ارمان نیازی، نیو ایج اسلام
27 نومبر 2021
مسلمانوں
کو سمجھنا ہو گا کہ القاعدہ، طالبان، بوکو حرام اور داعش کے جنگجو گمراہ لوگ ہیں جو
اسلام کے نام پر لڑنے کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔
اہم نکات:
1. تمام دہشت گرد تنظیموں کے
نظریہ ساز لوگوں کو مذہبی جہادی قرار دے کر بے وقوف بنا رہے ہیں۔
2. دہشت گرد اور عسکریت پسند
مسلمانوں کے ساتھ 'ایک بے وقوف' کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
3. جو لوگ ہمدردی، محبت اور
عاجزی و انکساری کے بنیادی پیغام سے ناواقف ہیں وہ میدان جنگ میں نام نہاد جہادیوں
کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
4. دنیا کو روحانیت سے مادیت
کی طرف لانا منافق سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کا کھیل ہے۔
------
پڑھو اے نبی اپنے رب کے نام سے
جس نے پیدا کیا، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے
والی پہلی آیت ہے۔ یہ آیت ہر مسلمان کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم ہی ہمارے اندر ہمارے
ارد گرد ہونے والی چیزوں اور واقعات کی منطقی سمجھ پیدا کرتی ہے۔ اسلام کے پیروکاروں
کو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ تعلیم مذہب کے اہم ترین ضرورتوں میں سے ایک ہے۔ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘ (حدیث انس بن
مالک، روایت ابن ماجہ)۔ اج 21ویں صدی کی اس دنیا میں مسلمان ہی سب سے زیادہ غیر منطقی
انسان ہیں۔ آج اکثر بڑے بڑے علمائے اسلام قرآنی اور احادیث کی تعلیمات سے بخوبی واقف
ہیں لیکن وہ اپنے پیروکاروں کو اسلام کے حوالے سے صرف اپنی تعلیمات کی پیروی کا حکم
دیتے ہیں۔
(File
Photo)
------
یہ افسوس کی بات ہے کہ جس
اسلام نے تعلیم کو مذہبی فریضہ قرار دیا تھا وہی تعلیم میں پیچھے رہ گیا ہے کیونکہ
ان کے ہاتھوں میں کھیلنے والے دہشت گرد علماء مسلمانوں کے درمیان ایسی دیوار کھڑی کرنا
چاہتے ہیں جنہیں عبور نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام میں 72 فرقے ہوئے لیکن ان میں سے کوئی
ایک دوسرے کے بارے میں برا نہیں کہنا چاہیے، کیونکہ یہ اسلام کے بنیادی تعلیم کے خلاف
ہے۔ قرآن کہتا ہے: (یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں
ملاپ کرا دیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (الحجرات:10)۔ ہر
فرقے کا اپنا ایک رہنما ہوتا ہے اور قائدین کو قرآن و حدیث کا ماہر سمجھا جاتا ہے لیکن
ان میں سے کوئی بھی کم از کم آپس میں جامعیت کا درس نہیں دیتا۔ ان کا ایک دوسرے کے
خلاف لڑنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ یا تو قرآن کی سمجھ نہیں رکھتے یا قرآن اور حدیث کی
سمجھ انکی اپنی مرضی کے مطابق ہے۔
ابو ابراہیم الہاشمی القرشی، ابوبکر
شیکاؤ، ہیبت اللہ اخندزادہ اور ایمن الظواہری جیسے علماء کے ذریعہ قرآن و حدیث کی تفہیم
اور تعلیم نے پرامن مسلمانوں کو دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں میں تبدیل کردیا ہے اور
وہ اپنے بھائیوں اور بہنوں سے ہی لڑنے لگ گئے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے جو آپس میں لڑتے
ہیں اور قرآن مجید کی باتوں کو نہیں سنتے یا اپنی مرضی کے مطابق معنی نکالتے ہیں ان
کے لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
بےشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا
جدا کردیا اور گروه گروه بن گئے، آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ
تعالیٰ کے حوالے ہے۔ پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلادیں گے۔ (الانعام: 159)
پس آپ (بھی) انہیں ان کی غفلت میں
ہی کچھ مدت پڑا رہنے دیں۔ (المومنون:53)
آج کل مسلمانوں کا قرآن و سنت اور
احادیث کے متعلق فہم سب سے زیادہ قابل رحم ہے۔ اسلام آج جس ہنگامہ خیز صورتحال میں
گرفتار ہے وہ آنے والے دنوں میں اسلامی اخلاقیات اور تعلیمات کی مزید زبوں حالی کا
پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
(File
Photo)
--------
تعلیم بین الاقوامی شہرت یافتہ
یونیورسٹیوں کے سرٹیفکیٹس اور ڈپلوموں کا بوجھ نہیں اٹھا رہی ہے۔ اس نقطہ نظر سے اس
دور کے بہت سے عالمی مذاہب کے رہنما اور لاتعداد کارکن ان پڑھ اور ناخواندہ کے زمرے
میں آئیں گے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ عقلمند لوگ تھے اور ہیں جنہوں نے دنیا کو انسانیت،
عاجزی، ہمدردی اور سماجی اخلاقیات.
بہر کیف! ایک پڑھا لکھا انسان
احمق نہیں ہو سکتا۔ اس 21ویں صدی میں مادیت پرست دنیا کے لوگ وہ دیکھ رہے ہیں جسے دیکھنے
کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ عالمی طاقت کے اعلیٰ ترین عہدیداروں سے لے
کر ادنیٰ عہدے تک کے لوگ عالمی جمہوری ممالک کے منتخب نمائندوں کی حماقتوں کی خاموش
حمایت کر کے خود کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ ان تعلیمی اداروں پر شک نہیں کیا جا سکتا
جنہوں نے انہیں ڈاکٹر آف فلسفہ اور اعلیٰ ترین مذہبی سکالرز کی سندیں عطا کی ہیں۔اور
اس سے ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ یہ پڑھے لکھے لوگ ہیں تو پھر بے وقوفی کیوں کر
رہے ہیں۔ وہ اپنے آقاؤں (سیاسی مالکوں اور مذہبی سربراہوں) کی حمایت کر رہے ہیں یہ
جانتے ہوئے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ مذہبی اور سماجی طور پر انسانیت کی روح کے خلاف
ہے۔ اگر انہیں نہیں معلوم تو یہ جان لینا چاہیے کہ جرم کے حمایتی اتنے ہی ذمہ دار ہیں
اور بھی دنیا اور آخرت میں یکساں طور پر جوابدہ ہوں گے۔ اور انسانیت کے خلاف جرم کی
سزا، دنیا اور آخرت دونوں میں بہت سخت ہونی چاہیے۔ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے منافق
کہا ہے اور آخرت میں ان کے لیے جہنم ہے، بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کسی سبب سے انہیں معاف
نہ کر دے۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے
(اے ایمان والو! مرد دوسرے
مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہو) (قرآن 49:11)
گنہگار لوگ ایمان والوں کی ہنسی
اڑایا کرتے تھے۔ (قرآن 83:29)
اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ
لگاؤ اور نہ کسی کو برے لقب دو... (49:11)
وہ بات جو ہر صحیح سوچ رکھنے والے
کی سمجھ سے بالاتر ہے، یہ ہے کہ ایسے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ جو اس دنیا اور آخرت کے
نتائج سے واقف ہیں، ایسے انسانیت سوز اور اللّٰہ کی نافرمانیوں والے کاموں میں کیوں
ملوث ہوتے ہیں؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ تمام مذاہب میں ایسے لوگوں کے بارے میں کیا گہا
گیا ہے؟ کم از کم یہاں ہندوستان میں ہمارا تعلیمی سفر مذہبی وظائف، شلوکوں اور قرآن
پاک کی تلاوت سے شروع ہوتا ہے، اس لیے ایشیا اور دیگر تمام مسلم ممالک کے لوگوں کو
روحانیت اور دینی و مذہبی اسباق سے آگاہ نہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جن میں
معاشرے میں دراڑ پیدا کرنے کے لیے جنگ و جدال کی مذمت کی گئی ہے۔ درج ذیل احادیث پر
غور کریں۔
"جو ہمارے خلاف ہتھیار
اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں اور جو ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔" (صحیح
مسلم)
ہر غدار کے پاس قیامت کے دن ایک
بینر ہوگا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں کا خیانت کرنے والا ہے۔ (صحیح البخاری)
آج کی دنیا میں ہماری سوچ سے کہیں
زیادہ تیزی کے ساتھ انسانی معاشرے مثبت اصول تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہماری زندگی
کے انسانی اخلاق علم کے بغیر تباہ ہو چکے ہیں۔ یہ سب کچھ جیسے پلک جھپکتے ہی ہو گیا۔
اب جب کہ اخوت اور جامعیت کا انسانی جوہر اپنی رونق کھو چکا ہے تو نفرت، حسد اور ثقافتی
اور سماجی انحطاط جیسی برائیوں کا ظاہر ہونا ضروری ہے۔ حدیث کی پیروی آج کے سماجی ماحول
کا حقیقی آئینہ ہے۔ درج ذیل حدیثوں پر غور کریں اور سمجھیں کہ یہ کیا اشارہ کرتی ہیں:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب) قیامت قریب آئے گی، علم اٹھا لیا
جائے گا، فتنہ و فساد پھیل جائے گا، (لوگوں کے دلوں میں) بخل ڈال دیا جائے گا، بہت
خون بہایا جائے۔ صحابہ نے کہا: الحرج کیا ہے یا رسول اللّٰہ؟ تو فرمایا: یہ خونریزی
ہے۔ (صحیح مسلم)
آج دنیا میں ہر روز ایک نیا
فوبیا جنم لیتا ہے، معصوم جانوں کی عصمت دری کی جاتی ہے، قتل و خونریزی کا بازار گرم
ہوتا ہے، خاندانی اصولوں کو توڑا جاتا ہے اور یہ سب کچھ اللہ کے دین کے نام پر انجام
دیا جاتا ہے۔ یہ سب دنیا کے نئے معمول کا حصہ ہیں جو روحانیت سے مادیت میں تبدیل ہو
چکے ہیں۔ اس دنیا کا روحانیت سے مادیت میں بدلنا منافق سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کا
کھیل ہے۔
