New Age Islam
Fri Jul 11 2025, 04:38 AM

Urdu Section ( 9 May 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Some Views on Tahrif or ‘Alteration’ of Pre-Qur’anic Scriptures قران سے پہلے کے صحیفوں کی تحریف یا 'تبدیلی' کے بارے میں کچھ خیالات

 

عدیس ددریجا ، نیو ایج اسلام

(انگریزی سے ترجمہ :  نیو ایج اسلام)

اس مضمون کا مقصد ما قبل قران صحیفوں کی تحریف یا تبدیلی کے بارے میں بعض مسلم علماء کرام کے خیالات کو مختصر طور پر پیش کرنا ہے ، خاص طور پر ان کے جو  یہودی اور عیسائی کمیونٹیز کے ساتھ منسلک ہیں۔ قرآن مجید نے مختلف مقامات پر لفظ تحریف  کا استعمال کیا ہے۔ وہ یہاں پیش ہیں:

1۔ 2:75 (مومنو) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے، (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ خدا (یعنی تورات) کو سنتے، پھر اس کے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں-

2۔ 2:79: تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے (آئی) ہے، تاکہ اس کے عوض تھوڑی سے قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں۔ ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ (بےاصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ ایسے کام کرتے ہیں ۔

3۔ 159 :2 جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجود یہ کہ ہم نے ان لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے۔ ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں ۔

4۔187 :3 اور جب خدا نے ان لوگوں سے جن کو کتاب عنایت کی گئی تھی اقرار کرلیا کہ (جو کچھ اس میں لکھا ہے) اسے صاف صاف بیان کرتے رہنا۔ اور اس (کی کسی بات) کو نہ چھپانا تو انہوں نے اس کو پس پشت پھینک دیا اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت حاصل کی۔ یہ جو کچھ حاصل کرتے ہیں برا ہے!

5۔ 4:46  اور یہ جو یہودی ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو ان کے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا اور سنیئے نہ سنوائے جاؤ اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ سے (تم سے گفتگو) کے وقت راعنا کہتے ہیں اور اگر (یوں) کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اسمع اور (راعنا کی جگہ) انظرنا (کہتے) تو ان کے حق میں بہتر ہوتا اور بات بھی بہت درست ہوتی لیکن خدان نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے تو یہ کچھ تھوڑے ہی ایمان لاتے ہیں ۔

6۔ 5:13 تو ان لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا یہ لوگ کلمات (کتاب) کو اپنے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور جن باتوں کی ان کو نصیحت کی گئی تھی ان کا بھی ایک حصہ فراموش کر بیٹھے اور تھوڑے آدمیوں کے سوا ہمیشہ تم ان کی (ایک نہ ایک) خیانت کی خبر پاتے رہتے ہو تو ان کی خطائیں معاف کردو اور (ان سے) درگزر کرو کہ خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔

7۔ 5:15: اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارے پیغمبر (آخرالزماں) آ گئے ہیں کہ جو کچھ تم کتاب (الہٰی) میں سے چھپاتے تھے وہ اس میں سے بہت کچھ تمہیں کھول کھول کر بتا دیتے ہیں اور تمہارے بہت سے قصور معاف کر دیتے ہیں بےشک تمہارے پاس خدا کی طرف سے نور اور روشن کتاب آ چکی ہے۔

مذکورہ بالا سے یہ  واضح ہے، لفظ تحریف کا ترجمہ یا تو عبارت کے صحیح معنی کو چھپانے کے لئے کیا گیا ہے، یا عبارت کے معنی کو تبدیل، تغیر  اور بے محل  کرنے کے لئے  کیا گیا ہے ۔ قرآنی نصوص عبارت  کے عین مطابق معنی میں کسی حد تک مبہم ہیں، اور اس نے  تحریف کے تصور کے مطلب کے متعلق  ایک بڑی تعداد میں نظریات کو  جنم دیا ہے۔ ہم درج ذیل میں، ان میں سے کچھ کی تحقیق کریں گے ۔

مسلم مصنفوں نے  بنیادی طور پر آميزش اور تلبيس کا مطلب  یا تو تحریف المعنیٰ، متن کے معنی کو مسخ کرنا، سمجھا، یا تحریف النص یعنی خود متن میں جعل سازی اور تحریف یا بعض صورتوں میں اس کا  مکمل طور پر مسترد کر دیا جانا ،  سمجھا۔

مثال کے طور پر، ابن خلدون نے، یہودی یا عیسائی صحیفوں میں جعل سازی یا تحریف کے خیال کو مسترد کر دیا ہے "کیوں کہ روایت ان  لوگوں کو جن کے پاس آسمانی دین ہے ، ان کےمقدس کتابوں کے  ساتھ اس طرح سے پیش آنے سے  روکتی ہے" ۔ تاہم، مسلم مصنفین کے درمیان، تحریف کی سب سے زیادہ عام تفہیم، خاص طور پر  پر5 /11 صدی سے جدید دور تک ، ایسی رہی ہے  جس نے، یہودیوں اور عیسائیوں کو، جان بوجھ کر، خاص ان کے اپنے کلام کے متن کی تحریف اور تغیر و تبدل کا ملزم ٹھہریا ہے۔ یہودی زبانی روایت، ایک غیر مستند  صحیفہ معلوم ہوتی ہے، اسے  اس تحریف اور تغیر و تبدل  کا بھی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ یوں ہی عیسائی فتویٰ اور دیگر قانون ہے۔ اس تناظر میں، مسلم مصنفین نے تحریف اور تغیر و تبدل  کے ثبوت کے طور پر ‘‘ تین بائیبل ’’:کے درمیان اختلاف پر زور دیا ہے ، یہودیوں کی "عبرانی بائبل"، سامری  بائبل؛  اورعیسائیوں کی  ‘یونانی  بائیبل ’(یعنی توريت کا يوناني ترجمہ) ۔

ایڈمن فرچ ‘Erdmann Fritch’یہ  سمجھتے ہیں کہ علی ابن ربان طبری (متوفی۔240 ھ) اور امام جاحز  کے لئے، بائبل کا کھو ٹا پن،پہلے کے اصل صحیفوں کے متن میں نہیں پایا جاتا ، بلکہ ان کا ظہور  مترجمین اور کاتبین سے ہوا ہے۔گاؤڈیول ‘Gaudeul’ اور کیسپر ‘Caspar’، کے مطابق ابن سینا (متوفی۔428 ھ)، ابن خلدون اور محمد عبدہ، نے یہ سمجھا  کہ تحریف کا مطلب، متن کی غلط تشریحات ہیں، اور خود متن اور نصوص میں خرابی اور فساد نہیں  ۔ امام قاسم ابن ابراہیم تحریف کا مطلب، بائبل کی تفسیر اور تشریح میں تحریف  سمجھتے ہیں، خود متن میں نہیں ۔ ابن قتیبہ نے ایک خالص نازل شدہ صحیفہ اور  اور ایک قابل اعتماد تاریخی مصدر سمجھا ہے۔ برہان الدین بہائی، (متوفیCE1480) کا  بھی یہ خیال تھا  کہ تحریف  کا مطلب بائبل کے مفہوم کاتغيروتبدل ہے ، نصوص کا نہیں ۔ ابن حزم نے سب سے پہلے منظم طریقے سے بائبل کے متن کی تحریف  پر  بحث کیا تھا ۔ شاہ ولی اللہ کا خیال ہے کہ تحریف کا  مطلب، جان بوجھ کر اور سیدھے راستے سے منحرف ہو کر کسی آیت کی غلط  اور مفسدتشریح  ہے۔ احمد خان نےبھی یہ نظریہ اختیار کیا ہے کہ تحریف ، متن میں بگاڑ  کے بجائے، تشریح کے ذریعہ  ہوتی ہے، ۔ ایک معاصر شیعہ مسلم عالم محمد طیب، یوں رقم طراز  ہیں:

عام اسلامی نقطہ نظر کے برعکس، قرآن یہودیوں اور عیسائیوں پر اپنےصحیفوں کے متن کی تبدیلی کا الزام عائد نہیں کرتا، بلکہ اس حقیقت کی تبدیلی کا جس پروہ صحائف مشتمل ہیں ۔ لوگ کچھ مقدس نصوص کو چھپا کر ، ان کے احکام کا غلط استعمال کر کے یا الفاظ کو  اس کے صحیح مقام سےتبدیل کر کے یہ کارنامہ انجام دیتے ہیں ۔ اس سے اس بات کا پہلو غالب ہے کہ تحریف ، اس اصل ایڈیشن  میں، یا اصل صحیفوں  سے الفاظ منسوخ کرنے کے بجائے، اس کی تشریح میں ہوتی ہے ۔

لہٰذا ، نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ تحریف کے قرآنی حوالہ جات مختلف تشریحات کا موضوع ہے، اور مختلف مسلمانوں نےاس کا مطلب ، یا تو  متن (کے حصے) کا، متن کے معنی کا بگاڑ،سمجھا ہے، یا کسی قسم کی کوئی بھی خرابی یا بگاڑ نہیں۔ انہوں نے جعل سازی کی بنیاد  پر بھی اختلاف کیا کہ، یا تو جان بوجھ کر یا حادثاتی طور پر  یا کاتبوں یاایڈیٹر کے ذریعہ یا ان فرقوں کے اصل مذہبی رہنماؤں کے ذریعہ ایسا کیا گیا۔

ڈاکٹر عدیس ددریجا، وزٹنگ سینئر لیکچرر ، جینڈر ڈپارٹمنٹ، یونیورسٹی ملایا،‘‘ Constructing a Religiously Ideal Believer and Woman in Islam’’ کے مصنف ہیں،

 (Palgrave، 2011)

URL for English article:

https://newageislam.com/islamic-ideology/some-views-tahrif-‘alteration’-pre/d/10755

URL for this article:


https://newageislam.com/urdu-section/some-views-tahrif-‘alteration’-pre/d/11477

 

Loading..

Loading..