وائل سالم
18 جون، 2013
( انگریزی سے ترجمہ۔ نیو ایج اسلام)
اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم نے تم کو تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے۔" (21:107)
جب کوئی شخص کھلے ذہن کے ساتھ اسلام کے قوانین کو سمجھتا ہے تو اس کی آیت میں مذکور رحمتیں یقینی طور پر ظاہر ہو جاتی ہیں۔ اس رحمت کے مظہر کا ایک پہلو اسلام کے وہ قوانین ہیں جن کا تعلق دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ ہے۔ غیر مسلموں کی تئیں روادار رویہ، جو ان کے اپنے ممالک میں یا مسلم ممالک میں رہنے والے ہیں، واضح طور پر اسلامی تاریخ کے صحیح مطالعہ کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس حقیقت کا اظہار نہ صرف مسلمانوں کے ذریعہ کیا گیا ہے بلکہ متعدد غیر مسلم مورخین کے ذریعہ کیا گیا ہے ۔
ایک عیسائی مؤرخ Patriarch Ghaytho، نے غیر مسلموں کے تئیں مذہب اسلام کے رویوں کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے:
‘‘ آپ کو معلوم ہے کہ وہ عرب جنہیں خدا نے دنیا پر غلبہ عطا کیا ہے ہمارے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں؛ وہ عیسائیوں کے دشمن نہیں ہیں۔ بے شک، وہ ہماری کمیونٹی کی ستائش کرتے ہیں ، اور ہمارے پادریوں اور سنتوں کے ساتھ عزت سے پیش آتے ہیں ، اور گرجا گھروں اور خانقاہوں کو امداد فراہم کرتے ہیں۔ "
امریکی مصنف، مؤرخ اور فلسفی، ول ڈیورنٹ نے لکھا :
"اموی خلافت کے زمانے میں، عیسائیوں اور یہودیوں نے ایسی رواداری کا لطف اٹھایا جو آج ہم عیسائی ممالک میں بھی نہیں پاتے ۔ وہ اپنے مذاہبی رسومات پر عمل کرنے کے لئے آزاد تھے اور ان کے گرجا گھر اور مندر محفوظ تھے ۔ وہ اتنے آزاد تھے کہ وہ علماء کرام اور ججوں کے مذہبی قوانین کے تابع تھے ۔ "
سعودی عرب کے اسلامی امور کے سپریم کونسل کے جنرل سیکرٹری، ڈاکٹر صالح العائد کے مطابق، مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے درمیان منصف اور جامع تعلقات محض سیاست کی وجہ سے نہیں تھے جو مسلم حکمرانوں کے ذریعہ کئے جاتے تھے ، بلکہ وہ مذہب اسلام کی تعلیمات کا براہ راست نتیجہ تھے جو اس بات کی تعلیم دیتی ہے کہ دوسرے مذاہب کے لوگ اپنے مذہب پر عمل کرنے کے لئے آزاد ہیں اور صرف اپنی مرضی سے ہی وہ اسلام کے ذریعہ پیش کردہ ہدایت کو قبول کر سکتے ہیں۔
خدا قرآن مجید میں فرماتا ہے:
دین میں کوئی جبر نہیں ہے ۔۔۔ "(2:256)
نہ صرف یہ کہ اسلام مذہب پر عمل کرنے کے لئے ان کی آزادی کا مطالبہ کرتا ہے، بلکہ ان کے ساتھ دوسرے انسانوں کی طرح ہی انصاف کا معاملہ کرتا ہے ۔ سب سے بڑھ کر اسلام غیر مسلموں کے ساتھ کسی بھی طرح کے برے برتاؤ کے خلاف خبردار کرتا ہے ۔ اللہ کے رسول نے فرمایا جو کہ اس زمین پر آخری نبی ہیں :
"خبردار! جو کوئی غیر مسلم اقلیت پر ظلم کرتا ہے ، ان پر سختی کرتا ہے ، اور ان کے حقوق کو گھٹا تا ہے، ان پر ا ن کی سکت سے زیاد بوجھ ڈالتا ہے ،ان کی مرضی کے خلاف ان سے کچھ لیتا ہے تو میں (نبی محمد ‘ صلی اللہ علیہ وسلم ’) قیامت کے دن پر اس شخص کے خلاف شکایت کروں گا "۔
اسلامی شریعت جو کہ اسلام کاقانونی اور اخلاقی اصول ہے، بذات خود وہ صرف مسلمانوں کو حقوق فراہم کرنے تک خود کو محدود نہیں کرتی ۔ اس کے امتیازات و صفات میں سے یہ ہے کہ غیر مسلم ان کے بہت سارے حقوق اور ذمہ داریوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ دین کا یہ پہلو اسلام میں منفرد ہے، اور شاید یہ دنیا کے کسی دوسرے مذاہب کو حاصل نہ ہوا ہو ۔ مثال کے طور پر اگر ہم عیسائیت پر نظر ڈالیں تو ٹورنٹو یونیورسٹی کے پروفیسر جوزف ہیتھ، کا کہنا ہے کہ ‘ یہ کہنے کی چندا ں ضرورت نہیں ہے کہ آپ پوری بائبل کھنگال لیں آپ کو کہیں "حقوق" کا ایک لفظ بھی نہیں ملے گا آپ 1,500 سالہ عیسائی نظریات میں بھی اس کو تلاش کر سکتے ہیں اور آپ کوئی حقوق نہیں پائیں گے ۔ کیوں کہ یہ نظریہ اس میں بالکل ہی معدوم ہے ۔
اسلام اس بات پر زور دیتا ہے کہ تمام انسانیت کی اصل ایک ہی ہے ، لہذا تمام انسانوں کے ایک دوسرے کے اوپر کچھ حقوق ہیں ۔
اللہ فرماتا ہے : "لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بےشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے۔ "(49:13)
سب سے بڑھ کر، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے الوداعی خطبہ میں عرب کی تاریخ میں سب سے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا :
" لوگو سنو ! اللہ ایک ہے اور تم سب ایک ہی باپ کی اولاد ہو ۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ کسی عرب کو کسی بھی غیر عرب کے اوپر کوئی برتری نہیں حاصل ہے ، کسی غیر عرب کو کسی عرب کے اوپر بھی کوئی برتری نہیں حاصل ہے اور نہ کسی گورے کو کسی کالے پر اور نہ ہی کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل ہے مگر فضیلت و بر تری کا معیا ر صرف تقوی ہے ۔ کیا میں نے پیغام پہنچا دیا ؟ "
غیر مسلموں کے انسانی وقار کے تحفظ کی ایک مثال ایک ایسا حق کہ ان کے جذبات کا احترام کیا جائے ۔ الہی احکام کی اطاعت پر خطاب اور بحث میں ان کے لئے اچھے آداب ظاہر کئے گئے ہیں:
‘ اور اہلِ کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریق سے کہ نہایت اچھا ہو۔ ہاں جو اُن میں سے بےانصافی کریں (اُن کے ساتھ اسی طرح مجادلہ کرو) اور کہہ دو کہ جو (کتاب) ہم پر اُتری اور جو (کتابیں) تم پر اُتریں ہم سب پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں’(29:46)۔
غیر مسلموں کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ ان کے مذہبی عقائد کا مذاق نہ اڑایا جائے ۔ یہ کہنا مبالغہ نہیں ہوگا کہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اسلام جتنا منصف ہے اس دنیا میں کوئی اور مذہب یا فرقہ نہیں ہے ۔
اللہ نے بھی ان خداؤں اور دیوتاوں کے بارے میں بد گوئی کرنے سے مسلمانوں کو روک دیا ہے جن کی غیر مسلم پوجا کرتے ہیں ، اس لئے کہ وہ ایک سچے خدا کے بارے میں بد گوئی نہیں کرتے ۔ دنیا کے بڑے مذاہب کی کسی بھی کتاب میں اسی طرح کی مثال مل پانا مشکل ہے ۔ اگر مشرک مسلمانوں سے اپنے دیوتاوں کے بارے مین بد کلامی سنیں تو ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ سے وہ بھی اللہ(خدا کا ذاتی اور مناسب نام) کی شان میں بد کلامی کریں ۔ اور اگر مسلمان کافر دیوتاوں کے بارے میں بد کلامی کریں تو ہو سکتا ہے کہ یہ عمل مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاکر انہیں اپنے زخموں کی تسکین پر آمادہ کرے ۔ یہ ،منظرنامہ دونوں اطراف کے انسانی وقار کے خلاف ہے اور یہ باہمی نا پسندیدگی اور نفرت کو جنم دے سکتا ہے۔ خدا قران میں فرماتا ہے :
"اور جن لوگوں کو یہ مشرک خدا کے سوا پکارتے ہیں ان کو برا نہ کہنا کہ یہ بھی کہیں خدا کو بےادبی سے بے سمجھے برا (نہ) کہہ بیٹھیں۔ اس طرح ہم نے ہر ایک فرقے کے اعمال (ان کی نظروں میں) اچھے کر دکھائے ہیں۔ پھر ان کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے تب وہ ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے ۔ "(6:108)۔
ماخذ:
http://213.158.162.45/~egyptian/index.php?action=news&id=29269&title=The%20rights%20of%20non-Muslims%20in%20Islam%20 (part%20I)
URL for English article:
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/the-rights-non-muslims-islam-part-1/d/12425