New Age Islam
Sun Sep 15 2024, 03:29 AM

Urdu Section ( 18 Apr 2017, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Different Country, Different Religion But the Same Mentality ملک الگ، مذہب الگ مگر مزاج ایک

شکیل شمسی

16اپریل، 2017

ہندوستان اور پاکستان میں کئی برسوں سے ایک رواج چل پڑا ہے کہ مذہب کے نام پر ایک بھیڑ جمع ہوتی ہے او رجس کو قصووار سمجھتی ہے، اس کو قتل کردیتی ہے، یوں تو اس بھیڑ کا مذہب الگ ہوتاہے ملک بھی جدا ہوتا ہے لیکن بھیڑ میں شامل لوگوں کا مزاج بالکل ایک جیسا ہوتا ہے۔ مشتعل مجمع جس کو قتل کرناچاہتا ہے اس پر کبھی گؤ کشی تو کبھی لڑکی کی چھیڑ نے کا الزام لگاتا ہے۔ کبھی یہی بھیڑ مذہب کی اہانت کرنے کے نام پر اور کبھی دھرم کے توہین کرنے کے نام پر کسی کو مار دیتی ہے۔ ہندوستان میں پہلو خان کو انتہا پسندوں کی ایک بھیڑ قتل کردیتی ہے توپاکستان کے مردان شہر میں مشعل خان نام کے مسلم نوجوان کو قتل کر کے اس کے کنبے میں انتہا پسند ی کی مشعل سے اندھیرا کردیا ہے۔ ان دونوں واقعات میں نہ تو کوئی فرق ہے، نہ مرنے والوں کے چہروں میں کوئی فرق ہے او رنہ مارنے والوں کی درندگی میں ۔ ہاں ان زبانوں میں ضرور فرق ہے جو پہلو خان کو قتل کئے جانے پر غم و غصہ کے اظہار میں لگی تھیں ، لیکن مشعل خان کو قتل کئے جانے پر ایک دم خاموش ہیں ۔ پہلو خان نے تو پھر بھی گائے خود ہی خریدی تھی جب کہ مشعل خان کو تو ایک ایسے جرم کی سزا ملی، جس کا اس سے کوئی براہ راست تعلق بھی نہیں تھا ۔ جن لوگوں کو مشعل خان کے مرنے کی وجہ نہیں معلوم ہے، ان کو بتاتے چلیں کہ پاکستان کے صوبے خیبر پختون خوا کے مردان شہر میں واقع خان عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبۂ صحافت کے ایک طالب علم مشعل خان نے مشہور و معروف شاعر مرحوم عبدالحمید عدم کا شعر:

دل خوش ہوا ہے مسجد ویران کو دیکھ کر

میری طری خدا کا بھی خانہ خراب ہے

فیس بک پر پوسٹ کردیا ، حالانکہ یہ شعر عدم نے اپنی زندگی میں پاکستان کے مشاعروں میں پڑھا او رکئی جگہ چھپا بھی ، لیکن کسی مسلمان نے اس پر اعتراض نہیں کیا کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ اس شعر میں مسجدوں کو ویران چھوڑدینے والے مسلمانوں پر طنز کیا گیا۔ درحقیقت یہ شعر کم سے کم پچاس سال پرانا ہے مگر کبھی ایسا نہیں ہوا کہ پاکستان کے مسلمانوں نے اس شعر کی وجہ سے عدم پر حملہ کیا ہو۔ یہ ایک ناقابل انکار بات ہے کہ مسلمانوں نے اردو شاعر ی کے باغیانہ تیور وں پر کبھی تیر و تبر نہیں چلائے۔ غالب نے اگر کہا ’’ ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن‘‘ ۔۔۔ یامیر نے کہا ’’ قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا کب کا ترک اسلام کیا۔۔‘‘ تو کسی مسلمان نے میر و غالب کو خارج از اسلام نہیں کیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے تو شکوہ اللہ سے خاکم بدہن ہے مجھ کو ۔۔۔ کہہ کر پوری نظم لکھ ڈالی، مگرکسی مسلمان نے کچھ نہیں کہا ۔ اردو شاعروں نے میخانوں کواچھی اور دیر وحرم کوبری جگہ کہا اور رندوں کوبہترین مخلوق اور واعظ و ناصح کو برا آدمی کہہ کر پیش کیا مگرکسی مولوی نے کوئی فتویٰ جاری نہیں کیا، لیکن جب سے دہشت گردی اور انتہا پسندی نے مسلمانوں کے ایک مخصوص گروہ میں اپنی جگہ بنائی ہے تب سے شاعروں کے کلام پر بھی مصیبت آگئی ہے اور اسی وجہ سے ایک خوبصورت اور وجیہ نوجوان کواپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا کہ اس نے ایک شعر فیس بک پر پوسٹ کردیاتھا جو انتہا پسندوں کی نظر میں اللہ کی توہین کرنے کے مترادف تھا۔

میں تو وہ ویڈیو دیکھ کر حیران تھا کہ جس میں یونیورسٹی میں پڑھنے والے کچھ نوجوان ایک بے بس اور نہتے لڑکے کو زمین پر گرا کر اس پر کود رہے تھے اور نعرہ تکبیر لگا کر اللہ اکبر کے نعروں کی توہین کر رہے تھے ۔ مجھے تو اس بھیڑ میں شامل ہر طالب علم داعش کا کارکن لگ رہا تھا فرق صرف اتنا تھا داعش کے درندوں کے ہاتھوں میں ہتھیار ہوتے ہیں جب کہ اس بھیڑ کے پاس جنون کے علاوہ کچھ نہیں تھا ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ مرنے کے بعدبھی مشعل خان کے خلاف جونفرت دلوں میں تھی وہ کم نہیں ہوئی بلکہ اس کی لاش کو گھسیٹا گیا اور پھر اس کو جلانے کی کوشش بھی کی گئی۔ مجھے تو مشعل خان کے مردہ جسم پر کودتے ہوئے لوگوں کو دیکھ کر یہی لگ رہا تھا کہ یہ بھیڑ کسی مسلم نوجوان کے جسم کی پامال نہیں کررہی تھی بلکہ اس پاکستان کو اپنی پیروں تلے کچل رہی ہے جس کو مسلمانوں کی جنت سمجھا گیا تھا ۔

16اپریل،2017 بشکریہ : انقلاب ،نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/different-country-different-religion-same/d/110801


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..