New Age Islam
Wed Sep 18 2024, 02:51 AM

Urdu Section ( 27 Dec 2017, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Types of Terrorism And Methods To Restrain Them دہشت گردی کی اقسام اور ان کے علاج کا طریقہ کار

 باسل حجازی، نیو ایج اسلام 

دہشت گردی کا خطرہ اب کوئی عارضی حالت نہیں رہا بلکہ یہ اب ایک زمینی حقیقت میں بدل چکا ہے، اس کے زمینی حقیقت بننے کی ایک وجہ اس سے نبرد آزمائی میں ناکامی ہے، اب سوال یہ ہے بطور ایک فکر، سلوک اور زمینی حقیقت کے اس سے کیسے نبرد آزما ہوا جائے؟ اب ایسا ہرگز نہیں کہ اس سے نبرد آزما نہیں ہوا جاسکتا، ہمیں سنجیدگی سے بیٹھ کر اس مظہر کا تجزیہ کرنا ہوگا، اس کینسر پر اب تک ہوئی تحقیق سے بھی فائدہ اٹھانے میں کوئی مضائقہ نہیں، ایسے بہت سارے ادارے وافراد ہیں جنہوں نے سنجیدگی سے اس مسئلے کے ہر پہلو سے جائزے لینے اور اس کا احاطہ کرنے کی ان تھک کوشش حد درجہ محنت سے کی ہے، دیگران کے علاوہ نیو ایج اسلام بھی ایسا ہی ایک سنجیدہ پلیٹ فارم ہے۔

گزشتہ دو کالموں میں خاکسار نے اس کی مفصل تعریف سے گریز کیا ہے کیونکہ خاکسار کی معلومات کی حد تک اس مظہر کی تعریف میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے جو پیچیدگی کا حامل بھی ہے، تاہم با وجود اس کے، خاکسار نے کچھ پہلؤوں کی طرف اشارہ ضرور کیا ہے لہذا اس کالم میں بھی میں دہشت گردی کی تعریفی موشگافیوں میں نہیں پڑوں گا اور براہ راست اس کی انواع پر روشنی ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے آگے بڑھوں گا۔

دہشت گردی کو مندرجہ ذیل نمایاں انواع میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

1- قومی حدود سا ماورا منظم جرائم۔

2- ممالک کی زیرِ سرپرستی دہشت گردی۔

3- قومی میلان کی حامل دہشت گردی۔

4- فکری دہشت گردی۔

5- مذہبی دہشت گردی جو مقدس قوت سے حریفوں کا خاتمہ چاہتی ہے۔

6- سیاسی دہشت گردی۔

7- میڈیائی دہشت گردی جو تشدد وتکفیری کلچر کو فروغ دیتی ہے۔

دہشت گردی کی کچھ نمایاں وجوہات:

1- دہشت گرد گروہ کا احساسِ پامالی جس کی تلافی اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے گروہ طاقت کا بے دریغ استعمال کرتا ہے۔

2- متشدد مذہبی لٹریچر سے اثر لینا جو حق کی تعمیل اور باطل کی تخریب کے لیے پُر تشدد وسائل کے استعمال کی اجازت دیتا ہے یا وہ لٹریچر جو دہشت گرد کے مذہب کو نا ماننے والوں کا خون بہانا جائز قرار دیتا ہے۔

3- چھوٹے ممالک کے تئیں بڑے ممالک کی غنڈہ گردی جو کسی بھی طرح سے ان چھوٹے ممالک پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہتے ہیں اور اس کوشش میں ان چھوٹے ممالک میں دہشت گرد گروہوں کو نہ صرف جنم دیتے ہیں بلکہ پہلے سے قائم گروہوں کے ساتھ ساز باز کر کے ان ممالک کے امن وسلامتی کو متزلزل کرتے ہیں۔

4- دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کا دشمن یا چھوٹے ممالک کی معاشیات کو تباہ کرنے کی غرض سے ان کے امنِ عامہ پر حملہ کرنا، اس مقصد کے لیے مذہبی لٹریچر سے متاثرہ گروہوں سے ساز باز کرنا، اس طرح چھوٹے ممالک مزید کمزور اور بڑے اور امیر ممالک کی مدد کے حاجتمند ہوجاتے ہیں جس سے بڑے ممالک کو مزید قوت حاصل ہوتی ہے۔

5- "اندر سے وار" کے قاعدے یا تکنیک کے تحت اسلام کو اسلام سے ہی مارا جاتا ہے جس سے اسلام پر دہشت گردی کا لیبل لگ جاتا ہے۔

6- بعض ممالک کی آئینی شقیں جنہیں استعمال کر کے یہ حکومتیں معاشرے کی کچھ مخصوص اکائیوں کو نکیل ڈالنے کا کام کرتی ہیں۔

7- نسل کشی (Genocide) چاہے حکومتی ہو یا غیر حکومتی۔

8- حکومتی سرپرستی میں قائم تنظیموں کی دہشت گردی۔

دہشت گردی کے علاج کا طریقہ کار:

1- جرم کا ہرگز کوئی جواز قبول نہ کیا جائے چاہے اس جرم کی شکل کچھ بھی ہو اور کرنے والا کوئی بھی ہو، دہشت گردی کے سرچشموں کو خشک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ جرم کو ہر حال میں جرم ہی سمجھا جائے، اگر جرم کی تاویل اور جواز کے دروازے کھول دیے گئے اور اسے اچھے اور برے میں تقسیم کر دیا گیا تو اس سے دہشت گردی کی جڑیں مزید مضبوط ہونے کا خدشہ ہے۔

2- حکومتوں کو چاہیے کہ وہ آئین ودستور پر عمل کریں، قوم کو جلد انصاف فراہم کریں اور حقوق کے مطالبے کے پُر تشدد طریقہ کار کی مذمت کریں، جو حکومتیں اپنی قوموں کی عزت کرتی ہیں، ان کی آزادی کا احترام کرتی ہیں اور ان کے حقوق انہیں بر وقت فراہم کرتی اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بناتی ہیں انہیں دہشت گردی کا کم سامنا رہتا ہے خاص کر اندرونی عناصر سے۔

3- پُر تشدد اور انتہاء پسند فکر کو آئینی طور پر مجرمانہ فعل قرار دیا جائے اور اس ضمن میں قوانین وضع کیے جائیں۔

4- دہشت گردی کو فروغ دینے والے میڈیا پر پابندیاں لگائی جائیں جن میں ٹی وی چینل، اخبارات، ریڈیو اور ویب سائٹس شامل ہیں چاہے ان کا تعلق کسی بھی مسلک یا مذہب سے ہو (شیعہ، سنی، مسیحی، یہودی) اور انہیں قطعاً کام نہ کرنے دیا جائے۔

5- دہشت گردی کی دعوت دینے والے عناصر کو کڑی سزائیں دی جائیں چاہے ان کے گرد تقدس کا ہالہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو جیسے شیخ، مولوی، ادیب، مصنف، لکھاری وغیرہ۔

6- مذہبی سکرپچرز کو اپڈیٹ کیا جائے اور تشدد وقتلِ عام کی دعوت دینے والے تمام حوالوں کو ان میں سے حذف کیا جائے جس میں شیعہ، سنی، مسیحی اور یہودی کتب شامل ہیں اور اس میں ذرا بھی تامل سے کام نہ لیا جائے اور کسی کو استثناء نہ دیا جائے۔

7- اسلحہ کو صرف حکومتی مشینری تک محدود کیا جائے، دہشت گردی کے قلع قمع کا تصور تب تک ممکن نہیں جب تک غیر حکومتی عناصر کو غیر مسلح نہ کیا جائے۔

8- آخر میں سب سے اہم اور ضروری چیز اخلاص ہے، ان سب تجاویز پر تمام تر اخلاص اور ذمہ داری سے عمل کیا جائے۔

یہ سوال بر محل ہے کہ آخر یہ دہشت گرد جماعتین کیوں وجود میں آئیں اور صرف اسلام سے ہی کیوں جا منسوب ہوئیں؟! کیا یہ اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش ہے؟.. اگر یہ عمل مقصود ہے یعنی جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے تو ایسے میں فکری اصلاح از حد ضروری ہے یوں اس جنگ کا ایک پہلو خالصتاً فکری، عقائدی اور آئیڈیالوجیکل ہے۔

https://newageislam.com/urdu-section/types-terrorism-methods-restrain-them/d/113706


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..