New Age Islam
Thu Mar 20 2025, 07:45 PM

Urdu Section ( 16 Jan 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Syria: A Goldmine of Power and Proxy Wars شام: ایک سونے کی کان

سعید نقوی

13جنوری، 2025

شامی جوئے بازی کے اڈوں کے لئے بازی لگانے والوں کاکیا انجام ہوتا ہے، یہ اس وقت تھوڑا سا واضح ہوجائے گا جب صدر ڈونالڈ ٹرمپ 20 جنوری کو واشنگٹن کے تخت اقتدار پر بیٹھیں گے۔امریکہ، اسرائیل،ترکیہ،ہئیت تحریر الشام او ر بہت سے یوروپی ممالک میدان میں اتر چکے ہیں۔ جب کہ ایران، عراق، لبنان، وغیرہ نسبتاً غیر فعال ہیں۔ کچھ غیر متوقع نام پھر گردش میں ہیں۔ ایرک پرنس، جوبلیک واٹر کا بانی ہے او ر کرائے کی فوجوں کے لئے دنیا کا سب سے بڑا ٹھیکدار ہے۔ 2017 ء میں ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران،پرنس نے افغانستان کے فوجی انتظام کو”نجی بنانے“ کے لئے طویل پروجیکٹ رپورٹ پیش کی تھی۔ بالکل شروع میں ہی، اس منصوبے کو حماقت آمیز سمجھ کر پھینک دینا چاہئے تھا، لیکن  افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ اس دستاویز کو ٹرمپ کے قریبی مشیر اسٹیوبینن کی ایجنسی کے ذریعے باہر کاراستہ دکھانے سے پہلے ہی وائٹ ہاؤس تک رسائی حاصل ہوگئی۔

افغانستان کامنصوبہ شاید شروع نہ ہوا ہو۔ اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ پرنس کو الگ کردیا گیا ہے۔ وہ اب متحدہ عرب امارات میں رہتاہے،لیبیا جیسے پریشان کن مقامات پر سرگرم رہا ہے۔امریکی سرمایہ داری میں مہم جوئی اور عقیدے کے جذبے سے بھرے تاجر کیلئے شام کیسے مقناطیس نہیں ہوسکتا؟ ہمارے پاس وال اسٹریٹ جرنل کی شہادت ہے کہ ٹرمپ ٹیم پہلے ہی یوکرین سے متعلق ایک معاملے پر شہزادہ کے رابطے میں ہیں۔ پرنس کو چینی کمپنیوں کے ایک گروپ کوموٹریج کے ساتھ جانے والی تمام حساس اشیاء کو حاصل کرنے سے روکنے کیلئے یوکرین کے ہوائی جہاز کے انجن بنانے والی کمپنی موٹریج کو خریدنے کیلئے کہا جارہا ہے۔ امریکی مہم جوئی سے یوکرین کے اثاثے خریدنے کو کہا جارہا ہے؟ کیا لوٹ مار جاری ہے؟ آنے والے صدر پہلے ہی منظر عام پر آچکے ہیں: وہ پناما کینال، گرین لینڈ اور کناڈا کا مالک بنناچاہتے ہیں۔ شام کو فہرست میں شامل کیوں نہیں کیا؟ ہئیت تحریر الشام کی سرپرستی کس نے کی؟ ڈیفنس سکریٹری لائیڈ آسٹن اور ایرک پرنس شاید ابو محمد الجولانی کو جانتے ہوں گے جو احمد الشرع میں تبدیل ہوگئے تھے او راب ہئیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے رہنما ہیں۔ ایچ ٹی ایس بذات خود مختلف سنی، تکفیری گروہوں کا ایک مجموعہ جیہت النصرہ ہے جو2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے سرکاری شامی فوج کے ساتھ گوریلا لڑائی میں شامل تھی جب عرب دنیا میں عرب بہار تیزی کے ساتھ رونما ہوئی تھی۔

سعودی عرب کے مرحوم شاہ عبداللہ جرمنی کے ایک کلینک سے صحت یاب ہونے کے بعد اپنے دوستوں مصر کے حسنی مبارک اور تیونس کے زین العابدین بن علی کو ان کے عوام کے ہاتھوں بے دخل کرتے ہوئے دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ اپنی حکومت کے خلاف عوامی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے، انہوں نے اپنے لوگوں پر نقد ادائیگیوں اورفلاحی اسکیموں میں 136 بلین ڈالر کی بارش کی۔ اس کے بعد انہوں نے امریکی سرپرستی میں ایران، شام، حزب اللہ(جنوبی لبنان) اورغزہ میں حماس کو ختم کرنے کے لئے اتحاد کے لیے لابنگ کی۔ اسرائیل، تمام مغربی ایشیائی جالوں میں ایک مکڑی کی مانند ہے۔

شیعہ محور جیسے نام میں شروع سے ہی مشکل تھی۔ یہ ایک غلط نام تھا۔ہاں، ایران شیعہ ہے، لیکن شام بنیادی طور پر سنی ہے جس میں شیعہ،علوی، ایک اقلیتی اشرافیہ گروپ ہے جو فوجی طاقت کو کنٹرول کرتا ہے۔ شام اور عراق میں اسلام کو 1947 میں مشعل افلق (ایک عیسائی)، صلاح الدین البطار (سنی) اور ذکی الارسوزی (علوی/ شیعہ) کے ذریعہ قائم کردہ بعث سوشلزم کے ذریعے ہم مزاج بنایا گیا تھا۔ یہ بنیادی طور پر عرب قوم پرستی تھی، جو سوشلزم او رسامراج مخالف تھی۔ 1952 میں،جمال عبدالناصر کا مصر بھی اسی طرح کا بنایا گیا تھا۔عرب قوم پرستی اور سوشلزم کا یہ کنسرٹ سامراج مخالف جھکاؤ کے ساتھ ہمیشہ ایک تھیوکر یٹک، صیہونی ریاست اور امریکہ کے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ رہے گا۔

اسرائیل کی قومی سلامتی کی ریاست کو ایک ٹھوس دشمن کی ضرورت تھی، نہ کہ سوشلزم اور قوم پرستی کی بلکہ کچھ اور جیسا کہ اسلام پسندی کو پھیلانا، کیونکہ ان کے نزدیک اسی میں دہشت گردی کا امکان ہے۔ جمال عبدالناصر نے اپنے سیکولر زم کے ساتھ اپنے اخوان المسلمین کے پس منظر کے ساتھ انورسادات کے لیے راستہ بنایا۔ یہ پورے طور پر ’کاؤنٹر پوائنٹ‘ بن گیا۔ سادات کے یروشلم کے دورہ نے وہ تخم ریزی کی جس سے معاہدہ ابراہیمی کے خیال نے جنم لیا۔اخوان کی صفوں میں پرورش پانے والے سادات کے اسلام سے لے کر احمد الشرع تک‘ اسرائیل اب ہر ممکن قسم کے اسلام میں گھرا ہوا ہے۔ جی ہاں، کرائے کے سپریموں کی طرف لوٹنے کے لئے،ایرک پرنس جنہوں نے الشرع جیسے ہیرو کے کریئر کی نگرانی کی ہوگی۔ جب ایشٹن کارٹر سیکرٹری دفاع تھے تو انہوں نے لائیڈ آسٹن کو شامی عسکریت پسندوں کو تربیت دینے اور مسلح کرنے کا کام سونپا تھا تاکہ بشارالاسد کی مخالفت کو مضبوط کیا جاسکے۔ کیا شرع ان نوجوانوں میں سے ایک ہوسکتے ہیں جنہیں امریکہ نے تربیت دی تھی؟ 500ملین ڈالر کا منصوبہ اس بری طرح فلاپ ہوا کہ لائیڈ آسٹن کو خارجہ امور کی سینیٹ کی کمپنی نے سخت تنقید کانشانہ بنایا۔ان سے سوال کیا گیا کہ ”جن کو آپ نے تربیت دی ان میں سے کتنے ابھی تک شام میں لڑرہے ہیں؟“۔ اس سوال پر آسٹن کی زبان بند تھی۔ جب ان سے بار بار یہی سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ۔’’ہوسکتا ہے کہ چار یا پانچ ابھی بھی لڑرہے ہوں“۔

شام کی خانہ جنگی میں امریکی مداخلت کے دوران امریکہ کی طرف سے تربیت یافتہ فوجی ملٹری ہارڈ ویئر کے ساتھ چلے گئے اور سفاک دہشت گردگروہ جیہت النصرہ میں شامل ہوگئے۔ سینیٹ کی سماعت کا کلپ ’ای اسپین‘ پر تھا جیسا کہ وزیر دفاع کا کارٹر کی پریس کانفرنس تھی۔ ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے دوبئی میں افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کرکے صحیح وقت پر افغانستان کے ساتھ اپنا رابطہ بڑھا لیا۔ ہندوستانی اس ہیلی کاپٹر پر سوار نہیں ہوئے جس سے معزول صدر اشرف غنی کو دوبئی لے جایا گیا تھا لیکن ہندوستانی سفارت خانے کا عملہ تیزی کے ساتھ فرار ہوگیا۔ امریکہ اور غنی کی بیساکھیوں کے بغیر، ہندوستانی افغانوں میں غیر محفوظ محسوس کرتے تھے۔

13 جنوری،2025، بشکریہ:انقلاب،نئی دہلی

-----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/syria-goldmine-power-proxy-wars/d/134351

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..