New Age Islam
Sun Jun 15 2025, 08:40 PM

Urdu Section ( 12 Aug 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Discovering God: Submitting Before the Divine Power معرفت خداوندی: اطاعت الٰہی تسلیم کرنا

مشتاق الحق احمد سکندر، نیو ایج اسلام

 3 اگست 2023

نام کتاب: Surrendering to GOD: Understanding Islam in the Modern Age

 مصنف: ایرن تاتاری

 مطبوعہ، یو ایس اے طغرہ کتب

 صفحہ 166. آئی ایس بی این: 9781597842709

 ------

خدا اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ اس ماورائی حقیقت پر یقین کرنے کے لیے اسے اپنی زندگی کا بنیادی محور بنائیں اور بالآخر رضائے الٰہی کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں، اس سے یقیناً زندگی کو ایک نئی اور مثبت معنویت ملے گی۔ بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب آ جاتا ہے جب وہ خود کو خدا کے حوالے کر دیتے ہیں۔ وہ نئی توانائی، طاقت اور زندگی کی نئی معنویت کو محسوس کرتے ہیں۔ خدا کی یہ معرفت نو ان کی شخصیت کا سب سے بڑا کارنامہ بن جاتی ہے۔ وہ نئی حقیقتیں، نئی راہیں اور منفرد منصوبے دریافت کرتے ہیں، جو ان کی زندگی کو اس عظیم دریافت سے بالکل مختلف راستے پر گامزن کرتے ہیں۔ ان کے لیے سب کچھ بدل جاتا ہے، لیکن یہ تبدیلی ان کے لیے مہلک یا تباہ کن نہیں بلکہ تعمیری اور تخلیقی ہوتی ہے۔ ان کی زندگیوں کا محور اب مادیت پرستی، سرکشی اور شدید مقابلہ آرائی کے بجائے خدا ہےو جاتا ہے اور وہ اپنی شخصیت میں اس کی محبت، امن، سکون اور رحم کی اقدار کو ابھارنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 زیر نظر کتاب اپنے قارئین کو ایسے عمل سے گزرنے کی دعوت دیتی ہے جو ان کے لیے معرفت خداوندی کے حصول کی راہیں ہموار کرتے ہیں۔ اس عمل میں نوجوان مصنف ایرن تاتاری کا اپنا سفر دوسروں کے لیے معرفت خداوندی اور پھر خدا کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے لیے ایک روشنی فراہم کرتا ہے۔ کتاب کے صفحات کے ذریعے ایرن قارئین کو اس راستے پر گامزن کرتی ہے جو بالآخر خدا کی طرف لے جاتا ہے۔ کتاب کے پیش لفظ میں کلیر کوراڈو نے کیا ہی اچھی بات لکھی ہے، "کئی اعتبار سے، اس کتاب کو پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے بیٹھ کر ایرن کے ساتھ چائے پینا۔ اس کتاب کا انداز بالکل منفرد ہے؛ یہ نہ تو اسلامی دینیات کا کوئی علمی سروے ہے اور نہ ہی مذہب تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔ اس کے بجائے، ایرن صبر کے ساتھ اسلامی روایت سے حاصل کردہ حکمت کے قیمتی زیورات کو ہر طرح کے قارئین کے سامنے رکھتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ قارئین اپنے اپنے عقائد اور اسلام کے درمیان پائے جانے والے مذہبی اختلافات پر توجہ مرکوز نہیں کریں گے، بلکہ اس کے بجائے اپنے دلوں کو کتاب کے آفاقی پیغام کے لیے کھولیں گے کہ وہ محبت اور خدا کے آگے سر تسلیم خم کریں۔"

 کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا حصہ تعارف سے متعلق ہے۔ ایرن کا کہنا ہے کہ میری کتاب، "مختلف جرائد، بلاگوں، لیکچروں اور خطبات کے لیے لکھے گئے دینی مضامین کا مجموعہ ہے۔ یہ اسلامی اصولوں کے بارے میں میری سمجھ کی عکاسی کرتا ہے لہٰذا یہ اسلام پر کوئی مستند کتاب نہیں ہے۔‘‘ (ص-6)۔ ایرن کے اس جرات مندانہ اعتراف کے باوجود کہ میری یہ کتاب اسلام پر کوئی مستند ماخذ نہیں ہے، وہ قاری کو زندگی کے مقصد کے بارے میں اچھی طرح سے سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ مادیت پسند ثقافت کسی بھی ذی روح کو ایسے اہم سوال پر غور کرنے کی مہلت نہیں دیتی۔ موت ہمیشہ ہم پر چھائی رہتی ہے، لیکن ہم اس وجودی سوال کے بارے میں بہت کم فکر مند نظر آتے ہیں۔ وہ مذہب کے نام پر ہونے والے استحصال اور زیادتیوں کو تسلیم کرتی ہیں لیکن کسی بھی طرح سے مذہبی بننے اور اس کے اصولوں پر قائم رہنے کی ضرورت کو کم نہیں کرتی۔ وہ لوگوں کی طرف سے خدا کے انکار اور اس کے احکام کے خلاف بغاوت کو ان کا جال قرار دیتے ہوئے لکھتی ہیں، "تمام آسمانی صحیفوں میں، خدا اس انا کے جال سے خبردار کرتا ہے اور ہمیں نصیحت کرتا ہے کہ ہم اپنی انا کو عاجزی کے ساتھ ضبط کریں۔ صرف اس وجہ سے کہ ہمیں عقل و استدلال کی محدود صلاحیت دی گئی ہے، ہم خود کو دھوکے میں رکھتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ ہم خدا سے بہتر جانتے ہیں۔ یہ ذہنیت ایک سنگین غلطی ہے جو ہمیں خدا کی رہنمائی کے خلاف بغاوت کی طرف لے جاتی ہے" (ص-22)۔ ایرن چاہتی ہیں کہ لوگ خدا کے سامنے سرتسلیم خم کریں لیکن عقل و دانش اور عاجزی و انکساری کے ساتھ۔

 کتاب کا دوسرا حصہ دماغ اور دل کے ذریعہ ایمان / تصدیق سے متعلق ہے۔ اس میں مسلمانوں کے عقیدے کی بنیادی باتیں اور ان کے جوہر کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ حقیقت تک پہنچنے میں ہماری مدد کرنے میں مثبت-تجرباتی سائنس کی کمزوری کو مزید ظاہر کرتا ہے۔ ایرن قارئین کو توحید کو مختلف طریقے سے سمجھنے میں مدد کرتی ہیں۔ موت کے بارے میں ہماری سمجھ میں توحید کہاں ہے؟ خدا قرآن میں یہ نہیں کہتا کہ ہم ایک دن اسی کی طرف لوٹیں گے۔ بلکہ ہم مسلسل اس کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، میرا کل کہاں ہے، میرا گزشتہ سال کہاں ہے؟ ہر لمحہ اس کی طرف لوٹ چکا ہے۔ جب ہم 80 سال کی عمر میں مرتے ہیں، یہ صرف وہی لمحہ ہے جو اس کی طرف لوٹ رہا ہے۔ تمام ماضی پہلے ہی مر چکا ہے اور اس کی طرف لوٹ گیا ہے۔ ایک لحاظ سے یہ زندگی اور اگلی زندگی متوازی ہی۔ (ص-41-42)۔ یہ حصہ اسلامی عقیدے سے وابستہ دیگر بنیادی باتوں سے بھی متعلق ہے جیسے رسولوں، صحیفوں، فرشتوں، تقدیر، بعث بعد الموت اور یومِ جزا پر یقین۔

 تیسرا حصہ عبادت/عمل کے ذریعے تصدیق سے متعلق ہے۔ اس میں تخلیق کا مقصد، خدا کی طرف لے جانے کے طریقے، اسلام کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنے کا جوہر، اور توحید کے وفادار رہتے ہوئے بت پرستی اور شرک کے نقصانات سے بچنے کی وضاحت کی گئی ہے۔ "ہمیں محدود علم دیا گیا ہے تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ خدا کے علیم و خبیر ہونے کا کیا مطلب ہے۔ پھر بھی یہ سوچنا کہ اس کا علم سمندر ہے اور ہمارا سمندر کا ایک قطرہ ہے۔ غلط ہے، کیونکہ اس مطلب یہ ہوگا کہ ہم خدا کا حصہ ہیں (اور خدا کا حصہ بھی خدا ہے؛ لہذا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم خدا ہیں)۔ ہمارا علم سمندر کا ایک قطرہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک پیمانہ ہے جو پانی کے معیار کی پیمائش کرتا ہے، نہ کہ ایک ہی قسم کا پانی" (ص-128)۔ ایرن پھر یقین اور ذمہ داری کے بارے میں لکھتی ہیں، "ایمان کوئی دعویٰ نہیں ہے، بلکہ ایک متحرک رجحان ہے۔ اسلام کا سب سے اہم پہلو اختیارات کی عدم موجودگی ہے۔ ایک پہلو سے، اختیارات کا فقدان مومن کو آزادی دیتا ہے، لیکن دوسرے پہلو سے یہ زیادہ ذمہ داری کا باعث بنتا ہے کیونکہ مومنوں کا اپنے خالق کے ساتھ کسی ثالثی کے بغیر ذاتی تعلق ہوتا ہے" (ص-132)۔

 اس کے بعد ایرن شیطانی وسوسوں ہو روشنی ڈالتی ہیں اور یہ واضح کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ کس طرح شیطان مومنین کو صراطِ مستقیم سے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ رمضان اور اس کے ساتھ ملنے والی روحانی بالیدگی کے بارے میں مزید لکھتی ہیں۔ وہ باحیا لباس اور روحانی حالتوں اور تقویٰ کے درمیان تعلق کے بارے میں بھی لکھتی ہیں۔ اسلام کے بنیادی اصولوں کی اصل روح اور ان کی پیروی کو ایرن نے اس کتاب میں پیش کیا ہے۔ کتاب بعض اوقات خود نوشت بھی معلوم ہوتی ہے، کیونکہ ایرن روحانیت کے اپنے ذاتی سفر اور اللہ کی طرف راہ تلاش کرنے کی روداد بھی بیان کرتی ہیں۔ اگرچہ اس کتاب میں پیش کرنے کے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے لیکن ایرن نے جس طرح اسلام کے بنیادی اصولوں کی ترجمانی کی ہے وہ قاری کو کتاب کے ساتھ چپکے رہنے پر مجبور کرتی ہے۔ کتاب ایک بورنگ مذہبی کتاب کی بجائے ایک ناول کی طرز پر ہے جس میں مشکل اصطلاحات اور تصورات شامل ہیں۔ بعض اوقات قاری کتاب کے صفحات سے گزرتے ہوئے خوشی کی کیفیت محسوس کرتا ہے اور ان الفاظ کے ذریعے روحانی مسرت کا تجربہ کر سکتا ہے جو تسلیم و رضا کی طرف سفر کے راستے کو بیان کرتے ہیں۔ مجموعی طور پر، کتاب اچھی ہے، لیکن اس میں چند گرائمر اور ایڈیٹنگ کی غلطیاں بھی ہیں جنہیں اگلے ایڈیشن میں درست کیا جا سکتا ہے۔ یہ واقعی ایرن کی ایک خوش آئند خدمت ہے، اور میں ان کے روشن خیال قلم سے مزید کا منتظر ہوں جو خوبصورت نثر لکھتی ہے۔

 English Article: Discovering God: Submitting Before the Divine Power

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/discovering-god-divine-power/d/130432

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..