ارمان نیازی، نیو ایج
اسلام
21 ستمبر 2021
مسلم دنیا کو یہ اعلان
کرنا چاہیے کہ دہشت گردی کے مرتکب مسلمان ہیں اور دہشت گردی کا شکار ہونے والے بھی
مسلمان ہیں
اہم نکات:
1. مسلمانوں نے ہمیشہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کا صدمہ برداشت
کیا ہے۔
2. دہشت گردی اور عسکریت پسندی اسلام کی روح سے خالی ہے، اس لیے
دہشت گرد اور عسکریت پسند مسلمان نہیں ہیں۔
3. ایک انسان کسی بھی قسم کی مصیبت کا مقابلہ کر سکتا ہے اگر اس کا
اللہ کے وعدوں، احسان اور مہربانی پر یقین کامل ہو۔
4. آج کے مسلمانوں نے اپنے خلاف انتہائی گھناؤنی دہشت گردانہ
سرگرمیوں کے باوجود قابل ذکر تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔
-----
مسلمانوں نے ہمیشہ دہشت
گردی اور عسکریت پسندی کا صدمہ برداشت کیا ہے۔ پوری دنیا میں دہشت گردانہ
کارروائیوں میں مسلمان مارے جاتے ہیں۔ دنیا کی انتہائی مہذب (نام نہاد) ملکوں میں
بھی مسلمانوں کو اسلاموفوبیا کا سامنا ہے۔ اور مسلمانوں کو ہی دہشت گرد کہا جاتا
ہے۔ اس صورتحال میں مسلم دنیا کو یہ اعلان کرنا چاہیے کہ دہشت گردی کے مرتکب
مسلمان ہیں یا دہشت گردی کا شکار ہونے والے مسلمان ہیں۔ دونوں کو مسلمان نہیں کہا
جا سکتا۔ کیونکہ قرآنی آیت کی روشنی میں "جس نے کسی ایک بے گناہ کو قتل کیا
گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا" - (المائدہ: 32) ایک سچا مسلمان کسی کی
جان نہیں لے سکتا جبکہ دہشت گرد اور عسکریت پسند اپنے اسلامی بھائیوں سمیت ہزاروں
لوگوں کو بے دردی سے قتل کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ یہی حکم ان تمام کمیونٹیوں پر بھی
لاگو ہونا چاہیے جن کے دینی بھائی اپنی قوموں کے جمہوری کلچر کو بچانے کے نام پر
بے گناہوں کو قتل کر رہے ہیں۔
اللہ پاک شیطانی قوتوں کو
ختم کرتا ہے۔
انسان فطری طور پر قن
تمام مصیبتوں کا سامنا کرنے کی اپنی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے جنہیں زندگی ایک چیلنج
کے طور پر پیش کر سکتی ہے۔ اگر انسان اللہ کے وعدوں، مہربانی اور رحمت پر یقین
کامل رکھتا ہے تو انسان کسی بھی قسم کی مصیبت کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
مایوسی ایک لعنت ہے جو
زندگی کو اذیت ناک بنا دیتی ہے۔ لیکن یہ نفسیاتی طور پر کمزور شخص کی خاصیت ہے۔
مشکل ترین حالات میں بھی اللہ پر یقین رکھنا ہر مسئلے کے حل کا دروازے کھول دیتا
ہے۔ انسان شروع سے ہی زندگی کے بے شمار نشیب و فراز کا سامنا کرتا رہا ہے اور اللہ
کی مدد کا مشاہدہ بھی کرتا رہا ہے لیکن یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب انسان اللہ
کی عظمت اور مہربانی پر ایمان کامل رکھے۔
انبیاء کی زندگی میں ایسے
واقعات موجود ہیں جب انہوں نے اللہ کی عظیم رحمت اور اپنی قوم کے ساتھ محبت پر
یقین کی وجہ سے انہیں موت کے جبڑوں سے نجات حاصل ہوئی ہے۔ دنیا کے آغاز کے وقت سے
ہی انسانیت کو جب بھی اور جہاں بھی ضرورت پڑی اللہ کی مدد ملتی رہی ہے۔ حضرت محمد
ﷺ کی زندگی میں بھی اللہ رحمن و رحیم نے اپنے سچے مومن بندوں کے لیے انتہائی حیران
کن شکلوں میں مدد بھیجی ہے۔ بنی نوع انسان کو حقیقت سے بہت دور انتہائی ناقابل
یقین طریقوں سے انفرادی اور اجتماعی کامیابیوں سے نوازا گیا ہے۔ یہ سب اس یقین کی
وجہ سے ہے کہ صبر اور محنت کا صلہ ہمیشہ اللہ رب العزت عطا فرماتا ہے۔ دور حاضر کے
مسلمانوں نے اپنے خلاف انتہائی گھناؤنی سرگرمیوں کے باوجود قابل ذکر تحمل اور صبر
کا مظاہرہ کیا ہے۔ قرآنی آیات کی پیروی مخالفین کے مقابلہ میں مسلمانوں کی طاقت
ہے۔
"صابروں ہی کو ان کا
ثواب بھرپور دیا جائے گا بے گنتی۔" (قرآن، 39:10)
"اور صبر کرو، بیشک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے۔ " (قرآن،
8:46)
ان کو جنت کا سب سے اونچا
بالا خانہ انعام ملے گا بدلہ ان کے صبر کا اور وہاں مجرے اور سلام کے ساتھ ان کی
پیشوائی ہوگی ۔ (قرآن ، 25:75)
مذکورہ بالا قرآنی آیات
میں مومنین سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر حال میں صبر کریں اور اللہ رحمٰن و رحیم کے
فیصلے کا انتظار کریں۔ صابر کو انعام دیا جائے گا اور مجرموں کو سزا دی جائے گی۔
مسلمان - دہشت گردی اور
عسکریت پسندی کے شکار اور مرتکب دونوں۔
دنیا بھر میں مسلمانوں کو
دہشت گردی، عسکریت پسندی اور اسلاموفوبک زیادتیوں کا سامنا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے
کہ مسلمان دونوں شکار ہیں اور دنیا بھر میں دہشت گردی کا مرتکب بھی مسلمانوں کو ہی
سمجھا جاتا ہے۔ دہشت گردی اور عسکریت پسندی اسلام کی اصل روح سے خالی ہے، اس لیے
دہشت گرد اور عسکریت پسند مسلمانوں سے مختلف ہیں، اللہ تسلیم کرتا ہے۔ جب انہیں مسلمانوں
پر اپنی مہربانی برسانی ہوتی ہے اور اپنی جامع فطرت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے تو وہ
کہتے ہیں کہ 'تمام مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ تمام دہشت گرد مسلمان ہیں۔' جب
بھی کوئی دہشت گردانہ واقعات ہوتے ہیں تو پوری دنیا کے مسلمانوں کو اس کا مجرم بنا
دیا جاتا ہے اور ان کے مذہب اسلام کو کھلم کھلا گالیاں دی جاتی ہیں۔ پھر اسے
'آزادی اظہار رائے' کانام دے دیا جاتا ہے۔ نہ تو ان کی مذمت کی جاتی ہے اور نہ ہی
ان کی برادری سے کہا جاتا ہے کہ وہ مذہب کو گالیاں دینے اور پوری کمیونٹی کو مورد
الزام ٹھہرانے کی ایسی بری خصلتوں کی مذمت کریں۔
ان تمام آزمائشوں کے
درمیان پوری دنیا کے مسلمانوں نے صبر اور اللہ کے فیصلے اور انعامات پر یقین کی
اپنی پوری طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ مسلمانوں کی اسلامی پرورش نے انہیں وہی سکھایا
ہے کہ جو اللہ عزوجل نے قرآن پاک اور بائبل میں جو فرمایا ہے۔
قرآنی آیات سکھاتی ہیں
مشکل کے ساتھ آسانی آتی ہے۔
"تو بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے"۔ -(سور الشرح -5)
"صابروں ہی کو ان کا ثواب بھرپور دیا جائے گا بے گنتی۔"
(قرآن ، 39:10)
"اور صبر کرو، بیشک
اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے۔ " (قرآن، 8:46)
"ان کو جنت کا سب سے اونچا بالا خانہ انعام ملے گا بدلہ ان کے
صبر کا اور وہاں مجرے اور سلام کے ساتھ ان کی پیشوائی ہوگی"۔ (قرآن، 25:75)
"تم فرماؤ میں اس کی
پناہ لیتا ہوں جو صبح کا پیدا کرنے والا ہے، اس کی سب مخلوق کی شر سے، اور اندھیری
ڈالنے والے کے شر سے جب وہ ڈوبے، اور ان عورتوں کے شر سے جو گرہوں میں پھونکتی
ہیں، اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے۔" (قرآن الناس:1-5)
"تم فرماؤ ہمیں نہ پہنچے گا مگر جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا
وہ ہمارا مولیٰ ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے۔"(التوبہ، 51)
"تم کہو میں اس کی پناہ میں آیا جو سب لوگوں کا رب، سب لوگوں
کا بادشاہ، سب لوگوں کا خدا، اس کے شر سے جو دل میں برے خطرے ڈالے اور دبک رہے، وہ
جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں، جن اور آدمی"۔(الناس، 114)
بری قوتوں کی سزا پر
بائبل کی آیات
اور شیطان جس نے ان کو
دھوکہ دیا تھا آگ اور گندھک کی جھیل میں پھینک دیا گیا جہاں درندہ اور جھوٹا نبی
تھا اور وہ دن رات ہمیشہ ہمیشہ کے لیے عذاب میں مبتلا رہیں گے۔ - مکاشفہ 20:10۔
امن کا خدا جلد ہی شیطان
کو آپ کے قدموں تلے کچل دے گا۔ ہمارے خداوند یسوع مسیح کا فضل آپ کے ساتھ ہو۔ -
رومیوں 16:20۔
جو کوئی گناہ کرنے کی
عادی ہوتا ہے وہ شیطان ہے، کیونکہ شیطان شروع سے ہی گناہ کرتا رہا ہے۔ خدا کے بیٹے
کے ظاہر ہونے کی وجہ شیطانی کاموں کو تباہ کرنا تھا۔ - 1 یوحنا 3:8۔
اس لیے خود کو خدا کے
حوالے کر دو۔ شیطان کا مقابلہ کرو، وہ تم سے بھاگ جائے گا۔ - جیمز 4:7۔
لہذا ، جیسا کہ ایک گناہ تمام
انسانوں کے لیے مذمت کا باعث بنا، اسی طرح نیکی کا ایک عمل تمام انسانوں کے لیے
جواز اور زندگی کا باعث بنتا ہے۔ - رومینز 5:18۔
یہ دنیا عارضی ہے۔ یہاں
کچھ بھی مستقل نہیں ہے۔ لہذا، ہر چیز خواہ اچھی ہو یا بری، عارضی ہے۔ اللہ ہمیشہ
بری قوتوں کو زیر کرتا ہے، اس لیے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کی بری قوتیں بھی
زیر کر دی جائیں گی۔ انہیں دنیا سے معدوم ہونا ہو گا جیسا کہ وہ ظاہر ہوئے ہیں۔
دنیا کے مسلمان اللہ کی رحمتوں اور اس کے فیصلے پر سچا یقین رکھتے ہیں جو کہ ہمیشہ
بے گناہ متاثرین کے حق میں ہوتا ہے۔
بری قوتیں خواہ وہ کسی
بھی گروہ کی ہوں شکست کا مزہ چکھیں گی۔ قرآن اور مقدس بائبل بار بار انسانوں کو یہ
یقین دلاتا ہے کہ مومن کی صبر کی طاقت اور رحمٰن پر یقین کے سامنے برائی زیادہ دیر
تک ٹکی نہیں رہ سکتی۔
واللہ اعلم بالصواب۔
---
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism