ارمان نیازی، نیو ایج اسلام
27 اکتوبر 2021
اسلام کی بنیاد اخلاقیات ہیں، جو لوگوں کو امر
بالمعروف کرنے اور نہی عن المنکر یعنی برائی سے روکنے کا حکم دیتا ہے
اہم نکات:
اسلامی جوہر اس کی اخلاقی تعلیمات
میں مضمر ہے۔
اسلامی نقطہ نظر سے وہ لوگ جو
انصاف اور بھائی چارے کا صحیح راستہ اختیار کرنے سے کتراتے ہیں وہ اسلام کے حقیقی پیروکار
نہیں ہیں۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ معاشرے
کے مفادات کے تحفظ کے لیے سچائی کو عوام کے سامنے لائیں۔
مسلمانوں کو 'اسلامی اخلاقیات'
کی پیروی کرنے اور پوری دنیا کے سماجی تحفظ کے لیے لڑنے کی ضرورت ہے۔
انسانوں کا نجات دہندہ ہونا
ایک الہی خوبی ہے اور انسان کے اس مثبت رویہ کو جدید اصطلاح میں وسل بلوونگ کہا جاتا ہے۔
----------
اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے:
’’
اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند
کرتا ہے ‘‘۔ (البقرہ، 205)
"...خدا انصاف کرنے والوں سے محبت
کرتا ہے۔" (الممتحنہ-8)
اسلامی جوہر اس کی اخلاقی تعلیمات میں مضمر
ہے۔ اسلام کی بنیاد اخلاقیات ہیں، جو لوگوں کو امر بالمعروف کرنے اور نہی عن المنکر
کرنے کا حکم دیتا ہے۔ امر بالمعروف کی اسلامی خصلت ان مثبت خصلتوں میں سے ایک ہے جو
انسانیت کو خیر، بر، عدل اور حق کی راہ پر
گامزن کرتی ہے۔ بنی نوع انسان کو جبلی طور پر انسانوں کے ساتھ راستبازی اور انصاف پر یقین سے نوازا گیا
ہے۔ اسلامی طور پر دیکھا جائے تو وہ لوگ جو عدل اور بھائی چارے کا صحیح راستہ اختیار
کرنے سے ہچکچاتے ہیں وہ اسلام کے سچے پیروکار نہیں ہیں کیونکہ وہ اس بات پر عمل نہیں
کرتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ "مجھے اخلاقیات کی تکمیل
کے لیے بھیجا گیا ہے"۔
وِسٹل بلوونگ - انسانی انصاف اور اسلامی اخلاقیات
کی حفاظت
عالم اسلام کو سمجھنا چاہیے کہ اسلام کمیونٹی
پر مبنی مذہب نہیں ہے۔ یہ تمام جہانوں کے لیے ہدایت کی روشنی ہے جس طرح نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کو نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا
گیا ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو ’اسلامی اخلاقیات‘ کی پیروی کرنے اور پوری دنیا کے سماجی
تحفظ کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمان ہونے کی ذمہ داریاں نماز پڑھنے، قرآن
پاک کی تلاوت کرنے اور روزے رکھنے پر ختم نہیں ہوتیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن
پاک میں فرمایا ہے کہ ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منھ کرنے میں ہی نہیں۔ -بقرہ:
177) ۔ لہٰذا یہ اسلام کے پیروکاروں کے اولین فرائض میں سے ایک ہے کہ وہ معاشرے کے
مفادات کے تحفظ کے لیے سچائی کو عام کریں۔ مسلمانوں کو انسانی اخلاقیات کے اسلامی جوہر
کو قائم کرنے کے لیے نیکی، سچائی اور انصاف کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انسانی اخلاق کے حامل لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے پاس بہت بڑا انعام ہے۔ قرآن پاک
کہتا ہے:
اور جو لوگ ایمان ﻻئیں اور نیک کام کریں وه
جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ (البقرۃ: 82)
نیکی، انصاف اور دیانت کی وہ خصوصیات جو ہمیں
انسانوں کو معاشرتی نقصان سے بچانے کے لیے ان کے حق میں کام کرنا سکھاتی ہیں، جدید
اصطلاح میں اسے وِسل بلوونگ کہتے ہیں۔
مسلمانوں کو سچائی اور انصاف کا نقیب سمجھا
جاتا ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایسے حقائق کو چھپانا جو کسی بھی طرح سے انسانوں
یا کسی ایک جان کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث ہوں، یہ سب سے بڑے گناہوں میں سے ایک
گناہ ہے کیونکہ یہ معاشرے کی امانت میں خیانت ہے۔
قرآن کریم نے درج ذیل آیت میں امانت میں خیانت کے بارے میں واضح فرمایا ہے:
وه آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیده
باتوں کو (خوب) جانتا ہے۔ (غافر - 19)
اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول (کے حقوق)
میں جانتے ہوئے خیانت مت کرو اور اپنی قابل حفاظت چیزوں میں خیانت مت کرو (الانفال:
27)
پیدائشی طور پر انسان ایک سماجی جانور ہے اور
اس وجہ سے اس کی جبلت میں شامل ہے کہ وہ اپنے ہم وطنوں کو ہر قسم کے فتنے سے اپنی بہترین
صلاحیتوں کے مطابق بچائے۔ معاشرے کے مفادات کے تحفظ کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آنے والے
وقتوں میں ہر اس چیز کو ان کے علم میں لایا جائے جو ان کے لیے نقصان دہ ہو۔ انسانوں
کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ یہ ان کی جبلت میں شامل ہے کہ وہ آنے والے
خطرات سے انسانوں کی حفاظت کرے۔
ساتھی انسانوں کا نجات دہندہ بننا ایک الہی
خوبی ہے۔ انسان کے اس مثبت رویے کو جدید اصطلاح میں وسل بلوونگ کہتے ہیں۔ یہ ایک انسانی
خوبی ہے جس کے لیے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے راستے پر چلنے کے دوران جب کوئی
ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو اللہ کی رحمت پر ایمان کے ساتھ ساتھ انسانیت کے حوالے
سے بہت زیادہ حکمت اور روحانی لگاؤکی ضرورت ہوتی ہے۔ دنیا کو ان شیطانی قوتوں کے برے
اعمال سے آگاہ کرنا جو انسانیت کے خلاف ہیں، بڑی اہم ہیں اور خدا کا انعام حاصل ہوتا ہے۔
وِسٹل بلونگ - سوسائٹی کی فلاح و بہبود کے لیے
ایک اہم خدمت
فسادی بہت طاقتور ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں۔
لیکن انسانی اخلاقیات کسی بھی فسادی ذہن سے زیادہ طاقتور ہوتی ہیں۔ فسادیوں میں سچائی،
انصاف اور ایمانداری سے لیس انسانی اخلاق کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ اور یہ وہ
مقام ہے جہاں وہ اقتدار کے ہوتے ہوئے شکست کھا چکے ہیں۔ انسانوں کی انسانیت کے تئیں ذمہ داری کی طرف روحانی جھکاؤ کے ذریعے وسل بلوونگ
کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم میں سے زیادہ تر لوگ اپنے آپ کو اور اپنے اہل
خانہ کو جس معاشرے میں رہتے ہیں اس کی دیکھ بھال کرنے اپنی الہی ذمہ داریوں سے بالاتر
رکھتے ہیں ۔ یہ خدا پر کمزور ایمان اور کمزور بھروسے کی علامت ہے جو سب کا خیال رکھنے
والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو بھلائی
کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے، اور یہی لوگ فلاح ونجات
پانے والے ہیں۔ (آل عمران:104)
اللہ تعالیٰ کا وعده ہے کہ جو ایمان ﻻئیں اور
نیک کام کریں ان کے لئے وسیع مغفرت اور بہت بڑا اجر و ثواب ہے- (المائدہ: 9)
اے ایمان والو! عدل وانصاف پر مضبوطی سے جم
جانے والے اور خوشنودی موﻻ کے لئے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ،……….اس لئے تم خواہش
نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑ دینا اور اگر تم نے کج بیانی یا پہلو تہی کی تو جان
لو کہ جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ (النساء: 135)
وسٹل بلوونگ اور نبوی روایات
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی نیکی
اور برائی سے منع کرنے کا نمونہ ہے۔ نیکی کا حکم دینے اور غلط کاموں سے روکنے کی خصوصیت
ہی ’’وسل بلوونگ ‘‘ کا مقصد ہے اور یہ دونوں عمل امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا
حصہ ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر
مبنی ہے۔ آپ کی زندگی سے درج ذیل روایات پر غور کریں۔
"مجھے اخلاقیات کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہے"۔
- پیغمبر اسلام
ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’جس نے تم میں سے منکر کو دیکھے
وہ اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اپنے منہ سے (یعنی وسل بلوونگ
سے) روکے، اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنے دل میں (اسے ناپسند کرے) اور یہ
ایمان کا سب سے کم درجہ ہے۔ "
"مذاکرات خفیہ ہیں (ظاہر کرنے کے لائق نہیں)
سوائے تین جگہوں کے: "ناجائز خون بہانا، ناجائز رہائش اور ناجائز دولت جمع کرنا"
جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں - ابوداؤد
'وسٹل بلوونگ' کا مقصد 'امر بالمعروف اور نہی
عن المنکر' قائم کرنا ہے۔ مسلمانوں کو اپنی اسلامی اخلاقیات کا حصہ سمجھ کر وسل بلوونگ
کی پیروی کرنی چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو وسل بلوونگ کی ترغیب
دیتے ہیں اور اسے عوامی مفاد (مصلحۃ) میں رضاکارانہ ذمہ داری کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
درج ذیل روایت پر غور کریں:
زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ سب سے بہتر گواہ کون
ہے؟ جو اپنی گواہی مانگے جانے سے پہلے لے آئے یا مانگے جانے سے پہلے گواہی دے دے‘‘۔
واللہ اعلم بالصواب۔
-----
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism