شیخ عبدالمعید مدنی
26اپریل،2017
بروقت خارجیت کلیہ اور خارجیت جزئیہ دونوں مسلمانوں کے اندر موجود ہیں۔ ان کے وجود کے اسباب موجود ہیں۔ او راس کے علائم بھی موجود ہیں ۔ خارجیت کلیہ اپنے کامل انداز میں موجود ہے۔ تکفیری اقتتالی خارجیت اس وقت بے شمار جگہوں پر موجود ہے۔ النصرۃ ، القاعدہ، داعش، بوکو حرام ،تحریک طالبان اسی طرح ان کے رویے اور طریقے پر چلنے والی تحریکیں ، تنظیمیں ۔ داعش القاعدہ اور النصرہ یا ان کے طریقے پر چلنے والی تحریکیں میدان خارجیت میں عریاں ہوکر سامنے ہیں ۔ یہ کیسے خارجی بن گئیں ۔ ان کو خارجیت کی طرف لانے والے کون لوگ ہیں او رکب ان کی زندگی میں یوٹرن آیا اور خارجی بن گئیں۔
دراصل خارجیت جدیدہ تحریکیت کی پیداوار ہے اور تحریکیت کوبہت بڑی کمک ملی رافضیت سے ۔ ایران میں خمینی انقلاب آنے کے بعدتحریکیت نے جب بھی جنونی شکل اختیار کی، خارجیت کی دلدل میں گھسی ۔ ویسے اس کے جراثیم مصر کی تحریک کو سید قطب کی تحریروں سے ملی اور بر صغیر کی تحریک کو مودودی صاحب کی تحریروں سے ۔ مودودی صاحب کی خارجیت جدیدہ کو دیکھنا چاہیں تو ’’ اسلام اور سیاسی کشمکش‘‘ جز سوم کو پڑھ لیں کلی خارجیت مل جائے گی ۔ ’’ تجدید و احیاء دین‘‘ میں بھی خارجیت کے جراثیم ہیں روداد اوّل تا پنجم میں خارجیت کے عناصر ہیں ۔ اور ’’ خلافت و ملوکیت‘‘ تو خارجیت میں شاہکار ہے۔ بر صغیر میں تحریکی خارجیت اقتتالی پیمانے پر افغانستان میں نمایاں ہوئی ، بنگلہ دیش میں نمایاں ہوئی ۔ جہاں بنگلہ دیش کی تولید کے موقع پر 30لاکھ بنگلہ دیشی مارے گئے ۔
بر صغیر تحریک میں تحریکی خارجیت اس وقت بالکل نمایا ں ہوگئی جب افغا نستان میں حکمت یار، احمد شاہ مسعود اور ربانی لڑے اس موقع پر حکمت یار نے خارجیت دکھلائی، پھر حکمت یار نے شیخ جمیل الرحمٰن کو قتل کر ا کے اور ان کی حکومت گرا کر اپنی خارجیت کا ملہ دکھلائی ۔ احمد شاہ مسعود نے ملا عمر کے خلاف لڑکر اپنی خارجیت کا مظاہرہ کیا۔ ہندوستان میں اسلامی طلبہ کی انجمن بھی اقتتالی خارجیت کی راہ دیکھنے لگی تھی ۔ عرب میں مصر میں بارہا خارجیت کی راہ پر تحریکی چلے، اخوانیوں نے جب سے ( انتظام السری) قائم کرکے انقلاب لانے کی اسکیم بنانی شروع کی اور اندر اندر فوج کے اندر گھس گئے اس کے بعد سے ہی یہ سلسلہ چل پڑا۔ وہ پکڑے گئے تو فلول انقلابی سازشیں کرتے رہے اور کبھی ان سازشوں سے مصر محفوظ نہیں رہا ۔ آگے چل کر عمر عبدالرحمٰن جو اس وقت 1992ء کے ورلڈ ٹاور میں دھماکے کے ملزم کی حیثیت سے جیل میں ہیں الجماعۃ الاسلامیہ بنائی، جس نے حکومت کے خلاف بغاوت کواپنا مقصد بنالیاتھا۔ حسنی مبارک کے دور میں اس خارجی آوٹ فٹ کے سبب دس ہزار مصر ی سیکورٹی کے لوگ مارے گئے ۔ عباس مدنی الجزائر میں اور تونس میں پہلے غنوشی نے بغاوت کو اپنایا الجزائر میں چالیس ہزار مسلمان حکومت اور بغاوت کے تصادم میں مارے گئے ۔تونس میں خوں ریزی ہوئی 82میں شام میں اخوانیوں نے نصیری حکومت سے تصادم اختیار کیا ہزاروں مار دیئے گئے سوڈان میں حسن ترابی نے زندگی بھر خارجیت کو اپنا شیوا بنا کے رکھا ۔ تحریکی افتتالی خارجیت کے سارے فلول افغانستان میں اکٹھا ہوئے ۔ ابو مصعب الزرقاوی اسامہ بن لادن ،عبداللہ عزام ایمن ظواہری سب مصری خارجیت کے برگ و بار ہیں۔
افغانستان میں 1983میں عبداللہ عزام نے عرب مجاہدین کے لئے (مکتب الخدمات ) کھولا، یہ وہی صاحب ہیں جن کے ایک اخوانی ساتھی نے شیخ جمیل الرحمٰن کو گولی مار دی تھی ۔اس کا عذاب ظالموں پر ایسا آیا کہ سب تہس نہس ہوگئے اور حکمت یار میر کارواں بنا گھوم رہا ہے۔ سلفی عالم کو مروا کر او ران کی حکومت گرا کر زمانے تک رافضیوں کی گود میں بیٹھا رہا ۔ عبداللہ عزام سے الگ ہوکر اسامہ بن لادن نے 1988ء میں القاعدہ کی بنیاد ڈالی اور آہستہ آہستہ اس سے عسکری عمل اور سر گرمی شروع کی اور پھر اس کی ہمنوائی میں دنیا کے بہت سے سر پھرے آگے آئے۔ اور ساری دنیا میں اس کے ہمنوا اور بہت سے مسلم ممالک میں القاعدہ کے خفیہ برانچ قائم ہوگئے ۔ شرق اوسط میں جنگ جاری تھی ۔ وہاں القاعدہ کو مضبوطی سے قدم رکھنے کا موقع مل گیا بوسینا چیچنیا صومالیہ کو سودا اور مختلف خطوں میں ان کی سرگرمیاں بڑھیں ۔ افغانستان میں طالبان کی اسلامی امارت قائم ہوئی تو القاعدہ کے بہت سے لوگوں کو وہاں ٹھکانا مل گیا ۔ وہیں سے خاص کر گلف میں اور عام طور پر مسلم ممالک اور مسلم اقلیتوں میں جہاں ان کی رسائی ہوسکتی تھی تخریب کاری کے آرڈر نکلنے لگے ۔ رافضی اور تحریکی ہر جگہ تخریب کی کارروائیوں میں ہم نوا بن گئے ۔نوے کے پورے دہے میں ایسا لگتا تھا تحریکی اور القاعدہ سارے عالم عرب کو پاش پاش کردیں گے۔ سعودی عرب تحریکیوں اور رافضیوں کے نشانے پر تھا۔ دھماکے انقلابی سازشیں اور تدبیریں روز کا معمول تھیں ۔
تحریکیوں کی خارجی ذہنیت اورحسب امکان تخریبی سرگرمیاں بری طرح جاری تھیں۔ اوراتنی شدت سے جاری رہیں کہ سارے گلف اور خاص کر سعودی عرب کو جلا کر خاکستر کرسکتی تھی اور عجیب بات ہے کہ اس وقفے میں مصری تحریکیوں کے سازشی مولویوں نے ایک ایسی سعودی نسل تیارکردی کہ وہ مملکت توحید میں رہ کر تحریکیت نوازبن گئے ۔ حیرت ہے کہ اس وقفے میں عائض قرنی سلمان عودہ، سفرالحوالی جیسے لائق فائق لوگ بھی مصری تحریکی مولویوں کے نرغے میں آگئے اورتحریکیت زدہ ایک بڑی ٹیم سعودی عرب کی جڑ کھودنے لگی ۔ سعودی عرب یونیورسٹیوں میں ان کا ہولڈ بن گیا اور ڈاکٹرترکی جیسے دنیادار لوگوں نے جامعہ الامام اور رابطہ میں تحریکیت کی دیمک لگادی، ندوۃ الشباب میں تحریکی سرپھرے بھر گئے ۔ الفیصلیہ میں تحریکی سر پھروں نے بسیرا بنا لیا اندر باہر تعامل میں سارے سعودی دشمن سازشی بھر گئے او راس کی بدنامی کا سبب بنے ۔ سعودی عرب دس سالوں تک بن لادن کے القاعدہ کے گماشتوں رافضیوں اورتحریکیوں کی دہشت گردی کا مسلسل شکار رہا اور ساری دنیا میں یہی عناصراس کو بدنام کرتے رہے۔ آخر میں سعودی عرب نے اپنے دوستوں اور دشمنوں کو جانا لیکن چار دہے وہاں تحریکی ایسے جمے رہے کہ انہوں نے اس کی جڑ کھود ڈالنے کا پورا جتن کرلیا ۔ جس ملک میں سیاسی تجربہ کامیاب رہا ، حکومتی عمل کامیاب رہا، تعلیمی ترقی جاری تھی، اقتصادی راحتیں مل رہی تھیں دین کا سارا سٹ اپ سلفی منج کے مطابق موجود تھا ۔اس ملک میں تحریکیت ، صوفیت ، قبوریت، رافضیت اور علمانیت کے تجربوں کی کوششیں جاری تھیں جن کا کوئی جواز نہ تھا ۔
بہر حال تحریکی خارجیت نے القاعدہ کی شکل اختیا ر کرلی اور اسے رافضی دہشت گردی کا تعاون بھی حاصل رہا اور تحریکی خارجیت رافضی دہشت گردی کی تصدیق کرتی رہی۔ سید قطب او رمودودی صاحب کے خارجی جراثیم یا خارجی افکار ڈیولپ ہوکر بہت سے ملکوں میں تباہی پھیلا چکے تھے انہیں خارجی افکار کا ایک روپ مصطفی شکری کی ( جماعۃ المکفیر الولیجرۃ) ہے اور اس کی ایک شکل ( اہل التوقف والتبین ) ہیں۔ اس تحریکی خارجیت نے القاعدہ کی شکل لی اور سرپھروں کی ایک ٹیم تیار ہوگئی اور جہاں موقع ملا بن لادن کی تکفیری واقتتالی خارجیت نے اپنا رنگ دکھاناشروع کیا۔ عراق میں القاعدہ کو پھلنے پھولنے کاموقع زیادہ ملا۔ عراق امریکی استعماری نظام کے زیر اثر تھا ۔ پوری قوم کے لیے عراق جیل خانہ بن چکا تھا۔ آزادی کی لڑائی جاری تھی ۔ القاعدہ نے اس لڑائی میں حصہ لیا ۔ اسے زیادہ سے زیادہ ہمدردی اور تعاون ملا۔ معاملہ یوں بھی گمبھیرتھا کہ تصادم اہل سنت بمقابلہ ایرانی رافضی استعمار اور امریکی استعمار کا تھا۔ آہستہ آہستہ القاعدہ ابومصعب زرقاوی کی قیادت میں عراق میں مضبوط ہوگئی اوراس کو اہلسنت کے طبقے کی ہمدردیاں میسر ہوگئیں ۔ امریکہ بہ ہزار رسوائی جانی و مانی نقصانات کے ساتھ رخصت ہوا۔نور مالکی جیسے دہشت گرد جس نے (2003-2005) تین سالوں کے وقفے میں ایک لاکھ عراقی سنیوں کو مروا دیا۔ اس خوف دہشت کا مقابلہ کرنے کے لئے عراق میں سب سے مضبوط طاقت القاعدہ کی تھی ۔
آخر ان کی طاقت بڑھی اور آئی ایس آئی کا روپ اختیار کر لیا اور اس کا دوسرا روپ جبہۃ النصرہ ہے، القاعدہ ایمن الظواہری کی شاخ۔ آئی ایس آئی ایس ابوبکر بغدادی اور جبہۃ النصر ہ بطور شاخ القاعدہ سب باہم ایک ہیں اور سب خارجی ہیں ۔ لیکن آئی ایس آئی ایس کی خارجیت سب میں فائق ہے۔ القاعدہ جبہۃ النصرہ اور داعش تینوں خارجی افکار کے حامل ہیں اور سب افتتالی تکفیری ہیں ۔ ان کے سربراہوں نے اپنے سوا دوسری حکومتوں سربراہیوں او رعلما ء کو کافر قرار دیا۔ اسامہ بن لادن نے الجزیرہ ٹی وی چینل پر بیان دیا اور اس نے حکومتوں اور حکام کو کافر قرار دیا: اے امت اسلام بھڑکو ظلم اورطغیان کے خلاف۔ کوشش میں لگ جاؤ امت کو اکٹھا کرنے میں تاکہ عوامی مظاہرے کرو، سول نافرمانی کرو اور خائن حکومتوں کو گرا کے چھوڑ ۔ لگ جاؤ کفر کے پیشرووں اورنفاق کے قافلہ ساروں کے خلاف بغاوت کرنے میں، جواپنے دین سے مرتد ہوگئے ہیں،اپنی امت سے خیانت کی ہے اور انہیں مارا ہے۔ اس نے ایک دیگربیان میں علی الاطلاق مسلم حکمرانوں کو مرتد ،اللہ اور رسول اللہ کا دشمن قرار دیا او ران کی حکمرانی کو ناجائز بتلایا۔ او ریہاں تک جرأت کی کہ کہا: ایک فرد کوبھی اختلاف نہیں ہے ان حکام کے کفر، ان کے فجور اور ملکوں میں ان کی اباحیت ، اور ہمہ وطنوں کے اندران کی فساد انگیزی کے متعلق ۔ اسامہ بن لادن نے علماء کو خاص کر شیخ ابن باز کو دنیا دار دین کو بیچنے والا حکومت کازرخرید غلام اور ان کے مقاصد کی تکمیل کرنے والا کہا: منافقین ، اور درہم و دینار کے بندے یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے حکمراں ہیں اوران کی طرف سے دفاع کرنے لگیں گے۔
اسامہ نے ابن بازاورعلماء سعودیہ کو متہم ٹھہرایا کہ ان لوگوں نے حرمین شریفین کے شہروں میں صلیبی اور صہیونی فوجوں کوٹھہرنے کا فتویٰ دیا اور فلسطین میں یہود کے ساتھ صلح کرنے کو جائز قرار دیا ۔ اسامہ بن لادن نے 11/9عالمی تجارتی مینار کے سقوط کے حادثے کے بعداپنے نہ ماننے والوں کو منافق اور کافر کہا تھا،ان حادثوں نے پوری دنیا کو دوخیموں میں بانٹ دیا ہے۔ایمان کا خیمہ جس میں نفاق نہیں ہے اور کفر کا خیمہ ، اللہ ہمیں اور تمہیں اس سے بچائے ۔ اب ہر مسلمان کے اوپر لازم ہے کہ اپنے دین کی نصرت کے لئے اٹھ کھڑا ہو۔ایمان کی ہوا چل پڑی ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جزیرے میں باطل کو ختم کرنے کیلئے تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے۔ سعودی عرب میں نوے کے دہے میں جو دھماکے ہورہے تھے اس کو اسامہ بن لادن اور دوسرے خارجیوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی اس نے اعتراف کیا کہ سعودی عرب میں حکمرانوں کی حکومت گرانے کے لئے جہاد کا فتویٰ دیا تھا اور دھماکے کرنے والوں کو اس لئے تیار کیا تھا ۔ ان چنداقتباسات سے طے ہوجاتاہے کہ القاعدہ اوراس کے ہم نوا کلی خارجیت کی راہ پر تھے ۔ تکفیری و اقتتالی خارجی تھے ۔ اسے اور اس کی راہ پر چلنے والوں کوشیخ ابن باز اوردیگر علماء سمجھاتے رہے لیکن خارجیوں نے ان کی ایک نہ سنی اور اس کی تباہ کاریوں کو دیکھتے ہوئے پانچ سال قبل مفتی عام سعودی عرب اور شیخ فوزان اور دیگر مفتیان کرام نے ایک فتوی شائع کیا اور اسے گمراہ مجرم اورتباہ کن بتلایا اور اس سے مسلمانوں کو دور رہنے کی تلقین کی۔ نوے اوربعد کے دہے میں دنیا کے سارے تحریکی بن لادن کی بولی بولتے تھے اور ہمہ آن ان تحریکیوں کی زبان اور قلم بن لادن کی بولی سے رواں رہتا تھا ۔
اس کی کامل مثال اردو میں ایک کامل خارجیت کی نمایاں کتاب ’’ یاد حرم‘‘ ہے جو ہندوستانی ، لونڈوں سر پھروں کی ’’سرخ کتاب‘‘ ہے۔ ایمن ظواہری (تنظیم الجہاد فی مصر) کا نمائندہ یا سربراہ تھا اور ہمیشہ خارجی لائن پر رہا۔ انتہا پسند شہرت منصب اور دولت کا بھوکا۔ مقصدکے حصول کے لئے ہر شے اس کے نزدیک جائز ناروے اور ڈنمارک میں جعلی پاسپورٹ اور ڈاکو منٹ کے ذریعے اس نے کئی سال گذارے ۔ اصلاطبیب چشم۔ بن لادن کا حاسد اور شدید ناقد۔ لیکن جب بن لادن نے 1998ء میں جہاد کا انٹر نیشنل فرنٹ کھولا او رجہاد کا اعلان کیا،اس کے لئے شہرت اور دولت کا سیلاب آگیا تو شہرت اور دولت بٹورنے کے لئے اس نے بھی اپنے آٹھ آدمیوں کے ساتھ 2001ء میں اسامہ کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ یہ چودہ سالوں تک میدان جہاد سے غائب رہا بلکہ اسامہ کا شدید ناقدرہا اچانک اس نے القاعدہ سے جڑنے کا فیصلہ کرکیا ۔ 11/9کے بعد جب القاعدہ کے اکثر قائدین مار دیئے گئے یا گوانٹاماموبے میں قید کردیئے گئے یا روپوش ہوگئے تو اس کو نیتا گیری کا موقع مل گیا اور القاعدہ کادوسرے نمبر کا نیتا بن گیا۔ 2011میں اسامہ کے مارے جانے کے بعد اس نے اسامہ کی جگہ لے لی۔ ظواہری اسامہ بن لادن سے زیادہ شدت پسند اور انتہا پسند خارجی ہے اوراس سے بڑا تکفیری اوراقتتالی خارجی ہے۔اس کے افکار ملاحظہ کریں ۔ تمام مسلم حکمراں اور حکومتیں کافر ہیں ۔ اصلی کفار کے مقابلے میں ان سے لڑنا زیادہ ضروری ہے۔ علماء سعودی عرب اور مصر جو القاعدہ کا تعاون کرنے سے روکتے ہیں ، یہ حکومت کے ایجنٹ ہیں اور کافروں کے غلاموں کے غلام ہیں ۔ اور کافروں کے ایجنٹوں کے ایجنٹ ہیں اور حکومتی کارندے کافر ہیں ۔
ان علماء السطان فی جزیرۃ العرب و مصر یخھون الناس عن النفیر للجھاد و تنفیذا لا وأمر الحکام العملاء الذین تحر کھم امریکا فھولاء العلماء ھم عبید العبید و عملا ہ العملاہ۔
دیار مسلمین ، دیار کفر ہیں حتی کہ مکہ و مدینہ ہیں او رانہیں آزاد کرانا ضروری ہے۔ ان کانت السیادۃ والعلووالسلطان لأ حکام الکفر فھی دار کفر۔
لقد بدأالصمراع و ھو مستمر فی تصاعدہ ولن یتوقف قبل تحریر القدس و مکۃ ، و المدینۃ والقاھرہ وجروزنی انشاء اللہ ۔
لڑائی شروع ہوچکی ہے۔ او روہ بڑھی رہے گی قدس مکہ مدینہ اور گروزنی کو آزاد کرانے سے پہلے بند نہیں ہوگی انشاء اللہ ۔ ان کے سوا دیگر القاعدہ قائدین نے تمام عالم اسلام کے حکام کو کافر اور ان کی حکومتوں کو کافر حکومت قرار دیا ہے اور ان خطوں کو دارالکفر بتلایا ہے او ران کے کفر کو اصل کفار سے بڑا کفر اعلان کیا ہے۔
یکم جون 2014کو بغدادی نے اپنی خلافت کا دعویٰ کیا اور عام خطاب کیا۔ تمام مسلم حکمرانوں کو کافر قرار دیا۔ اپنے نہ ماننے والوں، بیعت نہ کرنے کو کافر بتلایا۔ دولۃ اسلامیہ میں ہجرت کرکے آنا تمام مسلمانوں پر فرض قرار دیا۔ جہلاء کو اکٹھا کیا جو اپنے سوا سب کو کافر مانتے ہیں اور بغدادی کی مخالفت کو کفر سمجھتے ہیں ۔ مخالفین کو مباح الدم مباح المال والعرض مانتے ہیں ۔ اس وقت ایمن ظواہری عالمی القاعدہ کا سربراہ ہے، ابو محمد الجولانی شامی القاعدہ جہیۃ النصرہ کا سربراہ ، بغدادی داعش کا سربراہ ۔ او ران کے ہم مثل تمام خارجی جہاں بھی تکفیر ی اور اقتتالی خارجیت کا ملہ کے حامل ہیں ۔ امت اسلامیہ اور جاہل جذباتی نوجوانوں کے وبال جان بنے ہوئے ہیں ۔ان کے سبب تمام عالم اسلام او رمسلمانوں کے لئے سامان اذیت بن گئے ہیں ۔ ان کے سبب دنیا مسلمانوں کے لئے جیل خانہ بنا دی گئی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو جان مال اور عزت و آبرو کو مباح بنا دیا اور تمام عالمی کفار نے بھی یہی کیا۔ ان کے سبب 25سالوں سے میڈیا مسلمانوں کو پروسیکوٹ کررہی ہے۔ حکومتیں دین پسندوں کو نشانہ بنا رہی ہیں ۔ ان کے سبب مسلمان نوجوان خصوصاً تحریرکی نوجوان خارجیت کلیہ اور خارجیت جزئیہ میں داخل ہوکر اپنے دین ایمان کو برباد کررہے ہیں۔
گلف کارو افض او ریہود نصاریٰ کا جھوٹ یکساں ہے۔ سعودی حکمرانوں او رعلماء کے خلاف یہ مشترکہ رباعی پروپیگنڈہ ان کو کافر، مباح الدم او ران کے دیار کو دیار کفر بتلاتا ہے۔ ان کو کافروں کا غلام ایجنٹ بتلاتا ہے۔ اور برابر یہ تشہیر کرتا ہے کہ علماء اور حکام سعودی عرب نے مل کر یہودی و نصاریٰ کی کافر فوجوں کو حرمین میں ٹکا دیا قدس کو بیچ دیا۔
یہی مشترکہ یہودی خارجی رافضی او رصلیبی پروپیگنڈا تحریکی سر پھروں او رلونڈوں کے لئے وحی بنا ہوا تھا او رہے۔ اس نے ان کی مکمل خارجی بنا دیا تھا۔ ہندوستان میں سارے تحریکی لونڈے سر پھرے سفہاء الاحلام احداث الاسنان اسے وقت کا مقدس صحیفہ اور وحی الہٰی مانتے تھے ۔ ( قاتلہم اللہ افی یوفکون) ( یاد حرم) یہودی صہیونی ، رافضی اور خارجی نژاد رسالہ ہے اور خارجیت کا مقدس صحیفہ ، جسے اردو ریویو کا سرپھرا اور ( حق کی پکار) کا خبطی مودودی کی ( سلامتی کا راستہ) سے زیادہ مقدس بنائے ہوئے تھے جب کہ یہ گالی نامہ اور خباثت نامہ ہے ان اندھوں کو اللہ عقل سلیم دے۔ اور یہی مربع پروپیگنڈہ سلمان ندوی کامقدس عقیدہ بنا ہوا ہے۔ والعیاذ باللہ۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ان خارجیوں سے تحفظ دے اور خارجیوں کے چمچوں اور اردو ریویو جیسے جہلاء سے مسلمانوں کو نجات دے اور دین کی تجارت ، مسلم خون کی تجارت سے انہیں روکے۔
( یہ مضمون نگار کی اپنی رائے ہے ۔ نیو ایج اسلام سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے)
26اپریل، 2017 بشکریہ : روز نامہ سیاسی تقدید ، نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/holistic-hostilities-time-/d/110967
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism