New Age Islam
Sun Jun 22 2025, 11:10 AM

Urdu Section ( 26 Sept 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Imam Ahmad Raza Khan and the Movements of Ahle Sunnat Wal Jama'at in India امام احمد رضا خان او رہندوستان میں اہل سنت و الجماعت کی تحریکیں

ڈاکٹر شاہنواز احمد ملک

22 ستمبر،2022

امام احمد رضا خان (1921/1340-1856/1272)علیہ الرحمہ اپنے وقت کے عظیم فقیہ، فلسفی سائنسداں اور انیسویں صدی کے مجدد تھے۔ آپ ایک عظیم مصلح اور انقلابی شخصیت کے حامل تھے ۔ آپ نے اسلام میں داخل ہونے والی باطل چیزوں اور تشدد کو ختم کرنے کے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا۔ اہل سنت کی اکثر تحریکیں اصلاح پسند اور خود کو بیدار کرنے والی ہوتی ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی مکمل کوشش کرتی ہے ، اور اعلیٰ حضرت بھی انہیں تحریکوں سے ایک تحریک کے بانی ہیں۔ ڈاکٹر بار براڈنی میٹکاف لکھتی ہیں: آپ ابتداہی سے بے انتہا ذہیں تھے ۔آپ کو علم حساب میں خداداد ملکہ حاصل تھا ۔ امام احمد رضا اس عظیم مینار کا نام ہے جو غیر معمولی حافظے او ربلا کی ذہنیت کے حامل تھے اور ان کو مجدد اور شیخ کالقب بھی عطا کیا گیا۔ مزید وہ تحریر فرماتی ہیں : آپ انگریزوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں محتاط رہتے تھے ۔ انہوں نے زندگی کے ان تمام شعبوں کی اصلاح کی مکمل کوشش کیں جن سے ایک عام مسلمان کو روز مرہ کی زندگی میں سامنا رہتا ہے۔

آپ دنیا کے تمام مسلمان اور خصوصی برٹش ہندوستان کے مسلمانوں کی ترقی اور اس کی بہتری کے لئے عظیم نظریہ رکھتے تھے جو جا بجا آپ کی تحریروں میں موجود ہے۔ انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کی ابتدا میں اصلاحی تحریکات کے مختلف گروہ اور مسلک کے اسکالر اور مذہبی تحقیقین کے درمیان بڑے بڑے اختلافات سامنے آئے اور امام احمدرضا نے اپنی دور اندیشی اور علمی جلالت کی بنا پر جان لیا کہ یہ تحریکیں اہل سنت والجماعت سے منحرف ہیں ۔ ان تحریکوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت ، آپ کے علم غیب ، آپ کے معجزات اور اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ اختیارات کے حوالے سے ہر زہ سرائی کیں اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کیں کہ کہ آپ تاریخ کی ایک عظیم شخصیت ہیں جن کی کوئی مذہبی اہمیت نہیں ۔ اس لئے اعلیٰ حضرت نے ان کے ان باطل نظریات کا دندان شکن جواب دیا قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا۔

امام احمد رضا خان کی خدمات علمی حلقوں میں بھی معروف نہ تھیں۔ یہ تو آزادی کے بعد آپ کی خدمات اور علمی جلالت کا علم لوگوں کو ہوا جب آپ کی ذات اور خدمات پر ریسرچ کی گئی۔ پروفیسر مسعود احمد کے مطابق آپ 50 سے زائد علوم میں ماہر تھے اور ان علوم میں آپ نے 500 سے زائد کتابیں تحریر کیں جو اردو فارسی اور عربی میں لکھی گئیں ۔

آپ کا ترجمہ قرآن اور آپ کی نعتیہ شاعری عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آپ کا ترجمہ قرآن اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کو سائنس کے مختلف شعبہ جات پر دسترس حاصل ہے۔ مثلاً علم طب، علم کیمیا، علم طبیعیات ، علم جغرافیہ ، علم ارضیات، علم تاریخ ، علم حیوانات ، علم نباتات اور علم حساب میں تیحرحاصل تھا۔ آپ کا ترجمہ قرآن ترجمے کی معیار پر مکمل اترتا ہے جس میں ترجمے کے اصول و ضوابط کی مکمل رعایت کی گئی ہے یہ ترجمہ اسلامی علوم خاص کر احادیث ، لغت اور دوسری عظیم عربی تفاسیر کی روشنی میں کی گئی ہے جہاں ہر ایک لفظ ناپ تول کر رکھا گیا ہے ۔ آپ کا عشق رسول آپ کے ترجمے ہی ظاہر ہوتا  جو آپ کے ترجمے کو دوسرے تراجم کے درمیان ایک امتیازی شان عطا کرتا ہے۔آپ کا ترجمہ قرآن اب کئی زبان مثلاً انگریزی ، ترکش ، ڈچ، بنگالی، سندھی، گجراتی ، پشتو اور ہندی میں بھی ہوچکا ہے۔

اہل سنت والجماعت کی تحریکو کی ماہر اوشا سانیال کیمبرج یونیورسٹی لکھتی ہیں: آپ کی تحریر اور اسلام تعبیر و تشریح نے اس تحریک کو جنم دیا جس کے ماننے والے اہل سنت والجماعت او ربریلوی کے نام کے نام سے متعارف ہوئے۔( بریلی شہر میں امام احمد رضا خان کی پیدائش ہوئی اسی نسبت سے بریلوی کہلاتے ہیں ، جو امام احمد رضا خان کے نام کے آخر کا ایک حصہ بھی ہے)۔

اوشا سانیال کے مطابق اس تحریک کی ابتدا اس فتوے سے جڑی معلوم ہوتی ہے جو علامہ فض حق خیر آبادی 201797 علیہ الرحمہ نے دہلی میں اسماعیل دہلوی (1779-1831) کے خلاف دیا تھا ۔ علامہ فضل حق ایک عظیم مجاہد آزادی تھے جنہوں نے دہلی کی تاریخی جامع مسجد سے انگریزوں کے خلاف جہا د کا پہلا فتویٰ دیا تھا۔ امام احمد رضا خان نے شاہ عبدالحق محدث دہلوی ، علامہ فضل حق خیر آبادی کی پیروی کی اور آپ نے انہیں کے نقش قدم پر چل کر اہل سنت کے حوالے سے سینکڑوں کتابیں لکھیں ۔آپ کی کتاب حسام الحر میں عرب کے علما اور مشرق کے علما کے درمیان بڑی مقبول ومتعارف ہے جس کو ہاتھو ں ہاتھ قبول کیا گیا اور آپ کو مجدد بھی تسلیم کیا گیا۔آپ کی کتاب فتاویٰ رضویہ جو فتویٰ کے دنیا میں ایک انسائکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے اس میں ہزار وں فتوے موجود ہیں جو مختلف عنوان اور زندگی کے مختلف شعبوں مسلمانوں کی راہنمائی کرتی ہے۔ سب سے مشہور کام حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر سلاۃ وسلام ہے جس کا عنوان ’’ مصطفی جان رحمت پر لاکھوں سلام‘‘ ہے۔ جسے دنیا کے تمام علاقوں میں بسنے والے لوگ پڑھا کرتے ہیں ۔ مسلمانوں کی معاشی اور سیاسی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے انہوں نے چہار گانہ نکات پیش کئے تھے۔ پہلا یہ کہ انگریزی عدلیہ کو نہ مانا جائے او رانہوں نے 1917ء میں کیا بھی جس سے وہ اپنے پیسے اور وقت کو بچا سکیں ۔ دوسرا یہ کہ وہ اپنے مسلم بھائیوں کے ساتھ تجارت کرنے کو خوب فروغ دیں۔ تیسرا یہ کہ بڑے شہروں کے مالدار لوگ سود کے بغیر کام کرنے والے بینک کھولیں تاکہ مسلمان وہاں اپنا پیسہ جمع کرسکیں ۔ او رچوتھا یہ کہ تمام مسلمان اپنے کو مذہبی علوم میں بھی خوب آراستہ کریں۔

پیرومرشد کے صفات کے متعلق آپ فرماتے ہیں کہ پیر کو چار صفتوں سے متصف ہوناضروری ہے۔ پیر کا تعلق اہل سنت و الجماعت سے ہو جس کا کہ عقیدہ بالکل مضبوط ہو ، وہ عالم با عمل ہو۔ اس کا سلسلہ کسی انقطاع کے بغیر حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہو۔ اور آخری یہ کہ وہ مثالی شخصیت ہو۔

22 ستمبر،2022 ،بشکریہ: انقلاب ، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/ahmad-raza-khan-ahle-sunnat-wal-jamaat-india/d/128033

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..