نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
21 مارچ 2023
ثقافت ان
دو ہندوستانی فرقوں کے درمیان تنازعہ کی جڑ ہے۔
Darul
Uloom Deoband in Uttar Pradesh | Commons
------
دیوبندی اور بریلوی فرقے اسلام
کے دو متضاد نظریات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ توحید کی تشریح اور اسلامی طرز عمل، لباس
اور فنون لطیفہ میں مقامی ثقافت کو شامل کرنے کے معاملے پر ان کا اختلاف ہے۔ دونوں
مکاتب فکر کے نقطہ نظر میں فرق کی جڑیں تاریخ میں موجود ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کے لوگوں
میں اسلام کا تعارف سب سے پہلے عرب تاجروں، پھر مسلم حکمرانوں اور آخر میں صوفیوں نے
کرایا۔ ہندوستانیوں کو اسلام کے بارے میں عرب تاجروں کے ذریعے معلوم ہوا جنہوں نے پیغمبر
اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی اسلام کی سب سے پہلی مسجد چیرامان مسجد بنائی
تھی۔ اس کے بعد آٹھویں صدی میں محمد بن قاسم ائے جنہوں نے سندھ کو فتح کیا اور سندھ
میں اسلامی ریاست قائم کی۔ اس کے بعد سے، صوفیاء نے برصغیر پاک و ہند کے مختلف حصوں
کا سفر کیا اور لوگوں میں بھائی چارے، خدا کی وحدانیت، مساوات اور تقویٰ کے تصورات
کو عام کیا۔ اس دور تک اسلامی لٹریچر مرتب شدہ شکل میں دستیاب نہیں تھا اس لیے صوفیاء
یا مذہبی علماء اسلام کی بنیادی باتوں کی تعلیم دیتے تھے۔ یہاں مذہب تبدیل کرنے والے
اسلام کے بنیادی اصولوں کی پیروی کے علاوہ اپنے ثقافتی طور طریقوں پر عمل کیا کرتے
تھے۔ صوفی مذہب کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر میں آزاد خیال تھے اور اس لیے انہوں نے ہندوستانی
مسلمانوں کے ثقافتی طور طریقوں کی مخالفت نہیں کی جب تک کہ وہ اسلام کے بنیادی تعلیمات
و معمولات پر عمل پیرا رہے۔ چونکہ اسلامی لٹریچر (قرآن، حدیث اور اسلامی فقہ) ہندوستانی
زبان میں دستیاب نہیں تھا، اس لیے نو مسلموں نے بڑے پیمانے پر اپنے نئے مذہب کی تعلیمات
و معمولات کے ساتھ اپنے ثقافتی طور طریقوں کو بھی جاری رکھا۔ اس زمانے میں بہت ہی کم
لوگ پڑھے لکھے ہوتے تھے جس کی وجہ سے لوگوں اسلامی تعلیمات کا علم زبانی طور پر ہی
تھا۔ اس معنیٰ میں ہم ہندوستانی اسلام کو ترقی یافتہ کہہ سکتے ہیں۔ اسلام کی یہ ترجمانی
ہندوستان کی مروجہ ثقافت سے متصادم نہیں تھی اور ہندوؤں اور مسلمانوں نے پرامن طور
پر ایک ساتھ رہنے کی بہت سی مشترکہ بنیادیں متعین کیں۔ نئے نئے مسلمان صوفیائے کرام
کی تعظیم کرتے تھے جن کے زیر اثر انہوں نے اسلام قبول کیا تھا، کیونکہ کہ وہ اسلام
قبول کرنے سے پہلے رشیوں اور مونیوں کی پوجا کرتے تھے۔ یہ ہندوستانی مسلمانوں کے صوفیاء
کے مزارات کی تعظیم کا تاریخی پس منظر ہے۔
شاہ ولی اللہ پہلے عالم دین ہیں
جنہوں نے ہندوستان میں اسلامی لٹریچر کو باضابطہ مرتب کیا۔ انہوں نے مغل ہندوستان کی
زبان یعنی فارسی میں قرآن کا ترجمہ کیا، اور مسلمانوں میں علم حدیث کو عام کیا۔ ان
کے مدرسے سے فارغ التحصیل طلباء قرآن و حدیث اور فقہ اسلامی کا علم لے کر نکلے۔ رفتہ
رفتہ ہندوستان کے مسلمان قرآن اور احادیث کی تعلیمات سے تفصیل سے واقف ہوتے گئے اور
اپنے مذہبی تشخص سے ان کی واقفیت بڑھتی گئی۔ پھر 1866ء میں دیوبند مدرسہ قائم کیا گیا
جس میں قرآن، حدیث اور فقہ حنفی کی تعلیم کی جاتی تھی جو کہ شہنشاہ اورنگزیب کے حکم
پر پہلے ہی مرتب کی جا چکی تھی۔ دیوبند مدرسہ نے خالص اسلام پر زور دیا اور ہندوستانی
ثقافتی اثرات سے ہر طرح کی علیحدگی کو غیر اسلامی قرار دیا۔ اس نقطہ نظر کی تائید بعض
احادیث سے ہوئی جن میں یہودیوں کے طرز عمل سے کسی بھی قسم کی مشابہت کی حوصلہ شکنی
کی گئی تھی۔ لہٰذا، صوفیاء کے مزارات پر جانا اور ان کی تعظیم کرنا، ناچنا گانا اور
غیر مسلموں کی طرح لباس پہننا غیر اسلامی قرار دیا گیا۔ تاہم یہ سب کچھ قرآن و حدیث
کی قدامت پسند تشریح کی بنیاد پر کیا گیا۔ گانے اور موسیقی کو اسلام نے سختی سے منع
نہیں کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایسی مثالیں ملتی ہیں جب آپ
نے خاص مواقع پر گانے اور موسیقی کی اجازت دی تھی۔ 30 کی دہائی میں، تبلیغی جماعت کے
عروج نے ہندوستانی مسلمانوں میں اسلام کی اس شدت پسند تشریح کو فروغ دیا۔ ناخواندہ
مسلمانوں کی اصلاح وقت کی ضرورت تھی جو اسلام کی بنیادی تعلیمات سے ناواقف تھے اور
اسلام میں بدعات پر عمل کرتے تھے۔ یہ گروہ ہندوستان میں دیوبندیت کا ایک بااثر کارندہ
بن گیا۔ اس کا مقصد ہندوستانی مسلم معاشرے کو تمام طرح کے مقامی ثقافتی اثرات سے پاک
کرنا تھا۔
احمد رضا خان کے بریلوی مسلک
نے دیوبندیت کی مخالفت کی اور مقامی ثقافتی اثرات کو تسلیم کیا۔ اس نے صوفیاء اور اولیاء
کی تعظیم کو تسلیم کیا اور بریلویت میں ایسے کچھ صوفیوں معمولات کو جگہ دی گئی جن میں
رقص اور موسیقی، سماع (قوالی) وغیرہ شامل ہیں۔ بریلویت کا مقصد اسلام کے ہندوستانی
شکل کو فروغ دینا ہے جو ہندوستان کے اسلامی معاشرے میں ہندوستانی ثقافتی اصولوں کا
احترام کرتا ہے۔
تاہم، بعض اوقات، دونوں مبالغہ
آرائی کا سہارا لیتے ہیں جسے قرآن ناپسند کرتا ہے۔ دیوبندیوں نے سادگی اور تقویٰ کی
سختی سے پیروی پر زور دیا ہے جبکہ جدید سائنسی دنیا میں اسلام کے اس تشریح کی پیروی
کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے جبکہ بریلوی بعض اوقات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم اور صوفی مزارات کی تعظیم کے نام پر کچھ زیادہ ہی لبرل ہو جاتے ہیں اور نبی صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صوفیاء کرام کو خدا کا درجہ دے بیٹھتے ہیں۔ ان کے درمیان اختلاف
رائے اس حد تک ہے کہ وہ ایک دوسرے کو کافر تک قرار دیتے ہیں۔ یہ ایک غلط طریقہ ہے جس
سے دونوں فرقوں کو کنارہ کشی اختیار کرنی چاہیے۔
-----
Deobandis Arabising Indian Muslims in
Name of Islam—A Culture War Barelvis Fought For 150 Yrs
دیوبندیوں کا ہندوستانی مسلمانوں
کو اسلام کے نام پر عربی بنانا- ایک ثقافتی جنگ جسے بریلویوں نے 150 سال تک لڑی
آمنہ بیگم
18 مارچ، 2023
ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت بریلوی
مکتبہ فکر کی پیروی کرتی ہے، اور بہت سے دوسرے لوگ دیوبندیت اور دیگر فرقوں کی بھی
پیروی کرتے ہیں۔ پہلے مجھے مسلم معاشرے کے اندر ان فرقوں کے بارے میں زیادہ اندازہ
نہیں تھا۔ تبلیغی جماعت، ایک غیر سیاسی دیوبندی مشنری تنظیم ہے جو 1920 کی دہائی سے
مسلمانوں کو ’صحیح قسم کا اسلام‘ سکھانے کے لیے تگ و دو میں لگی ہوئی ہے، اور یہ تعلیمات
عام کر رہی ہے کہ مزارات کی تعظیم کرنا شرک یا بت پرستی جیسا گناہ ہے اور اس سے ہر
قیمت پر گریز کیا جانا چاہیے۔ 1990 کی دہائی میں، اپنے گھر کے اندر میں نے اس وقت جھگڑے
ہوتے ہوئے دیکھے جب خاندان کے کچھ افراد دیوبندی کے راستے پر چلے گئے - اس بارے میں
گرما گرم بحثیں ہوئیں کہ آیا اسلام نے بعض رسومات کا تعین کیا ہے یا نہیں۔
اس طرح مجھے معلوم ہوا کہ میرا
خاندان سنی اسلام کے بریلوی فرقے کا پیروکار ہے۔ درحقیقت، میں نے دریافت کیا کہ جنوبی
ایشیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو کسی فرقے کی پیروی نہیں کرتے اور بہت سی دوسری متنوع
اسلامی روایات موجود ہیں۔
بنیادی فرق
بریلوی اور دیوبندی مکاتب فکر کی
ابتدا 19ویں صدی میں جنوبی ایشیا میں ہوئی۔ ان کی مذہبی و سیاسی دشمنی کو سنی اسلام
اور مسلم دنیا میں اہم ترین اختلافات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس ایک صدی سے زیادہ
پرانی دشمنی کا تازہ ترین مظہر دیوبندیوں کی بنیاد پرستی پر بحث ہے - خاص طور پر پاکستان
میں تشدد اور دہشت گردی کا مبینہ استعمال۔ یہ مخاصمت ایک نظریاتی جنگ سے شروع ہوئی
جس سے مذہب تبدیل کرنے والے متاثر ہوئے، اور نئی 'اسلامی' سیاست پر غلبہ حاصل کرنے
کی خواہش کے ساتھ مستقبل کے متضاد نظریات کا پرچار کیا گیا۔
بریلوی فرقہ پیغمبر محمد صلی اللّٰہ
علیہ وسلّم اور صوفی بزرگوں کی تعظیم کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ بریلوی نبی صلی اللہ
علیہ وسلم کا یوم پیدائش منانے میں یقین رکھتے ہیں اور اپنے مذہبی معمولات میں موسیقی
اور رقص کے استعمال کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وہ اسلام کے آخری رسول اور ان کے خاندان
کے ذریعے اپنی شفاعت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ ہندوستان کے 17.2 کروڑ مسلمانوں میں سے
دو تہائی سے زیادہ لوگ بریلوی مکتب کی پیروی کرتے ہیں اور اسلام پر چلتے ہیں جو زرخیز
مقامی ثقافتوں اور صوفی روایات سے لبریز ہے۔
جبکہ دیوبندی ایک احیاء پسند
تحریک ہے جو اسلام کے اصل معمولات کی طرف لوٹنے پر زور دیتی ہے۔ دیوبندیوں کی توجہ
اسلامی نصوص کے مطالعہ اور اسلامی تعلیم کے فروغ پر ہے، خاص طور پر مدارس کے ذریعے۔
وہ صوفی بزرگوں کی تعظیم کو مسترد کرتے ہیں اور اسلامی قانون اور عمل پر سختی سے عمل
پیرا ہونے پر زور دیتے ہیں۔ دیوبندیت ان تمام سائنسی نظریات کو رد کرتی ہے جو قرآن
و حدیث کے مطالعہ کے لیے لازمی نہیں ہیں۔ یہ ثقافت، روایت، یا حتیٰ کہ اخلاق و آداب
کی ایسی کسی بھی شکل کو مسترد کرتا ہے جس کی جڑیں اسلام میں نہیں ہیں۔
ایک ثقافتی
جنگ
زمینی طور پر دیوبندیوں اور بریلویوں
کے درمیان سب سے نمایاں فرق مقامی رسم و رواج سے متعلق ہے۔ اگرچہ بریلوی مکتب نے کبھی
بھی مقامی رسوم و رواج کو مسترد کرنے یا انہیں "ہندوانہ" قرار دینے اور انہیں
اسلامی روح کے خلاف کہنے پر زیادہ زور نہیں دیا، لیکن دیوبندی تحریک نے ہمیشہ اسلام
کی ایک خالص ترجمانی پر زور دیا اور اسلامی تعلیمات کے نام پر ہندوستانی مسلمانوں کی
عربیت زدہ بنانا شروع کیا۔
بریلوی مکتب کے پیروکار ہر سال
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہیں۔ تاہم، وہابیت کی تحریک سے متاثر ہو
کر، جو کہ 18ویں صدی میں عرب دنیا میں شروع ہوئی تھی اور یہ بنیادی طور پر سلفیت کا
ایک ذیلی فرقہ ہے، دیوبندی مسلمانوں نے عید میلاد النبی کے جشن کو ناجائز مذہبی بدعت
سمجھتے ہوئے اسے ناپسند کرنا شروع کر دیا۔ 'آہ جب کہ بریلوی پیروکار شب برات کے موقع
پر مزارات اور اپنے آباؤ اجداد کی قبروں کی زیارت کرتے ہیں، دیوبندیوں کا کہنا ہے کہ
یہ عمل شرک ہے کیونکہ عرب میں وہابی روایت میں اس کی پابندی نہیں کی جاتی ہے اور دنیا
کے تمام حصوں میں اس پر پابندی لگنی چاہیے۔
موسیقی کے بارے میں بھی دونوں مکاتب
فکر میں اختلاف ہے۔ بریلوی ایک رسم پر عمل کرتے ہیں جسے ’’اجتماعی ذکر‘‘ کہا جاتا ہے،
جو کہ خدا کے ناموں کا جاپ کرتے ہوئے جسم کی ہم آہنگ حرکت ہے، اور قوالیوں میں حصہ
لیتے ہیں۔
دیوبندیوں کے نزدیک موسیقی
کی زیادہ تر شکلیں حرام یا ناجائز ہیں۔ انہوں نے مختلف طریقوں سے ہندوستانی مسلمانوں
پر ثقافتی اثر بھی ڈالا ہے - پہلے، خواتین ساڑیاں، دھوتی، منگل سوتر اور یہاں تک کہ
سندھور بھی لگاتی تھیں۔ میرے خاندان کی خواتین نے کبھی پردہ نہیں کیا بلکہ سفر کے لیے
سیاہ چادر کا استعمال کیا۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ مسلمان خواتین عربی
روایت کے بعد برقعہ یا عبایا پہنتی ہیں۔
خان بمقابلہ
خان
18ویں اور 19ویں صدیوں کے دوران
جب ہندوستان میں مسلم سیاسی طاقت زوال پذیر تھی، برصغیر میں مسلمانوں کے درمیان کئی
نئے فرقوں نے سر اٹھانا شروع کر دیا تھا۔ انہیں دو بنیادی جماعتوں میں تقسیم کیا جا
سکتا ہے۔
ایک، 'اصلاح پسند'۔ جنہوں نے مسلمانوں
کے زوال کو جزوی طور پر امت (مسلم کمیونٹی) کی بدعنوانی، خاص طور پر برصغیر میں، کافرانہ
رسومات اور فلسفے اور دیگر 'غلط طرز عمل' کی بدولت قرار دیا۔ انہیں اکثر غلطی سے 'وہابی'
قرار دیا جاتا تھا۔
دوم، 'جدیدیت پسند'۔ جنہوں نے اسلام
کی سائنس اور فلسفے پر قائم رہتے ہوئے ایک "جدید" (مغربی) تناظر کی روشنی
میں تعبیر و تشریح کی۔ یہ نقطہ نظر ہندوستان میں برطانوی حکمرانی کا براہ راست نتیجہ
تھا، کیونکہ زیادہ تر تعلیم یافتہ، اعلیٰ طبقے کے مسلمانوں کو اپنے عقیدے کے ان بعض
پہلوؤں سے پریشانی ہونے لگی جب مغربی تعلیم، ثقافت اور اثر و رسوخ نے اسلامی معاشرے
میں قدم رکھنا شروع کیا۔ اس طبقے کی شاید سید احمد خان کے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج
(اب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) کے افراد بہترین نمائندگی کرتے ہیں۔
اس ماحول سے، جس کی اپنی وسیع آراء
اور تشریحات ہیں، دیوبندیوں (نیز حقیقی وہابیوں) کی مفروضہ وہابیت اور علی گڑھ کی گستاخانہ
جدیدیت دونوں کے خلاف، ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت کی لڑائی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
بریلی میں اسلام کے عظیم اسکالر احمد رضا خان بریلوی تحریک کے ’بانی‘ کے طور پر ابھرے۔
دیوبندیوں نے دیوبندی اسلام کی
تربیت کے لیے اپنا پہلا مدرسہ دارالعلوم دیوبند 1866 میں دیوبند میں قائم کیا۔ چند
دہائیوں کے بعد، احمد رضا خان نے 1904 میں بریلی میں پہلا بریلوی مدرسہ، جامعہ رضویہ
منظر اسلام، قائم کیا۔ خان صاحب نے ساری زندگی فتوے لکھنے میں گزاری۔ اگرچہ یہ مانا
جاتا ہے کہ بریلوی اسلام مقامی ثقافت کو اپنے اندر جگہ دیتا ہے، کچھ خطوں میں حال ہی
میں بنیاد پرستی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کی انتہائی قدامت پسند اسلامی سیاسی جماعت
تحریک لبیک پاکستان (TLP) اس کی ایک مثال ہے۔
دیوبندی بریلوی دشمنی کے بیچ ہم
ایک اہم سوال بھول جاتے ہیں: ان کا مقصد کیا ہے؟ دشمنی کا مقصد امت پر غلبہ کی خواہش
ہے۔ اور ان کے نظریات، اگرچہ مستقبل کے اسلامی دور کے خیال سے مختلف ہیں، اسلام کے
شاندار ماضی پر مبنی ہیں۔ اگرچہ ہندوستانی مسلمان بریلوی فرقے کے ساتھ زیادہ سکون محسوس
کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ انہیں اپنی ثقافت اور روایات سے جڑے رہنے کی اجازت دیتا ہے،
لیکن فرقہ ان کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟
-----
ماخذ: Deobandis Arabising Indian Muslims in
Name of Islam—A Culture War Barelvis Fought For 150 Yrs
-----------------
English
Article: Deobandism Negates Influence of Local Culture on
Islam While Barelvism Promotes Indian Islam
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism