New Age Islam
Tue Sep 17 2024, 09:51 AM

Urdu Section ( 7 Jun 2017, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Status of Women in Islam اسلام میں عورت کا مقام و مرتبہ کیا ہے؟

 

زہرہ نسرین دہلوی

اسلام نے عورت کوبلند مقام و مرتبہ دیا ہے ۔ اسلام نے انسان کوجوعزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عورت دونوں برابر کے شریک ہیں، اوروہ اس دنیا میں اللہ تعالی کے احکامات میں برابرہیں اوراسی طرح دار آخرت میں اجرو ثواب میں بھی برابر ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے:

وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاھُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاھُم مِّنَ الطَّیِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاھمْ عَلَ کَثِیرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیلًا

‘‘اور بے شک ہم نے اولاد آدم کو عزت دی اور ان کی خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا’’۔ (سورۃ الاسراء : ۷۰)۔

عورت کا ہر مسلمان کی زندگی میں مؤثر کردار ہے۔ صالح اور نیک معاشرے کی بنیاد رکھنے میں عورت ہی پہلا مدرسہ ہے، جب وہ کتاب اللہ اور سنت رسول پر عمل پیرا ہو۔کیونکہ کتاب اللہ اور سنت رسول کو تھام لینا ہی ہر جہالت وگمراہی سے دوری کا سبب ہے۔قوموں کی گمراہی کا سب سے بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی شریعت سے دوری ہے جس کو انبیاء کرام قوموں کی فلاح وبہبود کے لئے لے کر آئے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘ترکت فیکم امرین لن تضلوا ما تمسکتم بھما کتاب اللہ وسنتی’’۔ ترجمہ : میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑ کرجا رہا ہوں۔جب تک ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ایک ہے اللہ کی کتاب،اور میری سنت۔

قرآن مجید میں عورت کی اہمیت اور مقام کے بارے میں کئی ایک آیات موجود ہیں۔عورت خواہ ماں ہو یا بہن ہو،بیوی ہو یا بیٹی ہو،اسلام نے ان میں سے ہر ایک کے حقوق وفرائض کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے۔

ماں کا شکر ادا کرنا،اس کے ساتھ نیکی سے پیش آنا اور خدمت کرنا عورت کے اہم ترین حقوق میں سے ہے۔حسن سلوک اور اچھے اخلاق سے پیش آنے کے سلسلے میں ماں کا حق باپ سے زیادہ ہے،کیونکہ بچے کی پیدائش اور تربیت کے سلسلے میں ماں کو زیادہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اور اسلام نے ان تمام تکالیف کو سامنے رکھتے ہوئے ماں کو زیادہ حسن سلوک کا مستحق قرار دیا،جو اسلام کا عورت پر بہت بڑا احسا ن ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ‘‘وَصَّیْنَا اْلِانْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ وَفِصٰلُہٗ فِی عَامَیْنِ اَنِ اشْکُرْ لِی وَلِوَالِدَیْکَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ’’۔ ترجمہ: ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھٹائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر،(تم سب کو)میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ (سورۃ لقمان : ۱۴)

دین اسلام نے عورت کو ذلت اور غلامی کی زندگی سے آزاد کرایا اور ظلم و استحصال سے نجات دلائی۔ اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع قمع کر دیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور اسے بے شمار حقوق عطا کئے جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

۱۔ اللہ تعالیٰ نے تخلیق کے درجے میں عورت اور مرد کو برابر رکھا ہے۔ انسان ہونے کے ناطے عورت کا وہی رتبہ ہے جو مرد کو حاصل ہے، ارشاد ربانی ہے:

‘‘یا ایھا الناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدۃ وخلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیرا و نساء’’۔ ترجمہ :  اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے  (النساء:۱)

۲۔ مرد اور عورت دونوں میں سے جو کوئی عمل کرے گا اسے اللہ کی طرف سے پوری اور برابر جزا ملے گی۔ ارشادِ ربانی ہے:

‘‘فَاسْتَجَابَ لَکُمْ رَبُّکُمْ أَنِّي لاَ أُضِیعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنکُم مِّن ذَکَرٍ أَوْ أُنثَی بَعْضُکم مِّن بَعْضٍ’’۔ ترجمہ:’’ تو ان کی دعا سن لی ان کے رب نے کہ میں تم میں کام والے کی محنت اکارت نہیں کرتا مرد ہو یا عورت تم آپس میں ایک ہو۔ (آل عمران: ۱۹۵)

۳۔ دین اسلام سے قبل نوزائیدہ بچی کو زندہ زمین میں گاڑ دیا جاتا تھا ۔ یہ رسم نہ تھی بلکہ انسانیت کا قتل تھا۔لیکن جب اسلام آیا تو ایسی بچیوں کو زندہ در گور ہونے سے نجات ملی۔

۴۔ اسلام نے عورت کو تربیت دی اور نفقہ کا حق دیا کہ اسے روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور علاج کی سہولت  ‘‘ولی الامر’’  کی طرف سے ملے گی۔

