سید منظور عالم، نیو ایج اسلام
24 اکتوبر، 2013
" آسمان میں مشرق و مغرب کا کوئی امتیاز نہیں ہے لوگ خود اپنے دماغ سےتفریق پیدا کرتے ہیں اور پھر اس کی صداقت کا یقین کر لیتے ہیں ۔ " ہدایت یافتہ گوتم بدھ
" انسانیت ہدایت پالینے کے بعد گمراہی کا شکار نہیں ہو گی جب تک کہ نزاع نہ پیدا ہو ۔ "
حضرت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)
بدھ مت کے بارے میں جاننے کے لئے سب سے پہلے ہمارے پاس بنیادی سوال یہ ہے کہ بدھ کون تھے؟ کون تھا وہ شخص جس نے رفتار میں ناقابل یقین حد تک اس زرخیز اور پیچیدہ مذہبی روایت کو قائم کیا ؟ اگر آپ کے اندر یہ جاننےکا شدید تجسس ہے کہ ہندوستان میں پیدا ہونے والے اس انسان کا یہاں کے اور ایشیا اور جدید امریکہ میں دوسرے تمام ممالک کے لوگوں کی زندگیوں پر کیا اثر و رسوخ تھا جہاں بدھ مت مذہبی منظرنامے کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے تو یہ بھی سوال کر نا فطری ہوگا کہ اس شخص کی زندگی جسے ہم بدھ کہتے ہیں ان لوگوں کے دل کی گہرائیوں میں کیسے رچ بس گئی جو خود کو بدھسٹ کہتے ہیں ۔
تاریخی اعتبار سے ہمارے پاس بدھ کی زندگی کے تعلق سے صرف چند حقائق ہی مہیا ہیں۔ ہم جانتے ہیں یا ہم سوچتے ہیں کہ وہ جنوبی نیپال میں 566 سال قبل مسیح راجہ شدھدودانا اور ملکہ مایا کے خاندان میں پیدا ہوئے تھے ۔ اب کچھ مورخین نے ان کی تاریخ 5ویں صدی کے ارد گرد متعین کی ہے، لہٰذا ہم یہ پاتے ہیں کہ بالکل ابتداء سے ہی بدھ کی زندگی کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات موجود رہے ہیں ۔
بدھ شاکیا قبیلے کے ایک رکن تھے۔ ان کا قبائلی نام گوتم تھا جبکہ ان کا نام سدھارتھ رکھا گیا تھا۔ انہیں شاکیا مونی بھی کہا جا تا ہے جس کا معنیٰ شاکیا قبیلے کا عارف ہے 2۔ بدھ مت کی روایت کے بارے میں ہمارے پاس علم بہت کم ہے لہٰذا اس انسان کے بارے میں جاننے کے لئے ہمیں بدھ مت کی روایت کی طرف رجوع کرنا ہو گا، ہمیں بدھ کو بدھ مت کی روشنی میں جانا ہو گا ۔
بدھ کے معاملے میں گفتگو کی ابتدا ان کے آغاز حیات سے کرنا ممکن نہیں ہے اس لئے کہ ان کے بارے میں گفتگو کا آغاز ہم ان کی پیدائش سے نہیں بلکہ ان کی پچھلی زندگی سے کریں گے! بدھ مت کی روایت میں بھی اوتار اور اواگمن (متعدد حیات ) کا عقیدہ پایا جاتا ہے ۔ ان لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ انسان صرف ایک ہی زندگی نہیں گزارتا بلکہ وہ موت اور حیات کے ایک دائمی عمل سے گزتا رہتا ہے ۔ اس عمل کو سمسارا کے طور پر جانا جاتا ہے جس کا مطلب ایک زندگی سے دوسری زندگی کا سفر تئے کرنا ہے ۔
ان عرفاء نے یہ سوچا کہ سمسارا کا یہ عمل انتہائی ادھورا اور نا تمام تھا اور انہوں نے اس سے ازآدی حاصل کرنے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا چاہا ۔ یہ نظریہ ختم ہونے والا نہیں تھا اسی لئے بعد میں پھر اس نظریہ نے اس سے بھی اچھی حالت میں جنم لیا لیکن یہ آغاز اس عمل کو انجام تک پہنچانے کے لئے تھا۔ بدھ کی گزشتہ زندگی کی کہانیوں کو الفاظ کی شکل میں بیان کیا گیا ہے جسے ' جتاکا ' یا " پیدائشی داستا ن " کے طور پر جانا جاتا ہے 4 ۔ بہت ساری کہانیاں تقریبا طفلانہ ہیں اور اگر انہیں کوئی بچہ اپنی معصوم کی آواز میں پڑھے گا تو ان کا بہتر طور پر لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر یہ کہانی پڑھیں :
ایک زمانے میں تین جانور تھے بندر ، ہاتھی اور تیتر(ایک قسم کا پرندہ) ۔ اور انہوں نے ایک مرتبہ اس موضوع پر گفتگو شروع کی کہ ان میں زیادہ پرانا کون ہے (جو قدیم ترین ہو گا اسے خصوصی عزت سےنوزا جائے گا) ۔ ہاتھی نے انجیر کے درخت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ' میں اتنا پرانا ہاتھی ہوں کہ جب میں چھوٹا تھا تو درخت کے اوپر سے گزر سکتا تھا اور اس کی پتیاں بمشکل ہی میرے پیٹ سے مس ہو پاتی تھیں ' ۔ بندر نے کہا کہ ہو سکتا ہےآپ کی عمر زیادہ ہو لیکن میں جب ایک نوجوان بندر تھا تو میں درخت کے سب سے اوپر کی شاخوں تک جا سکتا تھا اور پتے توڑ سکتا تھا ’۔ اور تیتر نے کہا کہ ' میں نوجوان تھا تو میں نے ایک بیج کھائی وہ بیج میرے جسم کے ذریعے ہوتے ہوئے زمین پر گر پڑی اور اگ کر انجیر کا درخت بن گئی لہٰذا میں اتنا عمر دراز ہوں !' ہاتھی اور بندر اس کے سامنے جھک گئے اور انہوں نے تیتر کو تعظیم و تکریم سے نوازا ۔ جکاتا کا اختتا م اس مشہور لائن کے ساتھ کیا گیا ہے ' اور ( اس معاملہ میں تیتر ) میں تھا ۔۔۔ ' ۔ 5
ان کی پیدائش کی کہانی حیرت انگیز نشانیوں سے بھری ہوئی ہے ۔ ایک حکایت کے مطابق، بدھ اپنی ماں کی طرف سے پیدا ہوئے تھے انہوں نے شمال میں سات قدم بڑھائے اور کہا 'میں دنیا میں سب سے بہتر ہوں اور یہ میری آخری پیدائش ہے اور میں اب پھر کبھی پیدا نہیں کیا جاؤں گا ' ۔ سدھارتھ کے والد دوسروں کی طرح فکر مند اور پریشان ہو گئے اسلئے کہ ایسی بات کہنا کہ "میں دوبارہ پیدا نہیں کیا جاوں گا " غیر معمولی بات تھی ۔ ان کے والد نے اس واقعہ کی وضاحت کے لئے عارفوں اور سنتوں کو بلایا لہٰذا انہوں نے کہا کہ سدھارتھ ‘چکر ورتن ’ یعنی پہیا کو موڑنے والا ہے ۔ 6
سدھارتھ کے مقدر میں ایک بہت بڑا عارف بننا لکھا تھا لیکن ان کے والدشدودانا کا منصوبہ کچھ اورہی س تھا ۔
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ نیو ایج اسلام)
1۔ پینگوئن ہسٹری آف انڈیا، رومیلا تاپڑ ۔ باب 5
2۔ ایڈوانس ہسٹری آف انڈیا، سی آر مجومدر۔ پاب 6، صفحہ 87
3۔ http://www.ancientindia.co.uk/menu.html
4۔ http://en.wikipedia.org/wiki/Jataka_tales
5۔ مزید کہانیاں پڑھنے کے لئے ان سائٹس پر وزٹ کریں
http://ignca.nic.in/jatak.htm
http://www.buddhanet.net/bt1_conts.htm
6۔ عظیم عالمی مذاہب: بدھ مت ، پروفیسر میلکم ڈیوڈ ایکیل ، 2003
URL for English article: https://newageislam.com/spiritual-meditations/life-sayings-buddha-(part-i)/d/14127
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/life-sayings-buddha-(part-i)/d/14157