New Age Islam
Sun Apr 20 2025, 12:18 AM

Urdu Section ( 25 Jul 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Social Backwardness of Pakistani Women پاکستانی عورتوں کی سماجی پسماندگی

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

25 جولائی 2022

پاکستان کی تشکیل مذہب کے نام پر ہوئی تھی۔مسلمانوں کے چند سیاسی و مذہبی قائدین نے مسلمانوں کی تعلیمی سیاسی اور معاشی ترقی کے لیے ایک علیحدہ ریاست کا قیام ضروری سمجھا۔ان کا خیال تھا کہ متحدہ ہندوستان میں غیر مسلم اکثریت مسلمانوں کے ساتھ تعصب اور ناانصافی کرے گی اور انہیں زندگی کے تمام شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے  کار لاکر انہیں ترقی کی راہ میں آگے بڑھنے نہیں دے گی۔ شاعر مشرق علامہ اقبال اور محمد علی جناح نے اس نظریے کو خاص طور پر تقویت دی۔

پاکستان کی تشکیل کے بعد اسے ایک اسلامی ریاست بنانے کی مہم چلائی گئی جبکہ جناح اسے ایک سیکولر ریاست بنانا چاہتے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد پاکستان کو دھیرے دھیرے ایک اسلامی ریاست بنادیا گیا یعنی پاکستان کی تشکیل کا عمل اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔

اسلام نے جمہوری اور سماجی و معاشی مساوات پر مبنی ایک پر امن معاشرے کا تصور پیش کیا ہے۔علم کی اشاعت کو لازمی قرار دیا ہے اور غور و فکر اور تلاش و جستجو کو مسلمانوں کا طرز حیات بتایاہے۔ اس معاشرے میں عورتوں کو ایک باعزت زندگی کا حق دیا گیا ہے اور اس کے حقوق متعین کیے  گئے  ہیں۔ اسلام نے سب سے پہلے دختر کشی کو ممنوع قرار دیا اور اس کی بہتر تعلیم و تربیت کو لازمی قرار دیا۔ اسلام نے ہی سب سے پہلے بیٹی بچاو بیٹی پڑھاو کا نعرہ دیا۔ لہذا پاکستان کے اسلامی معاشرے میں اسلامی شعائر کے عملی نفاذ کی توقع کی گئی تھی۔ یہ توقع کی گئی تھی کہ پاکستان میں عورتوں کو تعلیمی سیاسی اور معاشی شعبوں میں ترقی کرنے کے مواقع ملیں گے اور انہیں ملک اور سماج میں مناسب نمائندگی دی جائے گی۔وہ اس جدید ترقی یافتہ معاشرے میں مردوں کے شانہ بہ شانہ اور قدم سے قدم ملاکر ترقی کی راہ میں أگے بڑھینگی۔ مگر بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔ گذشتہ سات دہائیوں کے سفر میں پاکستان کی مسلم خواتین تمام وسائل کی موجودگی کے باوجود آج ترقی راہ میں پچھڑ گئی ہیں۔ اس حقیقت کا اظہار حال ہی میں ورلڈ اکا نومک فورم کی سالانہ صنفی افتراق رپورٹ ٢٠٢٢ میں ہوتا ہے۔اس رپورٹ میں دنیا کے 146 ممالک میں

تعلیم' صحت'اقتصادی شراکت اور سیاسی نمائندگی کے زمروں میں صنفی افتراق کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے نتائج اسلامی ممالک خصوصاً پاکستان میں عورتوں کے تعلیمی' معاشی اور سماجی حالات کے ضمن میں انتہائی مایوس کن ہیں۔چاروں زمروں میں مجموعی طور پر پاکستان 146 ممالک کی فہرست میں 145 ویں نمبر پر ہے اور صرف افغانستان سے اوپر ہے۔افغانستان فہرست میں آخری پوزیشن پر ہے۔

افغانستان میں عورتوں کی سیاسی' معاشی اور تعلیمی پسماندگی کی وجہ یہ ہے کہ وہاں ایک لمبے عرصے سے سیاسی عدم استحکام ہے۔وہاں کا معاشرہ قبائل پر مشتمل ہے جن کے اپنے اصول و قوانین ہیں۔ اس معاشرے میں عورتوں کوتعلیمی و معاشی حقوق حاصل نہیں ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان ایک جدید عالمی معاشرے کا حصہ اور ایک جدید ریاست ہۓ اور غیر منقسم ہندوستان کی تہذیبی و ثقافت کا امین ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ایک اسلامی ریاست ہونے کی وجہ سے عورتوں کے تئیں اس کی ایک اجتماعی ذمہ داری بھی تھی کہ وہ عوتوں کو تعلیمی و اقتصادی ترقی کے مواقع و وسائل مہیا کراتا۔ لیکن عملی طور پر ایسا نہیں ہوا۔ ورلڈ اکنامک فورم کی اس چشم۔کشا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں عورتوں کی حالت ٹوگو اور تنزانیہ جیسے غیر ترقی یافہ افریقی ممالک کی عورتوں سےبھی زیادہ خراب ہے۔ پاکستان کی عورتوں کی انتظامی عہدوں پر شراکت صرف 4.5 فی صد ہۓ جبکہ جمائیکا کی عورتوں کی شراکت 56.6 فی صد اور ٹوگو میں 70 فی صد ہے۔یہی حال صحت اور سیاسی نمائندگی کے زمرے میں ہے۔پاکستان میں عورتوں کی سیاسی نماٸندگی بہت کم ہے کیونکہ وہ تعلیمی طور پر پسماندہ ہیں۔ان میں اپنے سیاسی حقوق کے تئیں بیداری نہیں ہے۔حتی کہ کچھ قبائل علاقوں میں انہیں ووٹ دیبے سے بھی باز رکھا جاتا ہے سیاسی ایوانوں میں جو خواتین نظر آتی ہیں وہ کچھ طاقتور سیاست داں خاندانوں کی عورتیں ہیں جو طاقت کے بل پر الیکشن میں چن کر آجاتی ہیں یا سیاسی پارٹیوں میں اعلی مقام بنا لیتی ہیں۔عام گھروں کی عورتوں کے لیے اس مقام تک پینچ پانا ناممکن نہیں تومشکل ضرور ہے۔

پاکستان کا ایک طاقتور مذہبی طبقہ عورتوں کی اعلی تعلیم کا مخالف ہے۔ دس سال قبل ملالہ یوسف زئی نام کی لڑکی نے تعلیم نسواں کے لیے تحریک چلائی تھی جس کی پاداش میں اسے گولی مار دی گئی تھی ۔ خوش قسمتی سے وہ بچ گئی لیکن تعلیم نسواں کے مخالفین کی نظروں میں وہ أج بھی کٹھکتی ہے۔

صحت کے زمرے میں بھی پاکستانی عورتوں کی حالت رپورٹ میں حوصلہ افزا نہیں ہۓ اس کی وجہ وہاں کا ناقص طبی نظام ہے۔قصبوں اور گاوں میں جھاڑ پھونک اور جھولا چھاپ ڈاکٹروں ہی سے لوگ اپنی بیماریوں کا علاج کراتے ہیں۔

مجموی طور پر ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ پاکستان میں عورتوں کی تعلیمی اقتصادی اور سماجی پسماندگی کا اشاریہ ہے ۔ پاکستان کے سیاسی اور مذہبی قائدین کواس رپوٹ کی روشنی میں غور و فکر کرنے اور موثر پالیسیاں وضع کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے سب سے پہلے عورتوں کے تئیں اپنے دقیانوسی خیالات اور صنفی تعصب سے چھٹکارہ پانے کی ضرورت ہے ۔

URL: https://newageislam.com/urdu-section/social-backwardness-pakistani-women/d/127562

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..