سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
10 اپریل 2024
عالم اسلام کے لئے عید کا
تہوار جشن و شاد مانی کا موقع ہوتا ہے۔ اگر مذہبی نقطہء نظر سے عید کو دیکھیں تو یہ
رمضان کے تیس روزوں اور روزوں کے دوران تقوی اور تزکیہ نفس کے سخت مرحلے سے کامیابی
سے گزرنے پر اللہ کے انعام واکرام سے سرفراز ہونے کی خوشی کے اظہار کا موقع ہے۔ اس
لئے ہروہ شخص جس نے روزے رکھے اور روزے کے دوران تمام شرعی احکام کی پابندی کی وہ عید
منانے کا مستحق ہے۔ لیکن اگر عید کو ایک سماجی تہوار کے نقطہء نظر سے دیکھا جائے تو
یہ ہورے سماج کو خوش دیکھنے اور اجتماعی مسلم۔معاشرے میں خوشی کے اشارئیے کو ماپنے
کا ایک ذریعہ ہے۔ اسلامی معاشرے میں انفرادی خوشیوں اور انفرادی غم کا تصور نہیں ہے۔
اسلامی امت ایک جسم۔کی مانند ہے۔ اس کے کسی بھی ایک عضو میں تکلیف ہوتی ہے تو سارے
جسم کو تکلیف محسوس ہوتی ہے۔اسلام ایک ایسے ہی معاشرے کی تشکیل کے لئے کوشاں رہتا ہے
جہاں ہر فرد دوسرے افراد سے جذباتی طور پر جڑا ہوتا ہے۔ وہ دوسروں کی خوشی سے اپنے
اندر خوشی محسوس کرتا ہے اور دوسروں کے دکھ سے مضطرب ہوتا ہے۔ اسلام نے اسی لئے زکوة
اور فطرہ کا نظام قائم کیا ہےتاکہ معاشی نابرابری کو حتی الوسع کم کیا جاسکے۔ معاشرے
میں کوئی بھوکا نہ سوئے اس کے لئے قرآن میں کئی موقعوں پر طعام المسکین کی تاکید کی
گئی ہے۔
آج دنیا ذرائع ابلاغ کی وسعت
اور رسائی کی وجہ سے ایک گاؤں میں بدل گئی ہے جہاں ہر شخص دنیا کے دور دراز خطوں میں
رونما ہونے والے واقعات ، حادثات اور سانحات سے نہ صرف واقف ہوتا ہے بلکہ انہیں اپنی
آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے۔ایسے میں آج کا انسان عالمی سطح پر پیش آنے والے واقعات سے
لاتعلقی کا اظہار نہیں کرسکتا ۔ آج ایک۔مسلمان عالمی سطح پر مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے
والے سانحات ، حادثات ، آفات ارضی و سماوی اور جنگوں کی تباہ کاریوں سے براہ راست متاثر
ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
آج پورے عالم اسلام میں جتنی
طوائف الملوکی، خانہ جنگی ، جبر واستبداد ، فاقہ کشی اور خانماں بادی ہے اتنی غیر اسلامی
معاشروں میں نہیں ہے۔ہر سال عالمی خوشی اشار ئیے شائع کئے جاتے ہیں ان میں بھی اسلامی
ممالک بہت نیچے ہوتے ہیں جبکہ پچاس سے زائد اسلامی ممالک تیل اور معدنیات کی دولت سے
مالا مال ہیں۔ فن لینڈ اور آئس لینڈ جیسے چھوٹے ممالک خوشی کے اشارئے میں سرفہرست ہوتے
ہیں۔
گزشتہ دس برسوں کے اسلامی
ممالک کے سیاسی وسماجی حالات کا جائزہ لیں تو یہ معلوم ہوگا کہ اسلامی ممالک کے حالات
بہتر ہونے کی بجائے بدتر ہوئے ہیں۔2011ء میں ابھرنے والے عرب بہاریہ کے بعد مشرق وسطی
میں جنگ اور خانہ جنگی کے نتیجے میں کئی اسلامی ممالک اجڑ گئے۔ یہ ممالک کبھی بہت خوشحال
تھے اور ان کے شہری محل نما مکانوں میں خوش حال زندگی گزار رہے تھے۔ آج شہر کے شہر
خالی ہوچکے ہیں اور ان میں بھوت بستے ہیں۔ان ملکوں کے مسلمان دوسرے شہروں یا دوسرے
ممالک میں رفیوجیوں کی زندگی گزاررہے ہیں۔ ان کی تعداد ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں
ہے۔مشرق وسطی کے مسلمان آج جرمنی ، فرانس اور دیگر یوروپی ممالک میں پناہ لئے ہوئے
ہیں۔ کئی ممالک۔میں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان قیدیوں کی زندگی گزاررہے ہیں ۔مثال
کے طور پر چین کے ایغور مسلمان چین کی کمیونسٹ حکومت کے مظالم کے شکار ہیں۔تقریباً
گیارہ لاکھ ایغور مسلمان چین کے ڈیٹنشن سنٹروں میں کئی برسوں سے قید ہیں۔وہاں ان پر
ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں۔عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے۔ان کو ناقابل
وضع حمل بنایا جاتا ہے اور کئی لوگ جسمانی اذیت کے نتیجے میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ان
کے بچوں کو ماں باپ سے چھین کر انہیں قید کردیا جاتا ہے اور انہیں کمیونزم کی تعلیم
دی جاتی ہے۔ اس سب کے باوجود پوری اسلامی دنیا انہیں بھول چکی ہے۔ کہیں سے بھی ان کی
رہائی کا مطالبہ تک نہیں اٹھایا جاتا۔ جو لوگ قید میں نہیں ہیں انہیں سخت نگرانی میں
رکھا جاتا ہے۔ عالم اسلام ان مظلوم مسلمانوں سے عملی طور پراپنی براءت کا اظہار کر
چکا ہے۔
میانمار کے روہنگیا مسلمان
بھی اپنے ملک سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش کے رفیوجی کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ 2017ء میں میانمار کی فوج نے آنگ سان سوچی کی
حکومت کی حمایت سے روہنگیا مسلمانوں کا بدترین قتل عام کیا جس کے نتیجے میں گیارہ لاکھ
سے زیادہ مسلمان وہاں سے بھاگ کر بنگلہ دیش میں پناہ گزیں ہوئے۔ آج سات برس ہو گئے
عالم اسلام ان کی گھر واپسی کا انتظام نہیں کرسکا ہے۔وہ۔لوگ کھلی جیلوں میں رہ رہے
ہیں۔ ان کا مستقبل تاریک ہے۔
فلسطین کے مسلمان تقریبا
75 برسوں سے اسرائیل کے ظلم وستم کے شکار ہیں۔ ویسٹ بینک کو اسرائیل نے کھلی جیل میں
تبدیل کردیا ہے۔وہاں کے فلسطینیوں کو ہر موڑ پر چیک پوسٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے
۔اسرائیلی فوجی اور یہودی آبادکار انہیں جب چاہیں قتل کردیتے ہیں۔اسرائیلی فوج جس کو
چاہے گرفتار کرکے غیر معینہ مدت کے لئے جیلوں میں ڈال دیتی ہے اور ان پر غیر انسانی۔مظالم
ڈھاتی ہے۔غزہ کے 23 لاکھ مسلمان گزشتہ 6 ماہ سے اسرائیلی فوج کی بمباری اور فائرنگ
کے نتیجےمیں پوری طرح تباہ ہو چکے ہیں۔ وہ غزہ کی کھلی جیل میں گھٹ گٹ کر جی رہے ہیں۔آج
عید کے دن نہ ان کے سروں۔پرچھت ہے اور نہ کپڑے اور نہ ہی اشیائے ضروریہ۔وہ بے بسی ،
درد اور محرومی کی تصویر ہیں۔وہ بھی ایسے خطے میں جس کے چاروں طرف خوشحال اورطاقتور
اسلامی ممالک ہیں۔یہ سب اسلامی ممالک مل کر بھی کے اہل فلسطین تک عید کے دن ہی سہی
غذا ، پانی اور دیگر ضروری چیزیں مہیا نہ کراسکے ۔ وہ خیموں میں کسی ممکنہ حملے کے
خوف سے سہمے ہوئے ہیں۔سوڈان اور یمن میں بھی خانہ جنگی سے تقریباً دس برسوں سے مسلمان
بے گھری اور فاقہ کشی کے شکار ہیں۔لاکھوں مسلمان جنگ اور خانہ جنگی کی وجہ سے ہجرت
کرنے پر مجبور ہیں۔ بچوں کی حالت زیادہ خراب ہے۔ نہ انہیں تعلیم۔کے مواقع میسر ہیں
، نہ مقوی غذا اور نہ ہی طبی سہولیات۔
افغانستان میں بھی صورت حال
کچھ اچھی نہیں ہے۔پاکستان نے دس لاکھ سے زیادہ افغان رفیوجیوں کو اچانک اپنے ملک سے
نکال دیا۔ یہ لوگ بھی تباہ حال۔ہیں۔اس کے علاوہ طالبان حکومت نے 14 لاکھ طالبات کو
تعلیم سے محروم کرکے گھروں میں بٹھا دیا ہے۔ وہ طالبات آج گھروں میں قید ہیں اور ذہنی
اور نفسیاتی بیماریوں کی شکار ہیں۔خواتین کو تمام شعبوں سے ہٹاکر گھروں میں بے کاربیٹھنے
پر مجبور کردیا ہے۔ آج عید کے دن وہ طالبات اور خواتین بھی کتنی خوش ہونگی نہیں کہا
جاسکتا۔
مجموعی طورپر آج دنیا بھر
میں 65 لاکھ سے زیادہ مسلمان یا تو قید کی زندگی گزاررہے ہیں۔ یا دوسرے ممالک میں رفیوجی
کی حیثیت سے رہ رہے ہیں یا پھر اپنے ملک میں خانہ جنگی کے نتیجے میں خانہ بدوشوں کی
زندگی جی رہے ہیں یا پھر اپنی حکومت کی غلط پالیسیوں کے تحت گھروں میں قید ہیں۔ لیکن
دنیا کے دوسرے ممالک کے مسلمان جہاں نسبتاً بہتر حالت ہے وہ اپنے تباہ حال بھائیوں
کی بدحالی سے لا تعلق ہیں۔ وہ اپنی زندگی کی آسائشوں کے طلسم میں گرفتار ہیں اور دوسروں
کے حالات کو بہتر بنانے اور قید وبند جھیل رہے مسلمانوں کو قید سے نجات دلانے کی کوئی
اجتماعی کوشش نہیں کرتے حالانکہ ان کے گرد بھی دھیرے دھیرےگھیرا تنگ ہورہا ہے۔
عالمی سطح پر اسلامی معاشروں
میں ان سیاسی و سماجی حالات کی وجہ سے مسلمانوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
اس صورت حال کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ میانمار ، چین ، بنگلہ دیش اور فلسطین
میں مسلمان لاکھوں کی تعداد میں رفیوجیوں اور قیدیوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسے میں
عید کی خوشیوں کا دائرہ سال بہ سال سکڑتا جارہا ہے اور مسلمان حقیقی روحانی خوشی سے
محروم ہیں۔
-------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism