New Age Islam
Sat Dec 14 2024, 10:05 PM

Urdu Section ( 6 Feb 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Visit my Mosque(Masjid) میری مسجد میں آئیے۔۔۔

شکیل شمسی

4فروری،2019

2015ء میں برطانیہ کے مسلمانوں نے ایک بہت اہم پہل کرتے ہوئے تقریباً 20مسجد وں کے دروازے غیر مسلموں کے لئے کھول دئے تھے اور  #visit my mosque( میری مسجدمیں آئیے) کے نام سے ایک مہم چلائی تھی۔ اس مہم کے ذریعہ برطانوی مسلمانوں کی کوشش تھی کہ غیر مسلموں کے دلوں میں اسلام کے خلاف جو شکوک پیدا کئے گئے ہیں ان کو مٹایا جا سکے۔اس مہم کی وجہ سے غیر مسلموں کے مسجدوں میں آنے کے ساتھ ساتھ مسجدوں میں رکھے اسلامی لٹریچر تک ان کی رسائی بھی ہو گئی ۔ اسی مہم سے متاثر ہوکر ہندوستان میں بھی کچھ پڑھے لکھے مسلمانوں نے یہی مہم شروع کردی ہے اور حیدر آباد، پونہ ،ممبرا (تھانے)اور احمد آباد کی کچھ مساجد کے دروازے غیر مسلموں کے لئے کھول دیئے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اس سے دوہرا فائدہ ہوگا۔ پہلا تو یہ کہ غیر مسلم حضرات مسلمانوں کی عبادتوں اور عقائد کے بارے میں جان سکیں گے اور ساتھ ہی ساتھ باہمی اخوت اور رواداری میں بھی اضافہ ہوگا۔ ہندوستان میں یوں تو مسلمان ایک ہزار سال سے زیادہ وقت سے آباد ہیں، مگر یہاں کے غیر مسلموں کی بڑی تعداد کو اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں بہت ہی کم معلومات ہیں بلکہ جو معلومات ہیں وہ غلط فہمیوں پر مبنی ہیں۔ مشہور شاعر کبیر داس نے اذان کے بارے میں جو دوہا کہا ہے ( کنکرپتھر جور کے ، مسجد لئی بنائے ، تا چڑھ ملا بانگ دے، کیا بہرا ہوا خدائے) اس کو اسکول میں پڑھایا بھی جاتا ہے اور بہت سے اس کو مسلمانوں پر کی جانے والی بہترین تنقید سے بھی تعیبر کرتے ہیں حالانکہ یہ دو ہا غلط فہمی او رکم علمی کانتیجہ ہے، اگر کبیر داس جی کو علم ہوتا کہ اذان اللہ کو سنانے کے لئے نہیں بلکہ آس پاس رہنے والے مسلمانوں کو بلانے کے لئے دی جاتی ہے تو وہ کبھی اس طرح کی بات نہ کہتے ۔

اس ضمن میں ایک اور واقعہ عرض کرتا چلوں کہ جب میں دور درشن میں نیوز پروڈیوسر تھا تو میرے ایک ہم نوالہ ہم پیالہ برہمن دوست نے مجھ سے کہا کہ بھائی اگر تم برا نہ مانو تو ایک بات پوچھوں ؟ میں نے کہا ضرور پوچھو۔ اس نے کہا میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ تم لوگ آذان میں اللہ اکبر بادشاہ کا نام کیوں لیتے ہو؟ جب میں نے اس کو اللہ اکبر کے معنی بتائے تو وہ بہت شرمندہ ہوا۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کے عقائد کے بارے میں علم نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہمارے غیر مسلم بھائیوں کے دلوں میں بہت سی غلط فہمیاں موجود ہیں، جن کو دور کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور اس کو دور کرنے کے لئے مسجد یں بہترین مرکز ثابت ہوسکتی ہیں، مگر ہمارے یہا ں تو حال یہ ہے کہ کئی مسجد وں کے باہر میں نے یہ بورڈ لگے دیکھا کہ غیر مسلم حضرات کاداخلہ ممنوع ہے۔ غیر مسلموں کی بات توچھوڑئیے کتنی مسجدوں میں اس قسم کے بورڈ بھی لگے ہوتے ہیں کہ دیوبندی، وہابی، شیعہ ، صلح کلی او راہل حدیث کا اس مسجد میں داخل ہونا منع ہے۔ الگ الگ مسلکوں کی مسجدوں پر مسلک کے نام لکھنے کی روایت توبہت ہی عام ہے۔اس لئے ہندوستان میں ایسی کوئی تحریک چلاناکہ جس میں غیر مسلموں کو مسجد میں داخل ہو نے کی دعوت دی جائے بہت دشوار کام ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ آج کے پڑھے لکھے اور وسیع القلب مسلمان اس کام میں دلچسپی لینا شروع کریں گے او رمسجدوں کوغلط فہمیاں مٹانے کامرکز بنا کر اسلام کی ایک بڑی خدمت کریں گے۔ آج جب ہمارے ملک میں ہندوؤں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت بھرنے کی ایک بہت گہری اورسوچی سمجھی سازش چل رہی ہے، آج جب کہ مسلمانوں کی جانب سے کئے گئے لاکھوں فلاحی کاموں کو نظر انداز کر کے سنگھ پریوار کے لوگ مسلمانوں کو تباہی او ربربادی کی علامت بنا کر پیش کررہے ہیں اور سیکڑوں مندروں کے لئے مسلمانوں کی دی ہوئی جاگیروں کو نظر انداز کر کے یہ تاثر دئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جیسے مسلمان یہاں صرف مندر توڑنے آئے تھے ۔ آج جبکہ ہندوؤں کو یہ کہہ کر گمراہ کیا جارہا ہے کہ مسلمان حملہ آور تھے تو اس وقت ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کو بتائیں کہ جب بابر نے ہندوستان پر حملہ کیا تو ملک کی حفاظت کے لئے اپنی جان دینے والے ایک لاکھ مسلمان ابراہیم لودھی کی فوج کاحصہ تھے ۔ تیمور اورنادر شاہ کی فوجوں سے ٹکرا کر اس ملک پر قربان ہونے والے بھی مسلمان ہی تھے۔

4فروری،2019، بشکریہ : انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/visit-mosquemasjid-/d/117658


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..