سمیت پال، نیو ایج اسلام
29 اپریل 2022
حال ہی میں، میرے ایک
پاکستانی دوست، جو کہ ایک احمدی مسلمان ہیں، پاکستان چھوڑ کر برطانیہ میں آباد ہو
گئے۔ چونکہ احمدیوں کو پاکستان میں مرتد کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور بسا اوقات ان
پر ظلم کیا جاتا ہے، اسی لیے ان میں سے بہت سے لوگ پاکستان چھوڑ کر مغربی ممالک
میں جا بسے ہیں۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ احمدیہ فرقہ کے لوگ خود کو مسلمان سمجھتے
ہیں لیکن پاکستانی قانون میں انہیں "غیر مسلم" قرار دیا گیا ہے۔ وہ ملک
کے سخت توہین رسالت قوانین کے تابع ہیں، جن میں ان کے عقیدے کے بہت سے اعمال کو
مجرمانہ قرار دیا گیا ہے۔ وہاں احمدیہ کمیونٹی کے لوگوں کوخود کو
"مسلمان" کہنے، اپنی عبادت گاہوں کو "مسجد" کہنے یا دیگر
اسلامی رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے، خلاف ورزی کی سزا تین سال تک کی قید ہو
سکتی ہے۔ اسلام میں 73 فرقے ہیں۔
مسلمانوں کے مذہب کے 73
فرقوں کے بارے میں سب سے زیادہ نقل کی جانے والی حدیث اس طرح ہے: یہودی 71 فرقوں
میں تقسیم ہو گئے، عیسائی 72 فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور میری امت 73 فرقوں میں بٹ
جائے گی (ابن ماجہ، ابو داؤد، ترمذی اور النسائی)۔ یہ حدیث بہت سے دوسرے نسخوں میں
بھی موجود ہے۔ لیکن صرف ایک فرقہ جنتی ہو گا! لہٰذا، بہ الفاظ دیگر باقی 72 فرقے
باطل ہیں۔ لیکن انسانوں میں کسے یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ کون سا فرقہ حق ہے اور
کون سا باطل؟ کیا قرآن میں یہ نہیں کہا گیا کہ ’’ اور بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی
دین ہے اور میں تمہارا رب ہوں تو مجھ سے ڈرو، تو ان کی امتوں نے اپنا کام آپس میں
ٹکڑے ٹکڑے کرلیا ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اس پر خوش ہے، تو تم ان کو چھوڑ دو ان کے
نشہ میں ایک وقت تک۔" (54-23:52)۔
میں یہاں تھوڑی سی واضاحت
کرنا چاہتا ہوں۔ اسلام کے بہت سے فرقوں میں سے سنی فرقہ سب سے زیادہ متشدد ہے اور
وہ اس دائمی غلط فہمی کا شکار ہیں کہ صرف سنی فرقہ ہی حق ہے اور اس کے پیروکار
سیدھے جنت میں داخل ہوں گے۔ بہت اچھا۔ اللہ کے برگزیدہ مسلمان، بلکہ مومن بن کر
جنت میں جائیں، لیکن آپ کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ اسلام کے دوسرے فرقوں کے
پیروکاروں کو قتل کریں یا انہیں کافر کہیں۔ کیا وہ آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ یہ واقعی
افسوسناک ہے کہ اس دور جدید میں صرف مسلمان ہی آپس میں فرقہ وارانہ تنازعات میں
الجھے ہوئے ہیں۔
دوسرے مذاہب میں بھی بہت
سے فرقے ہیں، لیکن وہ اپنے مذہب کے اندر دوسرے فرقوں کے پیروکاروں کا خون نہیں
بہاتے۔ افغانستان میں مسلسل دھماکوں سے داعش کے بدمعاشوں اور اسلام کے دامن میں
سرگرم عمل بے شمار عسکریت پسند فرقوں کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں اور شیعہ ہزارہ
مسلمانوں کی تباہی ہو رہی ہے۔ یوں ہی نہیں اسلام کو 'امن کا مذہب' کے بجائے 'ٹکڑوں
کا مذہب' کہا جانے لگا ہے۔ کچھ سال قبل میں نے ٹائمز آف انڈیا کے اسپیکنگ ٹری میں
مضامین لکھے تھے جس میں اسلام کو ایک پرتشدد مذہب کہا تھا۔ مولانا وحیدالدین خان
مرحوم نے میرے دلائل کی تردید کرنے کی کوشش کی لیکن مجھے ڈر ہے کہ قابل احترام اور
مدبر مولانا کے دلائل پر کہیں پانی نہ پھر گیا ہو۔
پاکستان کے احمدیوں کی
طرف واپس آتے ہوئے، پاکستان کے تین عظیم ترین مسلمان یا تو احمدی رہے ہیں یا اس
فرقے سے بہت قریب سے وابستہ رہے ہیں۔ سر چوہدری محمد ظفر اللہ خان پاکستان کے
سرکردہ بانیوں میں سے ایک تھے۔ وہ پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ تھے۔ وہ اقوام متحدہ
میں پاکستان کی شاندار نمائندگی کے لیے جانے جاتے تھے اور وہ واحد پاکستانی ہیں
جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور ہیگ کے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے صدر کی
حیثیت سے خدمات انجام دیں ہیں۔ وہ ایک احمدی تھے، جنہیں پاکستان میں احمدی فرقے سے
تعلق کی وجہ سے کبھی بھی وہ پہچان نہیں ملی جس کے وہ حقدار تھے۔ پاکستانی نصابی
کتب میں ان بیچارے کا ذکر کم ہی ملتا ہے۔
یہی مایوس کن انجام ڈاکٹر
محمد عبدالسلام کے ساتھ بھی ہوا، جنہیں شیلڈن گلاسو اور سٹیون وینبرگ کے ساتھ
الیکٹرویک یونی فکیشن تھیوری میں تعاون کے لیے 1979 کا فزکس میں نوبل انعام دیا
گیا تھا۔ وہ مصر کے انور سادات کے بعد، سائنس میں نوبل انعام حاصل کرنے والے پہلے
پاکستانی اور اسلامی ملک کے سب سے پہلے اور کسی بھی اسلامی ملک کے نوبل انعام حاصل
کرنے والے دوسرے شخص تھے۔ افسوس کہ پاک سرزمین (پاکستان) میں اب کوئی مومن انہیں
یاد نہیں کرتا۔ وہ ایک مسلم دنیا کے ایک ایسے مردود انسان ہیں جن کی مذمت 'حقیقی'
اسلامی اقدار کے حامل ہونے کا دعویٰ کرنے والے مسلمان کرتے ہیں۔ پاکستانی ماہر
طبیعیات اور ڈاکٹر عبدالسلام کے طالب علم پرویز ہودبھائے نے ہمیشہ علمائے کرام اور
پاکستان کے لوگوں کے اس تقدس کو پامال کیا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ
ڈاکٹر محمد اقبال نے 1897 میں احمدی برادری میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن اس کے
بانی مرزا غلام احمد کے انتقال کے بعد اسے چھوڑ دیا تھا؟ اقبال احمدیوں کے لیے
ہمیشہ نرم گوشہ رکھتے تھے۔ ویسے ان کے والدین اور بڑے بھائی احمدی ہی تھے۔
اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان
اپنی فرقہ وارانہ برتری کو ترک کر کے امن سے رہیں اور دنیا کو بھی امن سے رہنے
دیں۔ مذہب اور ان کے معبودوں کے نام پر اتنی زیادہ خونریزی، انسانوں کے بنائے ہوئے
تمام مذاہب، ان کے نام نہاد قابل احترام کرداروں، صحیفوں اور دیوتاؤں کی آمد سے ہی
بنی نوع انسان کے لیے باعث ہلاکت رہی ہے۔
English
Article: Ahmadis in Pakistan: It's Pitiable That In These
Modern Times, Only The Muslims Are Embroiled In Internecine Sectarian Conflicts
URL: