شکیل شمسی
17اکتوبر،2019
پیر کے روز پیلی بھیت شہر کے بیسل پور علاقے میں واقع غیاث پور کے ایک سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر سید فرقان علی کو اس لئے معطل کردیا گیا کہ ان کے اسکول میں علامہ اقبال کی تحریر کردہ نظم ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنامیری“ صبح کے وقت بچے گاتے ہیں۔ جن لوگوں نے یہ نظم پڑھی ہے ان کو معلوم ہے کہ یہ نظم بچوں کے دلوں میں انسانیت نوازی اور ملک سے محبت کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ اس دعائیہ نظم کے ذریعہ بچے خدا سے نیک راہ پر چلنے کے علاوہ اس بات کی دعا بھی کرتے ہیں کہ وہ وطن کی زینت میں اضافہ کریں۔ مگر دیش بھگتی سکھانے والی یہ نظم وشو ہندو پریشد جیسی فتنہ پرورتنظیموں کو کیسے پسند آسکتی ہے؟ لہٰذا وشو ہندو پریشد کے ایک ممبر نے ڈسٹرک مجسٹریٹ سے اس کی شکایت کردی کہ سرکاری اسکول میں ایک ایسی نظم پڑھتے ہیں جو مدرسوں میں پڑھی جاتی ہے۔حالانکہ یہ پوری نظم انسانیت اوروطن سے محبت کادرس دینے والے اشعار پر مشتمل ہے مگر وشوہندو پریشدکومحض اس لئے یہ مدرسوں میں پڑھائی جانے والی نظم لگی کہ اس میں اللہ،خدا اور رب جیسے الفاظ آئے تھے۔ اس معاملے کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پیلی بھیت کے حکام نے اس شکایت پر یکطرفہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے اسکول کے ہیڈ ماسٹر کو معطل کردیا۔ ضلع حکام اور محکمہ تعلیم کے افسروں نے یہ بھی جاننے کی کوشش نہیں کہ یہ نظم منظور شدہ سرکاری کورس کا حصہ ہے اور جو چیز کورس میں شامل ہو اس کو پڑھنے سے بچوں کو کیسے روکا جاسکتا ہے؟ دوسری بات جس کو حکام نے نظر انداز کردیا وہ یہ ہے کہ اسکول میں ایک دن علامہ اقبال کی نظم تودوسرے دن ہندی کے کوی ابھیلاش کی دعائیہ نظم ”اتنی شکتی ہمیں دینا داتا کہ من کا وشواس کمزور ہو نہ“ بچے پڑھتے ہیں۔ واضح ہو کہ اس اسکول میں کل 267بچے ہیں جن میں 241مسلمان اور 26بچے ہندو ہیں، اس کے باوجود بی ایچ پی کے لوگ اردو کی نظم پڑھنے پر اعتراض کررہے ہیں؟ حالانکہ تقریباً سب ہی سرکاری اسکولوں میں سرسوتی وندنا کا پاٹھ عام طور پر ہوتا رہتا ہے مگر کوئی مسلمان اعتراض نہیں کرتا۔ واضح ہو کہ مذکورہ اسکول ایک اکیلے ہیڈماسٹر صاحب ہی چلا رہے تھے او ران کے معطل ہونے کے بعد خدشہ تھا کہ اسکول بند ہوجائے گا لیکن اب وہاں عارضی طور پر ایک ٹیچر کی تقرری کردی گئی ہے جس کی وجہ سے دو سو سے زیادہ مسلم بچوں کی تعلیم متاثر نہیں ہوگی۔
جہاں تک وشو ہندو پریشد کامعاملہ ہے تو اس نے 1964ء میں آر ایس ایس کی کوکھ سے جنم لیا تھا۔ اس تنظیم کے قیام کے وقت جو مقاصد بیان کئے گئے تھے ان کے مطابق ہندوؤں کو متحد کرنا، یکجا کرنا، مضبوط کرنا، ان کی حفاظت کرنا اور ہندوؤں کی خدمت کرنااس تنظیم کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔ بظاہر مقاصد تو نیک لگتے تھے، لیکن ان مقاصد کو پورا کرنے کے لئے اس تنظیم نے جو طریقے اختیار کئے ہیں وہ ملک کو تباہ وبرباد کرنے والے ہیں۔ ساراملک حیرت سے دیکھ رہا ہے کہ یہ تنظیم ہندوؤں کو متحد کرنے کے لئے فرقہ وارانہ منافرت پھیلاتی ہے، ہندوؤں کو یکجا کرنے کے نام پر بھیڑ جمع کر کے مسجد کو گراتی ہے، ہندوؤں کو مضبوط کرنے کے نام پر اقلیتوں کو کمزور کرنے میں لگی ہے، ہندوؤں کی حفاظت کے نام پر اقلیتی فرقوں میں عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرناچاہتی ہے اور وہ تنظیم ہندوؤں کی خدمت کے نام پر مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے مصیبت بنتی ہے۔ اس تنظیم میں شامل زیادہ تر لوگ جاہل اور مفسد ہیں اس لئے وہ بغیر سوچے سمجھے ایسی ایسی باتوں پر اعتراض کرتے ہیں جن کا مذہب سے کچھ لینا دینا نہیں۔ اصل میں انتہا پسندہندوتنظیموں کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ ہر دن وہ ملک میں کسی نئی چنگاری سے منافرت کی آگ بھڑکائیں۔ کیونکہ اگران کو ہندوؤں کی خدمت ہی کرنا ہوتی تو دلتوں پر ہونے والے مظالم روکتے۔ دلتوں کی بارات اعلیٰ ذات کے گاؤں سے نکلنے کی اجازت دلواتے توراجستھان میں ایک لڑکی کواپنے دولھا کے گھر بارات لے کر جانے کی ضرورت نہیں پڑتی، اگر ہندوؤں کو متحد کرناتھا تو سنت روی داس کامندر نہ گرنے دیتے، اگر اپنے سماج کی ایکتا عزیز ہوتی تو دلتوں کو والمیکی جینتی منانے سے روکنے والوں کے خلاف کھڑے ہوتے،مگر ان کا ایجنڈا بالکل الگ ہے یعنی مندر ومسجد کے جھگڑے کھڑے کر کے فسادات کے ذریعہ ہندوؤں کو متحد کرنے کی کوشش کرنا، ماب لنچنگ کا ماحول پیدا کرنا، گھر واپسی کے نام پر عیسائیوں کو دہشت زدہ کرنا او رلو جہاد کا الزام لگا کر ہندو او رمسلم لڑکے لڑکیوں کو دوستی سے روکنا۔ وی ایچ پی معاشرے میں پھول نہیں ترشول بانٹنے کی قائل ہے۔ ان ہی سب خصوصیات کے باعث امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے وشو ہندو پریشد کو جنگجو مذہبی تنظیم کا درجہ دیا ہے۔
17اکتوبر،2019 بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/the-song-love-nation-offensive/d/120020
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism