New Age Islam
Sun Oct 06 2024, 12:15 AM

Urdu Section ( 3 March 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Khan Abdul Ghaffar Khan Pakistan’s Forgotten Leader خان عبدالغفار خان: پاکستان کے ایک بھلا دئے گئے قائد

یعقوب خان بنگش (ترجمہ  سمیع الرحمٰن،  نیو ایج اسلام)

30 جنوری، 2012

20 جنوری، 2012 کو خان ​​عبدالغفار خان،  جو ‘بچہ خان’  کےنام سے جانے جاتے تھے، ان کی 24ویں برسی تھی۔ 2012 میں خان عبدالغفار خان کے بارے میں غور کرنا، ایسا لگتا ہے کہ ان کے اہم پیغام کو اب تاریخ کے صفحات میں بھلا دیا گیا ہےاور ان کی فریاد صرف خالی لفظ رہ گئے ہیں جو ان کے حیرت انگیز طور پر  بدعنوان 'وارث،' ان کے پوتے اور ساتھیوں کو جو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کا حصہ ہیں۔  آج، شاذ و نادر ہی کوئی مہاتما گاندھی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیر کے ساتھ میںچہ خان کا نام سنتا ہے جو اپنے دور میں نا انصافی کے خلاف غیر متشدد مزاحمت کے علمبردار تھے۔ اس عظیم اور پرہیز گار مسلم قائد کو بھلا دیا گیا ہے، جنہوں جنگی پختون قبائلیوں کی عدم تشدد سے دور راکھنے کے لئے ان کی قیادت کی۔

عبدالغفار خان صوبہ سرحد میں چارسدہ کے قریب عثمان زئی میں 1890 میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنے بڑے بھائی ڈاکٹر خان صاحب کی طرح اعلی تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملنے سے، عبدالغفار خان نے ایک نادانستہ راستے کو اختیار کیا۔  پشتونوں کا بنیادی مسئلہ تعلیم کی کمی اور مسلسل دشمنی کو محسوس کر، غفار خان نے 1910 ء میں گاؤں والوں کو ابتدائی تعلیم دینے کے لئے عثمان زئی اور مردان میں دارالعلوم کا قیام کیا ۔ پختون عوام کو جاہلیت اور سماجی برائیوں سے نجات دلانے کے لئے بعد ازاں 1921 میں انہوں نے انجمن اصلاح افغاناں کو قائم کیا۔ اس کے بعد، تقریبا 70 آزاد اسلامیہ مدرسوں کا ایک نیٹ ورک تعلیم، پشتو زبان اور ادب، حب الوطنی، اور اسلام کے لئے حقیقی محبت کو فروغ دینے کے لئے صوبے بھر میں قائم کئے گئے۔ یہ تمام اقدامات تین طریقوں سے اہم تھے۔ سب سے پہلے، ان اسکولوں کو شہوروں کے مقابلے دیہی علاقوں میں سب سے زیادہ قائم کیا گیا جو   کہ 20ویں صدی کے ابتدائی حصے کے دوران اصلاح پسندوں کی خصوصی توجہ  کے مرکز تھے۔ دوسرے، یہ تمام اقدامات کی بنیادیں حصول علم، امن اور اچھے تعلقات کے فروغ  کے اسلامی روایت میں تھیں۔ تیسرے، یہ تمام  اسکول، آزادانہ طور پرسودیشی تعلیم اور سماجی بہتری کی عظیم توجہ کا حصہ تھے۔ ان تمام عظیم منصوبوں میں ہندوستان کے قومی اور مذہبی وراثت کو  از سر نو زندہ کرنے کا جذبہ سرایت کیا تھا۔  اس نے لوگوں میں  آزادی کی تحریک کو جلا بخشی اور حب الوطنی پیدا کرنے کی کوشش کی۔

تعلیمی کاوشوں کے بعد عبدالغفار خان نے واضح طور پر قومی مفاد کے لئے نومبر 1929میں خدائی خدمت گار تحریک کی شروعات کی۔ یہ تحریک بھی بہت اہم تھی کیونکہ اس کی بنیادیں بھی عدم تشدد کے نظریے پرہی مبنی تھیں۔ جنگی پختونوں کے لئے، جہاں انتقام لینا اور تنازعات زندگی کا تقریباً ایک حصہ تھا، غفار خان نے عدم تشدد کی تبلیغ کی۔ عدم تشدد کا ان کا فلسفہ  بنیادی طور پر مذہبی تھا اور اس کی ترغیب نبی کریم ﷺ کا خاص طور پر  مکہ پر حتمی فتح کے بعد  لوگوں سے کئے جانے والے سلوک سے حاصل کیا۔ عدم تشدد کے اصولوں پر ان کا عمل مکمل تھا، اتنا کہ جب برطانوی پولیس نے اپریل 1930میں سول نافرمانی میں ملوث ہونے کے سبب خدائی خدمت گار کے ارکان پر  گولیاں چلائیں تو ان لوگوں نے جوابی کارروائی نہیں کی اور  تحریک کے 200  سے زیادہ ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔ عدم تشدد کے اصول پر اس قدر سختی سے عمل کرنے کے سبب غفار خان کو 'فرنٹیئر گاندھی' کہا گیا۔ گاندھی جی کی ہی طرح، غفار خان نے نہ صرف برطانوی حکومت سے ملک کو آزاد کرانے بلکہ  خود کی تبدیلی پر بھی توجہ مرکوز رکھی۔ گاندھی جی نے جس طرح ستیا گرہ اور 'سچائی کے ساتھ تجربات'  کی وکالت کی، غفار خان نے پختوں لوگوں کو  پرامن اور دور اندیش لوگوں میں  مکمل تبدیلی کی وکالت کی۔

اسلامی فلسفہ، سماجی اصلاح اور سیاسی غور و فکر  میں اہم تعاون کرنے کے باوجود غفار خان پاکستانی تحریروں میں کھو جانے والی شخصیت ہے۔ پاکستان کی ترقی میں ان کی انقلابی خیالات کا دم گھٹ گیا، صرف اس لئے کہ وہ ایسی تحریروں میں 'فٹ' نہیں بیٹھتے تھے اور مسلم لیگ کی لائن سے کسی بھی انحراف کی اجازت نہیں تھی۔

اس سے کوئی فرق نہیں تھا کہ غفار خان کے نظریہ اتنا ہی اسلامی تھا جتنا کہ دوسروں کو تھا اور مسلم لیگ کی خالص فرقہ وارانہ پالیسی کے مقابلے شایداس پر عمل کرنا زیادہ سودمند ثابت ہوتا جو عدم تشدد، غیر امتیازی سلوک اور سماجی ترقی پر اپنی توجہ مرکوز کرتا تھا۔

شرم کی بات ہے کہ آج جو پارٹی اور بچہ خان کی ہونے کا دعوی کرتی ہے وہ صرف ان کے نام کو صرف جذباتی طور پر استعمال کرتی ہے، لیکن ایسا لگتا ہے ان کے آدرشوں  سےغافل ہے جبکہ وہ انتہائی بدعنوانی میں لگے ہوئے ہیں۔ اگر آج کی اے این پی کو بچہ خان  دیکھ پاتے  تو میں سوچتا ہوں کہ کیا  وہ عدم تشدد کی اپنی قسم کو توڑ دیتے۔

ماخذ: ایکسپریس ٹربیون، لاہور

URL for English article: http://www.newageislam.com/islamic-personalities/khan-abdul-ghaffar-khan--pakistan’s-forgotten-quaid/d/6716

URL: https://newageislam.com/urdu-section/khan-abdul-ghaffar-khan-pakistan’s/d/6783

Loading..

Loading..