم کو
ارباب نظر موت
بیگانہ رہے دین سیاگر
مدرسہ زن ہے
عشق و محبت کے لئے علم و
ہنر موت
ہمیں یہ معلوم ہوا کہ
عورت کو وہاں انسان تصور ہی نہیں کرتے ہے جب کہ عورت کو بازار میں لاکر وہ ایک
تماشا بن گئی۔ اور علامہ اقبال نے یہ حالت دیکھ کر کیا خوب کہا۔۔
دیار مغرب کے رہنے والو!
خدا کی بستی دکاں نہیں ہے
کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو،
وہ اب زر کم عیار ہو
اس کے بعد سوال وجواب
کاسلسلہ جاری ہوا۔ او رجو بھی سوالات کئے گئے ڈاکٹر صاحب نے طلب بخش جوابات دیئے
ہیں۔
آخر میں ڈاکٹر صاحب نے
قلم کاروانِ شاھورہ کے غیور نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی اور شکریہ ادا کیا اسی
طرح یہ پروگرام بحسن اختتام پذیر ہوا۔
25 فروری،2022، بشکریہ: چٹان، سری نگر
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism