ٹی.او. شناوس، نیو ایج اسلام
سان برنارڈینو کا واقعہ ہو یا تشدد کا کوئی چھوٹا عمل ہو یا پھر دوسروں کو نقصان پہنچانے کا خیال ہو یہ تمام باتیں تقوی نہیں ہیں۔ متقی مسلمانوں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس قسم کے حقیر کاموں پر ہمیں کبھی بھی خدا کی طرف سے کوئی بھلائی نہیں پہنچ سکتی۔
قرآن کی سورۃ 2: آیت 177 میں اللہ کا فرمان ہے: "نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں"۔
انصاف کی خدمت ایک متقی مسلمان کے ایمان کی بنیاد ہے۔ "اے ایمان والو! تم انصاف پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے والے (محض) اللہ کے لئے گواہی دینے والے ہو جاؤ خواہ (گواہی) خود تمہارے اپنے یا (تمہارے) والدین یا (تمہارے) رشتہ داروں کے ہی خلاف ہو، اگرچہ (جس کے خلاف گواہی ہو) مال دار ہے یا محتاج، اللہ ان دونوں کا (تم سے) زیادہ خیر خواہ ہے۔ سو تم خواہشِ نفس کی پیروی نہ کیا کرو کہ عدل سے ہٹ جاؤ (گے)، اور اگر تم (گواہی میں) پیچ دار بات کرو گے یا (حق سے) پہلو تہی کرو گے تو بیشک اللہ ان سب کاموں سے جو تم کر رہے ہو خبردار ہے۔ "(قرآن سورۃ 4، آیت 135)۔
لہٰذا، عدل کرنا ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے، اور جب انہیں کسی منصوبہ بندی یا دوسروں کو چوٹ پہنچانے کی سازش کا پتہ چلے تو حکام کو اس کی اطلاع دینا ان کا ایک دینی اور ملی فریضہ ہے۔
URL for English article: https://newageislam.com/war-terror/report-anyone-planning-plotting-hurt/d/105511
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/report-anyone-planning-plotting-hurt/d/106105