وکی ننجپاّ
07جولائی، 2014
عراق میں موجودہ تنازعات کی وجہ سے دو اسلامی مکتبہ فکر کے درمیان زبردست مقابلہ ارآئی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ عسکریت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (ISIS) ایک انتہا پسند اسلام وہابیت کو نافظ کرنے کی کوشش کر رہا ہےاور اس کے اثرات دنیا کے مختلف گوشوں میں نمایاں ہیں۔ ہندوستانی مسلمان جن کا تعلق اسلام کے اعتدال پسند حنفی مکتبہ فکر سے ہے وہ وہابیت کے نرغے میں ہیں اس لیے کہ وہابیت کو قبول کرنے والے کچھ لوگ بڑے پیمانے پر وہابیت مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انٹیلی جنس بیورو کی ایک رپورٹ کے مطابق اپنے مذہب کو مسلط کرنے کا وہابیوں کا رجحان 2010 میں شروع ہوا۔ ممبئی میں پٹھان واڑے علاقے کے کئی وہابیوں نے اس علاقے کی ایک مسجد کا محاصرہ کر کے لوگوں کو اس میں داخل ہونے سے روک دیا۔
اسی طرح کے واقعات لکھنؤ، آندھرا پردیش، کیرالہ، بہار اور مغربی بنگال کی مساجد کے بارے میں بھی درج کروائے گئے ہیں۔
آئی بی کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں چند افراد پر مشتمل ایک ایسی جماعت ہے جو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے پوری دنیا کا سفر کرتی ہے کہ وہابی ثقافت مسلط کی جا چکی ہے۔ بہت سے معاملات میں، خاص طور پر کیرل میں مساجد پر قبضہ کرنے کے تنازعات رونما ہوتے ہیں۔ کچھ معاملات ایسے بھی سامنے آئے ہیں کہ جن میں کچھ خاص مساجد کے متولیان کو رشوت دینے کے لیے سعودی عرب سے فنڈ فراہم کیے گئے ہیں جنہوں نے مساجد کو وہابیوں کے حوالے کر دیا ہے۔
مثال کے طور پر ناگپور میں ایک انتہائی خستہ حال مسجد کی فوری مرمت ضروری تھی لیکن مسجد کی انتظامیہ فنڈ کی کمی ی وجہ سے اس کی مرمت کروانے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔ وہابیوں نے اسے ایک اچھا موقع جان کر مسجد کی تزئین کاری اور مرمت کے لیے فنڈ فراہم کیا جس کی مدد سے انہیں مسجد پر کنٹرول حاصل ہو گیا۔
مساجد پر کنٹرول حاصل کرنے کے تنازعات رونماں ہو رہے ہیں جبکہ سعودی مبلغین نے مدارس پر بھی وقبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
آئی بی کے ایک اہلکار نے کہا کہ "ہندوستان میں 5 ہزار سے بھی زائد مدارس ہیں جن میں سے کئی مدارس ایسے ہیں جن پر وہابیوں کا کنٹرول ہے۔ ہمیں صرف یہ امید ہی کر سکتے ہیں کہ مسلم کمیونٹی اسے ایک سنجیدہ مسئلہ سمجھے اور ان مدارس پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کو یقینی بنائے"۔
اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے کیرل کے ایک وہابی نے کہا کہ غیروہابی بہت بڑا کام کر رہے ہیں۔
اس نے کہا کہ "ہم صرف اصل اسلام کی تبلیغ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور مذہب اسلام کے مطابق مزاروں کو پوجنے کی اجازت نہیں ہے۔ مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ وہ کیوں حقیقی اسلام کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں"۔
تاہم، ہندوستان میں اس وہابی ثقافت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پیش نظر ہندوستان میں کئی مساجد نے وہابیت کے برے اثرات سے لوگوں کو متعارف کرانے کو لازمی قرار دیا ہے۔ جمعہ کے دن مساجد میں خطبات کے ذریعہ یہ بتائے جاتے ہیں کہ کس انسانیت سوز طریقے سے ISIS عراق میں سرگرم عمل ہے۔
ائمہ مجمع عام کو یہ بتاتے ہیں کہ جو جماعت رمضان کے مقدس مہینے میں بھی قتل و غاگری سے باز نہیں آتی وہ اسلام مخالف ہے اور مسلمانوں کی تائید و توثیق کے بغیر خلافت کا اعلان کرنا غلط ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک رکن ایس کیو آر الیاس کے مطابق ہندوستان میں وہابیوں کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "اعتدال پسند ہندوستانی مسلمان اس وہابی اسلام کو مسترد کرتے ہیں۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ وہابیت کی اشاعت کو یقینی بنانے کے لئے سعودی عرب سے فنڈ مہیا کرائے جا رہے ہیں۔ تاہم، میں اسے ہندوستانی مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرتا ہوا نہیں پاتا اس لیے کہ ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت اس کے خلاف ہے"۔
ماخذ:
http://www.rediff.com/news/report/isiss-rise-gives-a-boost-to-wahhabism-in-india/20140707.htm
URL for English article:
https://newageislam.com/islam-terrorism-jihad/isis-rise-gives-boost-wahhabism/d/97959
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/isis-rise-gives-boost-wahhabism/d/98647