ظفر آغا
10 جنوری، 2013
‘‘ میں ہندو ہوں لیکن میں اسلام کا طالب علم بھی ہوں۔ لوگ حضرت محمد
صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کااصل معنی بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے جو تعلیم دی ہے اس
کامقابلہ دنیامیں نہیں ہوسکتا ۔ مت بھولیے کہ حضرت جبرئیل امین نے ( اللہ کے) رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو
سب سے پہلا سبق ‘‘ پڑھو’’ کا دیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خود کبھی اسکول
نہیں گئے لیکن انہوں نے اپنے ماننے والوں کو ہمیشہ یہی سبق دیا کہ تعلیم حاصل کرو۔
یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے ، جنہوں نے فرمایا ‘‘ تم جب تعلیم کے راستے
پر چلتے ہوتو گویا اللہ کے راستے پر چلتے ہو’’ ۔ آپ کا یہ بھی قول ہے کہ ‘‘ ایک عالم
کے قلم کی روشنائی ایک شہید کے خون سے گراں قدر ہے’’۔
کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ
اسلام اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےبارے میں یہ کس شخص کے خیالات ہیں؟ یہ
الفاظ مشہور و معروف بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر رام جیٹھ ملانی کے ایک مضمون کا اقتباس
ہیں، جو تہلکہ میگزین کے تازہ شمارے میں شائع
ہواہے ۔ رام جیٹھ ملانی جیسے ہندو اور بی جے
پی کے لیڈر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے بنیادی مقصد سےاس قدر واقفیت ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کے امتی ان تعلیمات کو بھول رہے
ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں دونوں جہان کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ایک کامل مسلمان وہی ہے جو
آخرت کے ساتھ ساتھ اس دنیا کو بھی بخوبی برت سکتا ہو لیکن آج مسلم اکثریت اس بات
سے بے خبر ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر سچر
کمیٹی رپورٹ ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں
یہ نہ کہتی کہ ہندوستانی مسلمانوں میں گریجویشن کی سندرکھنے کی تعداد محض چار فیصد ہے، جو دلتوں سے بھی کم ہے ۔ بالفاظ دیگر
آج ہندوستانی مسلمان جدید تعلیم کے میدان
میں دلتوں سے بھی پسماندہ ہیں۔ یہ حال ہے اس قوم کا، جس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلا پیغام الہٰی ‘‘پڑھنے ’’ کا ملا ۔ پھر اسی پروردگار
نے یہ بھی فرمایا کہ ‘‘علم قلم سے حاصل ہوتا ہے’’ ۔ یعنی پروردگار عالم نے مسلمانوں
پر یہ واضح کردیا کہ اصل مقصد تعلیم حاصل کرنا ہے اور اسی تعلیم کے حصول کے لیے اللہ
کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ‘‘تعلیم کے حصول کے لیے اگر چین جانا پڑے
تو اس سے بھی گریز مت کرو’’۔ حد یہ ہے کہ ایسے تعلیم یافتہ مسلم قیدی جو جنگو میں گرفتار
ہوتے تھے، اگر وہ پانچ مسلمانوں کو تعلیم دے دیتے
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو آزاد کردیتے تھے ۔ آج رام جیٹھ ملانی جیسے کٹرہندو کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
کا یہ سبق یاد ہے لیکن مسلمان اس سبق کو بھول
چکے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ آخر ہم کب
تک غفلت کا شکار رہیں گے؟ آخر میں مسلمان تعلیم جیسے فریضے کی تکمیل کب کریں گے ؟
آج تعلیم سےدوری کے سبب اس اکیسویں صدی میں مسلمان دنیا کی سب سے پسماندہ قوم ہیں۔ سعودی عرب، پاکستان، ہندوستان
اور دیگر ممالک کے مسلمان تعلیمی میدان میں دنیا کی دیگر قوموں سے پیچھے ہیں۔ حد یہ ہے کہ ہندوستان میں ہم دلتوں سے بھی پیچھے رہ گئے ہیں۔ حیرت ناک بات یہ
ہے کہ ابھی ڈیڑھ سو برس قبل انگریز افسران نے ہندوستانی مکاتب کے بارے میں یہ لکھا تھا کہ ان اداروں کا تعلیمی معیار کسی آکسفورڈ
کیمبرج یونیورسٹی سے کم نہیں لیکن آج ہمارے اسلامی اسکولوں کی یہ حالت ہے کہ معمولی سا بھی پڑھا لکھا
مسلمان اپنے بچوں کو ان اسکولوں میں داخلہ دلوانے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ اس کے باوجود
ہم گہری نیند سورہے ہیں۔ جو قوم اپنے دور کی
تعلیم سے بے خبر ہوجاتی ہے، وہ قوم غلامی کا شکار ہوجاتی ہے۔ آج ساری دنیا کے مسلمانوں
پر مغربی ممالک کا غلبہ کیوں ہے؟ اس کا سبب یہی ہے کہ مسلمان دور جدید کی تعلیم سے بہت دور ہیں۔ آج کی دنیا سائنس ، صنعت اور جمہوریت
سے ہم آہنگ ہے جب کہ مسلمانوں میں ان باتوں کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے ہمیں یہ دیکھنے
کو مل رہا ہے کہ ہمارے دشمن کبھی عراق پر قابض ہوجاتے ہیں تو کبھی افغان پر۔ خود ہندوستان میں کبھی بابری مسجد شہید کی جاتی ہے تو کبھی گجرات
جیسی ریاست میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جاتی ہے جب کہ ہمارے پاس رونے کے علاوہ کوئی
چارہ کار نہیں۔
10 جنوری، 2013 بشکریہ :روز
نامہ وقت،پاکستان
URL: https://newageislam.com/urdu-section/education-muslims-/d/9956