کنیز فاطمہ ، نیو ایج
اسلام
18 نومبر،2022
اہم نکات:
1. اس شخص نے اپنا
ایمان مکمل کر لیا جس نے اپنے نفس سے انصاف کیا ، جس نے سلامتی کو عالم میں
پھیلایا اور جس نے تنگ دستی کے باوجود
اللہ کی راہ میں خرچ کیا
2. حضرت عمار ایسے
صحابی ہیں جنہوں نے مکہ کے ظالموں کا خوب ظلم و ستم سہا لیکن بدلے کی تعلیم دینے
کی بجائے وہ لوگوں کو سلامتی پھیلانے کی
تعلیم دے رہے ہیں۔
3. اسلام درس دیتا ہے
کہ انصاف کسی خوف ، دباو ، سفارش یا تعلق و محبت کی وجہ سے نہ ہو بلکہ خالص انصاف کو قائم کرنے کے ارادہ سے
انصاف ہو ۔
۔
کتب حدیث کے اندر محدثین
نے ایک چیپٹر کا عنوان ہی یہ رکھا کہ ہے کہ سلامتی پھیلانا اسلام کا ایک حصہ ہے ۔
امام بخاری نے اس عنوان میں تین اہم پیغام
کی روایت کی ہے : پہلا ، اپنے نفس سے انصاف کرنا ، دوسرا سلامتی کو عالم میں پھیلانا اور تیسرا تنگ دستی
کے باوجود اللہ کی راہ میں خرچ کرنا یعنی غرباء و مساکین کو کھانا کھلانا، ان کو
کپڑے دینا ، ان کی زندگی کی ضروریات کا خیال رکھنا وغیرہ ۔
صحیح بخاری میں پورا
عنوان اس طرح ہے :
بَابُ إِفْشَاءُ
السَّلاَمِ مِنَ الإِسْلاَمِ: وَقَالَ عَمَّارٌ: ثَلَاثٌ مَنْ جَمَعَهُنَّ، فَقَدْ
جَمَعَ الْإِيمَانَ الْإِنْصَافُ مِنْ نَفْسِكَ، وَبَذْلُ السَّلَامِ لِلْعَالَمِ
وَالْإِنْفَاقُ مِنَ الْإِقْتَارِ .
اس کا مطلب یہ ہے :
سلامتی پھیلانا بھی اسلام میں داخل ہے۔
عمار (صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم) نے
کہا کہ جس نے تین چیزوں کو جمع کر لیا اس نے ایمان کو مکمل کر لیا ۔ اپنے نفس سے
انصاف کرنا، سلام کو عالم میں پھیلانا اور تنگ دستی کے باوجود اللہ کی راہ میں خرچ
کرنا۔
یہ قول حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا ہے ۔ ان کے والد کا نام
یاسر اور والدہ کا نام سمیہ ہے ۔حضرت عمار کی والدہ حضرت سمیہ کے اسلام قبول کرنے
کی وجہ سے ابو جہل نے ایسا زبردست حملہ کیا کہ وہ شہید ہو گئیں مگر اسلام کو ترک نہ کیا ۔ اس طرح وہ اسلام کی
سب سے پہلی شہیدہ بنی ۔حضرت عمار اور ان کے والد کو سخت تکلیفیں پہنچائی گئیں، سخت
گرم پتھریلی زمین پر لٹا دئے جاتے ، تکلیف کی شدت کی وجہ سے ان کے حواس مختل ہو
جاتے ۔ ایک مرتبہ مکہ کے ظالمون نے حضرت عمار کو آگ میں ڈال دیا ۔ نبی پاک صلی
اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا کیا اور کہا ‘‘اے آگ عمار پر ٹھنڈی ہو جا اور
سلامت ہو جا جیساکہ تو حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ٹھنڈی ہوئی تھی ۔
تو معلوم ہوا کہ حضرت
عمار ایسے صحابی ہیں جنہوں نے مکہ کے ظالموں کا خوب ظلم و ستم سہا لیکن ان کی
تعلیم ملاحظہ کیجیے کتنی عمدہ تعلیم دے رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو سلامتی پھیلانے کی
تعلیم دے رہے ہیں ۔ حضرت عمار کے مذکورہ قول
میں غور کرنے سے یہ پیغام سمجھ میں آتا ہے کہ جس اسلام نے دنیا بھر میں
سلامتی کو پھیلانے کی تعلیم دی ہو ، وہ اسلام دہشت گردی کی تعلیم ہرگز نہیں دے
سکتا ۔ اس لیے جو لوگ اسلام کے نام پر دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں وہ کسی طرح بھی
اسلام کا سچا پیروکار نہیں ۔ اسلام ظلم و زیادتی کو ہرگز پسند نہیں کرتا ۔
حضرت عمار کے قول میں
اپنے نفس سے انصاف کرنے کی تعلیم دی گئی ہے ۔ اس کا کیا مطلب ہوتا ہے ؟ جو انسان اپنی ذات سے انصاف کرے گا وہ حقیقت
میں انصاف کا بول بالا کرے گا ۔یہاں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ انصاف کسی خوف ، دباو ،
سفارش یا تعلق و محبت کی وجہ سے نہ ہو
بلکہ قیام انصاف کے لیے انصاف کرے
۔ جو شخص صحیح معنوں میں انصاف کرے گا اس سے اللہ تعالی راضی ہوگا ۔
سلامتی کو صرف زبانی
پھیلانے کی تعلیم نہیں دی گئی بلکہ عمل و کردار کے ذریعے بھی سلامتی کو پھیلانا
اسی تعلیم کا حصہ ہے ۔
پھر تیسری تعلیم یعنی
تنگدستی کے باوجود اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے ۔ یہاں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے
کہ اسلام انسانیت و ہمدردی کا مذہب ہے ۔ اسلام کمزوروں ، مسکینوں اور غریبوں کے
خیال رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔ ان حاجتمندوں کے لیے مال خرچ کرنا در اصل اللہ کی
راہ میں مال خرچ کرنا ہے ۔ مطلب صاف ہے کہ ان حاجتمندون کو اللہ تعالی بہت پیار کرتا ہے کہ ان کی
ضرورتوں کو پورا کرنے والے کو اپنی راہ میں خرچ کرنا والا شمار کرتا ہے ۔
۔۔
کنیز فاطمہ نیو ایج اسلام
کی مستقل کالم نگار اور عالمہ و فاضلہ ہیں۔
---------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism