سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
22دسمبر،2023
اسرائیل اور حماس کے درمیان
7 اکتوبر سے جنگ جاری ہے اور اس جنگ میں غزہ کے شہریوں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھا پڑا
ہے ۔یہ جنگ اب بھی جاری ہے اسرائیل نے حماس کو جڑ سے ختم کرنے کے نام پر غزہ کے عام
شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں میں عالمی سطح پر اس جنگ کو روکنے کی کوششیں تیز
تر ہوئی ہیں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس اس جنگ پر خاصے مضطرب
ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے ذریعہ غزہ میں وحشیانہ بمباری کی مذمت کی اور اسے روکنے کی
اپیل کی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ ہفتے جنگ بندی کی ایک قرارداد پاس کی
لیکن فریقین اس کو ماننے کے پابند نہیں ہیں۔ گزشتہ 8 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سیکیوریٹی
کونسل میں جنگ بندی کے لئے ایک قرار داد لائی گئی تھی جس کو امریکہ نے ویٹو کا استعمال
کرکے مسترد کردیا تھا۔ امریکہ کے ذریعہ جنگ بندی کے لئے اس قرار داد کی مخالفت کی وجہ
یہ تھی کہ اس میں لفظ "سیزفائیر " کا ذکر تھا۔ اس قرارداد کے متن میں لکھا
تھا "انسانی راحت رسانی کے لئے فوری جنگ بندی"۔ امریکہ کو اس لفظ پر اعتراض
تھا۔ امریکہ اور اسرائیل کا مؤقف ہے کہ سیز فائیر یعنی جنگ بندی سے حماس کو فائدہ ہوگا۔
اس لئے وہ جنگ بندی نہیں چاہتے۔ وہ صرف انسانی امداد غزہ میں پینچنے کو یقینی بنانے
کے لئے حملوں میں عارضی وقفہ چاہتے ہیں۔ لہذا، متن میں تبدیلی لائی گئی اور اس میں
سیز فائیر کی جگہ یہ فقرہ لایا گیا۔ "تصادم میں فوری اور پائیدار وقفہ۔"۔
لیکن اس فقرے سے بھی امریکہ کو یہ ڈر تھا کہ لفظ " پائیدار" کا مفہوم بھی
مستقل جنگ بندی لیا جاسکتا ہے لہذا، اس فقرے کو بھی ہٹایا گیا اور اس کی جگہ یہ فقرہ
لایا گیا ۔"تصادم کی فوری معطلی"۔ اب اس قرار داد پر ووٹنگ ہوگی۔
امریکہ کو لفظ سیزفائیر پر
ہی اعتراض نہیں ہےبلکہ لفظ پائیدار وقفہ پر بھی اعتراض ہے۔ نہ تو وہ جنگ بندی چاہتا
ہے اور نہ ہی دونوں طرف سے حملوں میں طویل وقفہ چاہتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ کہیں وقفہ
طویل ہو تو فریقین جنگ کو بند ہی کردیں۔
امریکہ نے جس طرح سے اسرائیل
اور حماس کے درمیان اس جنگ میں اسرائیل کی حوصلہ افزائی کی ہے اس سے اب پوری طرح واضح
ہو گیا ہے کہ وہ اس جنگ کو جاری دیکھنا چاہتا ہے۔ اس نے اسرائیل کو اربوں روپئے کی
امدادی رقم دینے کے علاوہ جنگی سازوسامان اور دفاعی نظام بھی مہیا کرایا ہے تاکہ وہ
اس جنگ کو لمبے عرصے تک جاری رکھ سکے۔ اس نے ایران کو جنگ میں کودنے سے روکنے کے لئے
بحیرہء احمر میں اپنے جنگی بیڑے تعینات کردیئے اور اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی تمام
کوششوں کو ناکام بناتا رہا ہے۔ اس نے جنگ بندی کی قراردادوں کو ناموزوں الفاظ کے استعمال
کا عذر پیش کرکے رد کرچکا ہے۔اس لئے اب اسرائیل حماس جنگ کے معاملے میں امریکہ کا منشا
کھل کر سامنے آچکا۔ بائیڈن اپنے ملک کی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کے لئے یوکرین
اور مشرق وسطی میں جنگ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔لیکن خود جنگ میں نہیں کودنا چاہتے۔
امریکہ کے پاس تیل کی دولت نہیں ہے اس لئے اس کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ جنگی تکنیک
اور اسلحے کی فروخت ہے۔یوکرین کو بائیڈن نے اسی مقصد کے تحت جنگ میں دھکیلا اور اب
اسرائیل کو حماس کے ساتھ طویل جنگ میں الجھائے رکھنا چاہتا ہے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ
اسلحوں کی فروخت سے زرمبادلہ کما سکے۔ جنگ جوئی امریکہ کی خارجہ۔پالیسی کا حصہ ہے۔
اسی پر اس کی معیشت کا دارومدار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر امریکی صدر کسی نہ کسی ملک میں
جنگ کا باعث بنتا ہے۔جارج بش ، جارج واکر بش، اوباما ، اور اب بائیڈن اسی پالیسی پر
قائم رہے۔
اسرائیل غزہ پر دوماہ کی مسلسل
بم باری کے باوجود اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کرسکا ہے۔ وہ نہ تو حماس کو کمزور کرسکا
ہے ، نہ ہی وہ حماس کے قبضے سے اپنے ایک بھی شہری کو رہا کراسکا ہے اور نہ ہی غزہ پر
قبضہ کرسکا ہے۔اس کے برعکس اب وہ ایک بار پھر اپنے شہریوں کی رہائی کے لئے حماس کے
در پر سوالی بن کر کھڑا ہے لیکن اس بار حماس بھی ااس کے سامنے مستقل جنگ بندی کی شرط
رکھ رہا ہے۔بنجامن نتن یاہو کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اسرائیل کو بھی کافی نقصان اٹھانا
پڑرہا ہے۔اس کے کئی شہروں کے عوام گھر چھوڑ کر کیمپوں اور بنکروں میں دو ماہ سے پڑے
ہیں۔کاروبار ٹھپ ہے اور نتن یاہو کے استعفے کی مانگ اٹھ رہی ہے۔ ملک میں وسط مدتی چناؤ
کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔اگر وہ جنگ بند کردیتے ہیں تو ملک میں الیکشن ہونگے اور ان
کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے گا اور سنگین مقدمات میں انہیں طویل سزا بھی ہوسکتی ہے۔
لہذا، نتن یاہو کے سامنے کنواں اور پیچھے کھائی ہے۔ پھر بھی وہ اپنے آقا امریکہ کے
مفادات کے غلام۔ہیں۔ بائیڈن کی مرضی ہے کہ جنگ جاری رہے۔ نتن یاہو رہے یا جائے بائیڈن
کی بلا سے۔
----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism