شکیل شمسی
26 دسمبر 2020
دنیا کی کسی قوم نے
کورونا کی ویکسین میں شامل اجزا ء نہ تو ڈھونڈنے کی کوشش کی اور نہ ہی کسی قوم کے
مذہبی رہنمائوں نے ویکسین کے استعمال کے بارے میں رائے زنی کی۔یہاں تک کہ مسلم
ممالک نے بھی بال کی کھال نکالنے کی کوشش نہیں کی اور اپنے شہریوں کی زندگی کو
مقدم سمجھتے ہوئے ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دی، مگر خدا رکھے بر صغیر کے
مسلمانوں کی رہبری کا دعویٰ کرنے والوں کو کہ انھوں نے بغیر سوچے سمجھے اس کی
مخالفت شروع کردی۔ سب سے پہلے پاکستان سے یہ آواز بلند ہوئی کہ اس ویکسین سے
مسلمان دو ر رہیں کیونکہ کورونا کے بہانے ایسی دوا اہل مغرب نے بنائی ہے کہ جس کا ٹیکہ لگتے ہی مسلمانوں کی
سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہوجائے گی اور مسلمان ویسا ہی سوچنے لگیں گے کہ جیسا
اہل مغرب چاہتے ہیں (حالانکہ ہمیںیقین ہے کہ بہت سے مسلم ممالک کے حکمرانوں کو یہ
دوا بہت پہلے پلائی جا چکی ہے ، اسی لئے وہ اہل مغرب کی فکر کے مطابق سوچتے ہیں
اور اسی پر عمل کرتے ہیں) ویسے ہمارا ماننا یہ ہے کہ جب تک اس قسم کی باتیں کرنے
والے مولوی اور ملا موجود ہیں مسلمانوں کو کسی قسم کا ٹیکہ لگانے کی ضرورت نہیں
بلکہ ان کی تقریریں ہی کافی ہیں مسلمانوں کا دماغ مائوف کرنے کے لئے۔ ابھی پاکستان
سے اٹھنے والی آواز پھیکی پڑی بھی نہیں تھی کہ ممبئی کی ایک بہت ذمہ دار مسلم
تنظیم رضا اکیڈمی نے کورونا کی ویکسین کے خلاف بیان جاری کردیا۔واضح ہو کہ اس
تنظیم کے روح رواں الحاج محمد سعید نوری میرے دوست ہیں اور کافی روشن خیال انسان
ہیں اور مجھ سے برابر رابطے میں رہتے ہیں۔ جب میں نے نیوز چینلوں پران کے بیان کو
سنا تو حیران رہ گیا کہ آخر اس مسئلہ کو اٹھانے کی کیا ضرورت تھی؟ پہلی بات تو یہ
کہ فائزر کمپنی جس ویکسین کو دنیا بھر میں سپلائی کر رہی ہے وہ ویکسین ترک نژاد
مسلم سائنسداں جوڑے نے ایجاد کی ہے۔ دوسری دوا جو رائج ہوئی ہے وہ امریکہ کی
میڈورنا کمپنی نے بنائی ہے ، تیسری ویکسین روس میں اسپوتنک کے نام سے بنی ہے اور
چوتھی ویکسین چین نے بنائی ہے۔ادھر ہمارے ملک میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونی ورسٹی
میں بن رہی ویکسین کو سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیابازار میں لانے کی تیاری کرر ہا ہے
مگر اس ویکسین کو ابھی برطانیہ میں ہی اجازت نہیں ملی ہے۔ فی الحال ہمارے ملک میں
کوئی ویکسین آئی ہی نہیں ہے مگر اس کے آنے سے پہلے ہی افواہیں اڑائی جا رہی
ہیں۔خاص طور پر چین کی ویکسین کو لے کر بات کی جا رہی ہے جس کی ہمارے ملک میں آنے
کی کوئی امید نہیں ہے کیونکہ چین اور ہندوستان کے حالات پہلے ہی سے کشیدہ ہیں۔ میں
اکثر سوچتا ہوں کہ سارے خدشات اور خطرات بر صغیر کے مسلمانوں کی قسمت میں ہی کیوں لکھ
دئے گئے ہیں؟ انڈونیشیا جیسے بڑے مسلم ملک نے چینی ویکسین کے بارہ لاکھ انجکشن بہت
پہلے ہی منگا لئے، ملیشیا بھی روس کے ساتھ
ساتھ چین سے بھی ویکسین خرید رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے تو چین کی ویکسین تین دن
قبل تمام شہریوں کو مفت میں فراہم کرنا شروع کردی مگر کہیں اسلام خطرے میں نہیں
آیا؟ اہم ترین بات یہ ہے کہ اماراتی فتویٰ کونسل نے ایک انقلابی فتویٰ بھی جاری
کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین میں اگر حرام اجزاء بھی شامل
ہوں تب بھی اس کا استعمال مسلمانوں کے لئے جائز ہے۔ہمیں لگتا ہے کہ امارات کی
فتویٰ کونسل نے انسانی زندگی کو سب سے زیادہ مقدم سمجھا ۔مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ
حرام وہی چیز ہو سکتی ہے جو گناہ کرنے کی نیت سے کھائی یا پی جائے۔ جان بچانے کے
لئے دی جانے والی دوا کیسے ناجائز ہوسکتی ہے ؟ ہم جانتے ہیں کہ اسلام نے انسان کی
زندگی کو سب سے زیادہ مقدم سمجھاہے،انسان ہی نہیں بلکہ جانور کی زندگی کی بھی اتنی
ہی اہمیت ہے اسلام نے مسلمانوں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ اگر کوئی نجس جانور
بھی پیا س سے مر رہا ہو اور مسلمان کے پاس وضو کا پانی ہو تو وہ پانی جانور کو پلا
دے اور نماز تیمم کرکے پڑھ لے۔ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو اپنے مقرر کردہ اصولوں
کو اس وقت توڑنے کی اجازت دے دیتا ہے جب انسان موت کے منھ میں جانے والا ہو ۔
قرآن شریف کے پانچویں سورہ( مائدہ) میں جہاںاللہ تعالیٰ انسانوں کو حکم دے رہا ہے
کہ وہ کس جانور کا گوشت کھائیں اور کس کا گوشت نہ کھائیں، کون سے جانور انسان پر
حرام ہیں اور کون سے حلال ہیں اسی مقام پر ارشاد خداوندی ہے کہ ’’جو شخص بھوک میں
مضطر ہو جائے (اور کوئی حرام شے کھا لے)،، یعنی
شدید فاقہ کی کیفیت ہو، بھوک سے جان نکل رہی ہو تو ان حرام کردہ چیزوں میں
سے جان بچانے کے بقدر کھا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس کا گناہ کی طرف کوئی رُجحان نہ
ہو۔،، ہمارا خیال ہے کہ قرآن کے قائم
کردہ اصولوں کو ہی زندگی سے وابستہ دوسرے معاملات میں بھی نافذ کیا جانا چاہئے۔
26 دسمبر 2020،بشکریہ:انقلاب، نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/opposition-vaccines-playing-with-lives/d/123908
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism