راشد سمناکے،
نیو ایج اسلام
28 جولائی 2022
تمام ثقافتوں، روایات اور مذاہب
میں؛ ماہواری اور بچے کی پیدائش کے ساتھ منسلک عمل کو کچھ دنوں کے لیے ماں کی
"ناپاکی" سمجھا جاتا ہے، اور کچھ معاشروں میں یہ مدت مہینوں تک کی ہوتی ہے۔
-------
تمام ثقافتوں، روایات اور
مذاہب میں؛ ماہواری اور بچے کی پیدائش کے ساتھ منسلک عمل کو کچھ دنوں کے لیے ماں کی
"ناپاکی" سمجھا جاتا ہے، اور کچھ معاشروں میں یہ مدت مہینوں تک کی ہوتی ہے۔
اس عمل میں بیچاری عورت/ماں کو عام سماجی میل جول سے دور کر دیا جاتا ہے اور اکثر اوقات
عبادت گاہوں میں داخل ہونے سے روک بھی دیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے خدا کا قرب حاصل کرنے
کے لیے کوئی بھی مذہبی رسومات ادا نہ کر سکے۔ کیا اس صورت میں خدا بھی انسانی سرگرمیوں
سے ناپاک ہو جاتا ہے؟
اس عمل کو، کچھ معاشروں میں، ایک
بالغ عورت اور ماں ہونے کی وجہ سے "سزا" کہا جا سکتا ہے، جس میں اسے اس کی
مرکزی رہائش گاہ اور باورچی خانے میں داخل ہونے تک سے روک دیا جاتا ہے! یہ انسانیت
کے لیے اس کی خدمات سے منسلک ناپاکی ہے اور بنی نوعِ انسانی کو آگے بڑھانے کے عمل میں
عورت کے لیے اظہار تشکر جو خدا اس سے چاہتا ہے؛ ایک جان لیوا درد زہ کا صدمہ برداشت
کرنا۔
ایک اور عجیب بات بچی کو جنم
دینا بھی ہے جس کے نتیجے میں ماں کے لیے نجاست کی سزا ایک بچے کو جنم دینے تک دوگنی
بڑھا دی جاتی ہے۔ کچھ معاشروں کی ثقافتی اور رسمی برائیوں اور مذہبی منطق کے لیے اور
بھی بہت کچھ۔
یہاں تک کہ خدائی بچوں کی
پیدائش میں بھی کوئی رعایت نہیں ہے۔ جس کے ساتھ طرح طرح کے معجزات وابستہ ہیں! ان معجزات
پر یقین کرنے کے لیے انسان کا اپنے مذہب پر مکمل یقین کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کے خدا
کی کوئی حد نہیں ہے اور وہ کائنات کی تخلیق کے اپنے قوانین سے قطع نظر جو بھی معجزہ
کرنا چاہے انجام دینے پر قادر ہے۔ کن فیکون - ہو جا اور ہو چکا!
ستم ظریفی یہ ہے کہ کچھ مشہور خدائی
اولاد کی پیدائش کے لیے ماؤں کو معاشرے اور مذہب کی بے راہ روی سے بھی نہیں بخشا گیا......مسلمان
قوم کے تاریخ میں ایک کو چھوڑ کر......فاطمہ بنت اسد، جو حضرت علی کی والدہ ہیں، وہ
بچہ جو بعد میں چوتھا خلیفہ اور الگ ہونے والے ایک گروہ کا پہلا امام بننے والا تھا،
جسے شیعہ مسلمان کہا جاتا ہے۔
فاطمہ بنت اسد رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کے چچا ابو طالب کی بیوی تھیں، جن کی والدہ آمنہ کو بھی اس معجزے سے منسوب
کیا گیا تھا کہ جب وہ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلّم سے حاملہ تھیں تو ان کے رحم میں نور/
روشنی چمک رہی تھی۔ اور بہت کچھ۔
(انڈونیشیا میں ایک حاملہ ماں
نے اپنے پیٹ پر ٹیپ ریکارڈر باندھ رکھا تھا، جسے وہ اذان کے وقت آن کر دیتی تھی۔ حتیٰ
کہ صدر مملکت بھی اس کی عیادت کر چکے تھے!)
علی کی والدہ فاطمہ بنت اسد سے
منسوب حیران کن کہانی کچھ یوں ہے:
اپنے حمل کے آخری دنوں میں، وہ
قدیم عبادت گاہ، کعبہ کے آس پاس تھیں۔ جسے اب اللہ کا گھر/بیت اللہ کہا جاتا ہے۔
آپ کو درد زہ کی تکلیف محسوس ہوئی
اور آپ آرام کے لیے جگہ تلاش کرتے ہوئے بیت اللہ کی دیوار کے قریب آ گئیں۔ معجزانہ
طور پر دیوار پھٹ گئی اور وہ اندر چلی گئیں۔ اپنے بچے کو جنم دینے کے لیے، کہا جاتا
ہے کہ وہ تین دن تک وہاں رہی، اس کے بعد وہ گھر جانے کے لیے وہاں سے نکلیں۔ اس طرح
ایک مقدس معجزہ سینکڑوں بتوں سے گھرے ایک مندر میں پیش آیا۔
اس طرح فاطمہ بنت اسد بیت اللہ
میں پیدا ہونے والے اپنے بچے کی ماں بنیں:
1- جن پر ذاتی ناپاکی کا الزام
بھی نہیں لگایا گیا،
2- نہ ہی عبادت گاہ کو ناپاک
کرنے کا....اور
3- شاید ایسی پہلی عورت جو
بتوں سے بھرے گھر میں پیدا ہونے والے مقدس شخص کی ماں ہوں۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا، کچھ
دنیاوی واقعات ایسے ہوتے ہیں جنہیں قبول کرنے کے لیے اپنی مذہبی تعلیمات پر پختہ یقین
ہونا چاہیے۔ اگر نہیں، تو درج ذیل سوالات خالصتاً روز مرہ کے تجربات کی بنیاد پر ذہن
میں آتے ہیں:-
زمانہ قدیم سے ہی انسانوں نے خواتین
کے ماہواری اور بچے کی پیدائش کے عمل کو جسمانی مادہ مثلاً خون وغیرہ نکلنے کی وجہ
سے ناپاک مانا ہے۔ مردوں سے بھی اس طرح کے مادوں کے اخراج کو نجس سمجھا جاتا ہے۔
عبادت گاہیں مقدس ہیں اور
اس وجہ سے اس طرح کے اخراج کے ذریعہ ناپاک ہونے سے انہیں پوری طرح محفوظ رکھا گیا ہے۔
بچے کی پیدائش کے صدمے سے گزرنے
والی ماں کو بعد از پیدائش کی تکلیفوں کے بعد خصوصی غذائیں اور دیکھ بھال کی ضرورت
ہوتی ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ فاطمہ تین دن تک اس طرح کی دیکھ بھال سے دور رہیں۔
انسانی طور پر یہ ناممکن ہے۔ ہاں، خدائی مدد اور فرشتوں نے مسئلہ حل کر دیا ہو گا۔
یہ کیسے ہوا کہ تین دن تک
فاطمہ کے گھر والوں نے انہیں تلاش نہیں کیا۔ ایک اور ایک عام فہم سوال۔
تقریباً تمام مذاہب میں معجزات
کو مقدس بچے سے منسوب کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ غیر منطقی اور خلاف عقل باتوں کو بھی۔
لیکن فاطمہ کی کہانی انسانی معاشرتی ممنوعات کی نفی کرتی ہے جو معاشروں میں رائج ہوتے
ہیں۔ مثال کے طور پر مشہور قول جو کچھ اس طرح ہے:
با خدا دیوانہ باشد؛ با محمد ہشیار
باد۔
ہو سکتا ہے تم خدا پر دیوانہ
ہو جاؤ لیکن اگر تم محمد کے خلاف کچھ کہتے ہو تو تمہیں خدا ہی بچائے۔
جب ہم انسانوں کی بات آتی ہے کہ
کسی شخص کو خدائی درجہ پر فائز کیا جائے تو ہم خدا کی بہت سی صفات کو چھین لیتے ہیں
اور ان کو اس شخص پر چپکا دیتے ہیں جسے ہم نے بلندی پر بیٹھایا ہے اور اس کی تعظیم
کرتے ہیں۔ لیکن تمہارے نبی بمقابلہ میرے نبی کا مسئلہ ہوشیار باد کا مسئلہ بن جاتا
ہے۔ پرسنالٹی کلٹزم کو اس طرح کے باطنی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اسے عملی جامہ
پہنایا جا سکے اور لوگوں کے دل و دماغ سے مٹنے سے بچایا جا سکے۔
کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ اس وقت
کا کعبہ ایک مٹی کا جھونپڑا رہا ہو اور فاطمہ بنت اسد یا حتیٰ کہ کسی مہربان شخص نے
دیوار میں سوراخ کر دیا ہو تاکہ پردے کا اہتمام کیا جا سکے۔
کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ اتنی
کمزور ہوں کہ اپنے پیروں پر اٹھ کر گھر جانے سے ہوں اور ان کے گھر والوں نے تین دن
تک ضرورت کی اشیاء انہیں وہیں فراہم کر دی ہوں!
یہ مضمون مکمل طور پر غیر متعلقہ
معاملے سے متعلق ایک دوست کے سامنے اردو کا ایک مصرعہ پیش کرنے پر رد کے نتیجے میں
لکھا گیا ہے۔ تو زیرے سایہ کعبہ بھی عبادت نہیں کرتا! تم کعبہ کے سائے میں بھی عبادت
نہیں کرتے۔
اس سے خانہ کعبہ کے حوالے سے اس
کی حساسیت کو ٹھیس پہنچی، جو اس کے نزدیک خدا کے گھر سے کہیں زیادہ ہے۔ کیونکہ اس کے
اندر حضرت علی کی پیدائش ہوئی تھی۔ میں نے اسے شاعر کو مجنون کہہ کر مطمئن کرنے کی
کوشش کی۔ اللہ مجھ پر رحم فرمائے، آمین
English
Article: Miracle Births and All That
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism