New Age Islam
Mon Jan 20 2025, 07:20 AM

Urdu Section ( 24 Sept 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Disturbing Intolerance تکلیف پہنچانے والی عدم رواداری

سی ادے بھاسکر، نیو ایج اسلام

23ستمبر، 2012

(ہندی سے ترجمہ سمیع الرحمٰن، نیو ایج اسلام)

اشتعال انگیز اسلام مخالف ویڈیو کے خلاف گزشتہ جمعہ کو پاکستان میں تشدد میں اور اضافہ ہو گیا ۔  پوری مسلم دنیا اور پاکستان میں بھڑکے تازہ تشدد میں 19 افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہو گئے۔ زیادہ تر لوگوں کی موت پولیس فائرنگ میں ہوئی۔ 11 ستمبر کو لیبیا میں امریکی سفیر کے قتل کے بعد سے اب تک 49 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور سینکڑوں زخمی ہیں۔

جمعہ کو کراچی، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی میں سب سے زیادہ تشدد ہوا۔ بنگلہ دیش سمیت مسلم دنیا کے دیگر حصوں میں بھی اسی طرح کے پرتشدد احتجاج ہوئے، جن میں کہیں کہیں تو دس ہزار کی تعداد میں  لوگ شامل ہوئے۔ پاکستانی حکومت نے امید کی تھی کہ جمعہ کو چھٹی کا دن ہونے کی وجہ سے وہ لوگوں کا غصہ دور کرنے میں کامیاب ہو جائے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اس دوران یوروپ کی کچھ میگزین میں شائع ہونے والے خاکوں  نے فلم سے بھڑکی آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا۔ پاکستان کی حکومت نے اپنے فیصلے کو اس بنیاد پر صحیح ٹھہرانے کی کوشش کی ہے کہ اگر وہ اس دن چھٹی کا اعلان نہ کرتی تو پولیس کو لوگوں کو سنبھالنے میں اور بھی زیادہ دقت ہوتی، کیونکہ سڑکوں پر بھاری بھیڑ ہونے کی صورت میں پولیس کو کارروائی  کرنے میں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔ حالانکہ چھٹی کے اس دن پاکستان کی حکومت اور سیاسی قیادت نے محفوظ راستہ اپنایا اور لوگوں کو سمجھا  بجھا کر خاموش  کرنے کے بجائے ان کے غصہ کو سڑکوں پر نکلنے دیا۔ نتیجے میں موقع پرست گروپوں نے موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور خوب تشدد اور توڑ پھوڑ کیا ۔

 پاکستانی عوام میں امریکہ مخالف جذبات  بہت شدید ہیں۔ اس سال ہوئے ایک سروے میں چار میں سے تین پاکستانیوں نے امریکہ کو دشمن قرار دیا تھا۔ اس کے بعد ایبٹ آباد  میں اسامہ بن لادن کے آپریشن کے حوالے سے امریکہ اور  پاکستان کی فوجی کے تعلقات میں تلخی آ گئی۔ پاکستان کا  دانشور طبقہ کو اس بات  کا اندازہ ہے کہ مسائل سے گھرے اس ملک میں امریکہ یا مغرب کی مخالفت کوئی حل نہیں ہے۔ پاکستان میں یہ خیال ہے کہ اسلام کے اصولوں اور طرز عمل کی موجودہ تشریح انتہائی خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔

 اگست 1947 سے پاکستان کو اس اہم  سوال کا جواب نہیں مل رہا ہے کہ ایک اچھا مسلمان کون اور کس طرح ہے؟ تشدد کو ہی عقیدے کی حفاظت کا اظہار  بتانے والے دور میں 19 ستمبر کو اسلامی فقہا  اور مفکروں  کے درمیان ہوئے متعلقہ محاسبہ  سےامید کی کرن نظر آتی ہے۔ پاکستان میں اسلامی نظریہ کونسل کے صدر سینیٹر محمد خان شرانی نے زور دے کر کہا کہ مسلمانوں کے لئے یہ بے حد ضروری ہو گیا ہے کہ وہ اپنی ناکامیوں کے لئے دوسروں کو الزام دینا بند کر دیں اور سلگتے مسائل کا حل نکالنے کے لئے اپنا محاسبہ کریں۔  انہوں نے کہا کہ نسل انسانی میں فرق  کے بجائے یکساں  پہلوئوں کو نمایاں کیا جانا چاہیئے۔  انہوں نے منقسم  معاشرے میں امن اور رواداری کے فروغ کے لئے مذہبی علماء کی جماعت کو آگے آنے کیلئے  کہا۔  پاکستان کا پرانا مرض ہے اسلام کی من مانی  تشریح کے حوالے سے بڑی احتیاط سے دوسروں کے  مخالف سماجی مذہبی  ماحول کی تعمیر اور عدم رواداری  کے سیاسی ادارے کی جانب سے  اسے جان بوجھ کر فروغ دینا۔  اس اقلیتی مخالف ذہنیت کا اظہار  ذوالفقار علی بھٹو اور ان کو پھانسی پر لٹكانے والے جنرل ضیاء الحق نے کیا۔ دھیرے  دھیرے اس اقلیتی مخالف حملہ آور گروپ کی توسیع نہ صرف ہندوؤں، عیسائیوں، احمديوں بلکہ خاصے بڑے فرقے شیعہ اقلیتوں کے خلاف بھی ہو گئی ۔ حالیہ برسوں میں پاکستان میں شیعہ شہریوں کے قتل کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور بہت سے معاملات میں حکومت بھی براہ راست مجرم ہے۔ حال ہی میں کراچی میں ایک اقلیتی فرقے کے لوگوں کے قتل سے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ پرتشدد مظاہروں کے حالیہ دور  اور موت و تباہی کو صحیح ٹھہرانے سے  ان ممالک  اور معاشروں میں خطرناک نتائج  برآمد ہوں گے جو اشتعال انگیز اسلام مخالف فلم کے ریلیز ہونے کے بعد کے واقعات پر غیر جانبدار نقطہ نظر رکھنے سے انکار کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں اسلام مخالف طاقتوں کو مسلمانوں کو ستانے اور اپنے گھریلو قوانین کو اس طرح ترمیم  کرنے میں کوئی ہچک نہیں ہوگی  کہ شہریوں کے  اظہار کی آزادی کی حفاظت ہو۔

واشنگٹن میں مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ نے صوفیوں، شيعہ، یہودیوں اور عیسائیوں کے خلاف عرب اور مسلم میڈیا میں اکثر جاری ہونے والے نفرت سے بھرے ويڈيو کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ یہ رپورٹ مایوس کرنے والی ہے۔ پاکستان میں بھی کچھ ہمت والے لوگ اسلام کے بنیادی عناصر اور خود محمد صلی اللہ  علیہ وسلم  نے جس رواداری کا مظاہرہ کیا تھا اس سے لوگوں کو واقف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں. محمد صلی اللہ  علیہ وسلم  نے اپنی زندگی میں توہین کرنے والوں اور اشتعال انگیزی کرنے والوں  کے ساتھ بھی رواداری کا مظاہرہ کیا  تھا۔

 پیغمبر اسلام کے آخری خطبہ  کے  مختصر حصہ، جس کی طرف سلطان شاہین (ایڈیٹر، نیو ایج اسلام ) نے میری توجہ  مبزول کرائی ہے اور جو  صحیح راستے پر روشنی ڈالتا ہے :

"پوری انسانیت آدم اور حوا  کی اولاد ہیں ، کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت نہیں ہے؛ اور نہ  ہی کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کسی گورے پر کوئی فضیلت ہے، سوائے تقویٰ اور نیک اعمال کے، اس لئے  اپنے ساتھ ناانصافی مت کرو۔  یاد رکھو ، ایک دن تم اللہ سے ملو گے اور اپنے اعمال کے لئے  جواب دو گے۔  اس لئے  خبر دار رہو: میرے جانے کے بعد   نیکو کاری کی راہ  سےبھٹک مت جانا۔"

--------

سی ادے بھاسکر اسٹریٹجک امور کے ماہر ہیں۔

URL for English article: https://www.newageislam.com/radical-islamism-jihad/critical-tussle-pakistan-insult-islam/d/8774

URL for Hindi article: https://www.newageislam.com/hindi-section/critical-tussle-pakistan-insult-islam/d/8776

URL: https://newageislam.com/urdu-section/disturbing-intolerance-/d/8777

Loading..

Loading..