پروفیسر اختر الواسع
19 جنوری،2023
پچھلے دنوں کلکتہ میں
انجمن ترقی اردو (ہند) کے پلیٹ فارم سے اس کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اطہر فاروقی نے
اردو کو بنگلہ ثقافت سے رشتے استوار کرنے کی بات کی ہے۔ اس کی بنیاد تو یقینا
لسانی ہے،مگر اس لسانی امتزاج کی بنیادیں بھی مختلف وجود سے نئی ہوں گی۔ اردو اور
بنگلہ کاثقافتی اختلاط بھی اب نئے طرز پر ہوگا۔ اردو جو قومی ٹکنالوجی کے فروغ کے
ساتھ اس کے لسانی مباحث حاشیے پر چلے گئے ہیں۔ بنگلہ کے ساتھ اس کے نئے رشتے اسے
ہندوستان کی دیگر علاقائی زبانوں کے ساتھ تہذیب و ثقافت کے نئے ابعاد سے بھی
متعارف کرائیں گے ۔ ار دو کے فروغ سے متعلق بحثیں ، دوسری زبانوں کے ساتھ اردو کے
اختلاط کی باتیں ایسالگتا ہے کہ گزرے زمانے کی داستانیں ہوگئی ہیں۔ جب کہ کچھ برس
پہلے تک زبان وبیان کی بحثیں ،اردو کی ترقی کی باتیں، دیگر زبانوں سے اس کا امتزاج
اردو معاشرے میں گفتگو کے عام موضوع ہوتے تھے مگر اب یہ موضوعات میں ہی نہیں ہے۔
انجمن ترقی اردو(ہند)
اردو زبان کے فروغ کا سب سے پرانا، مقتدر اورمتشم ادارہ ہے۔ اس کا قیام سرسید نے
1882 ء میں اردو ہندی تنازعے کے درمیان لسانی آگ کو بجھانے کے لیے کیا تھا اور پھر
برطانوی حکومت سے اس مقصد کے لیے ہنٹر کمیشن جیسے ایجوکیشن کمیشن بھی کہا جاتا ہے
۔ بنوایا تھا ۔1980 ء تک مرکزی او رصوبائی حکومتوں کا اردو کے تعلق سے سب سے اہم
ایسا مشاورتی ادارہ انجمن ترقی اردو (ہند) ہی تھی ، جس نے ا س نازک وقت میں بڑے سے
بڑے مسائل حکومت کے ساتھ افہام و تفہیم کے ساتھ سلجھائے۔ انجمن کا اشاعتی پروگرام
بھی نہایت وقیع تھا۔ ہندوستان او رپاکستان میں کسی ایک ناشر نے اردو میں تمام
موضوعات ، خصوصاً سائنس او رٹکنالوجی پر اتنی اہم کتابیں اتنے اہتمام اور احتشام
سے کبھی شائع نہیں کیں جتنی انجمن نے کی ہیں۔ خلیق انجم ایک عرصہ اس کے جنرل
سیکریٹری رہے ہیں۔ بچوں کے ادب کو فروغ دینے کا منصوبہ ہے جس میں ہر سال طبع زاد
کہانیوں کے تخلیق کاروں کو اول ، دوم اور سوم آنے پر انعامات دیے جاتے ہیں ۔ جب
انجمن نے الہٰ آباد یونیورسٹی کے پروفیسر عبدالستار صدیقی کی سیادت میں اردو املا
کی معیاد بندی کے لیے کمیٹی بنائی تو یہ اپنی طرح کی اردو میں پہلی کوشش تھی۔ اس
انقلابی قدم میں یہ ثابت کرنا مضمر تھا کہ اردو ایک مستقل بالذات زبان ہے۔ اس نے
ان تمام زبانوں خصوصاً عربی فارسی سے اکتساب تو کیا ہے، مگر ایک مستقل زبان کے طور
پر اردو میں عربی فارسی اور دیگر زبانوں کے جو الفاظ آئے ہیں ، اور اب اردو کے
الفاظ اس لیے ہیں کہ وہ اردو میں خرادہوکر جس طرح نئے تلفظ او رمعنی کے ساتھ اردو
میں رائج ہیں، اب ان کا اصل زبانوں سے کوئی تعلق نہیں۔ اسی لیے اردو املا کی معیار
بندی کا کام شروع ہوا۔ اس کام کو رشید حسن خاں صاحب جیسی عبقری شخصیت نے بہت آگے
بڑھایا۔ اس کام نے اردو کو ایک مستقل بالذات زبان اور اس کے املا کو عربی فارسی سے
مختلف ایک خود مختار شکل ضرور دے دی۔
انجمن کا مرکزی کردار
شروع سے ہی زبان سے متعلق ایک نظریہ ساز ادارے کا ہے۔ مغربی بنگال لسانی اور
ثقافتی اعتبار سے ایک نہایت حساس ریاست ہے۔ بنگلہ قومیت کی تشکیل میں بنگلہ زبان
نے مرکزی رول ادا کیا ہے ۔ بنگال کا نشاۃ ثانیہ بنگالی ثقافت کی وجہ سے ہی وجود
میں آسکا، جس میں بنگلہ زبان نے فیصلہ کن رول اداکیا تھا۔ اب اہل بنگلہ اپنی زبا ن
اور ثقافت پر دنیا کی ہر چیز کو ترجیح دیتے ہیں او رہم نے اپنی آنکھوں سے صرف
بنگالی زبان کی بنیاد پر ایک ملک کے دوٹکڑے ہوتے دیکھے او ربنگلہ دیش کے نام سے
ایک نئی مملکت وجود میں آئی۔
انجمن ترقی اردو(ہند) کے
ذریعے 20 نومبر،2022 ء کو کلکتہ میں منعقد ہونے والی مذکورہ تاریخی کانفرنس میں
خصوصاً کلکتے کی اردو آبادی اس مطالبے میں برابر کی شریک تھی کہ مغربی بنگال کی
حکومت اردو میڈیم اسکولوں میں ایک لازمی زبان کے طور پر بنگلہ زبان پڑھائے۔ یہ
خوشی کی بات ہے کہ مغربی بنگال میں اردو نہ صرف دوسری سرکاری زبان ہے بلکہ وہاں
اردو میڈیم کے اسکول بھی اس آبادی میں جہاں کے لوگ اردو کو اپنی مادری زبان قرار
دیتے ہیں، موجود ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک حد تک مغربی بنگال میں اردو کو
اس کا حق مل چکا ہے ۔آئینی اور قانونی حیثیت ہی نہیں بلکہ اردو کے سماجی احتشام کو
بھی مغربی بنگال نے بہ خوشی قبول کرلیا ہے۔ظاہر ہے کہ اس سے اردو والوں کا کام ختم
نہیں ہوجاتا ۔ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ارد ومیڈیم کے اسکولوں کے معیار کو بہتر
کرنے کے لیے نہ صرف حکومت سے مطالبات کریں بلکہ اپنے طور پر بھی جو کچھ کرسکتے ہیں
وہ یہ سوچ کرکریں کہ اس وقت دنیا کی تمام بڑی زبانیں اور ثقافتیں اسکول کی تعلیم
ہی کی مرہون منت ہیں،اور اردو کے قومی اور عوامی زندگی سے غائب ہونے کی سب سے بڑی
وجہ اسکولوں میں اس کی تعلیم کا خاتمہ ہے۔ انجمن ترقی اردو(ہند) اردو کا ایسا واحد
رضا کارادارہ ہے جو حکومت سے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں لیتا ، اسی لیے ، اس کی خود
مختاری قائم ہے جو اس دور میں کسی بھی ادارے کے لیے فخر کی بات ہے ۔ یہ ہم سب کے
لیے خوشی کی بات ہے۔ اب یہ ہم سب اردو والوں کا فرض ہے کہ ہم جس ریاست میں بھی بس
رہے ہوں وہاں کی ریاستی زبان کے ساتھ اپنے رشتوں کو بہتر بنائیں اور اشتراک وتعاون
کی نئی بنیادوں کو فروغ دیں۔
19 جنوری،2023 ، بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی
-----------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism