New Age Islam
Sun Oct 06 2024, 10:26 AM

Urdu Section ( 19 Feb 2015, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Qur’anic Teachings – 7: Who Is A Mushrik (Polytheist)? تعلیمات قرآنی (7) مشرک کون ہے؟

 

ضیاء الرحمن ، نیو ایج اسلام

19 فروری، 2015

قرآن کے مطابق ، جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرتاہے وہ مشرک ہے۔ یعنی جو لوگ اللہ کی پرستش کرنے کے ساتھ دوسرے معبودوں کی بھی پرستش کرتے ہیں یا ان سے بھلے یا برے کی آس رکھتے ہیں یا دکھ یا مصیبت میں ان سے بھلائی کے طالب ہوتے ہیں قرآن کی نگاہ میں مشرک ہیں۔تمام الہامی مذاہب نے شرک کی مخالفت کی اور ایک خدا کی پرستش کا حکم دیا جو پوری کائنات اور اس میں موجود تمام چیزوں کا تنہا خالق و مالک ہے۔خدا کہتاہے کہ چونکہ وہ تمام موجودات اور مخلوقات کا خالق، وکیل اور قادر ہے ، صرف اسی کی پرستش اس کا حق ہے۔قرآن کریم میں خد ا بار بار انسانوں کو اپنی نعمتوں اور محبتوں کی یدادہانی کراتاہے اور اسی سے ڈرنے اور اسی کی عبادت کرنے کی انسانوں کو تلقین کرتاہے۔دکھ ، مصیبت یا حاجت میں اس کے سوائے دوسرے معبودوں یا جھوٹے خداؤں سے فریاد کرناخدا کی ناراضی اور اس کے قہر کو دعوت دینا ہے۔قرآن میں خدا کہتاہے:

’’ جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے مینہ برساکر تمہارے کھانے کے لئے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے۔پس کسی کو خدا کا ہمسر نہ بناؤ اور تم تو جانتے ہو۔ ‘‘ (البقرہ :22)

عام طو ر پر جو لوگ بتوں کو خدا کا اوتار یا اس کی شبیہ مان کر ان کی پوجا کرتے ہیں انہیں مشرک کہاجاتاہے۔مکہ کے لوگ عام طور پر مشرکین تھے اور کعبہ میں ان کے 360 بت رکھے ہوئے تھے۔قرآن میں ایسی کئی آیتیں ہیں جن میں دین وحدت مثلاً عیسائیت کے ماننے والوں کو بھی مشرک کہاگیاہے۔عیسائیوں کی اکثریت کو مشرک اس لئے کہاگیاہے کہ وہ تثلیث کے نظرئیے (خدا، عیسی ٰ اور مقدس روح )میں یقین رکھتے ہیں۔

قرآن میں کم از کم چھ مقامات پر خدا عیسائیوں کو اس بات پر تنبیہ کرتاہے اور اپنی ناراضی کا اظہار کرتاہے کہ وہ حضرت عیسی ٰ کو بھی خدا مان کر پوجتے ہیں اور توحید کی بجائے تثلیث کے عقیدے پر قائم ہیں۔قرآن میں خداکہتاہے:

’’ اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے نہ بڑھواور خدا کے بارے میں حق کے سوا کچھ نہ کہو۔ مسیح مریم کے بیٹے عیسی ٰ خدا کے رسول اور اس کا کلمہ تھے جو اس نے مریم کی طرف بھیجا تھااور اس کی طرف سے ایک روح تھے۔ تو خدا اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور نہ کہو تین ۔باز آؤ کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔خدا ہی معبور واحد ہے۔اور اس سے پاک ہے کہ اس کے اولاد ہو۔‘‘ (النساء: 171)

’’ جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسی ٰ بن مریم خداہیں وہ بے شک کافر ہیں ‘‘ ( المائدہ : 17)

’’ وہ لوگ کافر ہیں جو اس بات کے قائل ہیں کہ خدا تین میں کا تیسرا ہے حالانکہ اس معبود یکتا کے سوا کوئی عبادت لے لائق نہیں۔اگروہ لوگ ایسے اقوال سے باز نہیں آئینگے توان میں جو کافر ہوئے ہیں وہ تکلیف دینے والا عذاب پائیں گے۔ ‘‘ (المائدہ : 72)

’’ انہوں نے اپنے علما،مشائخ اور مسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا خدا بنالیاحالانکہ ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ خدائے واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ ‘‘(التوبۃ: 31)

’’ اور خدا نے فرمایا ہے کہ دو دو معبور نہ بناؤ۔ معبود وہی ایک ہے۔‘‘ (النحل : 51)

’’ وہ لوگ بے شبہ کافرہیں جو کہتے ہیں کہ مسیح ابن مریم خد اہیں۔حالانکہ مسیح یہود سے یہ کہا کرتے تھے کہ اے بنی اسرائیل خدا ہی کی عبادت کروجو میرا بھی پروردگارہے اور تمہار ا بھی ۔جو شخص خدا کے ساتھ شرک کریگا خدا اس پر بہشت حرام کردیگا۔اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ ‘‘ (المائدہ : 72)

منقولہ بالا آیتیں یہ بات واضح کردیتی ہیں کہ خدا عیسائیوں کے حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کی خدائی میں اعتقاد اور عقیدہ تثلیث پر کڑی سر زنش کرتاہے ، اسے کفر قراردیتاہے اور کفر پر انہیں آخرت میں جنت سے محروم کرنے کی سزا سناتاہے۔

حضرت عیسی ٰ سے متعلق کفریہ عقیدے پر عیسائیوں سے براہ راست خطاب کرنے والی آیتوں کے علاوہ دیگر آیتیں بھی ہیں جو کافروں اور بت پرستوں کے متعلق قرآن کے مؤقف کو ظاہر کرتی ہیں۔

لہٰذا، کفر و شرک عدم عقیدہ یا بدعقیدگی کی علیحدہ قسمیں نہیں ہیں۔خدا کی وحدت یا اس کے قادر مطلق ہونے کا انکار ہی کفر ہے۔ اس لئے جب کوئی شخص خدا کے ساتھ کسی اور کو شریک کرتاہے تو گویا وہ اس کی وحدت سے انکار کرتاہے۔اس کی صفت’ واحد ‘سے انکار کرتاہے۔سو جو کوئی شرک کا ارتکاب کرتاہے گویاوہ کفر کا بھی ارتکاب کرتاہے۔اس نقطہ نظر سے قرآن انہیں بھی کافر قرار دیتاہے جو خدا کے علاوہ بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور ان عیسائیوں کو بھی جو نظریہ نثلیث میں عقیدہ رکھتے ہیں اور حضرت عیسی ٰ کوخدا تسلیم کرتے ہیں۔

وہ آیتیں جن میں خدا بت پرستوں کو کافر قراردیتاہے مندرجہ ذیل ہیں۔

’’ ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں تمہارا رعب بٹھادینگے کیونکہ یہ خدا کے ساتھ شرک کرتے ہیں جس کی اس نے کوئی بھی دلیل نازل نہیں کی۔ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ ‘‘ ( آل عمران : 151)

’’ خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایاجائے اور اس کے سوا اور گناہ جس کو چاہے معاف کردے اور جس نے خد ا کا شریک مقرر کیا اس نے بڑا بہتان باندھا۔ ‘‘ّ (النساء : 48)

’’کہو کہ خدا ہی تم کو اس (تنگی ) سے اور ہر سختی سے نجات دیتاہے پھر اس کے ساتھ تم شرک کرتے ہو۔‘ (الانعام : 64)

’’ اور ان لوگوں نے جنوں کو خدا کا شریک ٹھہرایاحالانکہ ان کو اسی نے پیدا کیا اور نے سمجھے اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا کھڑی کیں۔ وہ ان باتوں سے جو اس کی نسبت بیان کرتے ہیں پاک ہے۔ ‘‘ (الانعام :100)

’’ یہ خدا کے سوا ایسی چیز کو پکارتاہے جو نہ اسے نقصان پہنچائے اور نہ فائدہ دے سکے۔ یہی تو پرلے درجے کی گمراہی ہے۔ ‘‘(الحج: 12)

’’صرف ایک خدا کے ہوکر اس کے شریک نہ ٹھہراکر۔اور جو شخص خدا کے ساتھ شریک مقرر کرے تو وہ گویا ایساہے جیسے آسمان سے گرپڑے پھر اس کو پرندے اچک لے جائیں یا ہوا کسی دور جگہ اڑا کر پھینک دے۔ ‘‘ (الحج: 31)

’’اور خدا ہی نے تم سے تمہارے لئے عورتیں پیدا کیں اور عورتوں سے تمہارے بیٹے اور پوتے پیداکئے اور کھانے کو تمہیں پاکیزہ چیزیں دیں۔تو کیا بے اصل چیزوں پر اعتقاد رکھتے اور خدا کی نعمتوں سے انکار کرتے ہیں۔ ‘‘ (النحل :72۔73)

’’ جس نے خدا کے ساتھ اور معبود مقرر کررکھے تھے تو اس کو شدید عذاب میں ڈال دو۔ ‘‘ (ق :26)

’’ توخدا کے کسی اور معبود کو مت پکارنا ورنہ تم کو عذاب دیا جائے گا۔ ‘‘ (الشعراء : 213)

’’ اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں۔تم لوگ نہ تو سورج کو سجدہ کرو نہ چاند کو۔بلکہ خدا ہی کو سجدہ کروجس نے ان چیزوں کو پید اکیاہے۔ ‘‘ (فصلت : 37)

’’ کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ مجھے بھی تو دکھاؤ کہ زمین میں انہوں نے کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے ۔اگر سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤیا علم سے کچھ چلا آتاہو۔‘‘ (الاحقاف : 4۔5)

’’ اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کو پوجتے ہیں جو نہ ان کا فائد ہ پہنچاسکے نہ ضرر اور کافر اپنے پروردگار کی مخالفت میں بڑا زور مارتاہے۔‘‘ (الفرقان : 55)

’’ پھر ان سے کہا جائے گا کہ وہ کہاں ہیں جن کو تم (خداکے) شریک بناتے تھے۔ ‘‘ ( المومن : 73)

’’ تو تم خدا کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے اور طوفان باندھتے ہو تو جن لوگوں کو تم خدا کے سوا پوجتے ہووہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے۔ ‘‘ (العنکبوت : 17)

منقولہ بالا آیتوں میں کسی مخصوص مذہبی گروہ کی طرف اشارہ نہیں ہے بلکہ مکہ یا عرب کے بت پرست یا چاند اور سورج کی عبادت کرنے والوں سے خطاب کیاگیاہے۔ چونکہ وہ خدا کے ساتھ ساتھ دوسرے معبودوں کی بھی عبادت کرتے ہیں اس لئے انہیں مشرک بھی کہاگیاہے۔

چند آیتوں سے یہ بھی واضح ہوتاہے کہ مکہ کے مشرکین یا بت پرست خدا پر بھی یقین کرتے تھے حالانکہ وہ بتوں کی طاقت پربھی ایمان رکھتے تھے ۔ مثال کے طور پر یہ آیتیں پیش ہیں::

’’ اور اگر ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے زیرفرمان کیا توکہہ دیں گے خدا نے۔ تو پھر یہ کہاں الٹے جارہے ہیں۔ ‘‘ (العنکبوت : 61)

’’ اور اسی طرح ہم نے تمہاری طرف کتاب اتاری ہے تو جن لوگوں ہم نے کتابیں دی تھیں وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور بعض ان (مشرک ) لوگوں میں سے بھی اس پر ایمان لے آتے ہیں اور ہماری آیتوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو (ازلی ) کافرہیں۔ ‘‘ (العنکبوت : 47)

قرآن کے مطابق ، خدا کو انسانی صفات سے متصف کرنا یا اس کی کسی مخلوق کو اس سے مشابہ قرار دینا بھی کفر ہے ۔لہٰذا، حضرت عیسی ٰ کو خدا کا بیٹا کہنا یا پھر یہودیوں کا یہ یقین کہ وہ خدا کے بیٹے (چہیتے )ہیں کفرہے۔اسی طرح مکہ کے مشرکین (بت پرست ) بھی یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ جن اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ یہ بھی کفر کی ایک قسم ہے۔اس طرح شرک بھی کفر کی ہی ایک قسم ہے یا پھر کفر کا ایک جز ہے کیونکہ یہ خدا کی صمدیت کی نفی ہے۔

بہرحال، خدا کسی فرقے کے چند افراد کے غلط عقیدے اور گناہوں کی سزا پورے فرقے کو نہیں دیتایا سزاوار نہیں ٹھہراتا۔قرآن کہتاہے کہ یہودیوں میں سے بہت سے ایسے ہیں جو برے کام کررہے ہیں مگر ان میں کچھ اچھے لوگ بھی ہیں۔اسی طرح عیسائیوں کے متعلق بھی قرآن کہتاہے کہ ان میں سے ایک فرقہ ایمان پر قائم ہے۔ وہ ایک خدا ، قیامت اور آسمانی صحیفوں میں یقین رکھتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں۔ مگر بہت سے لوگ شرک اور گمراہی میں مبتلاہیں کیونکہ انہوں نے تثلیث کا نظریہ ایجاد کرلیاہے جو ایک بدعت ہے اور جس کی انجیل میں کوئی سند نہیں ہے۔مندرجہ ذیل آیتوں میں خدا کہتاہے:

’’ اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لئے بہت اچھا ہوتا۔ ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں اور اکثر نافرمان ہیں۔ ‘‘ (آل عمران : 110)

’’ یہ بھی سب ایک جیسے نہیں ہیں ان اہل کتاب میں کچھ لوگ امت قائمہ ہیں (دین قیم پر قائم ہیں ) جو رات کے وقت خدا کی آیتیں پڑھتے اور سجدے کرتے ہیں۔‘‘ (آل عمران : 113۔114)

’’اور بعض اہل کتاب ایسے بھی ہیں جو خدا پر اور اس پر جو تم پر نازل ہوئی اور اس پر جو ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور خدا کے آگے عاجزی کرتے ہیں اور خدا کی آیتوں کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہیں لیتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کا صلہ ان کے پروردگار کے یہاں تیار ہے ۔ ‘‘ (آل عمران :199)

ان آیتوں میں چند عیسائی افراد کے صحیح عقیدے کا ذکر نہیں ہے بلکہ عیسائیوں کے ان فرقوں کی طرف اشارہ ہے جو تثلیث کے نظرئیے میں یقین نہیں رکھتے بلکہ توحید میں ایمان رکھتے ہیں۔ایسے فرقوں اور افراد کو غیرتثلیثیت پرست یا تثلیث مخالف کہاجاتاہے۔نظریہ تثلیث کو عیسائیت میں پانچویں صدی ہی میں شامل کیا گیا ۔اس طرسے یہ بہت بعد کے زمانے کی بدعت ہے۔چھٹی صدی میں جب اسلام آیا تب تک تثلیث پرستی عیسائیت میں مستحکم ہوچکی تھی۔ لہٰذا، قرآن نے اس باطل عقیدے کا رد واضح طور پر کردیا۔

عیسائی دنیا میں تثلیث مخالف تحریک عیسائیت میں در آنے والے باطل عقائد کو دور کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں وجود میں آئی۔عیسائیت کے ایک مجدد جان ٹامس نے انیسویں صدی میں عیسائیت میں در آنے والے نظرئیے تثلیث کو چیلنج کیا اور بائبل میں غور وفکر پر اس نتیجے پرپہنچے کہ تثلیث کا بائبل سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ بائبل کے نظریہ توحید کے منافی ہے۔لہذا ، ان کی تحریک بعد میں کرسٹا ڈیلفائین کہلائی ۔ ان کی اس تحریک نے عیسائیوں کی ایک بڑی تعداد کو متاثر کیا اور کرسٹا ڈیلفائین کی طرز پر اور بھی فرقے وجود میں آئے جو نظریہ تثلیث کو رد کرتے تھے ۔لہذا، قرآن عیسائیوں کے انہیں تثلیث مخالف گروہوں کی طرف اشارہ کرتاہے جو ایک خدا پر ، قیامت پر اور آسمانی صحیفوں پر ایمان رکھتے ہیں۔

خلاصہ یہ کہ قرآن انسانوں کو ،خاص کر اہل کتاب کو شرک مشرکانہ اعمال و عقائد جیسے تثلیث وغیرہ سے خبردار کرتاہے اور شرک کے معاملے میں عیسائی، بت پرست یا مسلمان میں امتیاز نہیں برتتا۔ہر وہ شخص جوخدا کے سوا یا خدا کے علاوہ جھوٹے معبودوںیا آقاؤں کی طرف رجوع کرتاہے قرآن کی نگاہ میں مشرک ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب کا پیروکار ہونے کا دعوی کرے۔

URL for English article: https://newageislam.com/islamic-ideology/qur’anic-teachings-–-7-mushrik/d/101550

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/qur’anic-teachings-–-7-mushrik/d/101586

 

Loading..

Loading..