New Age Islam
Tue Dec 10 2024, 04:09 AM

Urdu Section ( 26 Aug 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Defending Prophet Muhammad: An Introduction (Part I) (حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کا دفاع : ایک تعارف (حصہ 1

 

سید منظور عالم، نیو ایج اسلام

22 اگست، 2013

(انگریزی سے ترجمہ ، نیو ایج اسلام )

براہ راست موضوع پر آنے سے پہلے  میں پہلے حصے میں دوسروں کے بارے میں  ایک طویل تعارف پیش کرنا چاہتا ہوں ، لیکن متعلقہ مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے ۔ ان مسائل میں سب سے پہلا مسئلہ ڈنمارک کے کارٹون کا تنازعہ ہے۔ لوگ اس مسئلے کو آزادئی اظہار رائے  سے منسلک کرتے ہیں ، لیکن اصل میں اس کا آزادی اظہار رائے سے  کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور یہ اس وجہ سے ہے کہ دنیا کے تمام  معاشروں کے ساتھ  ایسے کچھ مسائل ہوتے ہیں جو انہیں ممنوع سمجھتے ہیں ۔

کبھی کبھی ان ممانعتوں کو  قانونی تحفظ حاصل ہوتا ہے اورحکومت یہ کہتی ہے کہ کوئی اس کے بارے  بات نہیں کر سکتا ۔ اور اس روئے زمین کے تمام خطوں میں  بہتان، تنقید، نفرت انگیز  تقریر وغیرہ کے خلاف قوانین ہیں ، کبھی کبھی اس بات پر توجہ دینا  ضروری  ہے کہ ان  قوانین کا نفاذ حکومت نہیں کرتی  بلکہ ان کے پیچھے  سماجی معیار اور ثقافتی اقدار کار فرماں  ہوتے ہیں ۔ ہر ایک معاشرے کے ساتھ ایسے کچھ  مسائل ہوتے  ہیں جنہیں  ممنوع سمجھا جاتا ہے اور آپ آسانی کے ساتھ ان کے بارے میں بات نہیں کر سکتے ، اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ کو اس کی قیمت چکانی پڑتی ہے ، ہو سکتا ہے کہ آپ جیل نہ جائیں  لیکن آپ پر بدنامی کا بد نما داغ لگ جاتا ہے  ۔ اور اس کی قیمت آپ کو معاشرے میں اپنا وقار کھو کر ادا کرنا  پڑے گا ۔

مثال کے طور پر اگر  امریکہ میں کوئی  فرقہ پرست ہے اور اپنی تقریر میں این "N" لفظ کا استعمال کرتے ہوئے، نسل پرستی کو فروغ دیتا ہے، تو وہ قانونی طور پر ہو سکتا ہے کہ  جیل نہ جائے ، لیکن سماجی طور اس کی شخصیت داغ دار  ہو جاتی ہے ۔ اس شخص کو سماجی طور پر پر طرف کر دیا  جائے گا۔ ہندوستان  میں ہم ایک مختلف قانون دیکھتے ہیں۔ ہندوستانی آئین کے مطابق:

دفعہ 19 تمام شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتی ہے لیکن  دوسری باتوں کے ساتھ عوامی نظام، "شرافت یا اخلاقیات " کے تحفظ کے لیے" مناسب پابندیوں " کی شرط کے ساتھ  ۔

اسی طرح اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہندوستانی  آئین میں قوانین ہیں:

پینل کوڈ کی دفعہ 153A دوسری باتوں کے ساتھ یہ بھی  کہتی ہے کہ :

جو کوئی   بھی (الف ) الفاظ کے ذریعہ  خواہ وہ  تقریری ، تحریری، علامات یا ظاہری افعال و کردار کے طور پر ہو  یا کسی  دوسری صورت میں ہو ، مذہب، نسل، جائے  پیدائش ، رہائش گاہ، زبان، ذات یا برادری یا کسی دوسری بناد پر  مختلف مذہبی نسلی ، لسانی یا علاقائی  جماعتوں، گروہوں یا معاشروں کے درمیان بد امنی ، نفرت کے جذبات اور عداوت کو  فروغ دیتا ہے یا فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے  یا (ب) اگر کوئی ایسے اقدامات کا  ارتکاب کرتا ہے جو  مختلف مذہبی، نسلی، لسانی یا علاقائی جماعتوں،  فرقوں یا معاشروں کے  درمیان ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے میں ضرر رساں ہوں  اور جو عوامی سکون  میں مخل ہوں یا جن کے خلل انداز ہونے کا امکان ہو ......  اسے یا تو تین سالوں کے لئے قید کی  سزا دی جائے گئی یا جرمانہ لیا جائے گا یا دونو ہو سکتا ہے  ۔

1927 ء میں بنا ئے گئے قانون کی دفعہ  295A کا  کہنا ہے کہ:

جو کوئی بھی عمداً  اور بدنیتی کے ساتھ [ہندوستانی شہریوں] کے کسی بھی طبقے کے مذہبی احساسات کو [الفاظ کے ذریعہ  خواہ وہ  تقریری ، تحریری، علامات یا ظاہری افعال و کردار کے طور پر ہو  یا کسی  دوسری صورت میں ہو] اور اس  طبقے کے  مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچاتا ہے تو اسے یا تو تین سالوں کے لئے قید کی  سزا دی جائے گئی یا جرمانہ لیا جائے گا یا دونو ہو سکتا ہے  ۔

اب عالمی منظر نامے پر واپس آتے ہیں  دنیا کے بہت سے ممالک میں یہودیت دشمنی ممنوع  ہے۔ آپ کسی قسم کے نتائج کا سامنا کئے بغیر کھلے عام ان کے خلاف کچھ  نہیں بول سکتے ۔ یہاں تک کہ کوئی  ہالوکاسٹ کا انکار نہیں کر سکتا۔ در اصل 13 ایسے مغربی ممالک ہیں، جو تمام کے تمام جمہوری ہیں جہاں "ہالوکاسٹ سے انکار" ایک جرم ہے، اور اس کی سزا  جیل میں ڈال دیا جانا ہے ۔

ہر معاشرے اور تمام ممالک کی اپنی ایک  حد  ہوتی ہے جس سے آپ تجاوز نہیں کر سکتے  ۔ یہ صرف اس طرح ہوتا ہے کہ  ان کے لئے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی عزت  اس حد سے پرے نہیں ہے ۔ ان کے ساتھ دوسرے مسائل ہیں جو اس حد سے پرے ہیں ۔

حیرت ہے کہ کتنے  لوگ  ڈیوڈ جان ارونگ کے بارے میں جانتے ہیں ۔ لوگوں کو خاص طور پر مسلمانوں کو یہ محسوس کرنے  کے لئے دنیا میں واضح طور پر  دہرے معیار موجود ہیں اس کے بارے میں جاننا ضروری  ہے ۔ وہ  ایک  مشہور بلکہ ایک  بدنام مؤرخ اور Goebbels: Mastermind of the (Third Reich (1996 سمیت 30 کتابوں کا  مصنف ہے ۔ اپنی کچھ کتابوں میں اس نے ہالوکاسٹ کے بارے میں بات کی ہے اور اس کا یہ کہنا ہے کہ 6 ملین کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ وہ  ہولوکاسٹ سے انکار نہیں کر رہا تھا وہ  صرف واقعات کی تاریخ کے بارے میں  سوال کر رہا  تھا (مجھے اپنی مکمل وضاحت کرنے دیں کہ  میں کسی بھی طرح ڈیوڈ ارونگ جے سی کی حمایت میں نہیں  ہوں اور میں ہولوکاسٹ کا منکر بھی  نہیں ہوں)۔

اب یہاں دوہرا معیار سامنے آتا ہے : کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جو  اس کی حمایت میں کھڑا ہوتا ،کسی نے یہ نہیں کہا کہ وہ ایک وہ ایک تاریخ دان ہے، اس کےپاس  ماضی کے بارے میں سوال کرنے کا حق ہے، کسی نے بھی یہ کہتے ہوئے اس کی حمایت نہیں  کی کہ اس کے پاس  اس  کی کتاب  لکھنے کے لئے حقوق تھے ۔ در اصل قوانین اس کے خلاف منظور کئے گئے تھے (یاد رکھیں در اصل 13 ایسے مغربی ممالک ہیں، جو تمام کے تمام جمہوری ہیں جہاں "ہالوکاسٹ سے انکار" ایک جرم ہے) ۔ 6 ملین کی تعداد کے  بارے میں سوال کرنا  ایک جرم ہے یہاں تک کہ کوئی اگر یہ کہے کہ  تعداد   6 ملین کے بجائے   5.9 ملین تھی تو وہ  قانونی طور پر سزا کا حق دار  ہے!

ان ممالک کے کچھ  یہودیوں نے ڈیوڈ ارونگ کو  جیل میں ڈال دیا، ہر چند کہ وہ وہاں نہیں رہ رہا  تھا ۔ اور عدالت نے اس کے خلاف ایسا حکم دیا کہ  جب اس نے آسٹریا کا دورہ کیا، ایک  جمہوری، سیکولر ملک ہونے کے ناطے ایک قانون پہلے سے ہی منظور کیا جا چکا تھا    اس  کے خلاف ایک قانون پاس کیا جا چکا تھا ۔ عدالت کا کیس پہلے ہی بند کر دیا گیا تھا، اسے مجرم قرار دیا گیا تھا ۔ جب وہ خطاب کرنے کے لئے آیا تو پولیس نے اسے گرفتار کر لیا اور صرف 6 ملین کی تعداد پر  سوال کی جرأت کر نے کے لئے جیل میں ڈال دیا ۔

کیا ایسا اس  لئے ہوا کہ کوئی بڑی تنظیم، کوئی بڑا خبر رساں ادارہ کھڑا نہیں ہوا اور یہ  نہیں کہا کہ اسے  اظہار رائے کی ازادی کا حق حاصل ہے ؟ اسے وہ  کہنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی جو وہ کہنا چاہتا تھا ؟ میں ایک بار  پھر واضح طور پر پر یہ کہ رہا ہوں کہ میں ڈیوڈ ارونگ کی حمایت نہیں کر رہا ہوں اور میں  ہولوکاسٹ سے انکار نہیں کر رہا ہوں ۔ میں لوگوں کے علم میں  دوہرے معیار کو لانے کی  کوشش کر رہا ہوں ۔ ایسا کیوں ہے کہ جب ہم ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کا مذاق اڑانے والوں پر  تنقید کرتے ہیں تو ہم پر عدم روادار ، پسماندہ وغیرہ کا لیبل لگایاجاتا ہے۔

میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ  صرف پچاس سال پہلے یا ایک صدی  پہلے (عالمی سطح پر) سیاہ فام لوگوں کے بارے یا (ہندوستان میں )دلتوں کے بارے میں  وہ سب کہنا  ممکن تھا جو تم اب نہیں کہہ سکتے ۔ انہوں نے  ان چیزوں کو ممنوع قرار دئے جانے کو یقینی بنانے کے لئے جدوجہد کی  (ہندوستان میں  خاص طور پر ہندوستانی آئین ان کو  اور دوسروں کو اس طرح کی تنقید کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے)۔ صرف 60 سال سے پہلے  ہینری فورڈ نے کھلے طور پر سامیوں کے خلاف لکھا اور کہا 7، 8 اور اس کے ساتھ  کچھ نہیں کیا گیا ، اس لئے کہ حالات مختلف تھے ۔ یہودیوں نے کیا کیا؟ انہوں نے جدوجہد کی اور ان مسائل کو ثقافتی طور پر ممنوع بنانے کی لوگوں کو تعلیم دی ۔ ہمیں ایک  مسلمان کی حیثیت سے بھی ایسا ہی کرنے کی ضرورت ہے۔

1.       http://en.wikipedia.org/wiki/Hate_speech_laws_in_India

2.       http://en.wikipedia.org/wiki/Antisemitism#Current_situation

3.    http://www.antisemitism.org.il/eng/Legislation%20Against%20Antisemitism%20and%20Denial%20of%20the%20Holocaust

4.       http://en.wikipedia.org/wiki/David_Irving

5.       http://www.theguardian.com/world/2005/nov/17/secondworldwar.internationaleducationnews

6.       http://news.bbc.co.uk/2/hi/uk_news/4449948.stm

7.       http://www.pbs.org/wgbh/americanexperience/features/interview/henryford-antisemitism/

8      http://history.hanover.edu/hhr/99/hhr99_2.html

URL for English article

 https://newageislam.com/islamic-personalities/defending-prophet-muhammad-introduction-(part-1/d/13151

URL for Urdu article:

http://www.newageislam.com/arabic-section/syed-manzoor-alam,-new-age-islam--السيد-منظور-عالم/defending-prophet-muhammad--an-introduction-(part-i)-(الدفاع-عن-الرسول-محمد-عليه-السلام--المقدمة-(الجزء-الأول/d/13207

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/defending-prophet-muhammad-introduction-(part-1/d/13212

 

 

Loading..

Loading..