New Age Islam
Mon Jan 20 2025, 08:42 PM

Urdu Section ( 2 Jun 2010, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Objectives Resolution and Secularism-Part 22 (قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط22


وجاہت مسعود

اگر قائداعظم لاہور میں تشریف فرما ہوتے تو میں (ظفر اللہ خان ) ان کی خدمت میں حاضر ہوکر ہدایات طلب کرتا لیکن وہ دلی میں تھے۔ ٹیلی فون پربات ہوسکتی تھی لیکن ٹیلی فون پرایسی ہدایات حاصل کرنا غیر مناسب تھا۔ ساتھ ہی مجھے یہ بھی احساس تھا کہ کیس کے متعلق جو تیاری ہونا تھی وہ تو مسلم لیگ لاہور کی قیادت کے ذمے تھی۔خواجہ عبدالرحیم (کمشنر راولپنڈی ) تشریف لائے ۔ خواجہ صاحب نے فرمایا میں کچھ کاغذات لایا ہوں میں نے اپنے طور پر سرکاری ریکارڈ سے پنجاب کے دیہات ،تھانہ جات، تحصیلات اور اضلاع کی فرقہ وارانہ آبادی کے اعداد وشمار جمع کرائےہیں۔ یہ سارے صوبے کی آبادی کے نقشہ جات ہیں۔ ممکن ہے تمہیں کیس کی تیاری میں ان سے کچھ مدد مل سکے۔ اس کے علاوہ کیس کے سلسلہ میں اگر تمہیں کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہوتو میں حاضر ہوں۔ میں نے خواجہ صاحب کا تہہ دل سے شکر یہ ادا کیا۔

خواجہ صاحب کے رخصت ہونے کے بعد چار وکلا صاحبان تشریف لے آئے ۔ صاحبزادہ نوازش علی اور شیخ نثار احمد منٹگمری سے ، سید محمد شاہ پاکپتن سے اور چودھری علی اکبر ہوشیار پور سے ہم نے پہلا کام یہ کیا کہ طریقہ تقسیم کے متعلق سرکاری بیان کا مطالعہ کیا اور اس کے تجزیہ سے ہم اس نتیجہ پر پہنچے کہ ‘‘ ملحقہ اکثریت تھی لہٰذا گاؤں کو یونٹ قرار دے کر کوئی معقول حد بندی تجویز نہیں ہوسکتی تھی ۔ تھانہ کو اگر یونٹ تجویز کی جاتا تو اس صورت میں بھی اکثر جگہ وہی مشکل درپیش تھی۔ یونٹ مقرر کرنے کے لیے انتخابات دراصل تحصیل اور ضلع کے درمیان تھا گو ہم نے یہ بھی طے کیا کہ بحث کے دوران میں ہماری طرف سے کمشنر ی اور دو آبوں کویونٹ مقرر کرنے کی طرف بھی اشارہ کردیا جائے۔

ان دنوں پنجاب کے اخبارات میں ملحقہ اکثریت کے علاقوں ( Principle of Contiguity)پر بحث ہورہی تھی۔مسلمانوں کی طرف سے لدھیانہ تک کا علاقہ مسلم اکثریت کا علاقہ بتایا جاتا تھا اور غیر مسلموں کی طرف سے کہا جارہا تھاکہ جہلم تک کا علاقہ غیر مسلم اکثریت کا علاقہ ہے ۔عارضی انتظامی تقسیم میں راولپنڈی ،ملتان اور لاہور ڈویژن کے جملہ اضلاع سوائے کانگڑہ مغربی پنجاب میں شامل کیےگئے تھے اگر ہماری طرف سے ضلع کو یونٹ قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا جاتا تو اضلاع میں سے امرتسر کو ترک کرنا پڑتا ۔ اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا کہ اگر ہم نے ضلع کو یونٹ قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا تو اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جائے گا کہ ہم انتظامی تقسیم میں جو علاقہ مغربی پاکستان میں شامل کیا گیا ہے اس سے بھی کم علاقہ لینے پر رضا مند  ہیں اور اس کے نتیجے میں ممکن ہے ہمارے علاقے کو اور بھی کم کردیا جائے۔ تحصیل کو یونٹ قرار دینے سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا تھا کہ ضلع فیروز پور کی دو تحصیلیں فیروز پور اور زیرہ اور ضلع جالندھر کی  دو تحصیلیں نواں شہر اور جالندھر مسلم اکثر یت کے علاقے تھے۔ ان کے ساتھ مشرق کی طرف ملحقہ تحصیل وسوہہ ضلع ہوشیار پور میں تھی ۔ اس تحصیل میں  نہ تو مسلمانوں کی اکثریت تھی نہ ہندوؤں اور سکھوں کی عیسائی آبادی جس فریق کے ساتھ شامل کی جاتی اس فریق کی اکثریت ہوجاتی ہے۔ اس تحصیل کے عیسائیوں کی طرف سے سر سیرل ریڈ کلف کی خدمت میں محضر نامہ ارسال کیا گیا تھا کہ ہمیں مسلمانوں کے ساتھ شمار کیا جائے لہٰذا تحصیل کو یونٹ قرار دیے جانے سے فیروز پور، زیرو ،نواں شہر ، جالندھر اور عیسائیوں کے شامل ہونے سے وسوہہ پانچوں تحصیلیں مسلم اکثریت کے علاقے شمار ہوتیں ۔ ریاست  کپور تھلہ میں بھی مسلمانوں کی اکثریت تھی  ان تحصیلوں سے ملحق علاقہ تھا۔ ضلع امرتسر میں اجنالہ تحصیل میں مسلمانوں کی کثرت تھی اور امرتسر اور ترن تارن میں غیر مسلموں کی لیکن اگر فیروز پور ، زیرو، نواں شہر ، جالندھر او رکپور تھلہ پاکستان میں شامل کیے جاتے  تو امرتسر اور ترن تارن غیر مسلم اکثریت کے ملحق علاقے نہ رہتے کیو نکہ وہ چاروں طرف سے مسلم اکثریت کے علاقوں میں گھر ے ہوئے تھے۔ ضلع گورد اسپور میں بٹالہ، گور داسپور اور شکر گڑھ کی تحصیلوں میں مسلمانوں کی اکثریت تھی اور تحصیل پٹھان کوٹ میں غیر مسلموں کی ۔ یہ تحصیل کانگڑہ اور ضلع ہوشیا ر پور سے ملحق بھی تھی جو غیر مسلم اکثریت کے اضلاع تھے۔ پورے غور وخوض کے بعد ہم سب کا میلان اسی طرف ہوا کہ تحصیل کو یونٹ قرار دیے جانے پر زور دیا جائے۔ لیکن اس بات کا فیصلہ ہم اپنے میلان کی بنا پر نہ کرسکتے تھے۔ ہم مسلم لیگ کی طرف سے وکیل کے طور پر مسلم لیگ کا کیس تیار کررہے تھے ۔ لیگ کی طرف سے کیا کیس پیش کیا جائے اس کا فیصلہ کرنا مسلم لیگ کے اختیار میں تھا۔ پنجاب میں مسلم لیگ کے صدر نواب صاحب ممدروٹ تھے ان سے استصواب لا حاصل تھا۔ وہ اپنی روایتی تواضع اور انکساری کی وجہ سے خود کوی فیصلہ فرماتے نہیں تھے۔

میاں ممتاز محمد خان دولتانہ کی خدمت میں ، میں نے گزارش کی کہ تحریری بیان تیار کرنے کے لیے اس امر کا فیصلہ ضروری ہے کہ ‘‘ملحقہ اکثریت کے علاقوں’’ کی تشخیص کے لیے ہماری طرف سے کون سا یونٹ اختیار کرنے پر زور دیا جائے۔ انہوں نے فرمایا اس بات کو تم سے بہترکون سمجھ سکتا ہے ؟ جو تجویز تم کروگے ،وہی بہتر ہوگی۔ میں نے کہا یہ فیصلہ مسلم لیگ کی طرف سے ہونا دریافت کی ۔ میں نے مختصر طور پر اپنا اوراپنے رفقائے کارکا رجحان بیان کردیا۔ میا ں صاحب نےفرمایا تو بس یہی ٹھیک ہے۔ اس سے بہتر اور کیا ہوسکتا ہے’’۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ قیام پاکستان کے بعد مؤثر باماضی بصیرت کی روایت کے عین مطابق ظفر اللہ خان پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے کہ ان کی نااہلی اور بد نیتی کے فسادات کی تحقیقات کے دوران جب یہ قضیہ اٹھایا گیا تو جسٹس منیر نے واضح طور پر کہا کہ وہ خود باؤ نڈری کمیشن کے رکن تھے او ر ظفر اللہ خان نے پوری اہلیت اور دیانت داری سے مسلمانوں کا مقدمہ کمیشن کے سامنے پیش کیا۔ جسٹس منیر کی یہ رائے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں شامل ہے۔(جاری(

Related Articles:

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط 1)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط 2)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط 3)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط 4)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط 5)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط 7)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط 8)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط9)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط10)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط11)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط12)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط13)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط15)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط17)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط18)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط19)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط20)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط21)

قرار داد مقاصد اور سیکرلرازم: (قسط22)

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/objectives-resolution-secularism-part-22/d/2936

 

Loading..

Loading..