New Age Islam
Thu May 01 2025, 02:20 AM

Urdu Section ( 8 March 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

True Sufism and Islam حقیقی تصوف اور اسلام

ڈاکٹر غلام زرقانی

4 مارچ، 2023

گزشتہ دو ہفتوں سے عالم عیسائیت دم بخود ہے۔ ہوا یہ کہ کیلیفورنیا کے ایک مشہور پادری نے عیسائیت ترک کر کے دامن اسلام میں پناہ لے لی ہے۔ خیال رہے کہ ہلریاہیگی ماضی میں کئی چرچوں سے وابستہ رہے ہیں۔ پہلے روسی ارتھوڈیکس، پھر ایسٹرن کیتھولک چرچ سے منسلک رہے۔ موصوف نے عیسائی پادری کی منصبی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے لازمی تعلیم مشہور سینٹ ناز یانز، ویسکونسن سے حاصل کی اور بیزانتائن کیتھولک پادری بنائے گئے، او رابھی حال ہی میں انہوں نے ایسٹرن کرسچن چرچ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس طرح آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہلیریا ہیگی نے قلبی سکون کی تلاش میں وقفے وقفے سے کئی دروازوں پر دستک دی ہے، تاہم ان کی پیاس کہیں نہیں بجھی، بالآخر چشمہ اسلام کے ایک گھونٹ نے انہیں پوری طری سیراب کردیا۔

پادری ہلیریا ہیگی

--------

ہلیریا ہیگی کا عیسائیت کے پادری ہونے سے لے کر اسلام تک کاسفر کوئی اچانک نہیں ہوا، بلکہ تقریباً دوعشروں پر محیط ہے۔ انہوں نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے ’میں نے 2003ء میں اسلام قبول کرنے کا ارادہ کرلیا تھا۔ میں نے مذہب اسلام کی خوبصورتی دیکھی، میں نے اس میں گہرائی وگیرائی محسوس کی او راس کی حقانیت سے متاثر ہوا، یہاں تک کہ امام مسجد سے اسلام قبول کرنے کے بارے میں معلومات بھی حاصل کیں۔ میں مقامی اسلامی مرکز سے مربوط ہوا او رمسلم دوست بنائے۔ یہ تجربات میرے لیے نہایت ہی قابل مسرت تھے، لیکن میں نے اس وقت اسلام قبول نہیں کیا، کیونکہ میں اس کے عوامی ردعمل کسی حد تک خوفزدہ تھا‘۔

اسلام سے قربت کی ابتدا کے حوالے سے جو اطلاعات سامنے آرہی ہیں، ان سے محسوس ہوتاہے کہ ہلیریا ہیگی،جو اب سعید عبداللطیف سے پہچانے جاتے ہیں، عیسائیت میں رہبانیت اور اسلام میں فکر تصوف میں مماثلت تلاش کرتے رہے۔ چنانچہ انہوں نے مغربی دنیا میں فکر تصوف کے لیے مشہور ومعروف مولانا رومی اور شیخ ابن عربی کے افکار وخیالات سے استفادہ کرنا شروع کیا، جو بالآخر وامن اسلام سے وابستگی پر منتج ہوا۔

ذرائع ابلاغ میں اسلام کی جو شبیہ پیش کی جاتی ہے، اس نے بھی سعید عبداللطیف کے قبولیت اسلام میں منفی کردار ادا کیا۔ عالم اسلام میں قتل وخون اور سفاکیت وبربریت کے خوں چکاں حادثات نے ایسا تاثر دیا کہ وہ تھوڑی دیر کے لیے محسوس کرنے لگے کہ اسلام لانے کے بعد شاید معاشرہ انہیں ایک دہشت گرد کی طرح دیکھے گا۔

بہر کیف، اپنے نشر شدہ بیان میں وہ لکھتے ہیں کہ میں نے کئی بار ارادہ کیا، لیکن ہمت نہیں جٹا پارہا تھا۔ کچھ تو معاشرے کا خوف، کچھ اہل خانہ سے مزاحمت کا خیال اور پھر طویل عرصے تک ایک عظیم ذمہ دار منصب پر فائز ہوتے ہوئے ہزاروں لوگوں کی محبت و شفقت سے محرومی کا احساس اعلان حق کی راہ میں رکاوٹ بنا رہا، لیکن بالآخر میں نے طے کرلیا کہ گھر کے باہر عیسائیت کی تبلیغ اور گھر کے اندر اسلام سے محبت زیادہ دنوں تک ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی، اس لیے میں نے اپنے اسلام کا اظہار کررہا ہوں۔

ظاہر ہے کہ بات اگر کسی عام شہری یا عصری تعلیم یافتہ فرد کے قبولیت اسلام کی ہوتی تویہ چنداں حیران کن نہ ہوتی،لیکن یہاں تو معاملہ مذہب عیسائیت میں کمال حاصل کرنے والے ایک سندیافتہ او رمنجھے ہوئے تجربہ کار پادری سے متعلق تھا، اس لیے جنگل کی آگ کی طرح یہ خبر پوری دنیا میں پھیل گئی،حتی کہ بڑے بڑے عیسائی مراکز نے صفائی دینے کی کوشش شروع کردی او ربہتوں نے تو یہ پیشن گوئی تک کردی ہے کہ موصوف جلدہی دوبارہ عیسائیت کی طرف واپس آجائیں گے۔ اس طرح سے وہ اپنی قوم، خصوصیت کے ساتھ نئی نسل کے دلوں میں متذکرہ واقعہ کے اثرات کو کم سے کم کرناچاہتے ہیں۔

بات نکلی ہے تو عرض کروں کہ مذہب اسلام اس قدر پرکشش،شفاف او رمستحکم دلائل وبراہین کے ساتھ ایستادہ ہے کہ اگر کوئی شخص تلاش حق کے مخلصانہ جذبے میں غیر جانبداری کے ساتھ اسے سمجھنے کی کوشش کرے، تو وہ اس کا اسیر ہوئے بغیر رہ سکتا ہے۔ یہ تجربہ ویسے تو مجھے کئی بار ہوا ہے،تاہم تازہ ترین واقعہ چھ ماہ پہلے کا ہے، جب ایک صاحب نے مجھ سے رابطہ کیا اور اپنی پریشانی پر مطلع کیا کہ میرا بیٹا کسی غیر مسلم لڑکی سے شادی کرنے کا خواہش مند ہے۔ اس لئے آپ اسے سمجھائیں۔ میں نے دونوں کیساتھ ایک طویل میٹنگ کی او رلڑکی کو سمجھایا کہ ہم دنیا میں حق بات تسلیم کرلیتے ہیں اورباطل سے دور ہوجاتے ہیں۔ اس لیے کیاہی بہتر ہوکہ تم کچھ دنوں تک تلاش حق کے جذبے میں صراط مستقیم تک پہنچنے کی کوشش کرو اور میں اس سلسلے میں تمہاری مدد کروں۔ اسے میری بات اچھی لگی۔ میں نے کچھ کتابیں دے دیں او راس کی مقدس بارگاہ میں مسلسل التجا کرنے کی تلقین کی، جس نے اسے پیدا کیا ہے۔ دوتین ہفتوں کے بعد دوسری ملاقات ہوئی،تو میں نے پوچھا کہ جو کچھ تم نے پڑھا ہے، اس کے حوالے سے کوئی استفسار یا اعتراض ہوتو کہو۔ اس نے نفی میں سرہلایا۔کچھ دیر تک اسلام کی حقانیت پر بات ہوتی رہی، پھر چلتے چلتے میں نے مزید چند کتابیں اسے دے دیں۔تیسری ملاقات غالباً ہندوستان کے سفر سے واپسی پر ہوئی، جس میں انشراح صدر کے ساتھ وہ دامن اسلام سے وابستہ ہوگئی۔

خلاصہ کلام بس یہی ہے کہ لوگ کتابوں میں اسلام کی حقانیت پڑھتے بھی ہیں او رعلما، ائمہ اور دانشوروں کی زبانوں سے سنتے بھی ہیں، تاہم کاش وہ مسلم معاشرے میں اسلام کے اثرات دیکھ بھی لیتے، تو یقین جانیے ہمیں نہ دعوت تبلیغ کی ضرورت پڑتی اورنہ ہی مباحثات ومذاکرات اورتصانیف و تالیفات کی،بس لوگ ہمارے اخلاق وکردار، عادات واطوار او رسلوک ومعاملات میں مذہب اسلام کی سچی تصویر دیکھتے او ر اس کے زلف کے اسیر ہوتے چلے جاتے۔

4مارچ،2023،بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

-------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/true-sufism-islam/d/129272

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..