عادل فاروق، نیو ایج اسلام
25 دسمبر 2021
کتنے پردے اور اٹھانے ہوں
گے
کہ تیرا وصل مل جائے
کتنا غرور قربان کرنا ہو گا
کہ تیری عظمت کا عرفان مل
جائے
کتنی مصیبتوں سے گزرنا ہو
گا
کہ باطن پاک اور ستھرا ہو
جائے
کتنی خواہشات ترک کرنے ہونگے
کہ میری روح بیدار ہو جائے
دل کو اور کتنا دھڑکانا ہو
گا
کہ میرں انا کا پہاڑ پگھل
جائے
کتنی خواہشات اور قربان کرنا
ہوگی
کہ تیرا حکم میری خواہش بن
جائے
کتنے آنسو بہانے ہوں گے
کہ میری روح کو حقیقی غذا
مل جائے
اور کتنا علم سے پتہ جھاڑوں
کہ تیرا علم حاصل ہو جائے
اور کتنی کتابیں نظر آتش کی
جائے
کہ تیرا پیغام مکمل سمجھ میں
آ جائے
عقل کو اور کتنا نظر انداز
کیا جائے
کہ تیری محبت دل میں ثبت ہو
جائے
اور کتنے فتنوں کا مقابلہ
کرنا ہوگا
کہ ہمارے درمیان فاصلے ختم
ہو جائیں
اور کتنے جام ٹھکرائے جائیں
کہ تیرے دیدار کا نشہ مجھے
مدہوش کر دے
'انا' کی اور کتنی پنکھڑیاں توڑی جائیں
کہ تیرے دیدار کا گل مل جائے
میرے اور کتنے رنگ پھیکے ہوں
گے
کہ تیرے عرفان کا قوس و قزح
ظاہر ہو جائے
اور کتنے نغموں سے کان پھیرنا
ہوگا
کہ تیرا راگ مجھے مچلا دے
اور کتنی دوستیاں توڑنی ہونگی
کہ مجھے تیری قربت عطا ہو
جائے
حسد مجھے اور کتنا برباد گرے
گا
کہ میں تیرے خلوص پر اعتماد
کرنے والا بن جاؤں
اور کتنے خوف کا سر کچلنا
ہو گا
کہ تیرا راستہ مکمل طے ہو
جائے
خود کو اور کتنا کھونا ہوگا
کہ یہ سفر طے مکمل ہو جائے
خود سے اور کتنی جنگیں جیتنی
ہوں گی
کہ تیری معرفت کا دروازہ کھل
جائے
اور کتنے الفاظ لکھنے ہوں
گے
کہ خاموشی میری زبان بن جائے
اور کتنے لوگوں کو معاف کیا
جائے
کہ میرے دن زندہ ہو جائیں
اور کتنی یادیں مٹانا ہونگی
کہ میری راتیں تیری حمد میں
بسر ہونے لگیں
اور کتنی پہیلیاں سمجھنا ہوگی
کہ مجھے جودی کی معرف ہو جائے
اور کتنی گتھیاں سلجھانے ہوں
گی
کہ تیری حکمت مجھ پو آشکار
ہو جائے
اور کتنی تھیوریاں رد کرنی
ہوگی
کہ تیرا تصور مکمل ہو جائے
اور مجھے کتنے فلسفہ بدلنے
ہونگے
کہ تیرا کلام مجھ پر چھا جائے
علم و آگہی کا اور کتنا دروازہ
بند کرنا ہوگا
کہ مجھ پر ایمان کی طاقت غالب
آ جائے
اور کتنے وہموں کو جھٹلانا
ہو گا
کہ شیطان کی چالیں ناکام ہو
جائیں
مجھے اور کتنے قدم چلنا ہوں
گے
کہ تیری کبریائی میری بات
بن جائے
اور کتنے فریبوں کا ازالہ
کرنا ہوگا
کہ مجھے تیرا الہام حاصل ہو
تیری رحمت کے حصول کی اور
کتنی کوششیں کی جائے
کہ سجدہ دلہن کا بوسہ معلوم
ہونے لگے
گناہ سے اور کتنی توبہ کی
جائے
کہ میرے اندر ایک انقلاب برپا
ہو جائے
باطل سے اور کتنا بھاگنا جائے
کہ تو میری عاجزی قبول کر
لے
جذبات کو اور کتنا دبایا جائے
کہ تو یہ کہہ دے کہ
"میں کافی متاثر ہوں"
اور کتنی باطنی طہارت حاصل
کی جائے
کہ نسوانی حسن مجھے کمزور
نہ کر سکے
دنیاوی چکا چوندھ سے اور کتنا
بچا جائے
کہ تیری کرنیں سورج سے خارج
ہونے لگیں
تیری مخلوق کی اور کتنی خدمت
کی جائے
کہ انسانیت کا معنی مکمل ہو
جائے
تیری اور کتنی تسبیح و تہلیل
کی جائے
کہ تیرے خزانے کی کنجی مجھے
حاصل ہو جائے
تیرے محبوب کا اور کتنا تذکرہ
کیا جائے
کہ نبی کی دعاؤں میں میرا
ذکر ہونے لگے
اور کتنی خود پرستش ختم کی
جائے
کہ مجھے تیرا وصل ہو جائے،
ای پردہ دار!
English
Article: How Many Veils Must Be lifted; till I am embraced by
You, The Veiled One!
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/veil-embrace-veiled-self-worship/d/126423
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism