سمت
پال، نیو ایج اسلام
24 اکتوبر
2022
"الحاد
مردوں میں بے ساختہ آتا ہے؛ خواتین کو اس نظریہ کو قبول کرنے اور اپنانے کے لیے شعوری
کوشش کرنی پڑتی ہے جو اکثر ان کے نفسیاتی رجحان کو راس نہیں آتا۔"
ارشاد
منجی اور جینیفر مائیکل ہیچٹ
(یوگنڈا
میں پیدا ہونے والے کینیڈین ماہر تعلیم ارشاد منجی اب بھی ایک مسلمان ہیں جو اپنے آپ
کو اگنوسٹک کہتے ہیں لیکن سراسر ملحد نہیں)
"یہاں
تک کہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور 'عقلمند' عورت بھی اکثر خدا کا بے معنیٰ اور غیر معقول
خوف اور مذہب اور اس کی قدیم رسومات کے تئیں خدمت کا جذبہ رکھتی ہے۔"
سیئٹل
میں مقیم اوفیلیا بینسن دنیا کے 50 سرفہرست ملحدوں میں شامل ہیں۔
-----
Ugandan-born
Canadian educator Irshad Manji
-----
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ
دنیا میں اور انسانی تہذیب کی تاریخ میں اتنی کم خواتین اپنے رویے اور خدا اور مذہب
کے بارے میں حقیقی ملحد کیوں رہی ہیں؟ صرف دنیا کی 7.5 بلین آبادی میں سے 89 فیصد خواتین
ہی حقیقی معنی میں ملحد ہیں، جو کہ روئے زمین کی کل آبادی کا 1 فیصد بھی نہیں ہے۔ زیادہ
سے زیادہ، وہ لا ادریہ ہو سکتی ہیں لیکن صومالیہ کے بنیاد پرست آیان ہرسی علی جیسے
مطلق ملحد کو تلاش کرنا، جو ایک سابق مسلمان ہیں اور اب ہالینڈ میں رہتی ہیں، واقعی
ایک مشکل کام ہے کیونکہ 'خواتین کو جینیاتی طور پر خدا اور رسومات پر یقین کرنے کے
لیے بنایا گیا ہے۔ اور وہ خدا کے تصور کو مسترد کرنے کے لیے اپنی منطق کا استعمال نہیں
کر سکتیں
(Climbing Mount Impossible، از ڈاکٹر رچرڈ ڈاکنز، نیویارک، ڈبلیو ڈبلیو نورٹن، 1996)۔
یہ دنیا کے سب سے بڑے
ارتقائی ماہر حیاتیات اور ایک مشہور ملحد کا مشاہدہ نہیں ہے۔ دراصل خدا کے بارے خواتین
کا نظریہ مردوں سے مختلف ہے۔ جس طرح سے عورتیں مردوں سے مختلف انداز میں جذبات کا اظہار
کرتی ہیں اور رد عمل ظاہر کرتی ہیں، مذہب کے حوالے سے ان کے مجموعی نقطہ نظر میں اندھ
وشواس اور کامل اطاعت کا نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ جیسا کہ یہ ہے، خدا یا مافوق الفطرت
طاقت پر یقین غیر معقول رویے کی علامت ہے۔
ایمان اور عقیدہ کا پورا رجحان
رتی بھر کی عقلمندی سے خالی ہے کیونکہ عدم تحفظ یقین کو جنم دیتا ہے۔ اور یہ غیر معقولیت
مردوں کی نسبت عورتوں میں کہیں زیادہ پائی جاتی ہے۔ ابھرتی ہوئی انسانی تہذیبوں میں
عورتیں مردوں کے رحم و کرم پر تھیں۔ اور اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ منظر نامہ اب
بھی کسی حد تک تبدیل نہیں ہوا ہے اور پدر سرانہ مسلم معاشروں میں خواتین کی قابل رحم
حالت میں ہیں۔
نیورو بائیولوجسٹ کا خیال
ہے کہ مذہبی معاملات میں خواتین کے دماغ کا کاگنیٹیو تھنکنگ پروسیس (CTP) سیدھا
اور لینیر ہوتا ہے، جب کہ مردوں میں یہ لیٹرل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرد کا دماغ مذہبی
عقائد کی صداقت اور عقلیت پر عورت کے مقابلے میں زیادہ جامع سوال کرتا ہے، ملاحظہ ہو؛
(مائیکل شیرمر کی
'Why Darwin Matters: The Case Against Intelligent Design'، نیویارک، Times Books، 2006 اور 'Evolution of
Harmon- ریسیپٹر کمپلیکسیٹی بذریعہ مالیکیولر ایکسپلوٹیشن،
سائنس، 312: 5770)۔
خدا کا تصور انسانی دماغ میں
ہے۔ خیالی خدا باہر نہیں پایا جاتا۔ یہ ہمارے دماغ میں ہے اور انسانی ارتقاء سے ہی
اس میں موجود ہے۔ تقریباً پندرہ سے بیس ہزار سال کے عرصے میں اجتماعی انسانی دماغوں
میں ایک نیورو-رلیجس میوٹیشن عمل میں آیا ہے اور تمام خداؤں کا ارتقا اسی کے نتیجے
میں ہوا۔
ابتدائی ہومو سیپینز نے تمام
قسم کے دیوتاؤں کو گھڑ لیا تھا اور بعد کے مذاہب نے ان کو مضبوط کر دیا۔ اس سے پہلے،
ہمارے ماقبل تاریخ آباؤ اجداد ہر طرح کے قدرتی آفات سے خوفزدہ تھے اور ان کو اپنے محدود
حواس سے باہر کسی چیز سے جوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ میری کیوری، جس نے دو بار نوبل
پرائز جیتا اور اپنی پوری زندگی ایک لاادریہ رہا، اس کا خیال تھا کہ عورت کا دماغ اعصابی
طور پر مرد کے مقابلے میں خدا اور مذہب کے خیال کو زیادہ قبول کرتا ہے (ملاحظہ ہو،
میری کیوری کے منتخب مقالے، ماخذ: سوربون یونیورسٹی پریس، پیرس، 1977)۔ باطنی مظاہر
کو سمجھنے اور پرکھنے کے لیے ایک اوسط عورت کی فکری صلاحیت بجائے خود دبی ہوئی اور
غیر فعال ہے۔
خواتین کا دماغ 'مروجہ حقائق'
کو 'ابدی طور پر ناقابل تبدیل' مان لینے کا رجحان رکھتا ہے۔ یہ بدیہی سوچ انسان کی
'ہمیشہ ارتقا پذیر تحقیق و تفتیش کے رجحان' سے مختلف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورتیں اس حقیقت
سے اتفاق نہیں کر سکتیں کہ کوئی خدا نہیں ہے، چاہے وہ کتنی ہی پڑھی لکھی اور تعلیم
یافتہ کیوں نہ ہو جائیں۔ اس کے علاوہ، اس میں جذباتی عوامل بھی ہیں۔ یہ پایا گیا ہے
کہ ایسی ملحد خواتین کی تعداد بہت کم ہے جن کا ایک اپنا خاندان (شوہر اور بچے) ہے
۔
زیادہ تر ملحد خواتین یا تو
اکیلی ہیں یا ان کے کوئی بچے نہیں ہیں۔ قارئین اس بات سے آگاہ ہوں گے کہ تمام خواتین
حمل کے بعد کمزوری کا شکار ہو جاتی ہیں اور اولاد کی بھلائی ان کی اولین ترجیح بن جاتی
ہے۔ یہ موروثی کمزوری اور اولاد کی حفاظت کی فکر انہیں خدا اور مذہب کی طرف موڑ دیتی
ہے اور وہ مومن بن جاتی ہیں۔ میں نے انتہائی 'عقلمند' اور 'ملحد' خواتین کو خدا سے
دعا کرتے ہوئے دیکھا ہے جب ان کا شوہر یا بچہ بیمار ہوتا ہے! بصورت دیگر، دعا کرنا
یا الہی مداخلت کی کوشش کرنا ایک اضطراری عمل ہے جو انسانوں کے 'ترقی پذیری' میں سرایت
کیے ہوئے ہے، اگر آپ کو لفظ 'ill-evolved' پسند نہیں ہے۔ اس رجحان کو Umbilical
Germination of Faith (UGF) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ فطری
مادرانہ جبلت اور خدا پر یقین ساتھ ساتھ پائے جاتے ہیں۔ اب سے اس پر توجہ دینا شروع
کریں، آپ شاید ہی کوئی ایسی ملحد خاتون پائیں گے جن کے بچے بھی ہوں۔
-----
English
Article: Why Are There So Few Atheists Among Women?
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism