New Age Islam
Sat Mar 15 2025, 10:05 AM

Books and Documents ( 30 Jun 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

ِ The Spirit of Islam Authored by Sayed Ameer Ali: An Introduction- Part 1 سید امیر علی کی تصنیف ،روح اسلام: ایک تعارف

Translated from English by Muhammad Hadi Hussain

سیّد امیر علی

ترجمہ

محمد ہادی حسین

ادارہ ثقافت اسلامیّہ

2۔ کلب روڈ، لاہور

جملہ حقوق محفوظ

طبع دہم                   اپریل 1999

ناشر: ڈاکٹر رشید احمد (جالندھری)

ناظم ادارہ ئ ثقافت اسلامیہ

2۔ کلب روڈ،لاہور

مطبع:    شرکت پرنٹنگ پریس لاہور

اس کتاب کی طباعت و اشاعت اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد اور محکمہ اطلاعات و ثقافت حکومت پنجاب کی مالی معاونت کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ شکریہ

باسمہ تعالی

حرف آغاز

رائٹ آنریبل سید امیر علی کی شہرہ آفاق تصنیف سپرٹ آف اسلام علمی اور اسلامی حلقوں میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ایک مغربی اہل قلم نے 1943 ء میں یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ عہد حاضر کے مصر ی ادب میں مذہب کے متعلق کسی جدید کتاب کے اتنے حوالے نہیں ملتے جتنے سیّد امیر علی کی سپرٹ آف اسلام کے۔ ایک اور اہل علم کی رائے ہے کہ اسلام کے خلاف اعتراضات کے جواب میں اور اسلام کے حق میں جو کچھ کہا جا سکتا تھا، اسے بڑی خوش اسلوبی سے سپرٹ آف اسلام میں کہہ دیا گیا ہے۔ دنیائے اسلام میں اس کتاب کو بجا طور پر بڑی مقبولیت حاصل رہی ہے۔اس کے ترجمے عربی، فارسی اور ترکی میں شا ئع ہو چکے ہیں۔ جدید دنیائے اسلام کی اہم علمی زبانوں میں شاید اردو ہی ایک ایسی زبان ہے،جس میں چند ابواب کے سوا اس کتاب کا کوئی ترجمہ نہیں ملتا۔

سپرٹ آف اسلام کی اہمیت کے پیش نظر ادارہ ثقافت اسلامیہ نے اس کے مکمل اردو ترجمہ شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔ خوش قسمتی سے ہمیں اس مقصد کے لیے ملک کے مشہور اہل قلم محمد ہادی حسین صاحب کا تعاو ن حاصل ہوگیا، جنہیں انگریزی زبان پر بھی کامل عبور حاصل ہے اور جو اردو زبان کے بھی ایک کہنہ مشق نثر نگار ہیں۔ انہوں نے ترجمہ بڑی محنت سے اور دل لگا کر کیا ہے۔ اور زبان و اسلوب کی نزاکتوں کو اس طرح ملحوظ رکھا کہ ترجمہ میں اصل تصنیف کی شان پیدا ہوگئی ہے۔

سپرٹ آف اسلام میں کئی دقیق مذہبی، فلسفیانہ اور علمی مباحث آتے ہیں۔ ایک دو مسائل ایسے ہیں، جن کے متعلق عامۃ المسلمین میں شدید اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کتاب میں جو نقطہ نظر اختیار کیا گیا ہے۔ اور جن خیالات کا اظہار ہوا ہے، وہ مصنف کے ہیں۔ ادارہ کے نہیں۔ دو ایک مقامات پرجہاں مزید تحقیق کے پیش نظر، توضیح کی خاص طور پرضرورت تھی، مختصر حواشی بڑھا دیے گئے ہیں اور اس کی امر نشان دہی دی گئی ہے کہ یہ حواشی ادارہ کی طرف سے ہیں۔

فہرست مضامین

مقدّمہ (صفحہ 1تا 70)

مذہب کی نشوو نما میں تسلسل خیال کیا جاتا ہے کہ بلخ نوع انسانی کا اصلی مرزبوم تھا نسلو ں کا مختلف اطراف میں پھیلنا۔ بت پرستی اور شرک۔ مشرقی اور مغربی آریا۔ اشوری۔ بابل اور یہود۔ ہندومت۔ مذہب زرنشت۔ آئی سس اور متھرا کی پوجا۔ یہودیت۔عیسائیت۔ غنا سطیت۔ مانویت۔قدیم مذاہب کا انحطاط۔ قبائل عرب، ان کا اصل ونسب، ان کے تمدن او ر مذہبی تصورات کا تنوع۔ عربوں میں بت پرستی۔ عربوں کی لوک کہانیاں۔ حضرت محمدؐ کا ظہور دنیا میں مذہب کی نشوو نما کا ایک لازمی نتیجہ تھا۔

حصہ اوّل

پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور رسالت

پہلا باب: صفحہ 72تا 123

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

مکہ اور اس کی ابتدا۔ قصی اور ان کے اخلاف۔ عبدالمطلب۔مکہ کی وہ رکنی مجلس عمّال۔حبشیوں کا حملہ۔ عام الفیل۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت۔عربوں کی اخلاقی پستی۔ ح ضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح۔ حلف الفضول کا قیام۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا لقب ”الامین“۔ آزمائش کا دور نزول وحی۔ آغاز رسالت۔ قریش کے مظالم۔ رسالت محمد ی کی اخلاقی شہادتیں۔ قریش کی مخالفت۔ عام الحزون۔

 

دوسرا باب: صفحہ 124تا136

ہجرت

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طائف جانا۔ آپ سے اہل طائف کی بد سلوکی۔ مراجعت مکہ۔ پہلی بیعت عقبہ۔ معراج نبوی۔ دوسری بیعت عقبہ۔ ظلم وستم کے ایام۔ ہجرت مدینہ

 

تیسرا باب: صفحہ 137تا 143

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں

اسلا کی پہلی مسجد کی تعمیر۔ تبلیغ دین۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت

چوتھا باب: صفحہ 144تا155

قریش اور یہودی کی مخالفت

مدینے کے مختلف گروہ۔ مسلمین، منافقین اور یہود۔ رسول خدا کی سیرت و شمائل حملہ قریش۔ غزوہ بدر۔ فتح اسلام۔ فرشتوں کے بارے میں اسلام اور عیسائیت کے تصورّات۔

 

پانچواں باب: صفحہ 156تا177

مدینے پر قریش کا حملہ

جنگ اُحد۔ مسلمانوں کی شکست۔ قریش کی سفاکیاں۔ یہود کی بد عہدی۔ نبی قینقاع اور ان کا شہر بدر کیا جانا۔ بنی نضیر او ران کی جلاوطنی۔ مسلمانوں کے خلاف اتحاد۔ محاصرہ مدینہ۔ بنی قریظ اور ان کی غدّاری مسلمانوں کی کامیابی۔بنی قریظ کی سزا یابی۔

چھٹاباب: صفحہ 178تا 187

رسول اللہ کی رحم دلی

سینٹ کیتھرین کے راہبوں سے معاہدہ۔ بے رحی کی ممانعت۔صلح حدیبیہ قیصر برقل اور خسرو پرویز کے نام مراسلے۔ عیسائیو ں کے ہاتھوں مسلمانوں کے ایلچی کا قتل۔

ساتواں باب: صفحہ 188تا 197

اشاعت اسلام

یہود کی مسلسل معاندت۔مہم خیبر۔ یہودیوں کی درخواست عفو۔عمرۃ القضا۔ اہل مکہ کا صلح نامہ حدیبیہ کی خلاف ورزی کرنا۔ سقوط مکہ۔ اہل مکہ کے ساتھ سلوک۔ دین کی اشاعت۔

آٹھواں باب: صفحہ 198تا 206

عام الوفود مدینہ میں متعدد وفود کی آمد۔ اہل یونان کے حملے کا خطرہ۔ مہم تبوک۔ عروہ کا قبول اسلام۔ ان کی شہادت۔بنی طے او ر ان کا قبول اسلام۔ کعب ابن زہیر کا قبول اسلام اور رسول اللہ کی شان میں قصیدہ پڑھنا۔ مشرکوں کے درودِکعبہ پر پابندی۔

نواں باب: صفحہ 207تا222

رسالت محمدی کی تکمیل

پیغمبر اسلام کی فوقیت سابق رسولوں پر۔ آپ کا عقل وفکر سے استشہاد۔ خطبہ حجۃ الوداع۔حکام کو آپ کی ہدایات۔ جھوٹے مدعیان نبوّت۔رسول اللہ کا مرض الموت اور وصال۔ آپ کا اسوہئ حسنہ۔

دسواں باب: صفحہ 223تا233

مسئلہ خلافت

امامت: سنّی نظریہ خلاف۔ سلاطین عثمانی کا حق خلافت

حصہ دوم

پہلا باب: صفحہ 236تا270

اسلام کا مثالی نصب العین

اسلام اور اس کے معانی۔ اسلام کے اخلاقی اصول۔مختلف مذاہب عالم میں خدا کا تصوّر۔مریم پرستی اور عیسیٰ پرستی۔ جدید مثالی عیسائیت۔ قرآن میں اللہ کا تصوّر اسلام کا مقصد اولین۔ اسلام کی اخلاقیت۔

دوسرا باب: صفحہ 271تا 310

اسلام کی مذہبی روح

اسلام کے بتائے ہوئے علمی فرائض۔ عبادت کا تصوّر۔ مجوسی زرتشتیوں، صابیوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے عبادت کا تصور۔ اسلام تصور عبادت۔ اخلاقی پاکیزگی کا تصور۔ روزہ داری کا قاعدہ۔ حج بیت اللہ کا دستور۔ ان فرائض کا عقلی جواز۔ نشے اور جوئے کی ممانعت۔ اسلام کا ضابطہ اخلاق اور ریاضت نفس کے قاعدے۔ اسلام محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے مقاصد۔ ایمان اور خیرات۔ ریاکاری اور دروغ گوئی کی مذمت حقیقی عیسائیت اور حقیقی اسلام میں کوئی فرق نہیں۔ ان کے موجودہ ثقاوت کے اسباب۔ جدیداسلام کے نقائص۔ نوٹ: اکل و شرب کے بارے میں اسلام کے ضوابط۔

تیسرا باب: 311تا333

اسلام میں حیات بعدالممات کا تصوّر

ایک آئندہ زندگی کا تصوّر انسانی ذہن کی نشو و نما کے بعد پیدا ہوا۔ مصریوں، یہودیوں اور زرتشتیوں کے یہاں آئندہ زندگی کا تصور۔ یہودیوں کا عقیدہ ایک شخص مسیحا کے بارے میں۔عقیدے کا اصلی مآخذ۔ عیسوی روایات کی خصوصیت۔حضرت عیسیٰ اور ان کے اوّلین شاگردوں کے ذہن میں ایک فوری آسمانی بادشاہت کا قوی تصوّر تھا۔حضرت عیسیٰ کے روایتی ارشادات کے مطابق جنت اور جہنم کی حقیقت۔ہزار سالہ تجدید کا خواب۔ یہ خواب کیونکہ پریشان ہوا۔ اسلام کا تصور عقبیٰ۔قرآن کی متعدد آیات کی زبان مجازی ہے۔ تدریجی ارتقا انسانی فطرت کا لازمہ ہے۔ سعادت دنیوی واُخروی کے بارے میں قرآن کا تصور

چوتھا باب: صفحہ 334تا357

اسلام کا تبلیغی جہاد

اسلام کے محاربے خالصۃ دفاعی تھے۔ اسلام میں رواداری۔یہودی، عیسائیوں مجوسی زرتشتیوں اور ہندوؤں کے یہاں عدم رواداری۔اسلام علٰیحدگی پسندی کا مخالف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسلام کے جنگی معر کے۔مسلمانوں اور صلیبی جنگجوؤں کی تسخیر یروشلم کاموازنہ۔

پانچواں باب: صفحہ 358تا403

اسلام میں عورتوں کی حیثیت

تعدّدازواج اور اس کی ابتدا۔یہ رسم تمام قدیم قوموں میں رائج تھی۔ عیسائیوں کے یہاں تعدّد از واج۔سینٹ آگسٹین اور جرمن مصلحین کی رائے۔عربوں او ریہودیوں کے یہاں تعدّد ازواج پیغمبر اسلام کے احکام۔ وحدت ازدواج کا دستور رفتہ رفتہ قائم ہوا۔ قرآن کے احکام انسانی ارتقا کے ہر مرحلے سے مطابقت رکھتے ہیں۔ رسول اللہ کے نکاحوں کاجائزہ۔ ابتدائی عیسائیت میں عورتوں کی حیثیت۔ شادی کے بارے میں حضرت عیسیٰ کا تصوّر۔ رومنوں اور یہودیوں کے یہاں طلاق۔ عیسائیوں کے یہاں طلاق۔ طلاق کے بارے میں شارع اسلام کے احکام۔ جاریہ بازی کی ممانعت۔ عورتوں کے پردہ اور تخلیہ کا رواج۔اسلام میں نسوانیت کی تعظیم۔نبوّت اور جو انمردی صحرائی زندگی کی پیداوا رہیں۔ مسلمان عورتیں۔ شارع اسلام نے عورتوں کی حیثیت کو کہا ں تک بہتر بنایا۔

چھٹا باب: صفحہ 404تا417

اسلام اور غلامی

غلامی تمام قدیم قوموں میں تھی۔ رومنوں او ریہودیوں کے یہاں غلاموں کی حیثیت عیسائیوں کے یہاں غلامی۔ غلامی کے بارے میں شارع اسلام کے احکام۔غلامی اسلام کے منافی ہے۔

ساتواں باب:418تا444

اسلام کی سیاسی روح

ظہور محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت نوع انسانی کی زبوں حالی۔ زرعی غلامی۔ انسانی آزادی اور مساوات کافقدان۔ عیسائیت کا تعصّب۔ میثاق مدینہ آزادی و مساوات کا منثور تھا۔نجران کے عیسائیوں کے نام رسول خدا کا پیغام۔ ابتدائی جمہوریہ مدینہ کی خصوصیات۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت۔اسلام نے انسانی مساوات کی تعلیم دی۔ ہسپانیہ عربوں کے دور حکومت میں۔

آٹھواں باب: صفحہ 445تا530

اسلام میں مذہبی اور سیاسی فرقہ بندیاں

ان کی ابتدا صحرائی زندگی کے قبائلی جھگڑے سے ہوئی، جنہیں خاندانی رقابتوں نے ہوا دی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور بنی اُمیہ۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مسند نشینی امیرمعاویہ کی بغاوت۔ جنگ صفین۔عمر بن العاص اور ابوموسیٰ اشعری کی تحکیم۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت۔امیر معاویہ کا خلافت پر قبضہ۔ شہادت کربلا۔ شرک و الحاد کی بالا دستی۔ تباہی مدینہ۔عباسیوں کا خروج۔سنی مذہب کی ابتدا۔مامون الرشید۔مسئلہ امامت۔ شیعہ مذہب۔ سُنی مذہب۔بڑے بڑے شیعہ فرقے۔زیدیہ۔ اسمٰعیلیہ۔ اثنا عشریہ۔ پالی۔ عبداللہ ابن میمون القداح کے عقائد۔ قاہرہ کا اسمٰعیلی مرکز دعوت۔ الموت کے حشیشین۔اثنا عشریہ کے ذیلی فرقے: اصولی اور اخباری او ران کے عقائد۔سنیوں کے ذیلی فرقے: حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی۔خارجی۔بہائی۔

نواں باب: صفحہ531تا587

اسلام کی ادبی اور سائنسی روح

رسول عربی کا شغف علم اور سائنس سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادت۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ارشادات۔ مسلمانان سلف کے یہاں علوم و فنون۔ درس گاہ مدینہ۔ امام جعفر صادق۔بغداد کا قیام۔مامون الرشید مسلمانوں کا آگسٹس تھا۔ المغرلدین اللہ۔ قاہرہ کا دارالحکومت۔عربوں کے یہاں ہیئت (فلکیات) اور ریاضیات۔فن تعمیر۔تاریخ۔شعروشاعری۔قرآن۔ مسلمانوں کے علمی ودانش کے میدان میں کارنامے۔ ان کا موجودہ جمود اور اس کے اسباب۔تاتاریوں کی تباہ کاریاں۔صلیبی جنگوں کے نتائج۔ازبک اور افغان۔

دسواں باب: صفحہ 588تا647

اسلام کی عقلی اور فلسفیا نہ روح

انسانی اختیار اور حاکمیت الہٰی کے بارے میں قرآن کی تعلیمات۔رسول اللہ کے ارشادات حضرت علی اور متقدمین اہل بیت کی حکیمانہ نکتہ سنجیاں۔ جبریہ۔ صفاتیہ۔معتزلہ۔ اعتزال اور حکمائے اہل بیت کی تعلیمات مماثل ہیں۔ اسلام میں عقلیت۔ خلافت مامون۔ مسلمانوں میں فلسفہ۔ابن سینا اور ابن رشد۔ اسلام میں عقلیت اور فلسفہ کا زوال۔ اس کے اسباب، متوکل۔ قدامت پرستی کے ساتھ اس کا گٹھ جوڑ۔ قدامت پرستی کادور دورہ۔ابوالحسن الاشعری۔الاشعری کی رجعت آموز تعلیمات۔ابوحنیفہ،مالک، شافعی اور ابن حنبل۔ علم الکلام۔ اخوان الصفا۔ ان کی تعلیما ت۔

گیارہواں باب: صفحہ 648تا676

اسلام کی مثالی اور صوفیانہ روح

اس کی ابتدا خود  پیغمبر اسلام سے ہوئی۔قرآنی افکار و تصوّرات۔حضرت علی کی حکمت آموزی۔افلاطونیت جدیدہ۔ پہلے صوفیا۔امام الغزالی۔ ان کی زندگی اور تصنیفات بعد کے صوفیا۔زاویے اور تکیے۔مسلم مثالیت

ضمیمے:صفحہ677

اشاریہ:

کتابیات:

آیۃ الکرسی

اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاواتِ وَالأَرْضَ وَلاَ يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ

”خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔زندہ ہمیشہ رہنے والا۔ اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند۔ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کرسکے۔ جو کچھ لوگوں کے روبرو ہورہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کرسکتے ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے) اس کی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشو ار نہیں وہ بڑا عالمی رتبہ (اور) جلیل القدر ہے۔“

دیباچہ

ذیل کے صفحات میں میں نے اس امر کی کوشش کی ہے کہ ایک عالمی مذہب کی حیثیت سے اسلام کی تاریخ پیش کروں اور یہ بیان کروں کہ وہ کتنی سرعت سے دنیا میں پھیلا اور اس نے کیونکر ایک قلیل مدت میں کروڑوں انسانوں کے ضمیروں اور ذہنوں پر ایک حیرت انگیز غلبہ حاصل کرلیا۔ اسلام نے نوع انسانی کی نشوونما کو جو فروغ بخشا اس کا تو عام طور پر اعتراف کیا جاتا ہے۔ لیکن اس نے نوع انسانی کی حالت بہتر بنانے کے سلسلے میں جو کار ہائے نمایاں انجام دیے ان میں یا تو تجاہل برتا جاتا ہے یا ان کی کما حقہ قد رو انی نہیں کی جاتی۔اسی طرح اس کی عقلی اساس اور اس کے مقاصد نمائی کو پوری طرح سمجھا نہیں جاتا۔ میں نے اسلام کا جو تاریخی جائزہ پیش کیا ہے اس میں میری کوشش یہ رہی ہے کہ تاریخ ادیان میں اس کا جو حقیقی مقام ہے اسے واضح کروں۔ اسلام کی عقلی اساس اور اس کے مقاصد نمائی کا جو مرقع ثابت ہو جو حال ہی میں واقع ہونے والے حادثہ عظیمہ کی پیداکی ہوئی کشمکشوں کے بعد کسی ایسے تعمیری نظام عقائد کی تلاش میں سرگرداں ہیں جو نفس انسانی کو قرار بخش سکے۔میری یہ بھی امید ہے کہ جو لوگ دین اسلام کے پیرو ہیں یہ جائز ہ انہیں اپنے عقائد کی اساس کے سمجھنے او ر دوسروں کو سمجھانے میں مدد دے گا۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے سوانح حیات اور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا جو خاکہ میں نے کھینچا ہے وہ کسی حدتک ابن ہشام کی سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم پر مبنی ہے، جس نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قریباً دو سوسال بعد (213ہجری مطابق 828-29 عیسوی میں)وفات پائی اور کسی حد تک ابن الاثیر کی ضخیم تاریخ (الکامل) طبری کی تاریخ الامم والملوک، الحلبی کی انسانالعیون(المعروف بہ سیرۃ الحلبیہ) اور دیگر کتابوں پر مبنی ہے۔ موجودہ ایڈیشن میں دو نئے ابواب کا اضافہ کیا گیا ہے، ایک امامت پر اور دوسرا اسلام کی مثالی اور صوفیانہ روح پر مقدمے میں ا ور دو حصہ دوم کے دسویں باب میں بھی مزید مواد شامل کیا گیا ہے۔میں اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنے محترم دوست کیمبرج کے پروفیسر ای جی براڈن کا، جن کا شمار مستشرقین کی صف اوّل میں ہوتا ہے، شکر یہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے کتاب کے آخری باب پر نافذانہ نظر ڈال کر مجھے اپنے بیش بہا مشوروں سے مستفید فرمایا۔ میں مسٹر محمد اقبال کا بھی، جو کیمبرج میں گورنمنٹ آف انڈیا کے ریسرچ اسکالر ہیں، ممنون ہوں کہ انہوں نے نہایت تن دہی سے کتاب کے پروف پڑھے اور اس کا اشاریہ بھی تیار کیا۔ اسی طرح میں مسٹر عبدالقیوم ملک کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے نئے ابواب کی عربی عبارات کو پرنٹر کے لیے نقل کیا اورقرآنی حوالوں کی تصدیق کی۔ میں اپنے پبشروں کا بھی ممنون ہوں کہ ایسی کتاب کی طباعت میں جو دقتیں لازمی طور پر پیش آتی ہیں ان کے باوجود وہ میرے ساتھ ہروقت خوش خلقی اور تحمل سے پیش آئے۔

کتاب مصروفیتوں کے ایک بے پناہ ہجوم کے درمیان چھپی ہے۔ اس بنا پر میں قارئین سے مستدعی ہوں کہ اگر کچھ غلطیاں رہ گئی ہوں تو وہ براہ کرم ان سے چشم پوشی کریں۔

امیر علی

URL: https://www.newageislam.com/books-documents/urdu-ameer-ali-spirit-part-1/d/122247


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..