امام سید شمشاد احمد ناصر ،نیو ایج اسلام
ہماری طرف سے آپ سب کو عید مبارک ہو۔
خدا تعالیٰ کے فضل سے رمضان المبارک اپنی بھر پور برکتوں سے آیا اور چلا گیا۔ رمضان المبارک سے فائدہ اٹھانے والے مختلف قسم کی طبائع ہوتی ہیں۔ اور ہر شخص اپنے اپنے ایمان و یقین کے ساتھ رمضان میں اپنے رب کو خوش کرنے اسکی رضا کو حاصل کرنے اور عبادت کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کرتا ہے۔
رسول پاک ﷺ نے ہمیں یہ نوید بھی سنائی ہے کہ جب رمضان المبارک آتا ہے تو خدا تعالیٰ کی رحمت و مغفرت کی چادر بہت وسیع ہو جاتی ہے اتنی وسیع کہ انسانی عقل اس کا احاطہ بھی نہیں کر سکتی ۔ حدیث پاک کے الفاظ ہیں کہ
جب رمضان آتا ہے تو اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے اور دوزخ کے دروازے بند کر دیتا ہے اور شیطان کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے ۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ نوید بھی آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ رمضان کی پہلی رات سے آخر تک بے شمار خلقت کے گناہ بخشتا ہے۔ پھر یہ بھی پیغام خدا تعالیٰ کی طرف سے ہر رات نصف شب کے بعد دیا جا رہا ہوتا ہے کہ ہے کوئی خدا سے مانگنے والا تا اسے دیا جائے۔ ہے کوئی اس سے مغفرت چاہنے والا تا اسکی مغفرت کر دی جائے اور یہ پیغام صبح تک اسی طرح دیا جا رہا ہوتا ہے۔ خوش بخت ہوتے ہیں وہ لوگ جو اس منادی سے فائدہ اٹھا کر خدا تعالیٰ سے مغفرت چاہتے ہیں۔ اسکی رضا چاہتے ہیں اور گناہوں کی مغفرت ان کا مدعا ہو جاتا ہے۔
خدا تعالیٰ تو دیتا ہے ، اس نے یہ مہینہ دینے کے لئے ہی رکھا ہے لیکن اس سے لینے کی بھی کچھ شرائط ہیں۔ مثلاً یہی کہ روزہ رکھ کر اچھے کام کیے جائیں ، کسی کے حقوق نہ غصب کئے جائیں نہ جھوٹی گواہی دی جائے ۔ بلکہ نیک کاموں میں زیادہ سے زیادہ بڑھتے چلے جانا چاہئے۔ پھر ہی روزہ بھی مقبول ہوتا ہے۔
اور اگر روزہ رکھ کر اوپر والی ساری بدیوں کا ارتکاب کیا گیا تو روزہ روزہ نہیں ہے ۔ صرف اپنے آپ کو بھوکا اور پیاسا رکھنے والی بات ہے۔
ایک اور بات یہ کہ رمضان میں جو اپنے نفس کی اصلاح اور تربیت کی ٹریننگ کی جاتی ہے ، اسے رمضان کے بعد بھی جاری رکھنی چاہئے۔ کیوں کہ خدا تو وہی ہے جو رمضان میں تھا۔ بعد میں بھی اللہ تعالیٰ وہی رہتا ہے۔ یعنی جس کے خوف اور ڈر یا محبت کی وجہ سے آپ نے رمضان میں اچھے کام کئے وہ خدا رمضان کے بعد بھی انہی صفات کا مالک رہتا ہے۔ جب کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے جنت کے دروازے کھول دئیے تھے رمضان میں ۔ خدا جنت کے دروازے بند نہیں کر دے گا ۔ لیکن شرط یہی ہے کہ تم بھی خدا تعالیٰ کے احکامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھو اور اسکے احکامات پر عمل کرو۔ اسی طرح شیطان کی بات ہے ۔ شیطان کو جب خدا نے جکڑا ۔ دراصل جکڑا تو آپ نے خود تھا۔ شیطان کا جکڑنا یہ ہے کہ جتنی نیکیاں آپ کریں گے اتنا ہی وہ جکڑا جاتا ہے اور جتنی بدیاں آپ کرتے جائیں گے اتنا ہی وہ آزاد ہوتا جاتا ہے ۔ انسان کا بھلا اسی میں ہے کہ وہ نیکیاں کرتا چلا جائے تا کہ اس کا شیطان قید ہی میں رہے۔ اس کا شیطان جکڑا ہی رہے۔ رمضان میں اس کو جکڑنے کے لئے آپ نے جو جو نیکیاں کی ہیں ان کا تسلسل رکھیں۔ مثلاً روزہ رکھا تو رمضان کے بعد بھی ۶ روزے شوال کے ہیں وہ رکھ لئے جائیں ۔ پھر آنحضرت ﷺ کی سنت سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھنے کی تھی ۔ جو لوگ اس سے زیادہ رکھ سکتے ہیں وہ زیادہ رکھ لیں مگر سنت کے مطابق اتنا تو ضرور کریں جو آپؐ کرتے تھے۔
پھر پانچ وقت کی نمازیں بھی پڑھی ہوں گی۔ یا جو نہ پڑھتے تھے انہوں نے ضرور کوئی نہ کوئی ایک آدھ تو ضرور پڑھی ہو گی۔ اس عادت کو مزید پختہ بنائیں کیوں نماز ہی ایک ایسی سواری ہے کہ جس کے ذریعہ انسان خدا تک با آسانی پہنچ سکتا ہے ۔ نماز ہی انسان کا معراج ہے ، نماز سے ہی انسان کا دین سنورتا ہے اور دنیا بھی سنور جاتی ہے۔ اس میں غفلت کسی طور پر بھی پسند نہیں۔ بلکہ نماز نہ پڑھنے والے کا تو دین بھی ناقص رہتا ہے۔ یہ کوئی دین تو نہیں کہ عقائد میں یہ بات داخل سمجھی کہ نماز پڑھنی چاہئے مگر پڑھیں گے نہیں۔
پس رمضان میں اگر نمازیں پڑھنی شروع کی تھیں تو اس عادت کو پختہ بنائیں اور پوری پانچ نمازوں کی ادائیگی توجہ ، خشوع و خضوع کے ساتھ کریں اور یہ دعا کرتے رہیں کہ
’’اے خدا تو مجھ پر راضی ہو جا اور راضی ہونے کے بعد پھر کبھی مجھ سے ناراض نہ ہونا ‘‘ (مسیح موعود)
رمضان المبارک میں آپ نے جمعہ بھی پڑھا ہو گا یا بعض لوگ رمضان کے آخری جمعہ کو پڑھنا بہت سعادت سمجھتے ہیں۔ خیر جو بھی آپ نے کیا ایک جمعہ پڑھا یا سارے جمعے پڑھے یا صرف آخری جمعہ پڑھا۔ تو اب سارے جمعے پڑھنے کو نیت اور کوشش کریں کیوں کہ چند دن پہلے خاکسار نے ایک حدیث پڑھی جو رسول خدا ﷺ نے بیان فرمائی اور وارننگ دی ان لوگوں کو جو جمعہ سے غفلت برتتے ہیں اور ان کے بارے میں آپؐ نے نہایت انذاری بات بیان کی کہ ایسے لوگوں کی کوئی نیکی بھی مقبول نہیں یعنی جمعہ نہ پڑھنے والوں کی نہ نماز مقبول ہو گی نہ روزہ۔ نہ زکوٰۃ نہ حج اور نہ ہی کوئی اور نیکی۔ نہ ہی خدا ان کے کاموں میں برکت رکھے گا۔ یہاں تک کہ وہ توبہ کریں۔ یعنی جمعہ پڑھنے لگ جائیں۔( سنن ابی ماجہ کتاب الصلوٰۃ باب فی فرض الجمعہ بحوالہ مشعل راہ جلد سوم صفحہ ۶۱۔۳۶۰)
تو تمام ایسے بھائیوں کی خدمت میں بڑے ہی ادب کے ساتھ یہ گذارش ہے کہ خدا تعالیٰ نے جمعہ کی نماز کو فرض قرار دیا ہے اپنے بچوں کی اور عورتوں کی تربیت کی خاطر انہیں جمعہ پر ضرور لائیں اور خصوصاً مغربی ممالک اور امریکہ۔ اور ایشیین ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے یہ بہت ضروری بات ہے کہ جمعہ کا تقدس اور احترام قائم کیا جائے اور اس دن بچوں کو سکولوں سے چھٹی دلا کر بھی جمعہ کے لئے ساتھ لے کر جایا جائے۔ اس سے شیطان جکڑا رہے گا۔
رمضان کی نیکیوں میں سے ایک اور نیکی جس کے کرنے کی توفیق اگر لوگوں کو ملتی ہے وہ ہے غرباء پروری ، یعنی ان کی ضروریات کا خیال رکھنا ، اس کے لئے سخاوت کرنا مالی قربانی کرنا ، چندہ دینا وغیرہ وغیرہ۔
تو خدا کی خوشنودی کی خاطر جہاں آپ نے غرباء پروری کی ، مالی امداد کی ، غرباء کے کھانے پینے اور لباس کا خیال رکھا۔ ان کی ضروریات کو پورا کیا تو رمضان کے بعد بھی یہ صدقہ یہ نیکی یہ امداد اور غرباء کا خیال رکھا جانا چاہئے۔ شیطان کو اس سے بھی تکلیف ہوتی ہے کہ کیوں مومن نیکی کے کام کرتا ہے کیوں وہ دوسروں کے کام آتا ہے اور جب بھی آپ کوئی نیکی کا کام کرتے ہیں شیطان کو اس سے بڑی تکلیف ہوتی ہے تو بھلا اسی میں ہے کہ وہ شیطان آپ کا شیطان تکلیف میں ہی ہر دم رہے۔ اور اگر ممکن ہو تو اسکو آپ مسلمان کر لیں جس طرح ہمارے پیارے آقا سیدنا حضرت محمد مصطفی ﷺ نے فرمایا کہ میرا شیطان تو مسلمان ہو چکا ہے۔