ایک طرف طاقتور اور ترقی یافتہ
ممالک اپنے سیاسی اور مذہبی نظریات کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور دنیا کو بے وقوف
بنا رہے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اور دوسری طرف دہشت گرد تنظیموں
کے دہشت گرد نظریہ ساز لوگوں کو یہ باور کروا کر بے وقوف بنا رہے ہیں کہ وہ اسلامی
شریعت کے قیام کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دونوں اپنے اپنے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔
Ayman
al-Zawahiri (left) and Osama bin Laden (right)/ Photo: TRT World
-----------
مسلمانوں کو سمجھنا ہو گا
کہ القاعدہ، طالبان، بوکو حرام اور داعش کے عسکریت پسند گمراہ لوگ ہیں اور وہ اللہ
تعالیٰ کی بالادستی، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، قرآن و سنت کی سربلندی
کے لیے نہیں لڑ رہے ہیں۔ بلکہ یہ ان طاقتوں کے ہاتھ کے کھلونے ہیں جو مسلمانوں کو
’’بے وقوف‘‘ بنا رہے ہیں۔ جو لوگ ہمدردی، محبت اور عاجزی کے اس بنیادی پیغام سے ناواقف
ہیں جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دیا ہے اور اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ
وسلم نے بار بار اپنے صحابہ کو جس کی تعلیم دی ہے، وہ نام نہاد میدان جنگ میں جہادیوں
کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ احمق دوست ذہین دشمن سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور ابو ابراہیم
الہاشمی القرشی، ابوبکر شیکاؤ، ہیبت اللہ اخندزادہ، ایمن الظواہری اور ان جیسے لوگوں
نے پرامن اور خوبصورت اسلامی معاشرے کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔ مسلمانوں کو
ہمدردی اور عاجزی کا سبق سکھایا جائے کیونکہ یہ اسلام کی بنیادی تعلیمات ہیں، نفرت
اور غصہ کی نہیں کیونکہ یہ شیطان شیوہ ہے۔ درج ذیل قرآنی آیات اور نبوی روایات پر غور
کریں اور محبت اور امن کے پیغام کو عام کریں۔ ’’بے وقوف دوستوں‘‘ سے بچو۔
ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل
نامی جہنم کی جگہ) ہے۔ جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔ جو ریاکاری کرتے ہیں۔ اور برتنے کی
چیز روکتے ہیں۔ (الماعون: 4-6)
"اور اللہ تعالیٰ کی عبادت
کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک واحسان کرو اور رشتہ
داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسایہ سے
اور پہلو کے ساتھی سے اور راه کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں،
(غلام کنیز) یقیناً اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا۔‘‘
(النساء:36)
ذیل میں دی گئی پیغمبرانہ روایات
کی ان تمام لوگوں کو پیروی کرنے کی ضرورت ہے جو آپس میں لڑ رہے ہیں اور اسلام فوبیا
کے لیے بنیادیں فراہم کر رہے ہیں اور ان لوگوں کو بھی جنہوں نے ہمیشہ اسلام کو امن
کا مذہب مانا ہے۔
جو اس دنیا میں کسی مومن کی
پریشانی کو دور کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے آخرت کی مشکلوں سے نجات دے گا۔ (مسلم)
"اے عائشہ، اللہ نرم ہے
اور وہ نرمی کو پسند کرتا ہے۔ وہ نرمی کا وہ بدلہ دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیا جاتا
اور اس جیسا بدلہ کسی اور کو نہیں دیتا۔" (مسلم).
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما
سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان وہ ہے جو اپنی زبان
یا ہاتھ سے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے سے گریز کرے۔ (صحیح البخاری 6484)
جو لوگ اللّٰہ سے استغفار کرتے
رہتے ہیں اور راہ راست پر چلنے کی دعا کرتے رہتے ہیں وہ یقیناً میدان جنگ میں اپنے
آقاؤں کی بالادستی کے لیے لڑنے والے ان لوگوں سے کہیں زیادہ پڑھے لکھے، ذہین اور متمدن
ہوتے ہیں جو سیاست اور مذہب دونوں میں صرف اپنی ذات کا خیال رکھتے ہیں۔ تمام دہشت گرد
تنظیموں کے نظریہ ساز لوگوں کو مذہبی جہادی قرار دے کر بے وقوف بنا رہے ہیں۔ وہ ان
ممالک کی کٹھ پتلی ہیں جن کے خلاف وہ لڑنے کا دکھاوا کرتے ہیں۔
و اللہ اعلم باالصواب۔
English
Article: Abu Ibrahim al-Hashmi al-Qurashi, Abubakar Shekau,
Haibatullah Akhundzada to Ayman Al- Zawahiri - All Are Playing a Foolish but
Deadly Friend to Muslims
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism