By
Suhail Haleem
The
killer of more than 70 people in Norway is a great admirer of Hindu
fundamentalists. He has described them in his manifesto on more than one place.
Irish Anders Behring Breivik considers them an ally in overturning
democratically elected governments all over the world and promises them help in
ousting Muslims from India.
سہیل حلیم
ناروے میں جس نوجوان شخص پر ستر سے زیادہ
لوگوں کو موت کے گھات اتارنے کا الزام ہے، وہ ہندوستان کے ہندو قوم پرستوں کا بڑا
مداح ہے اور اس نے اپنے ’منشور‘ میں جگہ جگہ ان کا ذکر کیا ہے۔ انرش بیرنگ بریوک
کے مطابق وہ ’ہندوقوم پرستوں کو دنیا بھر میں جمہوری حکومتوں کا تختہ پلٹنے میں
اہم اتحادی مانتے ہیں اور ہندوستان سے مسلمانوں کو نکالنے میں مدد فراہم کرنے کا
وعدہ کرتے ہیں‘۔ پندرہ سو صفحات کے اس منشور میں بریوک نے بتایا ہے کہ کس طرح
’کلچرل مارکسوادی نظام‘ (جس میں مختلف نسلوں کے لوگ بغیر کسی فرق کے مل کر رہیں ، یا
ملٹی کلچرل ازم) کو ختم کرنے کے لئے وہ ایک مہم شروع کرنا چاہتے تھے جو دہشت گردی
کی کارروائیوں سے شروع ہوکر ایک عالمی جنگ کی شکل اختیار کرلیتی اور اس میں وسیع پیمانے
پر تباہی کے ہتھیار بھی استعمال کیے جاتے ۔ انقلاب کے بعد بنگلہ دیش ، پاکستان اور
ہندوستان کےغیر مسلم باشندوں پر مشتمل ایک سروینٹ کلاس (نوکروں کا طبقہ) بنائی
جائے گی اور یہ لوگ یورپ میں اپنے قیام کے دوران دن میں بارہ گھنٹے کام کریں گے،
وہ ہر بڑے شہر کے باہر الگ آبادیوں میں رہیں گے اور ان کے کانٹریکٹ کی مدت چھ سے
بارہ مہینے ہوگی جس کے بعد انہیں ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔
انگریزی
روزنامہ ‘ہندو’ نے اس منشور کا تجزیہ کیا ہے اور حیرت انگیز طور پر اس میں ایک سو
دو صفحات پر ہندوستان کا ذکر ہے ۔ بریوک کہتے ہیں کہ وہ ‘ہندوقوم پرستوں کی حمایت
کرتے ہیں’ اور ایک جگہ وہ وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘ہندو قوم پرستو ں کو انڈین
کلچرل مارکسوادیوں کی جانب سے اسی طرح کی زیادتیوں کا سامنا ہے جیسا ان کے یورپین
بھائیوں کو ہے‘۔ بریوک سخت گیر موقف رکھنے والے عیسائی ہیں جو مسلمانوں سے نفرت
کرتے ہیں۔ ہندوستان میں کانگریس کی قیادت کرنے والی یوپی اے حکومت کے بارے میں ان
کا کہنا ہے کہ وہ ’کسی بھی قیمت پر مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کرتی ہے‘۔اپنے
منشور میں بریوک ان ہندو گروہوں کی تعریف کرتے ہیں جو اس ناانصافی کو برداشت نہیں
کرتے اور جب حالات قابو سے باہر ہوجاتے ہیں تو مسلمانوں پر حملے کرتے ہیں۔ لیکن
ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’ اس حکمت عملی کا فائدے کی بجائے نقصان ہوتا
ہے‘۔مسلمانوں پر حملے کرنے کے بجائے انہیں ہندوستان میں غداروں کو نشانہ بنانا چاہیے
اور عسکری سیل منظم کرنے چاہئیں تاکہ اس کلچرل مارکسی حکومت کا تختہ پلٹا جاسکے۔
ہمیں ایک دوسرے سے (بریوک کی تنظیم اور ہندوقوم پرست) تعادن کرنا چاہیے اور سیکھنا
چاہئے کیونکہ ہمارے مقاصد ایک جیسے ہیں۔ ’مسلمانوں پر حملے کرنے کے بجائے انہیں
ہندوستان میں غداروں کو نشانہ بنانا چاہئے اور عسکری سیل منظم کرنے چاہئیں تاکہ اس
کلچرل مارکسی حکومت کا تختہ پلٹا جاسکے ۔ ہمیں ایک دوسرے سے (بریوک کی تنظیم اور
ہندو قوم پرست) تعاون کرنا چاہیے اور سیکھنا چاہیے کیونکہ ہمارے مقاصد ایک جیسے ہیں۔
اخبار کے مطابق مزید معلومات کے لیے بریوک نے بی جے پی ، آرایس ایس اور وی ایچ پی
جیسی تنظیموں کو ویب سائنس کے پتے بھی فراہم کیے ہیں۔ بریوک کو امید ہے کہ چین،
روس فلپائن جیسے ممالک کے ساتھ ہندوستان میں بھی ان کے نظریے پر عمل کرنے والے اس
جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ مسلمانوں سے یورپ کو لاحق خطرات پر توجہ دلانے کے لیے وہ
دو ہندوستانی مورخین کے ایس لال اور شری نندن ویاس کی کتابوں کا حوالہ بھی دیتے ہیں۔
اس جدوجہد میں کئی تمغوں کا بھی ذکر ہے جن میں سے ایک ’لبر یشن آف انڈیا سروس میڈل‘
ان لوگوں کو دینے کی تجویز بھی ’ جو اسلام کو ہندوستان سے باہر دھکیلنے میں قوم
پرستوں کی مدد کریں گے‘۔بریوک نے اپنی تنظیم کے لیے ’لوگو‘ یا نشان ہندوستان کے
شہر بنارس میں تیار کروایا تھا ۔ اس جدوجہد میں کئی تمغوں کا بھی ذکر ہے جن میں سے
ایک لبر یشن آف انڈیا سروس میڈل ان لوگوں کو دینے کی تجویز تھی جو اسلام کو
ہندوستان سے باہر دھکیلنے میں قوم پرستوں کی مدد کریں گے۔ لیکن بریوک جن ہندو قوم
پرستوں کی اتنی تعریف کرتے ہیں اور جن کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کی ضرورت پر زور دیتے
ہیں ، مشن پورا ہونے کے بعد ان کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہتے ہیں؟ (بشکریہ بی بی سی(
URL
for English Article: https://www.newageislam.com/muslims-and-islamophobia/norway-killer-breivik,-a-great-admirer-of-rightwing-hindus-/d/5168
URL
for this article: