اختر سردار چودھری
26 ستمبر،2021
اردو، پنجابی، ہندی کی معروف
شاعرہ او رکہانی کار امرتا پریتم 31 اگست،1919ء کو گوجر نوالہ میں پیدا ہوئیں، اصل
نام امرت کور تھا، تقسیم ہند کے بعد دہلی میں رہائش پذیر ہوگئیں لیکن تقسیم پنجاب کے
وقت ہونے والے خونیں واقعات نے امرتا پریتم کے دل و دماغ پر قبضہ جمائے رکھا، خون کی
ندیاں پارکرتے ہوئے انہوں نے خواتین او رمعصوم بچوں کی چیخ و پکار جس طرح سنی اسی طرح
سپرد قلم کردی۔ وہ ایک صدی کی نامور شہرہئ آفاق افسانہ نگار، شاعرہ او رناول نگا رتھیں۔
امریتا پریتم
------
امرتا کے والد ماسٹر کرتار
سنگھ جی او روالدہ راج کور دونوں اسکول میں پڑھاتے تھے۔ امرتا نے بھی جلد ہی پرھنا
لکھنا شروع کردیا۔ امرتا جب 11 سال کی ہوئیں تو ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا۔ باپ بیٹی
گوجر نوالہ چھوڑ کر لاہور آبسے۔امرتا نے نظمیں لکھنا شروع کردیں، ان کی نظمیں کرتا
سنگھ کے ایک دوست جگت سنگھ کو بہت پسند آئیں انہوں نے اپنے بیٹے پریتم کے لئے امرتا
کا ہاتھ مانگ لیا۔ کرتار سنگھ نے بھی فوراً ہاں کردی او ریوں 16 سال کی عمر میں امرتا
کی شادی ہوگئی اور وہ امرتا پریتم بن گئیں۔ اسی سال ہی ان کی نظموں کی پہلی کتاب بھی
شائع ہوگئیں تھی۔
امرتا پریتم نے 100 سے زائد کتابیں لکھیں جن میں شاعری کے علاوہ کہانیوں
کے مجموعے،ناول اور تنقیدی مضامین کے انتخابات بھی شامل ہیں۔”کاغذ او رکینوس، خاموشی
سے پہلے، ستاروں کے لفظ اور کرنوں کی زبان، کچے ریشم کی لڑکی، رنگ کا پتہ، چک نمبر
چھتیس، ایک تھی سارا، من مرزا تن صاحباں، لال دھاگے کا رشتہ، لفظوں کے سائے، درویشوں
کی مہندی،حجرے کی مٹی، چراغوں کی رات، پنجر،کورے کاغذ، انچاس دن، ساگر او رسپیاں، ناگ
منی، دل کی گلیاں، تیراہوں سورج، نویں رت،چنی ہوئی کویتائیں، رسید ٹکٹ (آپ بیتی)“وغیرہ
ان کی مشہور تصانیف ہیں آخر ی کتاب ”میں تمہیں پھر ملوں گی“ نظموں کا مجموعہ تھا۔ ہندوستان
او رپاکستان پر ان کے ایک ناول ”پنجر“ پر اسی نام سے فلم بھی بن چکی ہے۔ اس کے علاوہ
بھی ان کی کئی تخلیقات پر درجنوں فلمیں اور سیریل بن چکے ہیں۔
امریتا پریتم اور ساحر لدھیانوی
-----
امرتا پریتم بھارتی ایوان
کی رکن بھی رہیں، دہلی، جبل پور اور وشوبھارتی یونیورسٹی کی طرف سے انہیں ڈاکٹر آف
لٹریچر کی 3 اعزازی ڈگریاں دیں گئیں او ر1982 ء میں پنجابی ادب کی عمر بھر کی خدمات
کے اعتراف پر اعلیٰ ترین گیان پتھ ایوارڈ بھی دیا گیا۔ وہ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ پانے
والی اور صدارتی ایوارڈ پدم شری حاصل کرنے والی پہلی پنجابی بھارتی خاتون تھیں۔ انہیں
پدم شری کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ پنجابی زبان کی صدی کی شاعرہ کا ایوارڈ دیا گیا۔ امریکہ
میں مشن گن سٹیٹ یونیورسٹی کے ماہنامہ میگزین ”محفل“ نے امرتا پریتم پر اپنا ایک خصوصی
نمبر بھی شائع کیا۔
آل انڈیا ریڈیو میں بطور پنجابی
اناؤ نسر 1948ء سے 1959 ء تک کام کیا۔مئی 1966ء سے 2001 ء تک پنجابی رسالے، ناگ منی،
کی ادارت کی ذمہ داری انجام دیتی رہیں۔ امرتا اور پرتیم کی شادی زیادہ عرصہ نا چل سکی
ان کا ساحر لدھیانوی کے ساتھ معاشقہ ادبی دنیا کے مشہور معاشقوں میں شمار ہوتا ہے۔
امرتا پریتم اس بات کی خواہش رکھتی تھیں کہ دونوں ممالک کے پنجابی ادب کو شہ مکھی اور
گور مکھی میں منتقل کیا جائے تاکہ دونوں ملکوں کی نئی نسل کو ادب کو جاننے کا موقع
مل سکے۔ ان کی تحریروں کا ترجمہ انگریزی کے علاوہ فرانسیسی،جاپانی، ڈینش او رمشرقی
یور پ کی کئی زبانوں میں کیا گیا۔
دہلی میں اندرا گاندھی کے
ساتھ فلم ڈائریکٹر ستیہ جیت رے ، مصنفہ امرتا پریتم اور کرناٹک گلوکار ایم ایس سبالکشمی۔
(ماخذ: ایکسپریس آرکائیوز)
------
امرتا پریتم کی شاعری میں
مشرقی عورت ظلم وجبر سفاکیت و بربریت کی چکی میں پستی نظر آتی ہے ان کی سب سے زیادہ
شہرہئ آفاق نظم پیش ہے۔ اس موقع پر امرتا نے وارث شاہ کو دہائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ،
اے دکھی انسانیت کے ہمدرد تونے پنجاب کی ایک بیٹی کے المیے پر پوری داستان غم رقم کردی
تھی، آج تو ہیر جیسی لاکھوں دختر ان پنجاب آنسوؤں کے دریا بہا رہی ہیں۔ اُٹھ او راپنے
مرقد سے باہر نکل! اصل پنجابی متن کچھ اس طرح سے ہے۔
اج آکھاں وارث شاہ نوں، کتوں
قبراں وچوں بول
تے اج کتاب عشق دا کوئی اگلا
ورقہ کھول اک روئی سی دھی پنجاب دی توں لکھ لکھ مارے دَین
اَج لکَھا ں دھیآں روندیاں،
تینوں وارث شاہ نوں گیہن
اٹھ دردمنداں دیا دردیا تک
اپنا دیس پنجاب
اج بیلے لاشاں وچھیاں تو لہودی
بھری چناب
زندگی کی 86بہاریں دیکھنے
کے بعد 31اکتوبر 2005ء کو امرتا پریتم اس جہان فانی سے کوچ کرگئیں۔
26 ستمبر،2021، بشکریہ: روز نامہ چٹان، سری نگر
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/amrita-pritam/d/125441
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism