New Age Islam
Tue May 13 2025, 10:49 PM

Urdu Section ( 19 Oct 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Biden's Israel Visit and Its Outcome بائیڈن کا اسرائیلی دورہ اور اس کے مضمرات

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

19 اکتوبر 2023

امریکی صدر جو بائیڈن 18 اکتوبر کو اسرائیل گئے اور لوٹ بھی آئے۔ غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بیچ ان کا یہ دورہ بہت اہم تھا اور امید کی جارہی تھی کہ ان کے دورے پر جنگ بندی پر بات چیت ہوگی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل کے ایک حلیف کی حیثیت سے ساری باتیں کیں ۔ ان کے دورے سے چند گھنٹوں قبل غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے نے ماحول کو بگاڑ دیا۔ اس حملے میں 600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے۔ ان کے جسموں کے چیتھڑے اڑ گئے اور پوری دنیا میں اس گھناؤنے جرم کے لئے اسرائیل کی مذمت کی گئی۔بائیڈن اس دورے پر اردن ، فلسطین اور مصر کے سربراہوں کے ساتھ بھی میٹنگ کرنے والے تھے اور امید کی جارہی تھی کہ اس میٹنگ میں جنگ بندی پر بات ہوگی۔ لیکن غزہ ہسپتال پر ہونے والے حملے نے صورت حال کو مزید کشیدہ کردیا اور عوامی اشتعال کے پیش نظر فلسطین اور اردن کے سربراہوں نے بائیڈن کے ساتھ میٹنگ میں شرکت سے معذوری ظاہر کردی ۔

اس طرح جنگ بندی کے امکانات کم ہوگئے۔ بائیڈن اسرائیل گئے اور اسرائیلی وزیراعظم سے بات کی۔ اس موقع پر بائیڈن نے جو باتیں کہیں اس سے اس جنگ پر امریکہ کا موقف واضح ہو گیا اور عرب ممالک کو ایک واضح پیغام مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے اسرائیل کے 1300 افراد کا قتل کیا ہے اور دوسری بات جو انہوں نے نتن یاہو سے کہی وہ یہ کہ غزہ ہسپتال پر آپ نے حملہ نہیں کیا بلکہ "دوسری ٹیم " نے کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کی حفاظت کی ذمہ داری امریکہ کی ہے اور وہ یہ ذمہ داری ہر قیمت پر نبھائے گا۔انہوں نے اسرائیل کے ذریعہ نہتے شہریوں کے قتل عام کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے مصری صدر الفتاح السیسی سے بھی آدھ گھنٹے فون پر بات کی اور فون پر ایک معاہدہ طے پایا۔ اس معاہدے کے مطابق غزہ میں محصور سینکڑوں امریکیوں کو رفح بارڈر سے نکالنے کے لئے مصر بارڈر کو کچھ گھنٹوں کے لئے کھول دے گا۔ اس کے بدلے امریکہ مصر کو غزہ میں غذائی اجناس اور دوائیں لے جانے والے صرف 20 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دےگا۔ یاد رہے کہ غزہ میں محصور امریکیوں کو نکالنے کے لئے رفح بارڈر کو کھولنے کی درخواست امریکہ نے مصر سے کی تھی لیکن مصر نے یہ شرط رکھی تھی کہ وہ امریکیوں کے لئے رفح بارڈر اسی وقت کھولے گا جب امریکہ راحت کا سامان غزہ میں لے جانے کی اجازت دےگا۔ لہذا امریکہ نے یہ شرط مانتے ہوئے مصر کو صرف 20 ٹرک غزہ میں بھیجنے کی اجازت دی ۔ اس کے ساتھ بھی امریکہ نے یہ شرط بھی رکھ دی ہے کہ اگر راحت کے سامان پر حماس نے قبضہ کیا تو پھر یہ سلسلہ بند کردیا جائیگا۔ دراصل بائیڈن کو غزہ کے بھوکے پیاسے شہریوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ اس نے 20 ٹرک راحت کا سامان بھی لے جانے کی اجازت صرف اس لئے دی کہ اسے امریکیوں کو غزہ سے نکالنا تھا۔ اس کے بعد وہ حماس کا بہانہ بنا کر راحت غز ہ میں لے جانے سے روک دےگا۔

یہ مسلم ممالک کی بے بسی کی انتہا ہے کہ مصر کو اپنی سرحد سے بھوکے پیاسے فلسطینیوں کے لئے کھانا اور پانی بھیجنے کے لئے بھی امریکہ اور اسرائیل کی اجازت لینی ہوگی۔

بائیڈن نے اسرائیل روانگی سے قبل غزہ ہسپتال پر میزائل حملے پر کہا تھا کہ انہوں نے اپنے سیکیوریٹی ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ حملے کی حقیقت کا پتہ لگائیں اور چند ہی گھنٹوں کے بعد انہوں نے اسرائیل کو کلین چٹ دے دی اور اس کا قصوروار حماس کو ٹھہرادیا جبکہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ اسرائیل دس دنوں سے غزہ کے کیمپوں ، اسکولوں اور ہسپتالوں پر حملے کررہا ہے۔ یہ بھی اظہر من الشمس ہے کہ اسرائیل غزہ اور لبنان پر فاسفورس بموں سے حملہ کررہا ہے۔ ہسپتال پر جو حملہ ہوا ہے اس کی شدت اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ یہ حملہ اسرائیل نے ہی کیا ہے۔ فلسطین کے ایک عہدیدار نے بھی کہا کہ حملے کے فوراً بعد اسرائیلی ترجمان نے ٹویٹ کیا تھا کہ اسرائیلی فوج کو شک تھا کہ اس ہسپتال میں حماس کا خفیہ اڈہ تھا۔ لیکن بعد میں اس ٹویٹ کو مٹادیا گیا جس کی ایک کاپی ان کے پاس ہے۔اب یہودی میڈیا نے اپنے پروگینڈہ کے بل پر اس حملے کو مشکوک ثابت کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔

بائیڈن نے جاتے جاتے ایران کو بھی دھمکی دی کہ اگر اس نے اسرائیل پر حملہ کیا تو وہ چپ نہیں بیٹھے گا۔ امریکہ اپنے دو ائیر کرافٹ کیرئیر اسرائیل کی طرف روانہ کرچکا ہے اور اپنے جیٹ بھی اسرائیل بھیج چکا ہے۔ کئی سو امریکی فوجی بھی اسرائیل کے دفاع کے لئے تیار ہیں۔

ادھر ایران نے اسرائیل کو دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر بمباری نہیں روکی تو جنگ کا دائرہ پھیل سکتا ہے۔ اس نے اپنی فوج کو بھی الرٹ کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں ایران نے عرب ممالک کو غیرت دلانے کی بھی کوشش کی۔ اس نے اسرائیل پر پابندیاں لگانے اور غزہ میں راحت رسانی کو ممکن بنانے کے لئے اقدامات پر بھی زور دیا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ جن ممالک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کر لئے ہیں وہ اسرائیل کے سفیر کو غزہ ہسپتال پر حملے پر احتجاج میں اپنے ملک سے نکال دیں۔ایران کی تجاویز پر بے بس اور بے حس عرب حکمران کتنا عمل کرتے ہیں یہ آئندہ گھنٹو ں میں واضح ہوجائے گا۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور غزہ میں زمینی آپریشن کے لئے پرتول رہی ہے۔ غالباً وہ غزہ سے امریکیوں کے اخراج کا انتظار کررہی ہے۔ آئندہ چند گھنٹوں میں امریکیوں کے انخلا کے بعد اسرائیلی فوج غزہ میں داخل ہوسکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایران اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے۔ اور ایران کے ذریعے حملے کی صورت میں امریکہ جنگ میں کود سکتا ہے۔امریکہ اور اسرائیل اس موقع کا فائدہ اٹھا کر سیریا پر حملہ کرسکتے ہیں کیونکہ اسرائیل، امریکہ اور سعودی عرب سیریا کے صدر بشارالاسد کو ہٹانے کی کوشش 2014 سے ہی کررہے ہیں۔ 2015 میں سعودی عرب اور امریکہ نے سیریا پر فیصلہ کن حملے کا منصوبہ بھی بنالیا تھا لیکن روس کے صدر پوتن کی دھمکی سے حملہ ٹل گیا تھا۔لوگوں کو یاد ہوگا کہ صدام حسین کو جب پہلی کوشش میں امریکہ اور اس کے حلیف ہٹا نہیں سکے تھے تو ان پر کیمیائی ہتھیار رکھنے کی جھوٹی رپورٹ کی بنیاد پر دوسرا حملہ کیا گیا اور انہیں گرفتار کرکے پھانسی دے دی گئی۔حماس اور اسرائیل کی یہ جنگ بھی بشارالاسد کو ہٹانے کی ایک دوسری کوشش ہے۔ اس لئے اگر امریکہ اس جنگ میں کودا تو روس اور چین بھی اس جنگ میں کودیں گے اور غزہ ایک بھیانک جنگ کا میدان بن جائے گا۔ ایسی حالت میں مصر کو چایئے کہ اپنا رفح بارڈر پوری طرح کھول دے تاکہ جنگ کے دوران غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینی مصر میں پناہ لے سکیں ورنہ فلسطینیوں کے قتل عام میں مصر بھی برابر کا حصہ دار مانا جائےگا۔ کل ملاکر حالات بہت خطرناک موڑ پر آچکے ہیں ۔مسلم ممالک کی بے حسی اقوام متحدہ کی بے بسی اور امریکہ کی یہود نوازی اب کھل کر سامنے آچکی ہے۔ ترکی کا صدر اردوگان بھی بے بس ہے ۔ دو سال قبل آذر بائیجان اور آرمینیا کی جنگ میں وہ آذر بائیجان کی حمایت میں کود گئے تھے کیونکہ آزر بائیجان ایک مسلم ملک تھا اور آرمینیا عیسائی ملک۔ آج وہ اتنے بے بس ہیں کہ غزہ کی حفاظت کے لئے فوج بھیجنا تو درکنار راحت کا سامان بھی نہیں بھیج سکتے۔ وہ اپنے ناٹو کے رفقاء کو اس کے لئے بھی نہیں مناسکے۔ اور نہ ہی راحت کا سامان ائیر ڈراپ کرنے کی بھی سبیل نکال سکے۔ اس جنگ نے عرب اور اسلامی ممالک کے سامنے وقار اور اعتبار کا المیہ پیدا کردیا ہے جس کی وجہ سے وہ برسوں نہیں صدیوں شرمندہ رہیں گے بشرطیکہ ان کے اندر شرم اور غیرت باقی رہی ہو۔

--------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/biden-israel-visit-outcome/d/130930

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..