New Age Islam
Sun Jan 26 2025, 01:45 PM

Urdu Section ( 26 Dec 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Oops! These So-Called Jihadis اُف، یہ نام نہاد مسلم جہادی

 

ظہیر الدین صدیقی

25 دسمبر، 2014

پڑوسی ملک کے شہر پشاور میں دہشت گرد طالبان کا آرمی اسکول معصوم ،  نہتے، بے قصور طلباء پر بے شرمی، بے غیرتی، بے حیائی، بے حسی کامظہر بزدلانہ حملہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہی نہیں بلکہ قابل معافی ایسا گناہ کبیرہ ہے جس پر جتنی  لعنت کی جائے کم ہے۔ طالبان کے ان بزدل مجاہدین نے نہتے معصوم بچوں پر جدید ترین ہتھیار وں سے ایسے فائرنگ کی جیسے  وہ کسی دشمن پر فتح حاصل کرنے کےلئے محاذ پرجنگ کر رہے ہوں۔ان بے شرموں کو یہ خیال بھی نہیں آیا کہ جنہیں  ہم گولیوں سے چھلنی کررہے ہیں آخر ان کا قصور کیا ہے؟ اسلام کا دم بھرنے والے ان جہادیوں کو اس بات کا خیال کیوں نہیں  آیا کہ اسلام تو جنگی صورتحال میں بھی بچوں بوڑھوں اور عورتوں پر وارنہ کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ پھر آخر یہ کون سے مجاہدین ہیں؟ کون سی جنگ لڑرہےہیں ؟ کس سےجنگ لڑرہے ہیں؟ کس کی  ایماء پر مجاہد بنے پھر تے ہیں؟ کس نے انہیں مجاہد  بنایا ، کس کی پیروی کرتے ہیں یہ مجاہدین ؟  کس اسلام کے ماننے والے یہ بے ایمان؟ کس خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں یہ خود غرض مفاد پرست سفاک قاتل ؟ کیوں کہ سچے مسلمان جس خدا ئے واحد کے پیروکار ہیں اس ایک خدا  کی یہ تعلیم تو ہر گز نہیں ہے کہ معصوموں اور بے قصوروں کو بے رحمی کے ساتھ موت کے گھا ٹ اُتارا جائے ۔ سچے مسلمانوں  کے خدا نے تو عفو اور در گذر کی تعلیم دی ہے چہ جائے کہ بے قصور نہتے معصوم بچوں کا اس بے دردی سے ناحق خون بہایا جائے۔

کہا جاتاہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، ہوسکتا ہے کہ یہ بات صحیح بھی ہو، لیکن پشاور حملہ نے یہ بات ثابت کردی کہ ان دہشت گردوں کا مذہب اسلام تو قطعی نہیں ہوسکتا۔ وہ کسی  مذہب سے تعلق  رکھتے ہوں یانہیں، اسلام سےان کا کوئی تعلق  نہیں ہے ۔ کیونکہ ایک مومن دوسرے مومن کا قتل کرہی نہیں سکتا ۔ یہ گھناؤنی حرکت تو صرف کوئی اسلام اور مسلم دشمن طاقت ہی انجام دے سکتی ہے ۔ دہشت پسند حملہ آور مسلمان ہوہی نہیں  سکتے چاہے وہ کتنی بڑی بڑی داڑھیاں رکھ لیں ، تخنے کیا گھٹنوں سے اوپر پاجامہ پہن لیں، سر پر سبز امامہ باندھ لیں اور ان کی پیشانیوں پر کتنے بھی سیاہ داغ  کیوں نہ ہوں ۔ اگر ان حملہ آوروں کی باریک بینی  سے تحقیق کی جائے کہ وہ کون ہیں؟ کہاں سے آئے ہیں؟  کہاں پیدا ہوئے؟ کہاں پرورش ہوئی؟ کہاں کہاں رہے؟ کیسے دہشت گرد بنے اور  کہاں تربیت پائی؟ ان کے پیر و مرشد کون ہیں؟ تو اس تحقیق کے نتیجہ میں کچھ معلوم ہویا نہ ہو یہ بات ضرور ثابت ہو جائے گی کہ ان کے نطفہ ہی میں کھوٹ ہے۔ وہ کسی صاحب ایمان مسلمان کی اولاد ہی نہیں ہیں ۔ او راگر مسلمان ہیں تو آدھا تیتر آدھا بٹیر والا معاملہ ہے، یا پھر ایسے خانہ بدوش بدوؤں کی طرح جاہل بے و قوف اور جذباتی مسلمان ہیں جنہیں  لارنس آف عربیہ نے اسلامی بھیس میں قومیت اور علاقائیت کے نام پر ایسا بے وقوف بنایا کہ انہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سلطنت عثمانیہ کا تخت تاراج کر دیا اور دنیا کی واحد مسلم خلافت کو ہمیشہ کے لئے صفحہ ہستی  سے فراموش کروا دیا۔

لارنس آف عربیہ برطانیہ کا جاسوس، جس کی پیدائش ایک غیر شادی شدہ  جوڑے کے گھر ہوئی تھی جس کا اصلی نام تھا مس ایڈو رڈ لارنس تھا، نے عربوں او رترکوں کو لڑوانے ، خلافت عثمانیہ کو چھوٹے چھوٹے ممالک میں تقسیم کروانے ، خلافت عثمانیہ کا عربستان  سے خاتمہ کرنے کی برطانوی سازشوں  کی  تکمیل کے لئے خود کو ‘‘ عربی کردار’’ کے ساتھ  پیش کیا، اس نے عربی لباس اور بدوی طرز زندگی اختیار کرکے بصرہ میں اپنا  جاسوسی نظام قائم کیا، کچھ  عرب نوجوان اس کے دام فریب میں آگئے،  اس نے اس کام کےلئے ایک یہودی حسینہ کا بھی استعمال کیا جو نوجوانوں کو اپنے دام حسن میں پھانستی اور انہیں بغاوت کے لئے تیار کرتی ۔ لارنس نے عرب نوجوانوں کو جمع کرنے ،انہیں بغاوت کیلئے منظّم و جنگ جو بنانے کے لئے اسلام کا سہارا لیا، مساجد  کا استعمال کیا ، عوام میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ، اور عربی زبان کے ذریعہ  عرب صحرا نشینوں  میں گھل مل گیا ، وہ دوسری طرف ہر ماہ عرب بدوؤ میں لاکھوں ڈالر تقسیم کر کے ان کا ایسا اعتماد حاصل کیا کہ وہ اسے اپنا محسن  اور مسیحا سمجھنے لگے تھے ۔ اسلامی خلافت کے خاتمہ کےلئے  اس نے اپنی شعلہ بیانی ، اسلام اور عرب تاریخ پر دسترس ، عربی پر عبور ،بدوؤں کی طرف عربی زبان بولنے کی صلاحیت ،جنگی اہلیت ، گفتگو کے فن ، دوسروں کو متاثر کرنے کی قابلیت  سے عرب بدوؤں میں عربی قومیت کے جذبات اور قوم پرستی  کے نظریے کو بھڑکایا۔ عرب قبائلی سردار اس کو عرب کا شہزادہ سمجھنے لگے، اس کے قد و حال عربوں جیسے تھے عربی لباس پہن کر وہ مکمل عرب ہوگیا تھا ۔ اس کی سازشوں کے نتیجہ میں خلافت عثمانیہ پاش پاش ہوگئی ۔ تقریباً ایک صدی قبل کمزور خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے لئے ایک لارنس جب اتنا  کچھ کر سکتا ہے تو جدید دور کی صیہونی طاقتیں ،اسلامو فوبیا سے خوفزدہ یہود و نصاریٰ نے عالم اسلام کی دشمنی میں نہ  جانے کتنے لارنس  پیدا کردئے ہیں جو عالم اسلام میں اپنی سازشوں  کو بروئے کار لانے کے لئے اسلامی بھیس میں سر گرم عمل ہیں ۔ آج عالم  اسلام میں خانہ جنگی  کی جو صورت حال ہے وہ کوئی اسلامی جہاد تو نہیں ہے۔ ابتدائے اسلام  میں جو جہاد کا ایک مقصد ہوتا تھا کے یا تو اسلام قبول کرلو یا ہماری باجگزاری قبول کرلو۔ اگر یہ دونوں  بھی صورتیں  منظور نہیں ہو تو پھر جنگ کے لئے تیار ہو جاؤ۔کیا آج کی جنگیں اسی مقصد   کے لئے لڑی جارہی ہیں؟ پھر جہاد کے لئے یہ بھی لازمی ہے کہ اسلامی فوج کسی امیر کی اطاعت کرتی ہو، فوج امیر کے حکم کی پابند ہو او رامیربھی وہ جس کو عوام کی اکثریت کی تائید حمایت اور بیعت  بھی حاصل ہو۔ آج  کے یہ خود ساختہ  جہادی کس امیر کی اطاعت کرتےہیں؟ کیا کسی  بھی جہادی  تنظیم کو عوام کی تائید و حمایت حاصل ہے؟ کس نے انہیں امیر مقرر کیا ؟ انہیں کس نے اس بات کا حق دیا کہ وہ اسلام  کے نام پر اللہ کی زمین پر فتنہ فساد برپا کریں؟  پوری دنیا میں آج صرف ایک ملک ہے فلسطین جہاں پر جہاد جیسی صورت  حال ہے۔

 جہاں  تقریباً دو ماہ تک  اسرائیلی دشمنان اسلام مسلم بستیوں پر بم باری کرتے رہے ، معصوم شہریوں او ربے گناہ بچوں کا قتل عام کرتےرہے،  ان کی بستیوں  کو نیست و نابود کرتے رہے اُس وقت اسلام کے یہ فدائیں  پتہ نہیں  کہاں چین کی نیند  سورہے تھے، فسلطینوں  کی عملی مدد کرنا تو دور انہوں نے فلسطینیوں کے ساتھ زبانی ہمدردی کااظہار بھی نہیں کیا،  نہ فلسطین  کی حمایت کی نہ اسرائیل کی مذمت کی۔ وہاں  ان نام نہاد جہادی تنظیموں کا کوئی وجود نظر نہیں آیا ۔ تحریک طالبان ، القاعدہ ، لشکر طیبہ، جیش محمد ، بوکو حرام ، داعش، حزب اللہ ، الشباب اور نہ جانے کتنے دہشت گرد تنظیمیں  ہیں جنہیں  فلسطینی محاذ نظر نہیں آیا ۔ یہ تنظیمیں  ایشیا سے لے کر افریقہ تک ، مغرب سے لے کر مشرق وسطیٰ تک عربی ناموں کے ساتھ اسلامی ملکوں میں سر گرم نظر آتی ہیں، کہیں قیام خلافت کا دعویٰ ، تو کہیں  جمہوریت کی بحالی  کے بہانے، اسلام کے نام پر ، مذہب کے نام پر ، دین کے نام پر، اپنےمسلم بھائیوں کے قتل عام ، فدائی حملے، اور دہشت گردانہ کارروائیوں  میں مصروف  ہیں ۔ تو یہ کون سا جہاد ہے؟ کس کے خلاف جہاد ہے؟ کس کے لئے یہ جہاد ہے؟ کس کے ایما پر ہورہا ہے؟ کون ہے ان جہادیوں کے پیچھے؟ ان جہادیوں کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟  ہے بھی یا نہیں؟ ان سوالات کے جواب تلاش کریں تو یہ بات واضح ہوجائینگی  کہ آج پوری دنیا میں سینکڑوں   ہزاروں  لارنس  سر گرم عمل ہیں جن کا بس ایک ہی مقصد ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو اس قدر بد نام کیا جائے کہ دنیا ان سے نفرت کرنے لگے۔

اس لئے وہ اسلام کا چولہ اوڑھ کر بے وقوف ، جاہل، جذباتی مسلم نوجوانوں کو دین اور اسلام کے نام پر اپنے ہی خون سےہولی کھیلنے کے لئے آمادہ کرتےہیں۔ انہیں در پردہ اسلام کے نام پر اسلام دشمنی پر اکسارہے ہیں ۔ انہیں جنت کا لالچ دےکر جہنم کے گڑھوں میں ڈھکیل رہےہیں ۔ دنیا کے سنہرے خواب دکھا کر ان کی دنیا اور آخرت دونوں تباہ کر رہے ہیں ۔ ذرا غور کریں کہ کیا ان تنظیموں  نے آج تک ایسا کوئی کار نامہ انجام دیا ہے جس کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں کا سر فخر سے بلند ہوا ہو؟ ان کی وجہ سے تو ہمیشہ مسلمانوں کو ہی  نقصان پہنچا ،  قتل بھی  مسلمان ہوئے ، بستیاں بھی ان ہی کی لٹی  ، گرفتاریاں بھی انہی کی ہوئیں، پھانسی پر بھی وہی چڑھ رہے ہیں، بچےمسلمانوں کے ہی یتیم ہوئے ہیں، عورتیں مسلمانوں ہی کی بیوہ ہوئیں ، اور سب سے بڑھ کر ہر دہشت گرد   انہ حملے کے بعد بچ جانے والے مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ سے تنگ ہوتا جارہاہے ۔ ہر حملے کے بعد ان کاسر شرم سےجھک جاتا ہے ، ناکردہ گناہوں کے احساس تلے اسلام اورمسلمان بتدریج اقوام عالم کے حاشیہ پر ڈھکیلیں جارہے ہیں۔آج پوری دنیا میں مسلمانوں کو اپنی شناخت  کے ساتھ جینا دو بھرہوگیا ہے ، پس ان حالات سے یہ واضح ہوتا  ہے کہ نام نہاد اسلامی جہادی تنظیمیں  اسلام دشمنی کے لئے عالم وجود میں لائی گئیں ایسی تنظیمیں  ہیں جن کا ریموٹ کنٹرول کہیں اور سے کام کرتا ہیں ، یہ مسلمانوں کے خلاف ایک گہری اور منصوبہ بند سازش کے تحت وجود میں لائی گئیں ہیں ان کا اسلام اور مسلمانوں سےکوئی تعلق  نہیں ہے۔

دنیا بھر کے مسلم نوجوانوں کو یہ ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ اسلام، مسلمان، جہاد اور انصاف کے نام پر  نوجوانوں کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے، اسلام دشمنوں  کے سینکڑوں ہزاروں‘لارنس آف اسلام’ پیدا کرکے مسلمانوں کے بیچ چھوڑ دیئے  ہیں جو بیوقوف ،پڑھےلکھے  جاہل، جذباتی مسلم نوجوانوں کو ورغلا تے ہیں اور انہیں دہشت گردی کے لئے استعمال کرتےہیں ۔یہ صیہونی ایجنٹ ( دلال) ہرجگہ  موجود ہیں،کہیں مسلمانوں کے ہمدرد اور مشفق کے طور پر ، کہیں مبلغ اور مرشد کی حیثیت سےکہیں امام و موذن کے روپ میں، کبھی  شعلہ بیان مقرر تو کبھی مظلوم مسلمان بن کر نوجوانوں کو بہکاتے رہتے ہیں ۔ انہیں اسلام اور مسلمانوں کی دہائی دیگر جہاد اور فدائی حملوں کےلئے تیار کرتےہیں جو صرف او رصرف مسلم مفادات کے خلاف ہی ہوتےہیں ۔ جس  سے یا تو اسلام کی بدنامی  ہوتی ہو یا  مسلمانوں کو دنیا کے سامنے شرمسار ہونا پڑتا ہے ۔ پچھلے کئی دہائیوں سے یہی کچھ ہورہا ہے اور اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک جذباتی مسلم نوجوان اِن جہادی تنظیموں  کے آلہ کار بنتے رہیں گے۔ اللہ مسلم نوجوانوں کو دین کی صحیح سمجھ اور فکر عطا ء کرے۔

25 دسمبر، 2014 بشکریہ : روز نامہ ہندوستان ایکسپریس  ، نئی دہلی

URL:

https://newageislam.com/urdu-section/oops!-so-called-jihadis-/d/100686

 

Loading..

Loading..