میرے لکھنے اور کہنے کا مطلب ہے کہ جو جو نیکیاں بھی آپ نے رمضان میں کسی نہ کسی رنگ میں اپنی اپنی طاقت اور ہمت کے مطابق شروع کی تھیں ان کا تسلسل رہنا چاہیئے۔
پھر اسی ضمن میں قرآن کریم کی تلاوت ہے۔ اگر آپ نے قرآن کریم پڑھنا شروع کیا اور پھر اس کا دور بھی مکمل کیا تو کوشش کریں کہ رمضان کے بعد بھی اسے جاری رکھیں ۔ روزانہ صبح کے وقت یا جب بھی موقع ملے ضرور تلاوت قرآن کریم کریں۔
پھر نوافل کی ادائیگی اور تہجد کا اہتمام بھی آپ نے کچھ نہ کچھ ضرور کیا ہو گا۔ اس عادت کو بھی قائم رکھیں۔ کم از کم دو نفل تو ضرور تہجد کے ادا ہو جانے چاہئیں یہ کم سے کم ہے۔
میں نے ایک اور بات نوٹ کی پاکستانی ٹی وی پر جو پروگرام بھی نشر ہوتے تھے ان پروگرام کی میزبان خواتین اور مہمان خواتین کی اکثریت اپنے سروں کو ڈھانکتی تھیں۔ گویا احترام رمضان تھا۔ ٹھیک ہے ۔ ماشاء اللہ اچھا ہے۔ مگر انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ احترام رمضان کیا ہوتا ہے۔ رمضان تو روزہ کا مہینہ ہے ۔ اس ماہ میں اگر آپ نے اپنے سر کو ڈھانکا تو میرا خیال ہے خدا تعالیٰ کی محبت کی وجہ سے ایسا کیا یا اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا حکم دیا ہے۔
تو وہی خدا اب بھی موجود ہے جس کی محبت میں آپ نے ایسا کیا۔ سر پر دوپٹہ رکھنا ، چادر رکھنا، یا پردہ کرنا بہت اچھی نیکی کی بات تھی اس لئے اس عادت کو رمضان کے بعد بھی اپنائیں۔ اس سے بھی شیطان کو جکڑنے میں مدد ملے گی۔ اور پھر سر پر دوپٹہ رکھنا کوئی اتنی بڑی بات بھی نہیں یہ کوئی مشکل کام بھی نہیں۔ ٹی وی والوں کی تو مثال دی ہے باہر ہماری مسلمان خواتین میں بھی ماشاء اللہ یہ عادت ہے کہ وہ رمضان میں سر کو ڈھانپ لیں گی تو بعد میں بھی ایسا کر لیں۔ اچھا ہو گا انشاء اللہ۔
یہ تو سب مثبت پہلو تھے جن کا میں نے ذکر کیا ہے ورنہ مسلمانوں کا ہی ایک طبقہ ایسا بھی ہے خصوصاً پاکستان میں جو رمضان آنے پر رمضان کا ناجائز فائدہ بھی اٹھاتے ہیں ۔ مثلاً
۱۔ اپنے کاروبار میں نفع زیادہ لیں گے۔ اور آج جب کہ مہنگائی کا دیو ہر ایک کو کھانے کے لئے تیار ہے ایسے میں مسلمان کہلانے والے ہی اپنے اشیائے خوردنی کو مزید مہنگا کردیں تو ایسے لوگوں کا شیطان تو زیادہ کھل جاتا ہے۔
۲۔ بے ایمانی کا بازار گرم کر کے بھی وہاں شیطان کو آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے ۔
۳۔ جھوٹ اور جھوٹی گواہیاں دے کر شیطان کو خوشی کا سامان بہم پہنچایا جاتا ہے ۔
۴۔ کرپشن بھی رمضان میں زوروں پر ہو جائے تو اس سے بھی شیطان کو دلی راحت اور خوشی محسوس ہوتی ہے۔
پس رمضان کے گذر جانے اور عید منا لینے کے بعد انسان کو شیطان سے دوستی کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ یہ نہ سمجھیں کہ رمضان تو ایک مصیبت تھی شکر ہے کہ ٹل گیا ہے ۔ ایسے لوگوں کا شیطان نہ روزوں میں جکڑا گیا اور نہ بعد میں ۔
اللہ تعالیٰ نیکیوں کی توفیق دے ۔ اور ہر ایک کو توفیق دے کہ وہ اپنے شیطان کو جکڑ کر رکھے اور یاد رہے کہ انسان کا اپنا نفس ہی سب سے بڑا شیطان اور دھوکہ دینے والا ہے یہی اس کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔ اس لئے احتیاط کریں اپنے سے!
URL: https://newageislam.com/urdu-section/keep-monster-bounded-/d/103885