۵۔ عورت کی عزت و ناموس کو داغدار کرنے والے زمانہ جاہلیت کے قدیم نکاح جو درحقیقت زنا تھے، اسلام نے ان سب کو باطل کرکے عورت کو عزت بخشی۔

۶۔ اسلام نے مردوں کی طرح عورتوں کو بھی حق ملکیت عطا کیا ہے۔ وہ نہ صرف خود کما سکتی ہے بلکہ وراثت کے تحت حاصل ہونے والی املاک کی مالک بھی بن سکتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

‘‘لِّلرِّجَالِ نَصیبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِیبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ أَوْ کَثُرَ نَصِیبًا مَّفْرُوضًا’’O ترجمہ: مردوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے اور عورتوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے ترکہ تھوڑا ہو یا بہت، حصہ ہے اندازہ باندھا ہوا (سورۃ النساء: ۷)

۷۔ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت کو بحیثیت ماں سب سے زیادہ حسنِ سلوک کا مستحق قرار دیا۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرے حسنِ سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری والدہ، عرض کیا پھر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہاری والدہ، عرض کی پھر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا تمہاری والدہ، عرض کی پھر کون ہے؟ فرمایا تمہارا والد۔ ( بخاری، کتاب الأدب، باب من احق الناس بحسن الصحبۃ)

۸۔ وہ معاشرہ جہاں بیٹی کی پیدائش کو ذلت اور رسوائی کا سبب قرار دیا جاتا تھا۔ اسلام نے بیٹی کو نہ صرف احترام و عزت کا مقام عطا کیا بلکہ اسے وراثت کا حقدار بھی ٹھہرایا۔ ارشاد ربانی ہے: ‘‘یُوصِیکمُ اللّہُ فِي أَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَییْنِ فَإِن کُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَھُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ وَإِن کَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَھَا النِّصْفُ’’

ترجمہ: ‘‘اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپر تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے’’۔ (النساء:۱۱)

۹۔ قرآن کریم میں جہاں عورت کے دیگر معاشرتی اور سماجی درجات کے حقوق کا تعین کیا ہے وہاں بطور بہن بھی اس کے حقوق بیان کئے گئے ہیں۔ بطور بہن عورت کا وراثت کا حق بیان کرتے ہوئے قرآنِ حکیم میں ارشاد فرمایا گیا:

‘‘وَإِن کَانَ رَجُلٌ یُورَثُ کَلاَلَۃً أَوِ امْرَأَۃٌ وَلَہُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا السُّدُسُ فَإِن کَانُواْ أَکْثَرَ مِن ذَلِک فَھمْ شُرَکَاءُ فِي الثُّلُثِ مِن بَعْدِ وَصِیۃٍ یُوصی بِھَآ أَوْ دَیْنٍ غَیْرَ مُضَآرٍّ’’۔ ترجمہ: اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹنا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو۔ (النساء:۱۴)

۱۰۔ قرآنِ حکیم ہی کی عملی تعلیمات کا اثر تھا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیوی سے حسنِ سلوک کی تلقین فرمائی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ‘‘حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ایک شخص حاضر ہو کر عرض گزار ہوا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں لکھ لیا گیا ہے اور میری بیوی حج کرنے جا رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم واپس چلے جاؤ واپس چلے جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج پر چلے جاؤ’’۔ اور اسی تعلیم پر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم عمل پیرا رہے۔ (بخاری، کتاب الجھاد، باب کتابۃ الإمام الناس)

۱۱۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواتین کے لئے بھی اچھی تعلیم و تربیت کو اتنا ہی اہم اور ضروری قرار دیا ہے جتنا کہ مردوں کے لیے۔ یہ کسی طرح مناسب نہیں کہ عورت کو کم تر درجہ کی مخلوق سمجھتے ہوئے اس کی تعلیم و تربیت نظر انداز کر دی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:

‘‘الرَّجُلُ تَکُوْنُ لَہُ الْأمَۃُ فَیعَلِّمُھَا فَیُحْسِنُ تَعْلِیْمَھَا، وَ یُؤَدِّ بُھَا فَیُحْسِنُ أدَبَھَا، ثُمَّ یُعْتِقُھَا، فَیَتَزَوَّجُھَا، فَلَہُ أجْرَانِ’’۔ ترجمہ: اگر کسی شخص کے پاس ایک لونڈی ہو پھر وہ اسے خوب اچھی تعلیم دے اور اس کو خوب اچھے آداب مجلس سکھائے، پھر آزاد کرکے اس سے نکاح کرے تو اس شخص کے لئے دوہرا اجر ہے۔ (بخاری، کتاب الجھاد، باب فضل من أسلم من اھل الکتابین)

مذکورہ بالا قرآنی آیات اور احادیث طیبہ سے یہ امربالکل واضح ہے کہ اسلام نے عورت کو معاشرے میں باعزت مقام و مرتبہ دینے کے ساتھ ساتھ اس کے حقوق بھی متعین کردیئے جن کی بدولت وہ معاشرے میں عزت و وقار کے ساتھ پرسکون زندگی گزار سکتی ہے۔

زہرہ نسرین دہلوی بی اے آنرس ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ ہیں

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/the-status-women-islam-/d/111436

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..